یُوایل 1
1
1خُداوند کا کلام جو یُوایل بِن فتُوایل پر نازِل ہُؤا۔:-
لوگ فَصلوں کی بربادی پر ماتم کرتے ہیں
2اَے بُوڑھو سُنو!
اَے زمِین کے سب باشِندو کان لگاؤ!
کیا تُمہارے یا تُمہارے باپ دادا کے ایّام میں
کبھی اَیسا ہُؤا؟
3تُم اپنی اَولاد سے اِس کا تذکرہ کرو
اور تُمہاری اَولاد اپنی اَولاد سے
اور اُن کی اَولاد اپنی نسل سے بیان کرے۔
4کہ جو کُچھ ٹِڈّیوں کے ایک غول سے بچا اُسے دُوسرا
غول نِگل گیا
اور جو کُچھ دُوسرے سے بچا اُسے تِیسرا غول چَٹ
کر گیا اور جو کُچھ تِیسرے سے بچا اُسے
چَوتھا غول کھا گیا۔
5اَے متوالو جاگو اور ماتم کرو!
اَے مَے نوشی کرنے والو نئی مَے کے لِئے چِلاّؤ
کیونکہ وہ تُمہارے مُنہ سے چِھن گئی ہے۔
6کیونکہ میرے مُلک پر ایک قَوم چڑھ آئی ہے
جِس کے لوگ زورآور اور بے شُمار ہیں۔
اُن کے دانت شیرِ بَبر کے سے ہیں اور اُن کی
داڑھیں شیرنی کی سی ہیں۔
7اُنہوں نے میرے تاکِستان کو اُجاڑ ڈالا
اور میرے انجِیر کے درختوں کو توڑ ڈالا ہے۔
اُنہوں نے اُن کو بِالکُل چِھیل چھال کر
پھینک دِیا۔
اُن کی ڈالِیاں سفید نِکل آئِیں۔
8تُم ماتم کرو
جِس طرح دُلہن اپنی جوانی کے شَوہر کے لِئے
ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرتی ہے۔
9نذر کی قُربانی اور تپاون خُداوند کے گھر سے
مَوقُوف ہو گئے۔
خُداوند کے خِدمت گُذار کاہِن ماتم کرتے ہیں۔
10کھیت اُجڑ گئے۔
زمِین ماتم کرتی ہے
کیونکہ غلّہ خراب ہو گیا۔
نئی مَے ختم ہو گئی اور رَوغن ضائِع ہو گیا۔
11اَے کِسانو خجالت اُٹھاؤ۔
اَے تاکِستان کے باغبانو نَوحہ کرو
کیونکہ گیہُوں اور جَو
اور مَیدان کے تیّار کھیت برباد ہو گئے۔
12تاک خُشک ہو گئی۔ انجِیر کا درخت مُرجھا گیا۔
انار اور کھجُور اور سیب کے درخت ہاں مَیدان
کے تمام درخت مُرجھا گئے
اور بنی آدمؔ سے خُوشی جاتی رہی۔
13اَے کاہِنو! کمریں کَس کر ماتم کرو۔
اَے مذبح پر خِدمت کرنے والو واوَیلا کرو۔
اَے میرے خُدا کے خادِمو آؤ رات بھر ٹاٹ اوڑھو
کیونکہ نذز کی قُربانی اور تپاون تُمہارے خُدا
کے گھر سے مَوقُوف ہو گئے۔
14روزہ کے لِئے ایک دِن مُقدّس کرو۔
مُقدّس محفِل فراہم کرو۔
بزُرگوں اور مُلک کے تمام باشِندوں کو
خُداوند اپنے خُدا کے گھر میں جمع کر کے اُس
سے فریاد کرو۔
15اُس روز پر افسوس! کیونکہ خُداوند کا روز
نزدِیک ہے۔
وہ قادرِ مُطلق کی طرف سے بڑی ہلاکت کی مانِند
آئے گا۔
16کیا ہماری آنکھوں کے سامنے روزی مَوقُوف
نہیں ہُوئی
اور ہمارے خُدا کے گھر سے خُوشی و شادمانی جاتی
نہیں رہی؟
17بِیج ڈھیلوں کے نِیچے سڑ گیا۔
غلّہ خانے خالی پڑے ہیں۔
کھتّے توڑ ڈالے گئے کیونکہ کھیتی سُوکھ گئی۔
18جانور کَیسے کراہتے ہیں! گائے بَیل کے گلّے
پریشان ہیں
کیونکہ اُن کے لِئے چراگاہ نہیں ہے۔
ہاں بھیڑوں کے گلّے بھی نیست ہو گئے ہیں۔
19اَے خُداوند مَیں تیرے حضُور فریاد کرتا ہُوں
کیونکہ آگ نے بیابان کی چراگاہوں کو جلا دِیا
اور شُعلہ نے مَیدان کے سب درختوں کو بھسم
کر دِیا ہے۔
20جنگلی جانور بھی تیری طرف تکتے ہیں
کیونکہ پانی کی ندِیاں سُوکھ گئِیں
اور آگ بیابان کی چراگاہوں کو کھا گئی۔
موجودہ انتخاب:
یُوایل 1: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
یُوایل 1
1
1خُداوند کا کلام جو یُوایل بِن فتُوایل پر نازِل ہُؤا۔:-
لوگ فَصلوں کی بربادی پر ماتم کرتے ہیں
2اَے بُوڑھو سُنو!
اَے زمِین کے سب باشِندو کان لگاؤ!
کیا تُمہارے یا تُمہارے باپ دادا کے ایّام میں
کبھی اَیسا ہُؤا؟
3تُم اپنی اَولاد سے اِس کا تذکرہ کرو
اور تُمہاری اَولاد اپنی اَولاد سے
اور اُن کی اَولاد اپنی نسل سے بیان کرے۔
4کہ جو کُچھ ٹِڈّیوں کے ایک غول سے بچا اُسے دُوسرا
غول نِگل گیا
اور جو کُچھ دُوسرے سے بچا اُسے تِیسرا غول چَٹ
کر گیا اور جو کُچھ تِیسرے سے بچا اُسے
چَوتھا غول کھا گیا۔
5اَے متوالو جاگو اور ماتم کرو!
اَے مَے نوشی کرنے والو نئی مَے کے لِئے چِلاّؤ
کیونکہ وہ تُمہارے مُنہ سے چِھن گئی ہے۔
6کیونکہ میرے مُلک پر ایک قَوم چڑھ آئی ہے
جِس کے لوگ زورآور اور بے شُمار ہیں۔
اُن کے دانت شیرِ بَبر کے سے ہیں اور اُن کی
داڑھیں شیرنی کی سی ہیں۔
7اُنہوں نے میرے تاکِستان کو اُجاڑ ڈالا
اور میرے انجِیر کے درختوں کو توڑ ڈالا ہے۔
اُنہوں نے اُن کو بِالکُل چِھیل چھال کر
پھینک دِیا۔
اُن کی ڈالِیاں سفید نِکل آئِیں۔
8تُم ماتم کرو
جِس طرح دُلہن اپنی جوانی کے شَوہر کے لِئے
ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرتی ہے۔
9نذر کی قُربانی اور تپاون خُداوند کے گھر سے
مَوقُوف ہو گئے۔
خُداوند کے خِدمت گُذار کاہِن ماتم کرتے ہیں۔
10کھیت اُجڑ گئے۔
زمِین ماتم کرتی ہے
کیونکہ غلّہ خراب ہو گیا۔
نئی مَے ختم ہو گئی اور رَوغن ضائِع ہو گیا۔
11اَے کِسانو خجالت اُٹھاؤ۔
اَے تاکِستان کے باغبانو نَوحہ کرو
کیونکہ گیہُوں اور جَو
اور مَیدان کے تیّار کھیت برباد ہو گئے۔
12تاک خُشک ہو گئی۔ انجِیر کا درخت مُرجھا گیا۔
انار اور کھجُور اور سیب کے درخت ہاں مَیدان
کے تمام درخت مُرجھا گئے
اور بنی آدمؔ سے خُوشی جاتی رہی۔
13اَے کاہِنو! کمریں کَس کر ماتم کرو۔
اَے مذبح پر خِدمت کرنے والو واوَیلا کرو۔
اَے میرے خُدا کے خادِمو آؤ رات بھر ٹاٹ اوڑھو
کیونکہ نذز کی قُربانی اور تپاون تُمہارے خُدا
کے گھر سے مَوقُوف ہو گئے۔
14روزہ کے لِئے ایک دِن مُقدّس کرو۔
مُقدّس محفِل فراہم کرو۔
بزُرگوں اور مُلک کے تمام باشِندوں کو
خُداوند اپنے خُدا کے گھر میں جمع کر کے اُس
سے فریاد کرو۔
15اُس روز پر افسوس! کیونکہ خُداوند کا روز
نزدِیک ہے۔
وہ قادرِ مُطلق کی طرف سے بڑی ہلاکت کی مانِند
آئے گا۔
16کیا ہماری آنکھوں کے سامنے روزی مَوقُوف
نہیں ہُوئی
اور ہمارے خُدا کے گھر سے خُوشی و شادمانی جاتی
نہیں رہی؟
17بِیج ڈھیلوں کے نِیچے سڑ گیا۔
غلّہ خانے خالی پڑے ہیں۔
کھتّے توڑ ڈالے گئے کیونکہ کھیتی سُوکھ گئی۔
18جانور کَیسے کراہتے ہیں! گائے بَیل کے گلّے
پریشان ہیں
کیونکہ اُن کے لِئے چراگاہ نہیں ہے۔
ہاں بھیڑوں کے گلّے بھی نیست ہو گئے ہیں۔
19اَے خُداوند مَیں تیرے حضُور فریاد کرتا ہُوں
کیونکہ آگ نے بیابان کی چراگاہوں کو جلا دِیا
اور شُعلہ نے مَیدان کے سب درختوں کو بھسم
کر دِیا ہے۔
20جنگلی جانور بھی تیری طرف تکتے ہیں
کیونکہ پانی کی ندِیاں سُوکھ گئِیں
اور آگ بیابان کی چراگاہوں کو کھا گئی۔
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.