33
مُصیبت اَور مدد
1اَے تباہ گِر، تُجھ پر افسوس،
تُو جو تباہ نہیں کیا گیا!
افسوس تُجھ پر اَے دغاباز،
تُم جنہیں دھوکا نہیں دیا گیا!
جَب تُم تباہ کرنا بند کر چُکے گا،
تَب تُجھے تباہ کیا جائے گا؛
جَب تُم دغابازی کرنا بند کر چُکے گا،
تَب تُجھ سے دغابازی کی جائے گی۔
2اَے یَاہوِہ، ہم پر رحم کیجئے؛
ہم آپ کے لئے ترستے ہیں۔
ہر صُبح ہماری قُوّت بنئے،
اَور مُصیبت کے وقت ہماری نَجات۔
3آپ کی لشکر کے شور شرابے پر اُمّتںیں بھاگ جاتی ہیں۔
اَور آپ کے اُٹھتے ہی قومیں تِتّر بِتّر ہو جاتی ہیں۔
4اَے قومو، تمہارا لُوٹ کا مال اُسی طرح بٹورا جائے گا جَیسے چُھوٹی ٹِڈّیاں جمع کرتی ہیں؛
ٹِڈّیوں کے جھُنڈ کی طرح لوگ اُس پر ٹوٹ پڑیں گے۔
5یَاہوِہ سرفراز ہے کیونکہ وہ بُلندی پر رہتے ہیں؛
وہ صِیّونؔ کو عدل اَور راستی سے معموُر کرےگا۔
6وہ تمہارے زمانہ کے لیٔے محکم بُنیاد ہوگا،
نَجات، حِکمت اَور عِرفان کا بھرپُور ذخیرہ؛
اَور یَاہوِہ کا خوف اِس خزانہ کی کُنجی ہے۔
7دیکھ، اُن کے سُورما باہر راستوں میں زور زور سے چِلّا رہے ہیں؛
سلامتی کے سفیر پھوٹ پھوٹ کر رو رہے ہیں۔
8شاہراہیں سُونی پڑی ہیں،
اَور شہری راستوں میں مُسافر بھی نہیں ہیں۔
عہد توڑ دیا گیا،
اَور اُس کے گواہوں کو حقیر جانا گیا،
کسی کا اِحترام نہیں کیا جاتا۔
9زمین خشک ہوکر مُرجھائی جاتی ہے،
لبانونؔ شرمندہ اَور کمہلا گیا ہے؛
شارونؔ عراباہؔ یعنی بیابان کی طرح ہے،
اَور باشانؔ اَور کرمِلؔ کے پتّے جھڑ رہیں ہیں۔
10یَاہوِہ فرماتے ہیں، ”اَب مَیں اُٹھوں گا۔
اَب مَیں سرفراز ہُوں گا؛
اَب مَیں سربُلند ہُوں گا۔
11تُم میں سُوکھی گھاس کا حَمل ٹھہرے گا،
اَور تُم بھُوسی کو پیدا کروگے؛
تمہارا دَم اَیسی آگ ہے جو تُمہیں بھسم کر دے گی۔
12اُمّتیں چُونے کی مانند جَلائی جایٔیں گی؛
کٹی ہُوئی کانٹے دار جھاڑیوں کی طرح اُن میں آگ لگائی جائے گی۔“
13اَے دُور دُور کے لوگو، سُنو کہ مَیں نے کیا کیا ہے؛
اَور تُم بھی جو نزدیک ہو، میری طاقت کا لوہا مانو!
14صِیّونؔ میں رہنے والے گُنہگار خوفزدہ ہیں؛
اَور بےدینوں کو کپکپی نے آ پکڑا ہے:
”ہم میں سے کون اُس مہلک آگ میں رہ سَکتا ہے؟
ہم میں سے کون اُن اَبدی شُعلوں کے درمیان بس سَکتا ہے؟“
15وہ جو راست رَو
اَور راست گو ہے،
جو جبراً حاصل کئے ہُوئے نفع کو ٹھکراتا ہے
اَور اَپنے ہاتھوں کو رشوت سے دُور رکھتا ہے،
جو قتل کی خبریں سُننے سے اَپنے کان بند کر لیتا ہے
اَور اَپنی آنکھیں موند لیتا ہے تاکہ بُرائی نہ دیکھے
16یہی وہ ہیں جو بُلندی پر سکونت پذیر ہوں گے،
اَور پہاڑ کا قلعہ اُن کی پناہ گاہ ہوگا۔
اُن کو روٹی مُہیّا کی جائے گی،
اَور اُنہیں پانی کی کمی نہ ہوگی۔
17تیری آنکھیں بادشاہ کو اُس کے جمال میں دیکھیں گی
اَور دُور تک پھیلے ہُوئے مُلک پر نظر ڈالیں گی۔
18تُو اَپنے خیالات میں اُن خوفناک دِنوں کی یاد تازہ کرےگا:
”کہاں ہے وہ اعلیٰ افسر؟
کہاں ہے وہ جو محصُول وصول کرتا تھا؟
کہاں ہے وہ افسر جو بُرجوں کی حِفاظت کا ذمّہ دار تھا؟“
19تُو اُن تُندخو لوگوں کو پھر کبھی نہ دیکھے گا،
جِن کی بولی غَیر واضح،
اَور جِن کی زبان بیگانہ اَور سمجھ سے باہر ہے۔
20ہمارے عیدوں کے شہر صِیّونؔ پر نظر ڈال؛
تیری آنکھیں یروشلیمؔ کو دیکھیں گی،
ایک پُرسکون مَسکن، ایک خیمہ جو کبھی نہ ہٹایا جائے گا؛
جِس کی میخیں کبھی بھی اُکھاڑی نہ جایٔیں گی،
اُن پر کی داؤ کبھی جا سکتی جِس میں اُس کی کویٔی رسّی توڑی جائے گی۔
21وہاں ہمارے یَاہوِہ ہم خُدائے قادر ہوگا۔
وہ وسیع دریاؤں اَور چشموں کے مقام کی مانند ہوگا۔
اُن پر وہاں کشتی نہیں جائے گی جِس میں پتوار لگتی ہیں۔
نہ ہی کویٔی شاندار جہاز اُن میں سے ہوکر جائے گا۔
22کیونکہ یَاہوِہ ہمارے مُنصِف ہیں،
یَاہوِہ ہمارے شَریعت دینے والے ہیں۔
یَاہوِہ ہمارے بادشاہ ہیں؛
وُہی ہمیں بچائیں گے۔
23تیری رسّیاں ڈھیلی ہو گئیں؛
وہ مستُول کی گرفت مضبُوط نہ کر سکیں،
اَور نہ بادبان کو پھیلا سکیں۔
تَب لُوٹ کا بہت سا سامان تقسیم کر دیا جائے گا
یہاں تک کہ لنگڑے بھی مالِ غنیمت لے کر جایٔیں گے۔
24صِیّونؔ میں رہنے والا کویٔی شخص یہ نہ کہے گا، ”میں بیمار ہُوں“؛
اَور وہاں کے باشِندوں کے گُناہ مُعاف کئے جایٔیں گے۔