11
ایمان پر عَمل کرنا
1اَب ایمان اُمّید کی ہُوئی چیزوں کا اِعتماد اَور نادیدہ چیزوں کی مَوجُودگی کا ثبوت ہے۔ 2قدیم زمانے کے بُزرگوں کے ایمان کی وجہ سے ہی اُن کے حق میں عُمدہ گواہی دی گئی ہے۔
3ایمان ہی سے ہمیں مَعلُوم ہوتاہے کہ ساری کائِنات کی خُدا کے کلام سے خلق ہوئی۔ لیکن یہ نہیں کہ سَب کچھ جو نظر آتا ہے اُس کی پیدائش نظر آنے والی چیزوں سے ہویٔی ہو۔
4ایمان ہی سے حضرت ہابِلؔ نے قائِنؔ سے افضل قُربانی پیش کی جِس کی بِنا پر اُس کی نذر قبُول کرکے خُدا نے اُس کے راستباز ہونے کی گواہی دی اَور اگرچہ حضرت ہابِلؔ کی موت ہو چُکی ہے تَو بھی وہ ایمان ہی کے وسیلہ سے اَب تک کلام کرتے ہیں۔
5ایمان ہی سے حضرت حنوکؔ آسمان پر زندہ اُٹھا لیٔے گیٔے اَور موت کا ذاتی مشاہدہ نہ کیا، ”اَور وہ نظروں سے غائب ہو گئے کیونکہ خُدا نے اُنہیں آسمان پر اُٹھالیا تھا۔“#11:5 پیدا 5:24 حضرت حنوکؔ کے اُٹھائے جانے سے پہلے اُن کے حق میں گواہی دی گئی کہ اُنہُوں نے خُدا کو خُوش کیا تھا۔ 6کیونکہ ایمان کے بغیر خُدا کو خُوش کرنا ناممکن ہے، پس واجِب ہے کہ خُدا کے پاس آنے والوں کو ایمان لانا چاہئے کہ خُدا مَوجُود ہے اَور وہ اَپنے طالبِوں کو اجر دیتاہے۔
7ایمان ہی سے حضرت نُوحؔ نے اُن چیزوں کی بابت جو اُس وقت تک نظر نہ آتی تھیں، ہدایت پا کر خُدا کے خوف سے اَپنے سارے خاندان کو بچانے کے واسطے لکڑی کا ایک پانی کا جہاز بنایا۔ اَور اَپنے ایمان کے ذریعہ سے حضرت نُوحؔ نے دُنیا کو مُجرم ٹھہرایا اَور اُس راستبازی کا وارِث بنے جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔
8ایمان ہی سے جَب حضرت اِبراہیمؔ بُلائے گیٔے تو وہ خُدا کا حُکم مان کر اُس جگہ چَلے گیٔے جو بعد میں اُنہیں مِیراث کے طور پر مِلنے والی تھی حالانکہ وہ جانتے بھی نہ تھے کہ کہاں جا رہے ہیں۔ 9ایمان ہی کے سبب سے وہ وعدہ کیٔے ہویٔے اُس مُلک میں ایک اجنبی کی مانند رہنے لگے؛ حضرت اِبراہیمؔ خیموں میں رہتے تھے اَور اِسی طرح حضرت اِضحاقؔ اَور یعقُوب نے بھی زندگی گُزاری، جو حضرت اِبراہیمؔ کے ساتھ اُسی وعدہ کے وارث تھے۔ 10کیونکہ حضرت اِبراہیمؔ اُس اَبدی بُنیاد والے شہر کے اِنتظار میں تھے، جِس کا خالق اَور تعمیر کرنے والا خُدا ہے۔ 11ایمان ہی سے سارہؔ نے حاملہ ہونے اَور بچّہ پیدا کرنے کی قُوّت پائی حالانکہ وہ عمر رسیدہ تھیں اَور بچّہ پیدا کرنے کے قابِل نہیں تھیں، کیونکہ سارہؔ کو یقین تھا کہ وعدہ کرنے والا خُدا وفادار ہے۔ 12پس ایک اَیسے شخص سے جو مُردہ سا تھا، تعداد میں آسمان کے سِتاروں اَور سمُندر کی ریت کے مانند بے شُمار اَولاد پیدا ہُوئی۔
13یہ سَب لوگ ایمان رکھتے ہویٔے مَر گیٔے اَور وعدہ کی ہُوئی چیزیں نہ پائیں۔ مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خُوش ہوکر اُس کا اِستِقبال کیا اَور اقرار کرتے رہے کہ ہم زمین پر صِرف مُسافر اَور پردیسی ہیں۔ 14جو اَیسی باتیں کہتے ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اَب تک اَپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔ 15اگر وہ اَپنے چھوڑے ہویٔے مُلک کا خیال کرتے رہتے تو اُنہیں واپس لَوٹ جانے کا بھی موقع تھا۔ 16مگر حقیقت میں وہ ایک بہتر یعنی آسمانی مُلک کی آرزُو کر رہے تھے۔ اِسی لیٔے خُدا اُن کا خُدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لیٔے ایک شہر تیّار کیا ہے۔
17ایمان ہی سے حضرت اِبراہیمؔ نے اَپنے اِمتحان کے وقت اِضحاقؔ کو قُربانی کے طور پر پیش کیا۔ حالانکہ حضرت اِبراہیمؔ کو اِضحاقؔ کی شکل میں وعدہ مِل چُکاتھا پھر بھی اَپنے اُسی اِکلوتے بیٹے کو قُربان کرنے والے تھے۔ 18حالانکہ خُدا نے حضرت اِبراہیمؔ سے فرمایا تھا کہ، ”تمہاری نَسل کا نام اِضحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔“#11:18 پیدا 21:12 19حضرت اِبراہیمؔ کا یہ ایمان تھا کہ خُدا مُردوں کو زندہ کرنے کی قُدرت رکھتا ہے، چنانچہ ایک طرح سے حضرت اِبراہیمؔ نے اِضحاقؔ کو گویا مُردوں میں سے پھر سے زندہ پایا۔
20ایمان ہی سے حضرت اِضحاقؔ نے اَپنے دونوں بیٹوں، یعقُوب اَور عیسَوؔ کو اُن کے مُستقبِل کے لحاظ سے برکت بخشی۔
21ایمان ہی سے حضرت یعقُوب نے مَرتے وقت حضرت یُوسُفؔ کے دونوں بیٹوں کو برکت بخشی اَور اَپنے عصا کے سِرے کا سہارا لے کر سَجدہ کیا۔
22ایمان ہی سے حضرت یُوسُفؔ نے مَرتے وقت بنی اِسرائیلؔ کے مُلک مِصر سے نِکل جانے کا ذِکر کیا اَور اَپنی ہڈّیوں کو دفن کرنے کے بارے میں اُنہیں حُکم دیا کہ نکلتے وقت اُسے اَپنے ساتھ لے جانا۔#11:22 پیدا 50:25
23ایمان ہی سے حضرت مُوسیٰ کے والدین نے اُن کے پیدا ہونے کے بعد تین مہینے تک اُنہیں چُھپائے رکھا کیونکہ اُنہُوں نے دیکھا کہ وہ بچّہ خُوبصورت ہے اَور اُنہیں بادشاہ کے حُکم کا خوف نہ رہا۔
24ایمان ہی سے حضرت مُوسیٰ نے بَڑے ہوکر فرعونؔ کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کیا۔ 25اَور گُناہ میں چند دِن لُطف اُٹھانے کی بجائے خُدا کی اُمّت کے ساتھ بدسلُوکی برداشت کرنا زِیادہ پسند کیا۔ 26اَور حضرت مُوسیٰ نے المسیؔح کی خاطِر رُسوا ہونے کو مِصر کے خزانوں سے زِیادہ بڑی دولت سمجھا کیونکہ اُن کی نگاہ اجر پانے پر لگی تھی۔ 27ایمان ہی سے حضرت مُوسیٰ نے بادشاہ کے غُصّہ سے خوف نہ کھایا بَلکہ مُلکِ مِصر کو چھوڑ دیا؛ کیونکہ وہ گویا غَیر مریٔی خُدا کو دیکھ کر آگے قدم بڑھاتے رہے۔ 28ایمان ہی سے حضرت مُوسیٰ نے عیدِفسح کرنے اَور خُون چھڑکنے پر عَمل کیا تاکہ پہلوٹھوں کو ہلاک کرنے والا فرشتہ بنی اِسرائیلؔ کے پہلوٹھوں کو ہاتھ نہ لگائے۔
29ایمان ہی سے بنی اِسرائیلؔ بحرِقُلزمؔ سے اِس طرح گزر گیٔے جَیسے کہ خُشک زمین ہو۔ لیکن جَب مِصریوں نے اُسے پار کرنے کی کوشش کی تو ڈُوب گیٔے۔
30ایمان ہی سے یریحوؔ کی شہرپناہ جَب اِسرائیلی فَوج سات دِن تک اُس کے اِردگرد چکّر لگا چُکی تو وہ شہرپناہ گِر پڑی۔
31ایمان ہی سے راحبؔ فاحِشہ نافرمانوں کے ساتھ ہلاک نہ ہویٔی کیونکہ اُس نے اِسرائیلی جاسُوسوں کا سلامتی کے ساتھ اِستِقبال کیا تھا۔
32اَب اَور کیا کہُوں؟ میرے پاس اِتنی فُرصت کہاں کہ جِدعُونؔ، برقؔ، سمسُونؔ، اِفتاحؔ، حضرت داؤؔد اَور سمُوئیل اَور دیگر نَبیوں کا حال بَیان کروں، 33اُنہُوں نے ایمان ہی سے سلطنتوں کو مغلُوب کیا، راستبازی کے کام کیٔے، وعدہ کی ہُوئی چیزوں کو حاصل کیا، شیروں کے مُنہ بند کیٔے، 34آگ کے بھڑکتے شُعلوں کو بُجھا دیا، شمشیر کی دھار سے بچ نکلے، کمزوری میں اُنہیں قُوّت حاصل ہویٔی، جنگ میں طاقتور ثابت ہویٔے، دُشمنوں کی فَوجوں کو شِکست دی۔ 35عورتوں نے اَپنے مُردہ عزیزوں کو پھر سے زندہ پایا، بعض مار کھاتے ہویٔے مَر گیٔے مگر رِہائی منظُور نہ کی تاکہ اُنہیں قیامت کے وقت ایک بہتر زندگی حاصل ہو۔ 36بعض لوگوں کا مذاق اُڑایا گیا اَور اُنہیں کوڑے مارے گیٔے، بعض زنجیروں میں جکڑے اَور قَیدخانوں میں ڈالے گیٔے۔ 37سنگسار کیٔے گیٔے، آرے سے چیرے گیٔے؛ شمشیر سے قتل کیٔے گیٔے۔ اُنہیں بھیڑوں اَور بکریوں کی کھال اوڑھے ہویٔے مارے مارے پِھرنا پڑا، مُحتاجی اَور بدسلُوکی کا سامنا کیا، اُن پر ظُلم و سِتم ڈھائے گیٔے۔ 38دُنیا اُن کے لائق نہ تھی۔ وہ جنگلوں اَور پہاڑوں میں بھٹکتے رہے، غاروں اَور زمین کے درّو میں آوارہ پھرتے رہے۔
39اِن سَب کے حق میں اُن کے ایمان کے سبب سے اَچھّی گواہی دی گئی ہے، تَو بھی اُنہیں وعدہ کی ہُوئی چیز حاصل نہ ہوئی۔ 40کیونکہ خُدا نے ہمارے لیٔے ایک بہتر منصُوبہ بنایا تھا کہ ہم لوگ اُس کے بغیر کاملیت تک نہ پہنچیں۔