قُضاۃ 21
21
بِنیمیِن کے قبِیلہ کے لِئے بِیویاں
1اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے مِصفاہ میں قَسم کھا کر کہا تھا کہ ہم میں سے کوئی اپنی بیٹی کِسی بِنیمِینی کو نہ دے گا۔ 2اور لوگ بَیت ایل میں آئے اور شام تک وہاں خُدا کے آگے بُلند آواز سے زار زار روتے رہے۔ 3اور اُنہوں نے کہا اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا! اِسرائیلؔ میں اَیسا کیوں ہُؤا کہ اِسرائیلؔ میں سے آج کے دِن ایک قبِیلہ کم ہو گیا؟
4اور دُوسرے دِن وہ لوگ صُبح سویرے اُٹھے اور اُس جگہ ایک مذبح بنا کر سوختنی قُربانِیاں اور سلامتی کی قُربانِیاں گُذرانِیں۔ 5اور بنی اِسرائیل کہنے لگے کہ اِسرائیلؔ کے سب قبِیلوں میں اَیسا کَون ہے جو خُداوند کے حضُور جماعت کے ساتھ نہیں آیا؟ کیونکہ اُنہوں نے سخت قَسم کھائی تھی کہ جو خُداوند کے حضُور مِصفاہ میں حاضِر نہ ہو گا وہ ضرُور قتل کِیا جائے گا۔ 6سو بنی اِسرائیل اپنے بھائی بِنیمِین کی وجہ سے پچھتائے اور کہنے لگے کہ آج کے دِن بنی اِسرائیل کا ایک قبِیلہ کٹ گیا۔ 7اور وہ جو باقی رہے ہیں ہم اُن کے لِئے بِیوِیوں کی نِسبت کیا کریں؟ کیونکہ ہم نے تو خُداوند کی قَسم کھائی ہے کہ ہم اپنی بیٹِیاں اُن کو نہیں بیاہیں گے۔
8سو وہ کہنے لگے کہ بنی اِسرائیل میں سے وہ کَون سا قبِیلہ ہے جو مِصفاہ میں خُداوند کے حضُور نہیں آیا؟ اور دیکھو لشکر گاہ میں جماعت میں شامِل ہونے کے لِئے یبِیس جِلعاد سے کوئی نہیں آیا تھا۔ 9کیونکہ جب لوگوں کا شُمار کِیا گیا تو یبِیس جِلعاد کے باشِندوں میں سے وہاں کوئی نہ مِلا۔ 10تب جماعت نے بارہ ہزار سُورما روانہ کِئے اور اُن کو حُکم دِیا کہ جا کر یبِیس جِلعاد کے باشِندوں کو عَورتوں اور بچّوں سمیت قتل کرو۔ 11اور جو تُم کو کرنا ہو گا وہ یہ ہے کہ سب مَردوں اور اَیسی عَورتوں کو جو مَرد سے واقِف ہو چُکی ہوں ہلاک کر دینا۔ 12اور اُن کو یبِیس جِلعاد کے باشِندوں میں چار سَو کُنواری عَورتیں مِلِیں جو مَرد سے ناواقِف اور اچُھوتی تِھیں اور وہ اُن کو مُلکِ کنعانؔ میں سَیلا کی لشکر گاہ میں لے آئے۔
13تب ساری جماعت نے بنی بِنیمِین کو جو رِمّون کی چٹان میں تھے کہلا بھیجا اور سلامتی کا پَیغام اُن کو دِیا۔ 14تب بِنیمِینی لَوٹے اور اُنہوں نے وہ عَورتیں اُن کو دے دیں جِن کو اُنہوں نے یبِیس جِلعاد کی عَورتوں میں سے زِندہ بچایا تھا پر وہ اُن کے لِئے بس نہ ہُوئِیں۔
15اور لوگ بِنیمِین کی وجہ سے پچھتائے اِس لِئے کہ خُداوند نے اِسرائیلؔ کے قبِیلوں میں رخنہ ڈال دِیا تھا۔ 16تب جماعت کے بزُرگ کہنے لگے کہ اِن کے لِئے جو بچ رہے ہیں بِیوِیوں کی نِسبت ہم کیا کریں کیونکہ بنی بِنیمِین کی سب عَورتیں نابُود ہو گئِیں؟ 17سو اُنہوں نے کہا کہ بنی بِنیمِین کے باقِی ماندہ لوگوں کے لِئے مِیراث ضرُوری ہے تاکہ اِسرائیلؔ میں سے ایک قبِیلہ مِٹ نہ جائے۔ 18تَو بھی ہم تو اپنی بیٹِیاں اُن کو بیاہ نہیں سکتے کیونکہ بنی اِسرائیل نے یہ کہہ کر قَسم کھائی تھی کہ جو کوئی بِنیمِینی کو بیٹی دے وہ ملعُون ہو۔
19پِھر وہ کہنے لگے دیکھو سَیلا میں جو بَیت ایل کے شِمال میں اور اُس شاہ راہ کی مشرِقی سمت میں ہے جو بَیت ایل سے سِکم کو جاتی ہے اور لبُوؔنہ کے جنُوب میں ہے سال بسال خُداوند کی ایک عِید ہوتی ہے۔ 20تب اُنہوں نے بنی بِنیمِین کو حُکم دِیا کہ جاؤ اور تاکِستانوں میں گھات لگائے بَیٹھے رہو۔ 21اور دیکھتے رہنا کہ اگر سَیلا کی لڑکِیاں ناچ ناچنے کو نِکلیں تو تُم تاکِستانوں میں سے نِکل کر سَیلا کی لڑکِیوں میں سے ایک ایک بِیوی اپنے اپنے لِئے پکڑ لینا اور بِنیمِین کے مُلک کو چل دینا۔ 22اور جب اُن کے باپ یا بھائی ہم سے شِکایت کرنے کو آئیں گے تو ہم اُن سے کہہ دیں گے کہ اُن کو مِہربانی سے ہمیں عِنایت کرو کیونکہ اُس لڑائی میں ہم اُن میں سے ہر ایک کے لِئے بِیوی نہیں لائے اور تُم نے اُن کو اپنے آپ نہیں دِیا ورنہ تُم گُنہگار ہوتے۔
23غرض بنی بِنیمِین نے اَیسا ہی کِیا اور اپنے شُمار کے مُوافِق اُن میں سے جو ناچ رہی تِھیں جِن کو پکڑ کر لے بھاگے اُن کو بیاہ لِیا اور اپنی مِیراث کو لَوٹ گئے اور اُن شہروں کو بنا کر اُن میں رہنے لگے۔ 24تب بنی اِسرائیل وہاں سے اپنے اپنے قبِیلہ اور گھرانے کو چلے گئے اور اپنی مِیراث کو لَوٹے۔
25اور اُن دِنوں اِسرائیلؔ میں کوئی بادشاہ نہ تھا۔ ہر ایک شخص جو کُچھ اُس کی نظر میں اچّھا معلُوم ہوتا تھا وُہی کرتا تھا۔
موجودہ انتخاب:
قُضاۃ 21: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
قُضاۃ 21
21
بِنیمیِن کے قبِیلہ کے لِئے بِیویاں
1اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے مِصفاہ میں قَسم کھا کر کہا تھا کہ ہم میں سے کوئی اپنی بیٹی کِسی بِنیمِینی کو نہ دے گا۔ 2اور لوگ بَیت ایل میں آئے اور شام تک وہاں خُدا کے آگے بُلند آواز سے زار زار روتے رہے۔ 3اور اُنہوں نے کہا اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا! اِسرائیلؔ میں اَیسا کیوں ہُؤا کہ اِسرائیلؔ میں سے آج کے دِن ایک قبِیلہ کم ہو گیا؟
4اور دُوسرے دِن وہ لوگ صُبح سویرے اُٹھے اور اُس جگہ ایک مذبح بنا کر سوختنی قُربانِیاں اور سلامتی کی قُربانِیاں گُذرانِیں۔ 5اور بنی اِسرائیل کہنے لگے کہ اِسرائیلؔ کے سب قبِیلوں میں اَیسا کَون ہے جو خُداوند کے حضُور جماعت کے ساتھ نہیں آیا؟ کیونکہ اُنہوں نے سخت قَسم کھائی تھی کہ جو خُداوند کے حضُور مِصفاہ میں حاضِر نہ ہو گا وہ ضرُور قتل کِیا جائے گا۔ 6سو بنی اِسرائیل اپنے بھائی بِنیمِین کی وجہ سے پچھتائے اور کہنے لگے کہ آج کے دِن بنی اِسرائیل کا ایک قبِیلہ کٹ گیا۔ 7اور وہ جو باقی رہے ہیں ہم اُن کے لِئے بِیوِیوں کی نِسبت کیا کریں؟ کیونکہ ہم نے تو خُداوند کی قَسم کھائی ہے کہ ہم اپنی بیٹِیاں اُن کو نہیں بیاہیں گے۔
8سو وہ کہنے لگے کہ بنی اِسرائیل میں سے وہ کَون سا قبِیلہ ہے جو مِصفاہ میں خُداوند کے حضُور نہیں آیا؟ اور دیکھو لشکر گاہ میں جماعت میں شامِل ہونے کے لِئے یبِیس جِلعاد سے کوئی نہیں آیا تھا۔ 9کیونکہ جب لوگوں کا شُمار کِیا گیا تو یبِیس جِلعاد کے باشِندوں میں سے وہاں کوئی نہ مِلا۔ 10تب جماعت نے بارہ ہزار سُورما روانہ کِئے اور اُن کو حُکم دِیا کہ جا کر یبِیس جِلعاد کے باشِندوں کو عَورتوں اور بچّوں سمیت قتل کرو۔ 11اور جو تُم کو کرنا ہو گا وہ یہ ہے کہ سب مَردوں اور اَیسی عَورتوں کو جو مَرد سے واقِف ہو چُکی ہوں ہلاک کر دینا۔ 12اور اُن کو یبِیس جِلعاد کے باشِندوں میں چار سَو کُنواری عَورتیں مِلِیں جو مَرد سے ناواقِف اور اچُھوتی تِھیں اور وہ اُن کو مُلکِ کنعانؔ میں سَیلا کی لشکر گاہ میں لے آئے۔
13تب ساری جماعت نے بنی بِنیمِین کو جو رِمّون کی چٹان میں تھے کہلا بھیجا اور سلامتی کا پَیغام اُن کو دِیا۔ 14تب بِنیمِینی لَوٹے اور اُنہوں نے وہ عَورتیں اُن کو دے دیں جِن کو اُنہوں نے یبِیس جِلعاد کی عَورتوں میں سے زِندہ بچایا تھا پر وہ اُن کے لِئے بس نہ ہُوئِیں۔
15اور لوگ بِنیمِین کی وجہ سے پچھتائے اِس لِئے کہ خُداوند نے اِسرائیلؔ کے قبِیلوں میں رخنہ ڈال دِیا تھا۔ 16تب جماعت کے بزُرگ کہنے لگے کہ اِن کے لِئے جو بچ رہے ہیں بِیوِیوں کی نِسبت ہم کیا کریں کیونکہ بنی بِنیمِین کی سب عَورتیں نابُود ہو گئِیں؟ 17سو اُنہوں نے کہا کہ بنی بِنیمِین کے باقِی ماندہ لوگوں کے لِئے مِیراث ضرُوری ہے تاکہ اِسرائیلؔ میں سے ایک قبِیلہ مِٹ نہ جائے۔ 18تَو بھی ہم تو اپنی بیٹِیاں اُن کو بیاہ نہیں سکتے کیونکہ بنی اِسرائیل نے یہ کہہ کر قَسم کھائی تھی کہ جو کوئی بِنیمِینی کو بیٹی دے وہ ملعُون ہو۔
19پِھر وہ کہنے لگے دیکھو سَیلا میں جو بَیت ایل کے شِمال میں اور اُس شاہ راہ کی مشرِقی سمت میں ہے جو بَیت ایل سے سِکم کو جاتی ہے اور لبُوؔنہ کے جنُوب میں ہے سال بسال خُداوند کی ایک عِید ہوتی ہے۔ 20تب اُنہوں نے بنی بِنیمِین کو حُکم دِیا کہ جاؤ اور تاکِستانوں میں گھات لگائے بَیٹھے رہو۔ 21اور دیکھتے رہنا کہ اگر سَیلا کی لڑکِیاں ناچ ناچنے کو نِکلیں تو تُم تاکِستانوں میں سے نِکل کر سَیلا کی لڑکِیوں میں سے ایک ایک بِیوی اپنے اپنے لِئے پکڑ لینا اور بِنیمِین کے مُلک کو چل دینا۔ 22اور جب اُن کے باپ یا بھائی ہم سے شِکایت کرنے کو آئیں گے تو ہم اُن سے کہہ دیں گے کہ اُن کو مِہربانی سے ہمیں عِنایت کرو کیونکہ اُس لڑائی میں ہم اُن میں سے ہر ایک کے لِئے بِیوی نہیں لائے اور تُم نے اُن کو اپنے آپ نہیں دِیا ورنہ تُم گُنہگار ہوتے۔
23غرض بنی بِنیمِین نے اَیسا ہی کِیا اور اپنے شُمار کے مُوافِق اُن میں سے جو ناچ رہی تِھیں جِن کو پکڑ کر لے بھاگے اُن کو بیاہ لِیا اور اپنی مِیراث کو لَوٹ گئے اور اُن شہروں کو بنا کر اُن میں رہنے لگے۔ 24تب بنی اِسرائیل وہاں سے اپنے اپنے قبِیلہ اور گھرانے کو چلے گئے اور اپنی مِیراث کو لَوٹے۔
25اور اُن دِنوں اِسرائیلؔ میں کوئی بادشاہ نہ تھا۔ ہر ایک شخص جو کُچھ اُس کی نظر میں اچّھا معلُوم ہوتا تھا وُہی کرتا تھا۔
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.