29
مِصر کے خِلاف نبُوّت
فَرعوہؔ کو سزا
1دسویں سال کے دسویں مہینے کے بارہویں دِن، یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: 2”اَے آدمؔ زاد، شاہِ مِصر فَرعوہؔ کی طرف اَپنا رُخ کر اَور اُس کے تمام مِصر کے خِلاف نبُوّت کر۔ 3اُس سے بات کر، ’اَور کہہ کہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں:
” ’اَے شاہِ مِصر فَرعوہؔ، میں تیرا مُخالف ہُوں،
اَے بھاری اَور موٹے گھڑیال جو اَپنی دریاؤں کے درمیان پڑا رہتاہے۔
تُو کہتاہے، ”دریائے نیل میرا ہے؛
اَور مَیں نے اُسے اَپنے لیٔے بنایا ہے۔“
4لیکن مَیں تیرے جَبڑوں میں کانٹے پھنساؤں گا
اَور تیری دریاؤں کی مچھلیوں کو تیری جِلد سے چپکاؤں گا۔
اَور تیری کھال میں چُپکی ہُوئی تمام مچھلیوں سمیت،
مَیں تُجھے تیری دریاؤں میں سے باہر کھینچ لُوں گا۔
5مَیں تُجھے اَور تیری دریاؤں میں کی تمام مچھلیوں کو،
بیابان میں چھوڑ دُوں گا۔
تُو کھُلے میدان میں پڑا رہے گا
جہاں سے نہ تو بٹورا جائے گا، نہ اُٹھایا جائے گا۔
اَور مَیں تُجھے زمین کے درندوں اَور آسمان کے پرندوں کی
خُوراک بنا دُوں گا۔
6تَب مِصر کے تمام باشِندے جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔
” ’تُو بنی اِسرائیل کے لیٔے سَرکنڈے کا عصا بَن گیا ہے۔ 7جَب اُنہُوں نے تُجھے اَپنی گرفت میں لیا تَب تُو ٹوٹ گیا اَور اُن کے کندھوں کو زخمی کر دیا۔ اَور جَب اُنہُوں نے تیرا سہارا لیا تَب تُو ٹوٹ گیا اَور اُن کی پیٹھ میں موچ آ گئی۔
8” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں تُجھ پر تلوار چلوا کر تیرے لوگوں اَور اُن کے حَیوانوں کو قتل کرا دُوں گا۔ 9مِصر ایک ویران مُلک بَن جائے گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔
” ’چونکہ تُونے کہا، ”دریائے نیل میرا ہے اَور مَیں نے ہی اُسے بنایا ہے۔“ 10اِس لیٔے میں تیرا اَور تیرے دریاؤں کا مُخالف ہُوں اَور مَیں مِصر کے مُلک کو مِگدُلؔ سے لے کر آسوانؔ تک یہاں تک کہ کُوشؔ کی سرحد تک بالکُل اُجاڑ کر رکھ دُوں گا۔ 11کسی اِنسان یا حَیوان کا قدم تک اِدھر نہ پڑےگا اَور چالیس بَرس تک اُس میں کویٔی نہ بسے گا۔ 12میں مُلک مِصر کو اُجڑے ہُوئے مُلکوں کے درمیان اُجاڑ کر رکھ دُوں گا اَور اُس کے شہر کو مُختلف قوموں میں پراگندہ اَور مُختلف ممالک میں تِتّر بِتّر کر دُوں گا۔
13” ’پھر بھی یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: چالیس بَرس گزر جانے کے بعد میں مِصریوں کو اُن قوموں میں سے جمع کروں گا جِن کے درمیان اُنہیں تِتّر بِتّر کیا گیا تھا۔ 14میں اُنہیں اسیری سے چھُڑا کر واپس لاؤں گا اَور اُن کے آبائی وطن مِصر یعنی فتروسؔ میں لَوٹاؤں گا جہاں وہ ایک مَعمولی مملکت بَن جایٔیں گے۔ 15وہ تمام مملکتوں میں نہایت مَعمولی مملکت ہوگی اَور پھر کبھی اَپنا سَر اَور قوموں سے اُونچا نہ اُٹھا پایٔے گی۔ میں اُسے اِس قدر کمزور کر دُوں گا کہ وہ پھر کبھی اَور قوموں پر حُکومت نہ کر پایٔے گی۔ 16مِصر پھر کبھی بنی اِسرائیل کے لیٔے قابلِ اِعتماد نہ رہے گا بَلکہ اُنہُوں نے مِصریوں سے اِمداد طلب کرکے جو گُناہ کیا تھا اُس کی یادداشت بَن جائے گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ میں یَاہوِہ قادر ہُوں۔‘ “
نبوکدنضرؔ کا اِنعام
17ستّائیسویں سال کے پہلے ماہ کے پہلے دِن یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: 18”اَے آدمؔ زاد، شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ نے صُورؔ کے خِلاف فَوج کشی کرکے اَپنے لوگوں کے لیٔے بڑی مُشکل پیدا کر دی؛ یہاں تک کہ ہر سَر گنجا ہُوا اَور ہر کندھا چھِل گیا۔ پھر بھی صُورؔ کے خِلاف اُس مُہم سے نہ اُسے نہ اُس کی فَوج کو کویٔی صِلہ مِلا۔ 19چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں مِصر کو شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ کے سُپرد کروں گا اَور وہ اُس کی دولت لے جائے گا۔ وہ مُلک کو لُوٹ لے گا تاکہ اَپنی فَوج کی تنخواہ اَدا کر سکے۔ 20مَیں نے اُسے اُس کی کوششوں کے عوض مِصر اِنعام میں دیا ہے کیونکہ اُس نے اَور اُس کی فَوج نے یہ سَب کام میرے لیٔے کیا۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔
21”اُس وقت مَیں اِسرائیل کے خاندان سے ایک سینگ اُگاؤں گا اَور اُن کے درمیان تیرا مُنہ کھولوں گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔“