ایُّوب 4
4
پہلا مکالمہ
1تب تیمانی الِیفز کہنے لگا:-
2اگر کوئی تُجھ سے بات چِیت کرنے کی کوشِش
کرے تو کیا تُو رنجِیدہ ہو گا؟
پر بولے بغَیر کَون رہ سکتا ہے؟
3دیکھ! تُو نے بُہتوں کو سِکھایا
اور کمزور ہاتھوں کو مضبُوط کِیا۔
4تیری باتوں نے گِرتے ہُوئے کو سنبھالا
اور تُو نے لڑکھڑاتے گُھٹنوں کو پایدار کِیا۔
5پر اب تو تُجھی پر آ پڑی اور تُو بے دِل ہُؤا جاتا ہے۔
اُس نے تُجھے چُھؤا اور تُو گھبرا اُٹھا۔
6کیا تیری خُدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں؟
کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمّید نہیں؟
7کیا تُجھے یاد ہے کہ کبھی کوئی معصُوم بھی ہلاک
ہُؤا ہے؟
یا کہِیں راست باز بھی کاٹ ڈالے گئے؟
8میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے
اور دُکھ بوتے ہیں وُہی اُس کو کاٹتے ہیں۔
9وہ خُدا کے دَم سے ہلاک ہوتے
اور اُس کے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں۔
10بَبر کی گرج اور خُون خوار بَبر کی دھاڑ
اور بَبر کے بچّوں کے دانت۔ یہ سب توڑے جاتے ہیں۔
11شِکار نہ پانے سے بُڈّھا بَبر ہلاک ہوتا
اور شیرنی کے بچّے تِتّربِتّر ہو جاتے ہیں۔
12ایک بات چُپکے سے میرے پاس پُہنچائی گئی۔
اُس کی بِھنک میرے کان میں پڑی۔
13رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمِیان
جب لوگوں کو گہری نِیند آتی ہے۔
14مُجھے خَوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا
کہ میری سب ہڈِّیوں کو ہِلاڈالا۔
15تب ایک رُوح میرے سامنے سے گذُری
اور میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
16وہ چُپ چاپ کھڑی ہو گئی پر مَیں اُس کی شکل
پہچان نہ سکا۔
ایک صُورت میری آنکھوں کے سامنے تھی
اور سنّاٹا تھا۔ پِھر مَیں نے ایک آواز سُنی۔ کہ
17کیا فانی اِنسان خُدا سے زِیادہ عادِل ہو گا؟
کیا آدمی اپنے خالِق سے زِیادہ پاک ٹھہرے گا؟
18دیکھ! اُسے اپنے خادِموں کا اِعتبار نہیں
اور وہ اپنے فرِشتوں پر حماقت کو عائِد کرتا ہے۔
19پِھر بھلا اُن کی کیا حقِیقت ہے جو مِٹّی کے مکانوں
میں رہتے ہیں۔
جِن کی بُنیاد خاک میں ہے
اور جو پتنگے سے بھی جلدی پِس جاتے ہیں!
20وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔
وہ ہمیشہ کے لِئے فنا ہو جاتے ہیں اور کوئی اُن کا خیال
بھی نہیں کرتا۔
21کیا اُن کے ڈیرے کی ڈوری اُن کے اندر ہی اندر
توڑی نہیں جاتی؟
وہ مَرتے ہیں اور یہ بھی بغَیر دانائی کے۔
موجودہ انتخاب:
ایُّوب 4: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
ایُّوب 4
4
پہلا مکالمہ
1تب تیمانی الِیفز کہنے لگا:-
2اگر کوئی تُجھ سے بات چِیت کرنے کی کوشِش
کرے تو کیا تُو رنجِیدہ ہو گا؟
پر بولے بغَیر کَون رہ سکتا ہے؟
3دیکھ! تُو نے بُہتوں کو سِکھایا
اور کمزور ہاتھوں کو مضبُوط کِیا۔
4تیری باتوں نے گِرتے ہُوئے کو سنبھالا
اور تُو نے لڑکھڑاتے گُھٹنوں کو پایدار کِیا۔
5پر اب تو تُجھی پر آ پڑی اور تُو بے دِل ہُؤا جاتا ہے۔
اُس نے تُجھے چُھؤا اور تُو گھبرا اُٹھا۔
6کیا تیری خُدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں؟
کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمّید نہیں؟
7کیا تُجھے یاد ہے کہ کبھی کوئی معصُوم بھی ہلاک
ہُؤا ہے؟
یا کہِیں راست باز بھی کاٹ ڈالے گئے؟
8میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے
اور دُکھ بوتے ہیں وُہی اُس کو کاٹتے ہیں۔
9وہ خُدا کے دَم سے ہلاک ہوتے
اور اُس کے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں۔
10بَبر کی گرج اور خُون خوار بَبر کی دھاڑ
اور بَبر کے بچّوں کے دانت۔ یہ سب توڑے جاتے ہیں۔
11شِکار نہ پانے سے بُڈّھا بَبر ہلاک ہوتا
اور شیرنی کے بچّے تِتّربِتّر ہو جاتے ہیں۔
12ایک بات چُپکے سے میرے پاس پُہنچائی گئی۔
اُس کی بِھنک میرے کان میں پڑی۔
13رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمِیان
جب لوگوں کو گہری نِیند آتی ہے۔
14مُجھے خَوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا
کہ میری سب ہڈِّیوں کو ہِلاڈالا۔
15تب ایک رُوح میرے سامنے سے گذُری
اور میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
16وہ چُپ چاپ کھڑی ہو گئی پر مَیں اُس کی شکل
پہچان نہ سکا۔
ایک صُورت میری آنکھوں کے سامنے تھی
اور سنّاٹا تھا۔ پِھر مَیں نے ایک آواز سُنی۔ کہ
17کیا فانی اِنسان خُدا سے زِیادہ عادِل ہو گا؟
کیا آدمی اپنے خالِق سے زِیادہ پاک ٹھہرے گا؟
18دیکھ! اُسے اپنے خادِموں کا اِعتبار نہیں
اور وہ اپنے فرِشتوں پر حماقت کو عائِد کرتا ہے۔
19پِھر بھلا اُن کی کیا حقِیقت ہے جو مِٹّی کے مکانوں
میں رہتے ہیں۔
جِن کی بُنیاد خاک میں ہے
اور جو پتنگے سے بھی جلدی پِس جاتے ہیں!
20وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔
وہ ہمیشہ کے لِئے فنا ہو جاتے ہیں اور کوئی اُن کا خیال
بھی نہیں کرتا۔
21کیا اُن کے ڈیرے کی ڈوری اُن کے اندر ہی اندر
توڑی نہیں جاتی؟
وہ مَرتے ہیں اور یہ بھی بغَیر دانائی کے۔
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.