حبقُّوقؔ 1

1
1بارِ نبُوّت جو حبقُّوقؔ نبی کو مِلا۔
حبقُّوقؔ کی شکایت
2اَے یَاہوِہ، میں کب تک مدد کے لیٔے پُکاروں گا،
پر آپ سُنتے ہی نہیں؟
یا مَیں آپ کے حُضُور، ”ظُلم ظُلم چِلّاؤں!“
پھر بھی آپ نہیں بچاتے؟
3آپ کیا مُجھے نااِنصافی دِکھانے ہیں؟
آپ بدکاری کو کیوں برداشت کرلیتے ہیں؟
بربادی اَور ظُلم میرے سامنے آ گئے ہیں؛
فتنہ اَور فساد بہت بڑھ گئے ہیں۔
4اِس لیٔے آئین بےبس ہو گیا،
اِنصاف بالکُل قائِم نہیں رہا۔
بدکار راستبازوں کو گھیر لیتے ہیں،
اِس لیٔے اِنصاف باقی نہیں رہا۔
یَاہوِہ کا جَواب
5قوموں کو دیکھو اَور غور کرو۔
اَور تعجُّب کرو۔
کیونکہ مَیں تمہارے دِنوں میں ایک اَیسا کام کرنے پر ہُوں
کہ اگر کویٔی اُس کا ذِکر تُم سے کرے بھی
تُو تُم ہرگز یقین نہ کروگے۔
6میں کَسدیوں#1‏:6 کَسدیوں یعنی بابیل کے لوگ کو چڑھا لاؤں گا،
وہ ظالِم اَور تُند رَو قوم ہیں،
وہ اُن بستیوں پرجو اُن کی نہیں ہیں قبضہ کرلینے کے لیٔے
تمام زمین سے ہوکر گزرتے ہیں۔
7وہ خوفناک اَور دہشت ناک لوگ ہیں؛
وہ اَپنے لیٔے خُود ہی اَپنا قانُون ہیں
وہ خُود اَپنی عزّت کو بڑھاتے ہیں۔
8اُن کے گھوڑے چیتوں سے زِیادہ تیز رفتار،
اَور شام کو نکلنے والے بھیڑیوں سے زِیادہ خُونخوار ہیں۔
اُن کے گُھڑسوار کودتے پھاندتے آگے کو بڑھتے چلے جاتے ہیں؛
اُن کے گُھڑسوار دُور سے آئے ہیں۔
وہ اُڑتے ہُوئے گِدھ کی مانند ہیں جو شِکار کو نگلنے کے لیٔے جھپٹتا ہے۔
9وہ سَب غارت گری کے اِرادے سے آئے ہیں۔
اُن کے چھتّے ریگستانی آندھی کی طرح آگے بڑھتے ہیں
اَور اسیروں کو ریت کے ذرّوں کی مانند جمع کرتے ہیں۔
10وہ بادشاہوں کو ٹھٹھّوں میں اُڑاتے ہیں
اَور حُکمرانوں کا تمسخر کرتے ہیں۔
وہ فصیلدار شہروں کی ہنسی اُڑاتے ہیں؛
اَور مٹّی کے دمدمے باندھ کر اُنہیں فتح کرلیتے ہیں۔
11تَب وہ تیز ہَوا کی طرح تیزی سے گزر اَور آگے نکل جاتے ہیں،
اَور وہ مُجرم لوگ ہیں، اُن کا زور ہی اُن کا خُدا ہے۔
حبقُّوقؔ کی دُوسری شکایت
12اَے میرے یَاہوِہ، میرے خُدا میرے قُدُّوس کیا آپ اَبد سے نہیں ہے؟
آپ#1‏:12 آپ چند نُسخوں میں ہم لِکھا ہے مَریں گے تو نہیں؟
اَے خُدا، تُونے اُنہیں اِنصاف کرنے کے لیٔے مُقرّر کیا ہے؛
اَے چٹّان تُونے اُنہیں سزا دینے کے لیٔے مخصُوص کیا ہے۔
13تیری آنکھیں اَیسی پاک ہیں کہ بدی کو نہیں دیکھ سکتیں؛
تُو بدی کو سَہہ نہیں سَکتا۔
تو پھر تُو دغابازوں کو کیوں برداشت کرتا ہے؟
جَب بدکار اَپنے سے زِیادہ راستبازوں کو نگل جاتے ہیں
تو تُو کیوں خاموش رہتاہے؟
14تُونے اِنسان کو سمُندر کی مچھلی،
اَور سمُندری مخلُوقات کی مانند بنایا ہے جِن کا کویٔی حُکمران نہیں۔
15بدکار دُشمن اُن کو کانٹے سے کھینچ لیتا ہے،
اَور اُن کو اَپنے جال سے پکڑ لیتا ہے،
اَور بڑے جال میں جمع کر لیتا ہے؛
اِس لیٔے وہ شادمان اَور خُوش ہوتاہے۔
16اِس لیٔے وہ اَپنے جال کے لیٔے قُربانیاں چڑھاتا ہے
اَور اَپنے جال کے لیٔے خُوشبوئیں جَلاتا ہے،
کیونکہ اَپنے جال کے وسیلے سے وہ عیش کرتا ہے
اَور لذیذ غِذا کھاتا ہے۔
17کیا وہ اَپنا جال خالی کرتا رہے گا،
اَور قوموں پر رحم نہ کرکے اُنہیں برباد کرتا رہے گا؟

موجودہ انتخاب:

حبقُّوقؔ 1: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in