متّی 17
17
یِسُوع کی صُورت کا بدل جانا
(مرقس ۹:۲-۱۳؛ لُوقا ۹:۲۸-۳۶)
1چھ دِن کے بعد یِسُوعؔ نے پطرسؔ اور یعقُوبؔ اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُنہیں ایک اُونچے پہاڑ پر الگ لے گیا۔ 2اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی اور اُس کا چِہرہ سُورج کی مانِند چمکا اور اُس کی پوشاک نُور کی مانِند سفید ہو گئی۔ 3اور دیکھو مُوسیٰ اور ایلیّاؔہ اُس کے ساتھ باتیں کرتے ہُوئے اُنہیں دِکھائی دِئے۔ 4پطرس نے یِسُوعؔ سے کہا اَے خُداوند ہمارا یہاں رہنا اچّھا ہے۔ مرضی ہو تو مَیں یہاں تِین ڈیرے بناؤں۔ ایک تیرے لِئے۔ ایک مُوسیٰ کے لِئے اور ایک ایلیّاؔہ کے لِئے۔
5وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک نُورانی بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں اِس کی سُنو۔
6شاگِرد یہ سُن کر مُنہ کے بَل گِرے اور بُہت ڈر گئے۔ 7یِسُوعؔ نے پاس آ کر اُنہیں چُھؤا اور کہا اُٹھو۔ ڈرو مت۔ 8جب اُنہوں نے اپنی آنکھیں اُٹھائِیں تو یِسُوعؔ کے سِوا اَور کِسی کو نہ دیکھا۔
9جب وہ پہاڑ سے اُتر رہے تھے تو یِسُوعؔ نے اُنہیں یہ حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدمؔ مُردوں میں سے نہ جی اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے اُس کا ذِکر نہ کرنا۔
10شاگِردوں نے اُس سے پُوچھا کہ پِھر فقِیہہ کیوں کہتے ہیں کہ ایلیّاؔہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟
11اُس نے جواب میں کہا ایلیّاؔہ البتّہ آئے گا اور سب کُچھ بحال کرے گا۔ 12لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاہؔ تو آ چُکا اور اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا بلکہ جو چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔ اِسی طرح اِبنِ آدمؔ بھی اُن کے ہاتھ سے دُکھ اُٹھائے گا۔
13تب شاگِرد سمجھ گئے کہ اُس نے اُن سے یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔
یِسُوع ایک بدرُوح گرفتہ لڑکے کو شِفا دیتا ہے
(مرقس ۹:۱۴-۲۹؛ لُوقا ۹:۳۷-۴۳)
14اور جب وہ بِھیڑ کے پاس پُہنچے تو ایک آدمی اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔ 15اَے خُداوند میرے بیٹے پر رحم کر کیونکہ اُس کو مِرگی آتی ہے اور وہ بُہت دُکھ اُٹھاتا ہے۔ اِس لِئے کہ اکثر آگ اور پانی میں گِر پڑتا ہے۔ 16اور مَیں اُس کو تیرے شاگِردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اُسے اچّھا نہ کر سکے۔
17یِسُوعؔ نے جواب میں کہا اَے بے اِعتقاد اور کجرَو نسل مَیں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے یہاں میرے پاس لاؤ۔ 18یِسُوع نے اُسے جِھڑکا اور بدرُوح اُس سے نِکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچّھا ہو گیا۔
19تب شاگِردوں نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر خَلوت میں کہا ہم اِس کو کیوں نہ نِکال سکے؟
20اُس نے اُن سے کہا اپنے اِیمان کی کمی کے سبب سے کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہو گا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سِرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تُمہارے لِئے نامُمکِن نہ ہو گی۔ 21(لیکن یہ قِسم دُعا کے سِوا اَور کِسی طرح نہیں نِکل سکتی)۔
یِسُوع دوبارہ اپنی مَوت کی بات کرتا ہے
(مرقس ۹:۳۰-۳۲؛ لُوقا ۹:۴۳-۴۵)
22اور جب وہ گلِیل میں ٹھہرے ہُوئے تھے یِسُوعؔ نے اُن سے کہا اِبنِ آدمؔ آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔ 23اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔
اِس پر وہ بُہت ہی غمگِین ہُوئے۔
ہَیکل کے محصُول (ٹیکس) کی ادائیگی
24اور جب کَفرؔنحُوم میں آئے تو نِیم مِثقال لینے والوں نے پطرسؔ کے پاس آ کر کہا کیا تُمہارا اُستاد نِیم مِثقال نہیں دیتا؟
25اُس نے کہا ہاں دیتا ہے اور جب وہ گھر میں آیا تو یِسُوعؔ نے اُس کے بولنے سے پہلے ہی کہا اَے شمعُوؔن تُو کیا سمجھتا ہے؟ دُنیا کے بادشاہ کِن سے محصُول یا جِزیہ لیتے ہیں؟ اپنے بیٹوں سے یا غَیروں سے؟
26جب اُس نے کہا غَیروں سے
تو یِسُوعؔ نے اُس سے کہا پس بیٹے بَری ہُوئے۔ 27لیکن مبادا ہم اُن کے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہوں تُو جِھیل پر جا کر بنسی ڈال اور جو مچھلی پہلے نِکلے اُسے لے اور جب تُو اُس کا مُنہ کھولے گا تو ایک مِثقال پائے گا۔ وہ لے کر میرے اور اپنے لِئے اُنہیں دے۔
موجودہ انتخاب:
متّی 17: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
متّی 17
17
یِسُوع کی صُورت کا بدل جانا
(مرقس ۹:۲-۱۳؛ لُوقا ۹:۲۸-۳۶)
1چھ دِن کے بعد یِسُوعؔ نے پطرسؔ اور یعقُوبؔ اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُنہیں ایک اُونچے پہاڑ پر الگ لے گیا۔ 2اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی اور اُس کا چِہرہ سُورج کی مانِند چمکا اور اُس کی پوشاک نُور کی مانِند سفید ہو گئی۔ 3اور دیکھو مُوسیٰ اور ایلیّاؔہ اُس کے ساتھ باتیں کرتے ہُوئے اُنہیں دِکھائی دِئے۔ 4پطرس نے یِسُوعؔ سے کہا اَے خُداوند ہمارا یہاں رہنا اچّھا ہے۔ مرضی ہو تو مَیں یہاں تِین ڈیرے بناؤں۔ ایک تیرے لِئے۔ ایک مُوسیٰ کے لِئے اور ایک ایلیّاؔہ کے لِئے۔
5وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک نُورانی بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں اِس کی سُنو۔
6شاگِرد یہ سُن کر مُنہ کے بَل گِرے اور بُہت ڈر گئے۔ 7یِسُوعؔ نے پاس آ کر اُنہیں چُھؤا اور کہا اُٹھو۔ ڈرو مت۔ 8جب اُنہوں نے اپنی آنکھیں اُٹھائِیں تو یِسُوعؔ کے سِوا اَور کِسی کو نہ دیکھا۔
9جب وہ پہاڑ سے اُتر رہے تھے تو یِسُوعؔ نے اُنہیں یہ حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدمؔ مُردوں میں سے نہ جی اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے اُس کا ذِکر نہ کرنا۔
10شاگِردوں نے اُس سے پُوچھا کہ پِھر فقِیہہ کیوں کہتے ہیں کہ ایلیّاؔہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟
11اُس نے جواب میں کہا ایلیّاؔہ البتّہ آئے گا اور سب کُچھ بحال کرے گا۔ 12لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاہؔ تو آ چُکا اور اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا بلکہ جو چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔ اِسی طرح اِبنِ آدمؔ بھی اُن کے ہاتھ سے دُکھ اُٹھائے گا۔
13تب شاگِرد سمجھ گئے کہ اُس نے اُن سے یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔
یِسُوع ایک بدرُوح گرفتہ لڑکے کو شِفا دیتا ہے
(مرقس ۹:۱۴-۲۹؛ لُوقا ۹:۳۷-۴۳)
14اور جب وہ بِھیڑ کے پاس پُہنچے تو ایک آدمی اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔ 15اَے خُداوند میرے بیٹے پر رحم کر کیونکہ اُس کو مِرگی آتی ہے اور وہ بُہت دُکھ اُٹھاتا ہے۔ اِس لِئے کہ اکثر آگ اور پانی میں گِر پڑتا ہے۔ 16اور مَیں اُس کو تیرے شاگِردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اُسے اچّھا نہ کر سکے۔
17یِسُوعؔ نے جواب میں کہا اَے بے اِعتقاد اور کجرَو نسل مَیں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے یہاں میرے پاس لاؤ۔ 18یِسُوع نے اُسے جِھڑکا اور بدرُوح اُس سے نِکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچّھا ہو گیا۔
19تب شاگِردوں نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر خَلوت میں کہا ہم اِس کو کیوں نہ نِکال سکے؟
20اُس نے اُن سے کہا اپنے اِیمان کی کمی کے سبب سے کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہو گا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سِرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تُمہارے لِئے نامُمکِن نہ ہو گی۔ 21(لیکن یہ قِسم دُعا کے سِوا اَور کِسی طرح نہیں نِکل سکتی)۔
یِسُوع دوبارہ اپنی مَوت کی بات کرتا ہے
(مرقس ۹:۳۰-۳۲؛ لُوقا ۹:۴۳-۴۵)
22اور جب وہ گلِیل میں ٹھہرے ہُوئے تھے یِسُوعؔ نے اُن سے کہا اِبنِ آدمؔ آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔ 23اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔
اِس پر وہ بُہت ہی غمگِین ہُوئے۔
ہَیکل کے محصُول (ٹیکس) کی ادائیگی
24اور جب کَفرؔنحُوم میں آئے تو نِیم مِثقال لینے والوں نے پطرسؔ کے پاس آ کر کہا کیا تُمہارا اُستاد نِیم مِثقال نہیں دیتا؟
25اُس نے کہا ہاں دیتا ہے اور جب وہ گھر میں آیا تو یِسُوعؔ نے اُس کے بولنے سے پہلے ہی کہا اَے شمعُوؔن تُو کیا سمجھتا ہے؟ دُنیا کے بادشاہ کِن سے محصُول یا جِزیہ لیتے ہیں؟ اپنے بیٹوں سے یا غَیروں سے؟
26جب اُس نے کہا غَیروں سے
تو یِسُوعؔ نے اُس سے کہا پس بیٹے بَری ہُوئے۔ 27لیکن مبادا ہم اُن کے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہوں تُو جِھیل پر جا کر بنسی ڈال اور جو مچھلی پہلے نِکلے اُسے لے اور جب تُو اُس کا مُنہ کھولے گا تو ایک مِثقال پائے گا۔ وہ لے کر میرے اور اپنے لِئے اُنہیں دے۔
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.