ایُّوب 6
6
1تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2کاش کہ میرا کُڑھنا تولا جاتا
اور میری ساری مُصِیبت ترازُو میں رکھّی جاتی!
3تو وہ سمُندر کی ریت سے بھی بھاری اُترتی۔
اِسی لِئے میری باتیں بے تامُّلی کی ہیں
4کیونکہ قادِرِ مُطلق کے تِیر میرے اندر لگے
ہُوئے ہیں۔
میری رُوح اُن ہی کے زہر کو پی رہی ہے۔
خُدا کی ڈراونی باتیں میرے خِلاف صف باندھے
ہُوئے ہیں۔
5کیا جنگلی گدھا اُس وقت بھی رینکتا ہے جب اُسے
گھاس مِل جاتی ہے؟
یا کیا بَیل چارا پا کر ڈکارتا ہے؟
6کیا پِھیکی چِیز بے نمک کھائی جا سکتی ہے؟
یا کیا انڈے کی سفیدی میں کوئی مزہ ہے؟
7میری رُوح کو اُن کے چُھونے سے بھی اِنکار ہے۔
وہ میرے لِئے مکرُوہ غِذا ہیں۔
8کاش کہ میری درخواست منظُور ہوتی
اور خُدا مُجھے وہ چِیز بخشتا جِس کی مُجھے آرزُو ہے!
9یعنی خُدا کو یِہی منظُور ہوتا کہ مُجھے کُچل ڈالے
10اور اپنا ہاتھ چلا کر مُجھے کاٹ ڈالے!
تو مُجھے تسلّی ہوتی
بلکہ مَیں اُس اٹل درد میں بھی شادمان رہتا
کیونکہ مَیں نے اُس قدُّوس کی باتوں کا اِنکار نہیں کِیا۔
11میری طاقت ہی کیا ہے جو مَیں ٹھہرا رہُوں؟
اور میرا انجام ہی کیا ہے جو مَیں صبر کرُوں؟
12کیا میری طاقت پتّھروں کی طاقت ہے؟
یا میرا جِسم پِیتل کا ہے؟
13کیا بات یِہی نہیں کہ مَیں بے بس ہُوں
اور کام کرنے کی قُوّت مُجھ سے جاتی رہی ہے؟
14اُس پر جو بے دِل ہونے کو ہے اُس کے دوست
کی طرف سے مِہربانی ہونی چاہئے
بلکہ اُس پر بھی جو قادِرِ مُطلِق کا خَوف چھوڑ دیتا ہے۔
15میرے بھائِیوں نے نالے کی طرح دغا کی۔
اُن وادِیوں کے نالوں کی طرح جو سُوکھ جاتے ہیں۔
16جو یخ کے سبب سے کالے ہیں
اور جِن میں برف چِھپی ہے۔
17جِس وقت وہ گرم ہوتے ہیں تو غائِب ہو جاتے ہیں
اور جب گرمی پڑتی ہے تو اپنی جگہ سے اُڑ جاتے ہیں۔
18قافِلے اپنے راستہ سے مُڑ جاتے ہیں
اور بیابان میں جا کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
19تیما کے قافِلے دیکھتے رہے۔
سبا کے کاروان اُن کے اِنتظار میں رہے۔
20وہ شرمِندہ ہُوئے کیونکہ اُنہوں نے اُمّید کی تھی۔
وہ وہاں آئے اور پشیمان ہُوئے۔
21سو تُمہاری بھی کوئی حقِیقت نہیں۔
تُم ڈراونی چِیز دیکھ کر ڈر جاتے ہو۔
22کیا مَیں نے کہا کُچھ مُجھے دو؟
یا اپنے مال میں سے میرے لِئے رِشوت دو؟
23یا مُخالِف کے ہاتھ سے مُجھے بچاؤ؟
یا ظالِموں کے ہاتھ سے مُجھے چُھڑاؤ؟
24مُجھے سمجھاؤ اور مَیں خاموش رہُوں گا
اور مُجھے سمجھاؤ کہ مَیں کِس بات میں چُوکا۔
25راستی کی باتیں کَیسی مُؤثِر ہوتی ہیں!
پر تُمہاری دلِیل کِس بات کی تردِید کرتی ہے؟
26کیا تُم اِس خیال میں ہو کہ لفظوں کی تردِید کرو؟
اِس لِئے کہ مایُوس کی باتیں ہوا کی طرح ہوتی ہیں۔
27ہاں تُم تو یتِیموں پر قُرعہ ڈالنے والے
اور اپنے دوست کو سَوداگری کا مال بنانے والے ہو۔
28اِس لِئے ذرا میری طرف نِگاہ کرو
کیونکہ تُمہارے مُنہ پر مَیں ہرگِز جُھوٹ نہ بولُوں گا۔
29مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں۔ باز آؤ۔ بے اِنصافی
نہ کرو۔
ہاں باز آؤ۔ مَیں حق پر ہُوں۔
30کیا میری زُبان پر بے اِنصافی ہے؟
کیا فِتنہ انگیزی کی باتوں کے پہچاننے کا مُجھے شعُور نہیں؟
موجودہ انتخاب:
ایُّوب 6: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
ایُّوب 6
6
1تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2کاش کہ میرا کُڑھنا تولا جاتا
اور میری ساری مُصِیبت ترازُو میں رکھّی جاتی!
3تو وہ سمُندر کی ریت سے بھی بھاری اُترتی۔
اِسی لِئے میری باتیں بے تامُّلی کی ہیں
4کیونکہ قادِرِ مُطلق کے تِیر میرے اندر لگے
ہُوئے ہیں۔
میری رُوح اُن ہی کے زہر کو پی رہی ہے۔
خُدا کی ڈراونی باتیں میرے خِلاف صف باندھے
ہُوئے ہیں۔
5کیا جنگلی گدھا اُس وقت بھی رینکتا ہے جب اُسے
گھاس مِل جاتی ہے؟
یا کیا بَیل چارا پا کر ڈکارتا ہے؟
6کیا پِھیکی چِیز بے نمک کھائی جا سکتی ہے؟
یا کیا انڈے کی سفیدی میں کوئی مزہ ہے؟
7میری رُوح کو اُن کے چُھونے سے بھی اِنکار ہے۔
وہ میرے لِئے مکرُوہ غِذا ہیں۔
8کاش کہ میری درخواست منظُور ہوتی
اور خُدا مُجھے وہ چِیز بخشتا جِس کی مُجھے آرزُو ہے!
9یعنی خُدا کو یِہی منظُور ہوتا کہ مُجھے کُچل ڈالے
10اور اپنا ہاتھ چلا کر مُجھے کاٹ ڈالے!
تو مُجھے تسلّی ہوتی
بلکہ مَیں اُس اٹل درد میں بھی شادمان رہتا
کیونکہ مَیں نے اُس قدُّوس کی باتوں کا اِنکار نہیں کِیا۔
11میری طاقت ہی کیا ہے جو مَیں ٹھہرا رہُوں؟
اور میرا انجام ہی کیا ہے جو مَیں صبر کرُوں؟
12کیا میری طاقت پتّھروں کی طاقت ہے؟
یا میرا جِسم پِیتل کا ہے؟
13کیا بات یِہی نہیں کہ مَیں بے بس ہُوں
اور کام کرنے کی قُوّت مُجھ سے جاتی رہی ہے؟
14اُس پر جو بے دِل ہونے کو ہے اُس کے دوست
کی طرف سے مِہربانی ہونی چاہئے
بلکہ اُس پر بھی جو قادِرِ مُطلِق کا خَوف چھوڑ دیتا ہے۔
15میرے بھائِیوں نے نالے کی طرح دغا کی۔
اُن وادِیوں کے نالوں کی طرح جو سُوکھ جاتے ہیں۔
16جو یخ کے سبب سے کالے ہیں
اور جِن میں برف چِھپی ہے۔
17جِس وقت وہ گرم ہوتے ہیں تو غائِب ہو جاتے ہیں
اور جب گرمی پڑتی ہے تو اپنی جگہ سے اُڑ جاتے ہیں۔
18قافِلے اپنے راستہ سے مُڑ جاتے ہیں
اور بیابان میں جا کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
19تیما کے قافِلے دیکھتے رہے۔
سبا کے کاروان اُن کے اِنتظار میں رہے۔
20وہ شرمِندہ ہُوئے کیونکہ اُنہوں نے اُمّید کی تھی۔
وہ وہاں آئے اور پشیمان ہُوئے۔
21سو تُمہاری بھی کوئی حقِیقت نہیں۔
تُم ڈراونی چِیز دیکھ کر ڈر جاتے ہو۔
22کیا مَیں نے کہا کُچھ مُجھے دو؟
یا اپنے مال میں سے میرے لِئے رِشوت دو؟
23یا مُخالِف کے ہاتھ سے مُجھے بچاؤ؟
یا ظالِموں کے ہاتھ سے مُجھے چُھڑاؤ؟
24مُجھے سمجھاؤ اور مَیں خاموش رہُوں گا
اور مُجھے سمجھاؤ کہ مَیں کِس بات میں چُوکا۔
25راستی کی باتیں کَیسی مُؤثِر ہوتی ہیں!
پر تُمہاری دلِیل کِس بات کی تردِید کرتی ہے؟
26کیا تُم اِس خیال میں ہو کہ لفظوں کی تردِید کرو؟
اِس لِئے کہ مایُوس کی باتیں ہوا کی طرح ہوتی ہیں۔
27ہاں تُم تو یتِیموں پر قُرعہ ڈالنے والے
اور اپنے دوست کو سَوداگری کا مال بنانے والے ہو۔
28اِس لِئے ذرا میری طرف نِگاہ کرو
کیونکہ تُمہارے مُنہ پر مَیں ہرگِز جُھوٹ نہ بولُوں گا۔
29مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں۔ باز آؤ۔ بے اِنصافی
نہ کرو۔
ہاں باز آؤ۔ مَیں حق پر ہُوں۔
30کیا میری زُبان پر بے اِنصافی ہے؟
کیا فِتنہ انگیزی کی باتوں کے پہچاننے کا مُجھے شعُور نہیں؟
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.