6
مردکیؔ کی عزّت اَفزائی
1اُس رات بادشاہ کو نیند نہ آئی اِس لیٔے اُس نے اَپنی مملکت کے واقعات کی تواریخی کِتاب منگوائی تاکہ وہ بادشاہ کے حُضُور میں پڑھی جائے۔ 2اُس میں ایک جگہ مذکور تھا کہ مردکیؔ نے بِگتھانؔ اَور ترشؔ کی بادشاہ احسویروسؔ کو قتل کرنے کی سازش کو بے نقاب کیا تھا۔ یہ دونوں بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے تھے اَور قصرِ شاہی کے دروازہ پر پہرا دیا کرتے تھے۔
3بادشاہ نے پُوچھا کہ مردکیؔ کو اِس کا کیا اجر دیا گیا یا اُسے کیا منصب عطا فرمایا گیا؟ بادشاہ کے مُلازمین نے جو اُس کی خدمت میں تھے عرض کیا کہ کچھ بھی نہیں۔
4بادشاہ نے کہا، ”دیکھو صحن میں کون ہے؟“ اُس وقت ہامانؔ بادشاہ سے مردکیؔ کے سُولی پر چڑھائے جانے کے بارے میں بات کرنے کی غرض سے بارگاہ میں داخل ہو چُکاتھا۔
5بادشاہ کے مُلازمین نے جَواب دیا، ”ہامانؔ بارگاہ مَیں حاضِر ہے۔“
بادشاہ نے فرمایا، ”اُسے اَندر آنے دیا جائے۔“
6جَب ہامانؔ اَندر آیا تو بادشاہ نے اُس سے پُوچھا، ”جِس شخص سے بادشاہ خُوش ہو اُسے کیا اِعزاز مِلنا چاہئے؟“
ہامانؔ نے اُس وقت اَپنے دِل میں سوچا، ”بادشاہ سلامت کی طرف سے اِعزاز پانے کے لائق مُجھ سے بہتر اَور کون ہوگا؟“ 7لہٰذا ہامانؔ نے جَواب دیا، ”اگر بادشاہ سلامت کسی سے خُوش ہوکر اُسے اِعزاز عطا فرمانا چاہیں، 8تو اُسے شاہی لباس پہنایا جائے، شاہی اصطبل سے شاہی طغرے والا گھوڑا لاکر اُس پر اُسے سوار کیا جائے، 9یہ پوشاک اَور گھوڑا کسی عالی نَسب اَمیر کے سُپرد کیا جائے تاکہ وہ اُس آدمی کو جسے بادشاہ سلامت خُوش ہوکر اِعزاز عطا فرمانا چاہیں خلعت شاہی پہنائے اَور گھوڑے پر سوار کرے۔ پھر اُس شخص کو شہر کے چَوک میں لے جا کر گھُمایا جائے اَور اُس کے آگے آگے مُنادی کی جائے، ’جو شخص بادشاہ کی خُوشی کا باعث ہوتاہے اُسے اِسی طرح سرفراز کیا جاتا ہے!‘ “
10بادشاہ نے ہامانؔ کو حُکم دیا، ”فوراً جاؤ،“ اَور ”خلعت اَور گھوڑا لے کر اُس یہُودی مردکیؔ کے حوالہ کر دے جو محل کے دروازہ کے دروازہ پر بیٹھا ہُواہے اَور اُس کی عزّت اَفزائی کر اَورجو کچھ تُونے کہا ہے بالکُل وَیسا ہی کیا جائے۔ اُس میں کویٔی کسر نہ رہنے پایٔے۔“
11پس ہامانؔ خلعت شاہی اَور گھوڑا لایا۔ اُس نے مردکیؔ کو خلعت پہناکر گھوڑے پر سوار کیا اَور شہر کے چَوک میں گھُمایا اَور مُنادی کروائی، ”اَیسا اِعزاز اُسے عطا کیا جاتا ہے جو بادشاہ کی خُوشی کا موجب بنتا ہے۔“
12اُس کے بعد مردکیؔ شاہی محل کے دروازہ پر واپس آ گیا لیکن ہامانؔ نے آزردہ خاطِر ہوکر اَپنا چہرہ چھُپا لیا اَور فوراً اَپنے گھر چلا گیا۔ 13ہامانؔ نے اَپنی بیوی زِیرشؔ اَور اَپنے دوستوں کو اُس واقعہ کی خبر دی جو اُسے پیش آیاتھا۔
اُس کے مُشیروں اَور اُس کی بیوی زِیرشؔ نے اُس سے کہا، ”اگر مردکیؔ آپ کی ذِلّت کا باعث ہُواہے جو ایک یہُودی ہے تو آپ کا اُس پر غالب آنا ممکن نہیں بَلکہ آپ خُود تباہ ہوکر رہ جائیں گے!“ 14ابھی یہ گُفتگو جاری ہی تھی کہ بادشاہ کے خواجہ سرا پہُنچ گیٔے تاکہ ہامانؔ کو جلدی سے ملِکہ ایسترؔ کی ترتیب دی ہُوئی ضیافت میں لے جایٔیں۔