11
حُضُور عیسیٰ دعا کرنا سکھاتے ہیں
1ایک دِن حُضُور عیسیٰ کسی جگہ دعا کر رہے تھے۔ جَب وہ دعا کرچُکے تو اُن کے شاگردوں میں سے ایک نے کہا، ”خُداوؔند، جَیسے حضرت یحییٰ نے اَپنے شاگردوں کو دعا کرنا سِکھایا، آپ ہمیں بھی سِکھایٔیں۔“
2حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”جَب تُم دعا کرو، تو کہو:
” ’اَے ہمارے آسمانی باپ،
آپ کا نام پاک مانا جائے،
آپ کی بادشاہی آئے۔#11:2 کُچھ نَوِشتوں میں جَیسی آپ کی مرضی آسمان پر پُوری ہوتی ہے، وَیسے ہی زمین پر بھی پُوری ہو۔
3ہماری روز کی روٹی ہر دِن ہمیں عطا فرما۔
4اَور ہمارے گُناہوں کو مُعاف کر،
کیونکہ ہم بھی اَپنے ہر قُصُوروار کو مُعاف کرتے ہیں۔#11:4 اصل یُونانی زبان میں سبھی لوگ جو ہمارے قرضدار ہیں۔
اَور ہمیں آزمائش#11:4 آزمائش کُچھ پُرانے نَوِشتوں میں لیکن ہمیں اُس شیطان سے بچا۔ میں نہ پڑنے دیں۔‘ “
5پھر حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”فرض کرو کہ تُم میں سے کسی کا ایک دوست ہے، وہ آدھی رات کو اُس کے پاس جا کر کہتاہے کہ، ’اَے دوست، مہربانی کرکے مُجھے تین روٹیاں دے؛ 6کیونکہ میرا ایک دوست سفر کرکے میرے پاس آیا ہے، اَور میرے پاس کُچھ بھی نہیں کہ اُس کی خاطِر تواضع کر سکوں۔‘ 7اَور فرض کرو کہ وہ اَندر سے جَواب میں کہتاہے، ’مُجھے تکلیف نہ دے، دروازہ بندہو چُکاہے اَور میں اَور میرے بال بچّے بستر میں ہیں، میں اُٹھ کر تُجھے دے نہیں سَکتا۔‘ 8میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگرچہ وہ اُس کا دوست ہونے کے باوُجُود بھی اُٹھ کر روٹی نہ بھی دے گا تو بھی اُس کے بار بار اِصرار کرنے کے باعث ضروُر اُٹھے گا اَور جِتنی روٹیوں کی اُسے ضروُرت ہے، دے گا۔
9”پس میں تُم سے کہتا ہُوں: مانگو تو تُمہیں دیا جائے گا؛ ڈُھونڈو گے تو پاؤگے؛ دروازہ کھٹکھٹاؤگے، تو تمہارے لیٔے کھولا جائے گا۔ 10کیونکہ جو مانگتاہے اُسے ملتا ہے، جو ڈُھونڈتا ہے وہ پاتاہے اَورجو کھٹکھٹاتاہے اُس کے لیٔے دروازہ کھولا جائے گا۔
11”تُم میں سے اَیسا کون سا باپ ہے کہ جَب اُس کا بیٹا مچھلی مانگے تو اُسے مچھلی نہیں، بَلکہ سانپ دے؟ 12یا اَنڈا مانگے تو اُسے بِچھُّو تھما دے۔ 13پس جَب تُم بُرے ہونے کے باوُجُود بھی اَپنے بچّوں کو اَچھّی چیزیں دینا جانتے ہو، تو کیا تمہارا آسمانی باپ اُنہیں جو اُس سے مانگتے ہیں، پاک رُوح اِفراط سے عطا نہ فرمایٔے گا!“
حُضُور عیسیٰ اَور بَعل زبُولؔ
14ایک دفعہ حُضُور عیسیٰ ایک گُونگے شخص میں سے بَدرُوح کو نکال رہے تھے اَور جَب بَدرُوح نِکل گئی تو گُونگا بولنے لگا اَور لوگ تعجُّب کرنے لگے۔ 15لیکن اُن میں سے بعض نے کہا، وہ بَدرُوحوں کے رہنما ”بَعل زبُولؔ، کی مدد سے بَدرُوحوں کو نکالتا ہے۔“ 16بعض اُنہیں آزمانے کی غرض سے اُن سے کویٔی آسمانی نِشان طلب کرنے لگے۔
17لیکن حُضُور عیسیٰ نے اُن کے خیالات جان کر اُن سے کہا: ”جِس حُکومت میں پھُوٹ پڑ جاتی ہے وہ ویران ہو جاتی ہے اَور جِس گھر میں پھُوٹ پڑ جاتی ہے وہ قائِم نہیں رہ سَکتا۔ 18اَور اگر شیطان اَپنی ہی مُخالفت کرنے لگے تو اُس کی حُکومت کیسے قائِم رہ سکتی ہے؟ پھر بھی تُم کہتے ہو کہ میں بَعل زبُولؔ، کی مدد سے بَدرُوحوں کو نکالتا ہُوں۔ 19اگرمیں بَعل زبُولؔ کی مدد سے بَدرُوحوں کو نکالتا ہُوں تو تمہارے شاگرد اُنہیں کِس کی مدد سے نکالتے ہیں؟ پس وُہی تمہارے مُنصِف ہُوں گے۔ 20لیکن اگرمیں خُدا کی قُدرت سے بَدرُوحوں کو نکالتا ہُوں تو خُدا کی بادشاہی تمہارے درمیان آ پہنچی۔
21”جَب تک کویٔی زورآور آدمی ہتھیاروں سے لیس ہوکر اَپنے گھر کی حِفاظت کرتا ہے تو اُس کا مال و اَسباب محفوظ رہتاہے۔ 22لیکن جَب اُس سے بھی زِیادہ زورآور آدمی اُس پر حملہ کرکے اُسے مغلُوب کر لیتا ہے تو اُس کے سارے ہتھیار جِن پر اُس کا بھروسا تھا چھین لیتا ہے اَور اُس کا سارا مال و اَسباب لُوٹ کر بانٹ دیتاہے۔
23”جو میرے ساتھ نہیں وہ میرا مُخالف ہے اَورجو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا، وہ بکھیرتا ہے۔
24”جَب کسی آدمی میں سے بَدرُوح نِکل جاتی ہے تو وہ سوکھے مقاموں میں جا کر آرام ڈُھونڈتی ہے اَور جَب نہیں پاتی تو کہتی ہے، ’میں اَپنے اُسی گھر میں پھر واپس چلی جاؤں گی جہاں سے میں نِکلی تھی۔‘ 25اَور واپس آکر اُسے صَاف سُتھرا اَور آراستہ پاتی ہے۔ 26تَب وہ جا کر اَپنے سے بھی بَدتر سات اَور بَدرُوحوں کو ساتھ لے آتی ہے اَور وہ اَندر جا کر اُس میں رہنے لگتی ہیں اَور اُس آدمی کی آخِری حالت پہلے سے بھی زِیادہ بُری ہو جاتی ہے۔“
27حُضُور عیسیٰ جَب یہ باتیں کہہ رہے تھے تبھی ہُجوم میں سے ایک عورت نے اُونچی آواز میں آپ سے کہا، ”مُبارک ہے وہ پیٹ جِس سے آپ پیدا ہویٔے اَور مُبارک ہیں وہ چھاتِیاں جنہوں نے آپ کو دُودھ پِلایا۔“
28لیکن حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”جو لوگ خُدا کا کلام سُنتے اَور اُس پر عَمل کرتے ہیں وہ زِیادہ مُبارک ہیں۔“
حضرت يونسؔ کا نِشان
29جَب ہُجوم زِیادہ بڑھنے لگا تو حُضُور عیسیٰ نے کہا، ”اِس زمانہ کے لوگ بُرے ہیں جو مُجھ سے نِشان طلب کرتے ہیں مگر حضرت يونسؔ کے نِشان کے سِوا کویٔی اَور نِشان نہیں دیا جائے گا۔ 30کیونکہ جِس طرح يونسؔ نینوہؔ کے باشِندوں کے لیٔے نِشان ٹھہرے اُسی طرح اِبن آدمؔ بھی اِس زمانہ کے لوگوں کے لیٔے نِشان ٹھہرے گا۔ 31جُنوب کی ملِکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوکر اُنہیں مُجرم ٹھہرائے گی کیونکہ وہ بڑی دُور سے حضرت سُلیمانؔ کی حِکمت سُننے کے لیٔے آئی تھی اَور دیکھو یہاں حضرت سُلیمانؔ سے بھی بڑا مَوجُود ہے۔ 32نینوہؔ کے لوگ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوکر اُنہیں مُجرم ٹھہرائیں گے، اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے حضرت يونسؔ کی مُنادی کی وجہ سے تَوبہ کرلی تھی اَور دیکھو! یہاں وہ مَوجُود ہے جو يونسؔ سے بھی بڑا ہے۔
بَدن کا چراغ
33”کویٔی شخص چراغ جَلا کر تہہ خانہ یا پیمانہ کے نیچے نہیں لیکن چراغدان پر رکھتا ہے تاکہ اَندر آنے وَالوں کو رَوشنی دکھائی دے۔ 34تیرے بَدن کا چراغ تیری آنکھ ہے۔ جَب تیری آنکھ سالِم ہے تو تیرا پُورا بَدن بھی رَوشن ہے؛ اگر خَراب ہے تو تیرا بَدن بھی تاریک ہے۔ 35خبردار، کہیں اَیسا نہ ہو کہ جو رَوشنی تُجھ میں ہے وہ تاریکی بَن جائے۔ 36پس اگر تیرا سارا بَدن رَوشن اَور کویٔی حِصّہ تاریک نہ رہے تو وہ سارے کا سارا اَیسا رَوشن ہوگا جَیسے کسی چراغ نے اَپنی چمک سے تُجھے رَوشن کر دیا ہے۔“
شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں پر ملامت
37حُضُور عیسیٰ جَب اَپنی بات پُوری کرچُکے تو کسی فرِیسی نے حُضُور عیسیٰ کو اَپنے ساتھ کھانے کی مِنّت کی۔ حُضُور عیسیٰ اُس کے گھر میں داخل ہویٔے اَور دسترخوان پر بَیٹھ گیٔے۔ 38فرِیسی نے یہ دیکھ کر تعجُّب کیا کہ وہ بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانے بَیٹھ گیٔے۔
39اِس پر خُداوؔند نے اُس سے کہا، ”اَے فریسیوں! تُم پیالے اَور رکابی کو باہر سے تو صَاف کرتے ہو، مگر تمہارے اَندر لُوٹ اَور بدی بھری پڑی ہے۔ 40اَے نادانو! کیا جِس نے باہر والے حِصّے کو بنایا اُس نے اَندر والے حِصّے کو نہیں بنایا؟ 41چنانچہ جو کُچھ تمہارے اَندر ہے اُسے غریبوں کو دے دو، تو سَب کُچھ تمہارے لیٔے پاک صَاف ہو جائے گا۔
42”مگر اَے فریسیوں، تُم پر افسوس، تُم پودینہ، سَداب اَور سبزی ترکاری کا دسواں حِصّہ تو خُدا کو دیتے ہو لیکن دُوسری طرف اِنصاف کرنے سے اَور خُدا کی مَحَبّت سے غافل رہتے ہو۔ لازِم تُو یہ تھا کہ تُم پہلے والے کو بغیر چھوڑے پُورا کرتے اَور بعد والے کو بھی عَمل میں لاتے۔
43”اَے فریسیوں، تُم پر افسوس، کیونکہ تُم یہُودی عبادت گاہوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسیاں اَور بازاروں میں لوگوں سے اِحتراماً سلام پانا پسند کرتے ہو۔
44”تُم پر افسوس، تُم اُن پوشیدہ قبروں کی طرح ہو جِن پر سے لوگ اَنجانے میں پاؤں رکھتے ہویٔے گزر جاتے ہیں۔“
45تَب شَریعت کے عالِموں میں سے ایک نے اُنہیں جَواب میں کہا، ”اَے اُستاد، یہ باتیں کہہ کر، آپ ہماری توہین کرتے ہیں۔“
46حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”اَے شَریعت کے عالِموں، تُم پر بھی افسوس کیونکہ تُم آدمیوں پر اَیسے بوجھ لادتے ہو جنہیں اُٹھانا بےحَد مُشکِل ہوتاہے اَور تُم خُود اَپنی ایک اُنگلی بھی اُن کی مدد کے واسطے نہیں اُٹھاتے۔
47”تُم پر افسوس، تُم تو نَبیوں کی مزار تعمیر کرتے جنہیں تمہارے باپ دادا نے ہلاک کیا تھا۔ 48پس تُم گواہ ہو کہ تُم اَپنے باپ دادا کے کاموں کی پُوری تائید کرتے کیونکہ اُنہُوں نے تو نَبیوں کو قتل کیا اَور تُم اُن نَبیوں کی مزار تعمیر کرتے۔ 49اِس لیٔے خُدا کی حِکمت نے فرمایا، ’میں نَبیوں اَور رسولوں کو اُن کے پاس بھیُجوں گی۔ وہ اُن میں سے بعض کو قتل کر ڈالیں گے اَور بعض کو ستائیں گے۔‘ 50پس یہ مَوجُودہ نَسل سارے نَبیوں کے اُس خُون کی جو دُنیا کے شروع سے بہایا گیا ہے، ذمّہ دار ٹھہرائی جائے گی۔ 51ہابِلؔ کے خُون سے لے کر زکریاؔہ کے خُون تک جسے قُربان گاہ اَور پاک مَقدِس کے درمیان قتل کیا گیا تھا۔ ہاں! میں کہتا ہُوں کہ یہ نَسل ہی اُن کے خُون کی ذمّہ دار ٹھہرائی جائے گی۔
52”اَے شَریعت کے عالِموں تُم پر افسوس، تُم نے علم کی کُنجی چھین لی، تُم خُود بھی داخل نہ ہویٔے اَورجو داخل ہو رہے تھے اُنہیں بھی روک دیا۔“
53جَب وہ وہاں سے باہر نکلا تو شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی سخت مُخالف ہو گئے اَور نہایت غُصّہ میں چاروں طرف سے مُختلف سوالات کرنے لگے، 54تاکہ اُنہیں اُن کے مُنہ سے نِکلی ہویٔی کسی بات میں پکڑ لیں۔