YouVersion Logo
تلاش

پیدائش 21

21
اِصحاقؔ کی پیدائش
1اَور یَاہوِہ، جَیسا کہ اُنہُوں نے فرمایا تھا، سارہؔ پر مہربان ہویٔے اَور یَاہوِہ نے سارہؔ کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اُسے پُورا کیا۔ 2سارہؔ حاملہ ہُوئی اَور اَبراہامؔ کے لیٔے اُن کے بُڑھاپے میں ٹھیک خُدا کے مُقرّرہ وقت پر اُن کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا 3اَور اَبراہامؔ نے اَپنے اُس بیٹے کا نام جو سارہؔ سے پیدا ہُوا، اِصحاقؔ#21‏:3 اِصحاقؔ یعنی وہ ہنستا ہے۔ رکھا۔ 4اَور جَب اُن کا بیٹا اِصحاقؔ آٹھ دِن کا ہُوا تَب اَبراہامؔ نے خُدا کے حُکم کے مُطابق اُس کا ختنہ کیا۔ 5جَب اِصحاقؔ پیدا ہُوا تَب اَبراہامؔ کی عمر سَو بَرس کی تھی۔
6سارہؔ نے کہا، ”خُدا نے مُجھے ہنسایا اَورجو کویٔی اِس بارے میں سُنے گا وہ بھی میرے ساتھ ہنسے گا۔“ 7سارہؔ نے مزید کہا، ”اَبراہامؔ سے کون کہہ سَکتا تھا کہ کبھی سارہؔ بھی بچّوں کو دُودھ پلائے گی۔ پھر بھی مَیں نے اُن کے بُڑھاپے میں اُن کے لئے بیٹے کو پیدا کیا۔“
ہاگرؔ اَور اِشمعیل کی روانگی
8اَور وہ لڑکا بڑھا اَور اُس کا دُودھ چھُڑایا گیا اَور جِس دِن اِصحاقؔ کا دُودھ چھُڑایا گیا اُس دِن اَبراہامؔ نے ایک بڑی ضیافت کی۔ 9لیکن سارہؔ نے دیکھا کہ ہاگارؔ مِصری کے ہاں جو بیٹا اَبراہامؔ سے پیدا ہُوا تھا وہ اِصحاقؔ کا مضحکہ اُڑاتا ہے۔ 10سارہؔ نے اَبراہامؔ سے کہا، ”اُس لونڈی اَور اُس کے بیٹے کو نکال دیجئے کیونکہ اُس لونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اِصحاقؔ کے ساتھ مِیراث میں ہرگز وارِث نہ ہوگا۔“
11اَبراہامؔ اِس بات سے بےحد پریشان ہویٔے کیونکہ آخِر اِشمعیل بھی تو اُن کا بیٹا تھا۔ 12لیکن خُدا نے اَبراہامؔ سے فرمایا، ”اُس لڑکے اَور اَپنی لونڈی کے بارے میں اِس قدر پریشان نہ ہو۔ جو کُچھ سارہؔ تُم سے کہتی ہے اُسے مان لو کیونکہ تمہاری نَسل کا نام اِصحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔ 13میں اُس لونڈی کے بیٹے سے بھی ایک قوم پیدا کروں گا کیونکہ وہ بھی تمہارا بیٹا ہے۔“
14دُوسرے دِن صُبح سویرے ہی اَبراہامؔ نے کچھ کھانا اَور پانی کی مشک لے کر ہاگارؔ کے کندھے پر رکھ دی اَور ہاگارؔ کو اُن کے لڑکے کے ساتھ وہاں سے رخصت کر دیا اَور وہ چلی گئیں اَور بیرشبعؔ کے بیابان میں بھٹکتی پھریں۔
15جَب مشک کا پانی ختم ہو گیا تو ہاگارؔ نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے سایہ میں چھوڑ دیا۔ 16اَور خُود وہاں سے تقریباً دس مِیٹر#21‏:16 دس مِیٹر عِبرانی میں ایک تیر کا فاصلہ کے فاصلہ پر دُور جا کر اَپنے بیٹے کے سامنے بیٹھ گئیں اَور سوچنے لگیں، ”میں اِس بچّے کو مَرتے ہویٔے کیسے دیکھوں گی؟“ اَور وہ وہاں نزدیک بیٹھی ہویٔی زار زار رونے لگیں۔
17خُدا نے لڑکے کے رونے کی آواز سُنی اَور خُدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاگارؔ کو پُکارا اَور اُن سے فرمایا، ”اَے ہاگارؔ! تُجھے کیا ہُوا؟ خوف نہ کرو! خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے، اُس کی آواز سُن لی ہے۔ 18لڑکے کو اُٹھالو اَور اُس کا ہاتھ تھام کیونکہ مَیں اُس سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا۔“
19تَب خُدا نے ہاگارؔ کی آنکھیں کھولیں اَور ہاگارؔ نے پانی کا ایک کنواں دیکھا۔ چنانچہ وہ گئیں اَور مشک بھر کر لے آئیں اَور لڑکے کو پانی پِلایا۔
20وہ لڑکا بڑا ہوتا گیا اَور خُدا اِشمعیل کے ساتھ تھے۔ وہ بیابان میں رہتا تھا اَور ایک تیر اَنداز بَن گیا۔ 21جَب وہ پارانؔ کے بیابان میں رہتے تھے تو اُن کی ماں نے مِصر کی ایک لڑکی سے اِشمعیل کی شادی کر دی۔
بیرشبعؔ کا عہد
22اُس وقت اَبی ملیخ اَور اُس کے سپہ سالار فِیکُلؔ نے اَبراہامؔ سے کہا، ”خُدا آپ کے ہر کاموں میں آپ کی مدد کرتا ہے۔ 23آپ خُدا کے حُضُور مُجھ سے قَسم کھا کر وعدہ کرو کہ آپ نہ مُجھ سے، اَور نہ میرے بچّوں سے اَور نہ ہی میری نَسل سے دغا کروگے، بَلکہ مُجھ پر اَور اِس مُلک پر جِس میں آپ پردیسی کی طرح رہتے ہو، وَیسی ہی مہربانی کرنا جَیسی مہربانی مَیں نے آپ پر کی ہے۔“
24اَبراہامؔ نے فرمایا، ”میں قَسم کھاتا ہُوں۔“
25تَب اَبراہامؔ نے اَبی ملیخ سے پانی کے ایک کنوئیں کے متعلّق شکایت کی جسے اَبی ملیخ کے خادِموں نے زبردستی چھین لیا تھا۔ 26لیکن اَبی ملیخ نے کہا، ”میں نہیں جانتا کہ یہ کِس کی حرکت ہے۔ آپ نے بھی مُجھے نہیں بتایا اَور مُجھے تو یہ بات آج ہی مَعلُوم ہویٔی۔“
27تَب اَبراہامؔ بھیڑیں اَور مویشی لے کر آئے اَور اُنہیں اَبی ملیخ کے حوالہ کر دیا اَور اُن دونوں آدمیوں نے آپَس میں عہد کر لیا۔ 28اَبراہامؔ نے گلّہ میں سے بھیڑ کے سات مادہ برّوں کو لے کر الگ رکھا۔ 29اَور اَبی ملیخ نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”بھیڑ کے اِن سات مادہ برّوں کو الگ رکھنے سے آپ کا کیا مطلب ہے؟“
30اَبراہامؔ نے جَواب دیا، ”تُم بھیڑ کے اِن سات مادہ برّوں کو میرے ہاتھ سے اِس اَمر کے بطور گواہ قبُول کرو کہ یہ کنواں مَیں نے کھودا ہے۔“
31اِس لیٔے وہ مقام بیرشبعؔ#21‏:31 بیرشبعؔ مُراد سات یا عہد کا کنواں کہلایا کیونکہ اُن دو آدمیوں نے وہاں قَسم کھا کر عہد کیا تھا۔
32بیرشبعؔ کے مقام پر عہد ہو جانے کے بعد اَبی ملیخ اَور اُس کا سپہ سالار، فِیکُلؔ مُلکِ فلسطین لَوٹ گیٔے۔ 33اَور اَبراہامؔ نے بیرشبعؔ میں ایک جھاؤ کا درخت لگایا اَور وہاں آپ نے یَاہوِہ، اَبدی خُدا سے دعا کی 34اَور اَبراہامؔ بہت عرصہ تک مُلکِ فلسطین میں رہے۔

موجودہ انتخاب:

پیدائش 21: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in