14
1”اِنسان جو عورت سے پیدا ہوتاہے،
چند روزہ#14:1 چند روزہ یعنی کمزور اَور بےبس ہے اَور مُصیبت کا مارا ہُوا بھی۔
2وہ پھُول کی طرح کھِلتا، اَور مُرجھا جاتا ہے؛
وہ تیزی سے گزرتے ہُوئے سایہ کی طرح قائِم نہیں رہتا۔
3کیا تُم اَیسے اِنسان پر اَپنی آنکھیں جمائے رکھتا ہے؟
کیا تُم میرے ساتھ عدالت میں جاؤگے؟
4وہ کون ہے جو ناپاک میں سے پاک شَے نکال سکے؟
کویٔی بھی نہیں!
5اِنسان کے دِن مُعیّن ہیں؛
تُم نے اُس کے مہینوں کی تعداد طے کر رکھی ہے
اَور اُس کی حُدوُد مُقرّر کر دی ہیں جنہیں وہ پار نہیں کر سَکتا۔
6چنانچہ اُس سے نظر ہٹا لیں اَور اُسے آرام کرنے دیں،
جَب تک کہ وہ ایک مزدُور کی طرح اَپنا دِن پُورا نہ کر لے۔
7”درخت کو تو اُمّید رہتی ہے؛
اگر اُسے کاٹ ڈالا جائے تو وہ پھر سے پھوٹ نکلے گا،
اَور اُس کی نئی کونپلیں معدوم نہ ہوں گی۔
8اگرچہ اُس کی جڑیں زمین میں پرانی ہو جایٔیں
اَور اُس کا تنا مٹّی میں گل جائے،
9تو بھی پانی کی خُوشبو ہی سے اُس میں شگوفے پھوٹ نکلیں گے
اَور وہ پَودے کی طرح شاخیں نکالے گا۔
10لیکن اِنسان مَرجاتا ہے اَور پھر نہیں اُٹھتا؛
وہ آخِری سانس لیتا ہے اَور باقی نہیں رہتا۔
11جِس طرح پانی سمُندر سے غائب ہو جاتا ہے
اَور دریا کی شاہراہ سُوکھ جاتی ہے،
12اُسی طرح اِنسان مرجاتا ہے اَور پھر نہیں اُٹھتا؛
جَب تک آسمان ٹل نہ جایٔیں اِنسان نہیں بیدار ہوں گے
نہ اَپنی نیند سے بیدار کئے جائیں گے۔
13”کاش کہ آپ مُجھے قبر میں چھُپا لیتے
اَور اَپنا غضب ٹلنے تک مُجھے چُھپائے رکھتے!
کاش کہ آپ میرے لیٔے کویٔی وقت مُقرّر کرتے
اَور پھر مُجھے یاد فرماتے!
14اگر اِنسان مَر جائے تو کیا وہ پھر سے جی سکےگا؟
اَپنی مشقّت کے تمام ایّام تک
میں اَپنی مخلصی کا منتظر رہُوں گا۔
15آپ آواز دیں گے اَور مَیں تُمہیں جَواب دُوں گا؛
آپ اَپنے ہاتھوں سے بنائی ہُوئی مخلُوق کی طرف متوجّہ ہوں گے۔
16تَب آپ میرے قدم ضروُر گنیں گے
لیکن میرے گُناہ کا حِساب نہ رکھیں گے۔
17میری خطائیں ایک تھیلی میں مُہر بند کر دی جایٔیں گی؛
آپ میرے گُناہ پر پردہ ڈالیں گے۔
18”لیکن جِس طرح ایک پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر گِر جاتا ہے،
اَور ایک چٹّان اَپنی جگہ سے ہٹائی جاتی ہے۔
19جِس طرح پانی پتّھروں کو گھِس ڈالتا ہے
اَور سیلاب مٹّی کو بہا لے جاتا ہے،
اُسی طرح آپ اِنسان کی اُمّید پر پانی پھیر دیتے ہیں۔
20آپ ہمیشہ کے لیٔے اُس پر غالب آتے ہیں اَور وہ چل بستا ہے؛
آپ اُس کا چہرہ بدل دیتے ہیں اَور وہ رحلت کر جاتا ہے۔
21اگر اُس کے بیٹے عزّت پاتے ہیں تو اُس کا بھی اُسے علم نہیں ہوتا؛
اَور اگر وہ ذلیل کئے جاتے ہیں تو اُنہیں خبر تک نہیں ہوتی۔
22وہ صِرف اَپنے ہی جِسم کا درد محسُوس کرتے ہیں
اَور صِرف اَپنے ہی لیٔے ماتم کرتے ہیں۔“