21
ایُّوب
1تَب ایُّوب نے جَواب دیا:
2”میری باتوں کو غور سے سُنو؛
یہ میری تسلّی کا باعث ہوگا۔
3جَب تک میں بولُوں، میری برداشت کرو،
اَور جَب مَیں بول چُکوں تَب میرا مضحکہ اُڑانا۔
4”کیا میری شکایت اِنسان سے ہے؟
پھر مَیں صبر کیسے کروں؟
5مُجھے دیکھو اَور تعجُّب کرو؛
اَور اَپنا ہاتھ اَپنے مُنہ پر رکھ لو۔
6جَب مَیں اِس بارے میں سوچتا ہُوں تو گھبرا جاتا ہُوں؛
اَور مُجھ پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔
7بدکار کیوں جیتے رہتے ہیں،
خُوشحال اَور دولتمند ہو جاتے ہیں؟#21:7 ایُّو 12:6
8وہ اَپنے بچّوں کو اَپنے اِردگرد،
اَور اَپنی اَولاد اَپنی آنکھوں سے قائِم ہوتے دیکھتے ہیں۔
9اُن کے گھر محفوظ اَور خوف سے بَری ہیں؛
خُدا کی لاٹھی#21:9 خُدا کی لاٹھی سزا کی چھڑی اُن پر نہیں پڑتی۔
10اُن کے سانڈ نَسل بڑھاتے رہتے ہیں؛
اُن کی گائیں وقت پر بچھڑا دیتی ہیں۔
11وہ اَپنے چُھوٹے بچّوں کو بھیڑوں کی طرح کھُلا چھوڑ دیتے ہیں؛
اَور اُن کے لڑکے اُچھلتے کودتے رہتے ہیں۔
12وہ دف اَور بربط کے ساتھ نغمہ گاتے ہیں؛
اَور بانسری کی آواز سُن کر خُوش ہونے لگتے ہیں۔
13وہ اَپنے سال خُوشحالی میں گزارتے ہیں،
اَور اِطمینان سے پاتال میں اُتر جاتے ہیں۔
14وہ خُدا سے کہتے ہیں کہ ہمیں آپ سے کویٔی مطلب نہیں!
ہم آپ کی راہیں جاننے کے خواہاں نہیں۔
15آخِر قادرمُطلق ہے کون جو ہم اُن کی خدمت کریں؟
اُن سے دعا کریں تو ہمیں کیا حاصل ہوگا؟
16لیکن اُن کی اِقبالمندی اُن کے اَپنے ہاتھ میں نہیں ہے،
بدکاروں کے منصُوبے میری سمجھ سے باہر ہیں۔
17”پھر بھی کتنی بار بدکار کا چراغ بُجھایا جاتا ہے؟
یا کتنی بار اُن پر آفت آتی ہے جِس کے وہ مُستحق ہوتے ہیں،
اَور کتنی بار اُن پر خُدا اَپنا قہر نازل کرتے ہیں؟
18اُن کی حالت اَیسی ہو جائے جَیسے ہَوا کے سامنے بھُوسی،
جَیسا کہ کٹی ہُوئی گھاس جسے آندھی اُڑا لے جاتی ہے؟
19کہتے ہیں کہ خُدا اِنسان کی سزا اُس کی اَولاد کے لیٔے رکھ چھوڑتے ہیں۔
لیکن ہونا تو یہ چاہئے کہ اِنسان کی سزا اُسی کو ملے تاکہ وہ اُسے جان سکے!
20اَور وہ اَپنی آنکھوں سے اَپنی تباہی دیکھ لے؛
وہ قادرمُطلق کا قہر بھی خُود ہی پیئے۔
21کیونکہ اُس کی اَپنی زندگی کی میعاد خاتِمہ پر ہوگی،
اُسے اَپنے خاندان کی کیا پروا ہوگی جسے وہ پیچھے چھوڑ جاتا ہے؟
22”کیا خُدا کو کویٔی علم سِکھا سَکتا ہے،
جَب کہ سرفرازوں تک کی بھی عدالت وُہی کرتے ہیں؟
23ایک شخص بھری جَوانی میں مَرجاتا ہے،
جَب کہ اُسے ہر طرح کا عیش و آرام مُیسّر ہوتاہے،
24اَور اُس کا جِسم توانا ہوتاہے،
اَور اُس کی ہڈّیاں گُودے سے بھری ہوتی ہیں۔
25دُوسرا شخص اَپنے جی میں تلخی سے مَرجاتا ہے،
وہ کسی اَچھّی چیز کا لُطف نہیں اُٹھاتا۔
26دونوں کے جِسم ساتھ ساتھ مٹّی میں پڑے رہتے ہیں،#21:26 مٹّی میں پڑے رہتے ہیں، وہ ایک جَیسے مَرتے ہیں اَور دفن ہوتے ہیں۔
اَور اُن میں کیڑے بھر جاتے ہیں۔
27”مَیں تمہارے خیالات کو بخُوبی جانتا ہُوں،
اَور اُن منصُوبوں کو بھی جو میرے خِلاف گڑھے جا رہے ہیں۔
28تُم پُوچھتے ہو، ’اَب اِس بڑے آدمی کا گھر کہاں رہا،
وہ خیمے کہاں گیٔے جہاں بدکار بستے تھے؟‘
29کیا تُم نے مُسافروں سے کبھی نہیں پُوچھا؟
تُم اُن کے نِشانات کو تو جھٹلا نہیں سکتے،
30کہ بُرا آدمی بھی آفت کے دِن تک بچا رہتاہے،
اَور غضب کے دِن حاضِر کیا جاتا ہے۔
31کون اُس کے مُنہ پر اُس کے چال چلن کی ملامت کرےگا؟
کون اُسے اُس کے کئے کی سزا دے گا؟
32اُسے قبر تک لے جایا جاتا ہے،
اَور اُس کے مزار پر پہرا بِٹھایا جاتا ہے۔
33وادی کی مٹّی اُسے مرغوب ہے؛
لوگوں کا ہُجوم#21:33 لوگوں کا ہُجوم جنازہ کا جلوس اُس کے پیچھے چلے جا رہے ہیں،
جَیسے بے شُمار لوگ اُس سے پہلے چلے گیٔے۔
34”تُم فُضول باتوں سے مُجھے کیسے تسلّی دے سکتے ہو؟
جَب کہ تمہارے جَوابوں میں جھُوٹ کے سِوا اَور کچھ باقی نہیں بچا۔“