12
ایُّوب
1تَب ایُّوب نے جَواب دیا:
2”بے شک تُم ہی وہ لوگ ہو،
جو حِکمت کو ساتھ لے کر مروگے!
3میں بھی تمہاری طرح سمجھ رکھتا ہُوں؛
میں تُم سے کسی طرح کم نہیں۔“
بھلا یہ سَب باتیں کون نہیں جانتا؟
4”میں اَپنے دوستوں کے لیٔے مذاق بَن چُکا ہُوں،
حالانکہ خُدا میری فریاد سُن کر جَواب دیتے رہے؛
لیکن مَیں راستباز اَور بےگُناہ ہوتے ہُوئے بھی لوگوں کی ہنسی کا باعث بنا رہا!“
5آسُودہ لوگ بدنصیبی کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
وہ اُن کی قِسمت میں لکھی ہُوئی ہے جِن کے قدم پھسلتے رہتے ہیں۔
6ڈاکوؤں کے خیموں کو کویٔی نہیں چھیڑتا،
اَورجو لوگ خُدا کو غُصّہ دِلاتے ہیں وہ محفوظ رہتے ہیں،
اُن کا معبُود گویا اُن کے ہاتھ میں ہے!
7”جانوروں سے پُوچھو اَور وہ تُمہیں سکھائیں گے،
یا ہَوا کے پرندوں سے مَعلُوم کرو اَور وہ تُمہیں بتائیں گے؛
8یا زمین سے پُوچھو تو وہ تُمہیں سِکھائے گی،
سمُندر کی مچھلیاں تُمہیں بتائیں گی۔
9اِن سَب میں سے کون ہے جو نہیں جانتا،
کہ یہ سَب یَاہوِہ کے ہاتھ کے کام ہیں؟
10ہر مخلُوق کی زندگی
اَور تمام بنی آدمؔ کا دَم اُن کے ہاتھ میں ہے؟
11کیا کان باتوں کو نہیں پرکھ لیتا،
جَیسا کہ زبان کھانے کو چکھ لیتی ہے؟
12کیا، عمر رسیدہ میں حِکمت نہیں پائی جاتی؟
کیا طویل عمر سمجھ کو پُختہ نہیں کرتی؟
13”خُدا حِکمت اَور قُدرت کے مالک ہیں؛
مصلحت اَور دانائی بھی اُن ہی کی ہے۔
14جسے اُنہُوں نے ڈھا دیا، اُسے کویٔی دوبارہ کھڑا نہیں کر سَکتا؛
جسے اُنہُوں نے قَید کیا، اُسے کویٔی آزاد نہیں کر سَکتا۔
15اگر وہ مینہ روک دیں تو سُوکھا پڑ جاتا ہے؛
اَور اگر وہ اُسے برساتے رہیں تو زمین تباہ ہو جاتی ہے۔
16قُوّت اَور حِکمت خُدا کے ہاتھ میں ہے؛
فریب کھانے والا اَور فریبی دونوں اُن ہی کے ہیں۔
17وہ مُشیروں کو بے نقاب کرتے ہیں
اَور مُنصِفوں کو بےوقُوف بناتے ہیں۔
18وہ بادشاہوں کے کمربند اُترواکر
اُنہیں لنگوٹ پہناکر غُلام بنا دیتے ہیں۔
19وہ کاہِنوں کے کپڑے اُترواکر اُنہیں جَلاوطن کر دیتے ہیں
اَور جابروں کو نیچا دِکھانے ہیں۔
20وہ مُعتبر مُشیروں کے لب سِی دیتے ہیں
اَور بُزرگوں کی بصیرت چھین لیتے ہیں۔
21وہ اُمرا پر ذِلّت برساتے ہیں
اَور زور آوروں کو خالی ہاتھ کر دیتے ہیں۔
22وہ اَندھیروں میں چُھپے ہُوئے راز آشکار کرتے ہیں،
اَور گہرے سایوں کو رَوشنی میں لاتے ہیں۔
23وہ قوموں کو عظمت عطا فرماتے ہیں اَور وُہی اُنہیں تباہ کرتے ہیں؛
وہ قوموں کو وسعت بخشتے ہیں اَور وُہی اُن میں انتشار پیدا کر دیتے ہیں
24وہ دُنیا کے رہنماؤں کے ذہن کند کر دیتے ہیں؛
وہ اُنہیں بے راہ بیابان میں بھٹکا دیتے ہیں۔
25وہ اَندھیرے میں چراغ کے بغیر ٹٹولتے پھرتے ہیں؛
اَور اُنہیں متوالوں کی طرح لڑکھڑاتے رہنے پر مجبُور کر دیتے ہیں۔