متّی 12
12
سبت کے بارے میں سوال
(مرقس ۲:۲۳-۲۸؛ لُوقا ۶:۱-۵)
1اُس وقت یِسُوعؔ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر گیا اور اُس کے شاگِردوں کو بُھوک لگی اور وہ بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔ 2فرِیسِیوں نے دیکھ کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرے شاگِرد وہ کام کرتے ہیں جو سبت کے دِن کرنا روا نہیں۔
3اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے یہ نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا؟ 4وہ کیونکر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا نہ اُس کو روا تھا نہ اُس کے ساتِھیوں کو مگر صِرف کاہِنوں کو؟ 5یا تُم نے تَورَیت میں نہیں پڑھا کہ کاہِن سبت کے دِن ہَیکل میں سبت کی بے حُرمتی کرتے ہیں اور بے قُصُور رہتے ہیں؟ 6مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہاں وہ ہے جو ہَیکل سے بھی بڑا ہے۔ 7لیکن اگر تُم اِس کے معنی جانتے کہ مَیں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں تو بے قصُوروں کو قُصُوروار نہ ٹھہراتے۔ 8کیونکہ اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔
سُوکھے ہُوئے ہاتھ (مفلُوج ہاتھ) والا آدمی
(مرقس ۳:۱-۶؛ لُوقا ۶:۶-۱۱)
9اور وہ وہاں سے چل کر اُن کے عِبادت خانہ میں گیا۔ 10اور دیکھو وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا۔ اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانے کے اِرادہ سے یہ پُوچھا کہ کیا سبت کے دِن شِفا دینا روا ہے؟
11اُس نے اُن سے کہا تُم میں اَیسا کَون ہے جِس کی ایک ہی بھیڑ ہو اور وہ سبت کے دِن گڑھے میں گِر جائے تو وہ اُسے پکڑ کر نہ نِکالے؟ 12پس آدمی کی قدر تو بھیڑ سے بُہت ہی زِیادہ ہے۔ اِس لِئے سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے۔ 13تب اُس نے اُس آدمی سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھا۔
اُس نے بڑھایا اور وہ دُوسرے ہاتھ کی مانِند دُرُست ہو گیا۔ 14اِس پر فرِیسِیوں نے باہر جا کر اُس کے برخِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔
خُدا کا چُنا ہُؤا خادِم
15یِسُوعؔ یہ معلُوم کر کے وہاں سے روانہ ہُؤا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور اُس نے سب کو اچّھا کر دِیا۔ 16اور اُن کو تاکِید کی کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔ 17تاکہ جو یسعیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ
18دیکھو یہ میرا خادِم ہے جِسے مَیں نے چُنا۔
میرا پیارا جِس سے میرا دِل خُوش ہے۔
مَیں اپنا رُوح اِس پر ڈالوں گا
اور یہ غَیر قَوموں کو اِنصاف کی خبر دے گا۔
19یہ نہ جھگڑا کرے گا نہ شور
اور نہ بازاروں میں کوئی اِس کی آواز سُنے گا۔
20یہ کُچلے ہُوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گا
اور دُھواں اُٹھتے ہُوئے سَن کو نہ بُجھائے گا
جب تک کہ اِنصاف کی فتح نہ کرائے۔
21اور اِس کے نام سے غَیر قَومیں اُمّید رکھّیں گی۔
یِسُوع اور بَعَل زبُول
(مرقس ۳:۲۰-۳۰؛ لُوقا ۱۱:۱۴-۲۳)
22اُس وقت لوگ اُس کے پاس ایک اندھے گُونگے کو لائے جِس میں بدرُوح تھی۔ اُس نے اُسے اچّھا کر دِیا۔ چُنانچہ وہ گُونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔ 23اور ساری بِھیڑ حَیران ہو کر کہنے لگی کیا یہ اِبنِ داؤُد ہے؟
24فرِیسِیوں نے سُن کر کہا یہ بدرُوحوں کے سردار بَعَلزؔبُول کی مدد کے بغَیر بدرُوحوں کو نہیں نِکالتا۔
25اُس نے اُن کے خیالوں کو جان کر اُن سے کہا جِس بادشاہی میں پُھوٹ پڑتی ہے وہ وِیران ہو جاتی ہے اور جِس شہر یا گھر میں پُھوٹ پڑے گی وہ قائِم نہ رہے گا۔ 26اور اگر شَیطان ہی نے شَیطان کو نِکالا تو وہ آپ اپنا مُخالِف ہو گیا۔ پِھر اُس کی بادشاہی کیونکر قائِم رہے گی؟ 27اور اگر مَیں بَعَلزؔبُول کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو تُمہارے بیٹے کِس کی مدد سے نِکالتے ہیں؟ پس وُہی تُمہارے مُنصِف ہوں گے۔ 28لیکن اگر مَیں خُدا کے رُوح کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو خُدا کی بادشاہی تُمہارے پاس آ پُہنچی۔
29یا کیونکر کوئی آدمی کِسی زورآور کے گھر میں گُھس کر اُس کا اسباب لُوٹ سکتا ہے جب تک کہ پہلے اُس زورآور کو نہ باندھ لے؟ پِھر وہ اُس کا گھر لُوٹ لے گا۔
30جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خِلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔ 31اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آدمِیوں کا ہر گُناہ اور کُفر تو مُعاف کِیا جائے گا مگر جو کُفر رُوح کے حق میں ہو وہ مُعاف نہ کِیا جائے گا۔ 32اور جو کوئی اِبنِ آدمؔ کے برخِلاف کوئی بات کہے گا وہ تو اُسے مُعاف کی جائے گی مگر جو کوئی رُوحُ القُدس کے برخِلاف کوئی بات کہے گا وہ اُسے مُعاف نہ کی جائے گی نہ اِس عالَم میں نہ آنے والے میں۔
دَرخت اور اُس کا پَھل
(لُوقا ۴:۴۳-۴۴)
33یا تو درخت کو بھی اچّھا کہو اور اُس کے پَھل کو بھی اچّھا یا درخت کو بھی بُرا کہو اور اُس کے پَھل کو بھی بُرا کیونکہ درخت پَھل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ 34اَے سانپ کے بچّو تُم بُرے ہو کر کیونکر اچّھی باتیں کہہ سکتے ہو؟ کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی مُنہ پر آتا ہے۔ 35اچّھا آدمی اچّھے خزانہ سے اچّھی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے۔
36اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو نِکمّی بات لوگ کہیں گے عدالت کے دِن اُس کا حِساب دیں گے۔ 37کیونکہ تُو اپنی باتوں کے سبب سے راست باز ٹھہرایا جائے گا اور اپنی باتوں کے سبب سے قُصُوروار ٹھہرایا جائے گا۔
نِشان (مُعجزہ) کا مطالبہ
(مرقس ۸:۱۱-۱۲؛ لُوقا ۱۱:۲۹-۳۲)
38اِس پر بعض فقِیہوں اور فرِیسِیوں نے جواب میں اُس سے کہا اَے اُستاد ہم تُجھ سے ایک نِشان دیکھنا چاہتے ہیں۔
39اُس نے جواب دے کر اُن سے کہا اِس زمانہ کے بُرے اور زِنا کار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یُوناہ نبی کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا۔ 40کیونکہ جَیسے یُوؔناہ تِین رات دِن مچھلی کے پیٹ میں رہا وَیسے ہی اِبنِ آدمؔ تِین رات دِن زمِین کے اندر رہے گا۔
41نِینوؔہ کے لوگ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائیں گے کیونکہ اُنہوں نے یُوؔناہ کی مُنادی پر تَوبہ کر لی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو یُوؔناہ سے بھی بڑا ہے۔ 42دکھّن کی ملِکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ اُٹھ کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائے گی۔ کیونکہ وہ دُنیا کے کنارے سے سُلیماؔن کی حِکمت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سُلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔
بدرُوح کی واپسی
(لُوقا ۱۱:۲۴-۲۶)
43جب ناپاک رُوح آدمی میں سے نِکلتی ہے تو سُوکھے مقاموں میں آرام ڈُھونڈتی پِھرتی ہے اور نہیں پاتی۔ 44تب کہتی ہے مَیں اپنے اُس گھر میں پِھر جاؤُں گی جِس سے نِکلی تھی اور آ کر اُسے خالی اور جھڑا ہُؤا اور آراستہ پاتی ہے۔ 45پِھر جا کر اَور سات رُوحیں اپنے سے بُری ہمراہ لے آتی ہے اور وہ داخِل ہو کر وہاں بستی ہیں اور اُس آدمی کا پِچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔ اِس زمانہ کے بُرے لوگوں کا حال بھی اَیسا ہی ہو گا۔
یِسُوع کی ماں اور بھائی
(مرقس ۳:۳۱-۳۵؛ لُوقا ۸:۱۹-۲۱)
46جب وہ بِھیڑ سے یہ کہہ رہا تھا اُس کی ماں اور بھائی باہر کھڑے تھے اور اُس سے بات کرنا چاہتے تھے۔ 47کِسی نے اُس سے کہا دیکھ تیری ماں اور تیرے بھائی باہر کھڑے ہیں اور تُجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
48اُس نے خبر دینے والے کو جواب میں کہا کَون ہے میری ماں اور کَون ہیں میرے بھائی؟ 49اور اپنے شاگِردوں کی طرف ہاتھ بڑھا کر کہا دیکھو میری ماں اور میرے بھائی یہ ہیں۔ 50کیونکہ جو کوئی میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلے وُہی میرا بھائی اور میری بہن اور ماں ہے۔
موجودہ انتخاب:
متّی 12: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
متّی 12
12
سبت کے بارے میں سوال
(مرقس ۲:۲۳-۲۸؛ لُوقا ۶:۱-۵)
1اُس وقت یِسُوعؔ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر گیا اور اُس کے شاگِردوں کو بُھوک لگی اور وہ بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔ 2فرِیسِیوں نے دیکھ کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرے شاگِرد وہ کام کرتے ہیں جو سبت کے دِن کرنا روا نہیں۔
3اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے یہ نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا؟ 4وہ کیونکر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا نہ اُس کو روا تھا نہ اُس کے ساتِھیوں کو مگر صِرف کاہِنوں کو؟ 5یا تُم نے تَورَیت میں نہیں پڑھا کہ کاہِن سبت کے دِن ہَیکل میں سبت کی بے حُرمتی کرتے ہیں اور بے قُصُور رہتے ہیں؟ 6مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہاں وہ ہے جو ہَیکل سے بھی بڑا ہے۔ 7لیکن اگر تُم اِس کے معنی جانتے کہ مَیں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں تو بے قصُوروں کو قُصُوروار نہ ٹھہراتے۔ 8کیونکہ اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔
سُوکھے ہُوئے ہاتھ (مفلُوج ہاتھ) والا آدمی
(مرقس ۳:۱-۶؛ لُوقا ۶:۶-۱۱)
9اور وہ وہاں سے چل کر اُن کے عِبادت خانہ میں گیا۔ 10اور دیکھو وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا۔ اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانے کے اِرادہ سے یہ پُوچھا کہ کیا سبت کے دِن شِفا دینا روا ہے؟
11اُس نے اُن سے کہا تُم میں اَیسا کَون ہے جِس کی ایک ہی بھیڑ ہو اور وہ سبت کے دِن گڑھے میں گِر جائے تو وہ اُسے پکڑ کر نہ نِکالے؟ 12پس آدمی کی قدر تو بھیڑ سے بُہت ہی زِیادہ ہے۔ اِس لِئے سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے۔ 13تب اُس نے اُس آدمی سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھا۔
اُس نے بڑھایا اور وہ دُوسرے ہاتھ کی مانِند دُرُست ہو گیا۔ 14اِس پر فرِیسِیوں نے باہر جا کر اُس کے برخِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔
خُدا کا چُنا ہُؤا خادِم
15یِسُوعؔ یہ معلُوم کر کے وہاں سے روانہ ہُؤا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور اُس نے سب کو اچّھا کر دِیا۔ 16اور اُن کو تاکِید کی کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔ 17تاکہ جو یسعیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ
18دیکھو یہ میرا خادِم ہے جِسے مَیں نے چُنا۔
میرا پیارا جِس سے میرا دِل خُوش ہے۔
مَیں اپنا رُوح اِس پر ڈالوں گا
اور یہ غَیر قَوموں کو اِنصاف کی خبر دے گا۔
19یہ نہ جھگڑا کرے گا نہ شور
اور نہ بازاروں میں کوئی اِس کی آواز سُنے گا۔
20یہ کُچلے ہُوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گا
اور دُھواں اُٹھتے ہُوئے سَن کو نہ بُجھائے گا
جب تک کہ اِنصاف کی فتح نہ کرائے۔
21اور اِس کے نام سے غَیر قَومیں اُمّید رکھّیں گی۔
یِسُوع اور بَعَل زبُول
(مرقس ۳:۲۰-۳۰؛ لُوقا ۱۱:۱۴-۲۳)
22اُس وقت لوگ اُس کے پاس ایک اندھے گُونگے کو لائے جِس میں بدرُوح تھی۔ اُس نے اُسے اچّھا کر دِیا۔ چُنانچہ وہ گُونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔ 23اور ساری بِھیڑ حَیران ہو کر کہنے لگی کیا یہ اِبنِ داؤُد ہے؟
24فرِیسِیوں نے سُن کر کہا یہ بدرُوحوں کے سردار بَعَلزؔبُول کی مدد کے بغَیر بدرُوحوں کو نہیں نِکالتا۔
25اُس نے اُن کے خیالوں کو جان کر اُن سے کہا جِس بادشاہی میں پُھوٹ پڑتی ہے وہ وِیران ہو جاتی ہے اور جِس شہر یا گھر میں پُھوٹ پڑے گی وہ قائِم نہ رہے گا۔ 26اور اگر شَیطان ہی نے شَیطان کو نِکالا تو وہ آپ اپنا مُخالِف ہو گیا۔ پِھر اُس کی بادشاہی کیونکر قائِم رہے گی؟ 27اور اگر مَیں بَعَلزؔبُول کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو تُمہارے بیٹے کِس کی مدد سے نِکالتے ہیں؟ پس وُہی تُمہارے مُنصِف ہوں گے۔ 28لیکن اگر مَیں خُدا کے رُوح کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو خُدا کی بادشاہی تُمہارے پاس آ پُہنچی۔
29یا کیونکر کوئی آدمی کِسی زورآور کے گھر میں گُھس کر اُس کا اسباب لُوٹ سکتا ہے جب تک کہ پہلے اُس زورآور کو نہ باندھ لے؟ پِھر وہ اُس کا گھر لُوٹ لے گا۔
30جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خِلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔ 31اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آدمِیوں کا ہر گُناہ اور کُفر تو مُعاف کِیا جائے گا مگر جو کُفر رُوح کے حق میں ہو وہ مُعاف نہ کِیا جائے گا۔ 32اور جو کوئی اِبنِ آدمؔ کے برخِلاف کوئی بات کہے گا وہ تو اُسے مُعاف کی جائے گی مگر جو کوئی رُوحُ القُدس کے برخِلاف کوئی بات کہے گا وہ اُسے مُعاف نہ کی جائے گی نہ اِس عالَم میں نہ آنے والے میں۔
دَرخت اور اُس کا پَھل
(لُوقا ۴:۴۳-۴۴)
33یا تو درخت کو بھی اچّھا کہو اور اُس کے پَھل کو بھی اچّھا یا درخت کو بھی بُرا کہو اور اُس کے پَھل کو بھی بُرا کیونکہ درخت پَھل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ 34اَے سانپ کے بچّو تُم بُرے ہو کر کیونکر اچّھی باتیں کہہ سکتے ہو؟ کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی مُنہ پر آتا ہے۔ 35اچّھا آدمی اچّھے خزانہ سے اچّھی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے۔
36اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو نِکمّی بات لوگ کہیں گے عدالت کے دِن اُس کا حِساب دیں گے۔ 37کیونکہ تُو اپنی باتوں کے سبب سے راست باز ٹھہرایا جائے گا اور اپنی باتوں کے سبب سے قُصُوروار ٹھہرایا جائے گا۔
نِشان (مُعجزہ) کا مطالبہ
(مرقس ۸:۱۱-۱۲؛ لُوقا ۱۱:۲۹-۳۲)
38اِس پر بعض فقِیہوں اور فرِیسِیوں نے جواب میں اُس سے کہا اَے اُستاد ہم تُجھ سے ایک نِشان دیکھنا چاہتے ہیں۔
39اُس نے جواب دے کر اُن سے کہا اِس زمانہ کے بُرے اور زِنا کار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یُوناہ نبی کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا۔ 40کیونکہ جَیسے یُوؔناہ تِین رات دِن مچھلی کے پیٹ میں رہا وَیسے ہی اِبنِ آدمؔ تِین رات دِن زمِین کے اندر رہے گا۔
41نِینوؔہ کے لوگ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائیں گے کیونکہ اُنہوں نے یُوؔناہ کی مُنادی پر تَوبہ کر لی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو یُوؔناہ سے بھی بڑا ہے۔ 42دکھّن کی ملِکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ اُٹھ کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائے گی۔ کیونکہ وہ دُنیا کے کنارے سے سُلیماؔن کی حِکمت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سُلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔
بدرُوح کی واپسی
(لُوقا ۱۱:۲۴-۲۶)
43جب ناپاک رُوح آدمی میں سے نِکلتی ہے تو سُوکھے مقاموں میں آرام ڈُھونڈتی پِھرتی ہے اور نہیں پاتی۔ 44تب کہتی ہے مَیں اپنے اُس گھر میں پِھر جاؤُں گی جِس سے نِکلی تھی اور آ کر اُسے خالی اور جھڑا ہُؤا اور آراستہ پاتی ہے۔ 45پِھر جا کر اَور سات رُوحیں اپنے سے بُری ہمراہ لے آتی ہے اور وہ داخِل ہو کر وہاں بستی ہیں اور اُس آدمی کا پِچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔ اِس زمانہ کے بُرے لوگوں کا حال بھی اَیسا ہی ہو گا۔
یِسُوع کی ماں اور بھائی
(مرقس ۳:۳۱-۳۵؛ لُوقا ۸:۱۹-۲۱)
46جب وہ بِھیڑ سے یہ کہہ رہا تھا اُس کی ماں اور بھائی باہر کھڑے تھے اور اُس سے بات کرنا چاہتے تھے۔ 47کِسی نے اُس سے کہا دیکھ تیری ماں اور تیرے بھائی باہر کھڑے ہیں اور تُجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
48اُس نے خبر دینے والے کو جواب میں کہا کَون ہے میری ماں اور کَون ہیں میرے بھائی؟ 49اور اپنے شاگِردوں کی طرف ہاتھ بڑھا کر کہا دیکھو میری ماں اور میرے بھائی یہ ہیں۔ 50کیونکہ جو کوئی میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلے وُہی میرا بھائی اور میری بہن اور ماں ہے۔
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.