YouVersion Logo
تلاش

مرقُس 15

15
حُضُور عیسیٰ کی پِیلاطُسؔ کی عدالت میں پیشی
1صُبح ہوتے ہی، اہم کاہِنؔوں نے یہُودی بُزرگوں، شَریعت کے عالِموں اَور عدالتِ عالیہ کے باقی اراکین سے مِل کر مشورہ کیا، اَور فیصلہ کرکے حُضُور عیسیٰ، کو بندھوایا اَور لے جا کر پِیلاطُسؔ کے حوالہ کر دیا۔
2پِیلاطُسؔ نے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“
آپ نے جَواب دیا، ”تُم خُود ہی کہہ رہے ہو۔“
3اہم کاہِنؔ آپ پر طرح طرح کے اِلزام لگانے لگے۔ 4لہٰذا پِیلاطُسؔ نے آپ سے دوبارہ پُوچھا، ”آپ نے کویٔی جَواب نہیں دیا؟ دیکھئے یہ لوگ آپ پر کتنے اِلزام پر اِلزام لگا رہے ہیں۔“
5پھر بھی حُضُور عیسیٰ نے کویٔی جَواب نہیں دیا، اَور اِس پر پِیلاطُسؔ کو بڑا تعجُّب ہُوا۔
6اَور یہ دستور تھا کہ وہ عید کے موقع پر ایک اَیسے قَیدی کو رہا کر دیتا تھا جِس کی رِہائی کی لوگ مِنّت کرتے تھے۔ 7بَراَبّؔا نامی ایک آدمی اُن باغیوں کے ساتھ قَید میں تھا جنہیں خُون کے اِلزام میں قَید کیا گیا تھا۔ 8عوام ایک ہُجوم کی شکل میں پِیلاطُسؔ کے سامنے جمع ہو گئے اَور مِنّت کی کہ وہ اَپنے دستور کے مُطابق عَمل کرے۔
9پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیاتُم چاہتے ہو کہ میں تمہارے لیٔے یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟“ 10کیونکہ پِیلاطُسؔ کو بخُوبی علم تھا کہ اہم کاہِنؔوں نے محض حَسد کی بنا پر حُضُور عیسیٰ کو اُس کے حوالہ کیا ہے۔ 11تاہم اہم کاہِنؔوں نے ہُجوم کو اُکسایا کہ وہ پِیلاطُسؔ سے مِنّت کریں کہ عیسیٰ کی جگہ بَراَبّؔا کو رہا کر دیا جائے۔
12پِیلاطُسؔ نے لوگوں سے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”پھر میں عیسیٰ کے ساتھ کیا کروں جسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو۔“
13وہ چیخے، ”اِسے مصلُوب کرو۔“
14آخِر کیوں؟ پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”عیسیٰ نے کون سا جُرم کیا ہے؟“
لیکن سَب لوگ مزید طیش میں چِلّاکر بولے، ”اِسے مصلُوب کرو!“
15پِیلاطُسؔ نے ہُجوم کو خُوش کرنے کی غرض سے اُن کی خاطِر بَراَبّؔا کو رِہا کر دیا۔ اَور حُضُور عیسیٰ کو کوڑے لگوا کر، اُن کے حوالہ کر دیا تاکہ حُضُور کو مصلُوب کیا جائے۔
سپاہیوں کا حُضُور عیسیٰ کا تَمسخُر کرنا
16تَب سپاہی حُضُور عیسیٰ کو پرائیتوریم یعنی شاہی قلعہ کے اَندرونی صحن میں لے گیٔے اَور ساری پلٹن کو وہاں جمع کر لیا۔ 17تَب اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ کو ایک اَرغوانی چوغہ پہنایا، اَور کانٹوں کا تاج بنا کر اُن کے سَر پر رکھ دیا۔ 18آپ کو سلام کرکے کہنے لگے، ”اَے یہُودیوں کے بادشاہ آداب!“ 19وہ بار بار حُضُور کے سَر پر سَرکنڈا مارتے اَور آپ پر تھُوکتے تھے۔ اِس کے ساتھ ہی گُھٹنے ٹیک ٹیک کر آپ کو سَجدہ کرتے تھے۔ 20جَب سپاہی حُضُور کی ہنسی اُڑا چُکے، تو اُنہُوں نے وہ اَرغوانی چوغہ اُتار کر آپ کو اُن کے کپڑے پہنا دئیے اَور صلیب دینے کے واسطے باہر لے جانے لگے۔
حُضُور عیسیٰ کا صلیب پر چڑھایا جانا
21راستے میں اُنہیں شمعُونؔ، کُرینی نامی آدمی مِلا جو سِکندؔر اَور رُوفُسؔ کا باپ تھا اَور گاؤں سے یروشلیمؔ کی طرف آ رہاتھا، اُنہُوں نے زبردستی پکڑ لیا تاکہ وہ حُضُور عیسیٰ کی صلیب اُٹھائے۔ 22وہ سَب حُضُور عیسیٰ کو گُلگُتا نامی جگہ پر لے کر آئے (جِس کے معنی ”کھوپڑی کی جگہ ہے“)۔ 23وہاں اُنہُوں نے حُضُور کو اَیسا مُرمِلا انگوری شِیرہ پِلانے کی کوشش کی لیکن آپ نے اُسے پینے سے اِنکار کر دیا۔ 24اَور جَب اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ کو مصلُوب کر دیا۔ تو اُنہُوں نے آپ کے کپڑوں کو تقسیم کرنے کے لیٔے قُرعہ ڈالا کہ آپ کے کپڑے کس کو ملیں۔
25جَب اُنہُوں نے حُضُور کو صلیب پر چڑھایاتھا تو صُبح کے نَو بج رہے تھے۔ 26اَور اُنہُوں نے آپ کے سَر کے اُوپر اِلزام کی ایک تختی لگا دی جِس پر لِکھّا تھا:
یہُودیوں کا بادشاہ۔
27اُنہُوں نے دو ڈاکوؤں کو بھی حُضُور عیسیٰ کے ساتھ مصلُوب کیا، ایک کو آپ کے دائیں طرف اَور دُوسرے کو بائیں طرف۔ 28اِس طرح کِتاب مُقدّس کا یہ نوشتہ پُورا ہُوا کہ وہ بدکاروں کے ساتھ شُمار کیا گیا۔#15‏:28 کچھ قدیمی نَوِشتوں میں یہ آیت شامل ہے۔ جَیسے، لُوق 22‏:37‏‏ 29وہاں سے گزرنے والے سَب لوگ سَر ہلا ہلا کر حُضُور کو لَعن طَعن کرتے اَور کہتے تھے، ”ارے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں اِسے پھر سے بنانے والے، 30اَب صلیب سے نیچے اُتر آ اَور اَپنے آپ کو بچا!“ 31اِسی طرح اہم کاہِنؔ اَور شَریعت کے عالِم مِل کر آپَس میں حُضُور عیسیٰ کی ہنسی اُڑاتے ہویٔے کہتے تھے۔ ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اَپنے آپ کو نہیں بچا سَکتا! 32یہ المسیؔح، اِسرائیلؔ کا بادشاہ، اَب بھی صلیب پر سے نیچے اُتر آئے، تاکہ یہ دیکھ کر ہم ایمان لا سکیں۔“ دو ڈاکُو بھی جو حُضُور عیسیٰ کے ساتھ مصلُوب ہوئے تھے، وہ بھی حُضُور کو لَعن طَعن کر رہے تھے۔
حُضُور عیسیٰ کی موت
33بَارہ بجے، سے لے کر تین بجے تک اُس سارے علاقہ میں اَندھیرا چھایا رہاتھا۔ 34تین بجے حُضُور عیسیٰ بڑی اُونچی آواز سے چِلّائے، ”ایلوئی، ایلوئی، لما شبقتنی؟“‏ (جِس کا ترجُمہ یہ ہے، ”اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! آپ نے مُجھے کیوں چھوڑ دیا؟“)#15‏:34 زبُور 22‏:1‏‏
35جو لوگ پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُنا تو کہنے لگے، ”یہ تو ایلیاؔہ کو پُکارتا ہے۔“
36یہ سُن کر ایک شخص دَوڑا اَور اُس نے اِسفَنج کو سرکہ میں ڈُبویا اَور اُسے سَرکنڈے پر رکھ کر حُضُور عیسیٰ کو چُسایا۔ اَور کہا، ”اَب اِسے تنہا چھوڑ دو۔ آؤ دیکھیں کہ ایلیاؔہ اِسے صلیب سے نیچے اُتارنے آتے ہیں یا نہیں؟“
37لیکن حُضُور عیسیٰ نے بَڑے زور سے چِلّا کر اَپنی جان دے دی۔
38اَور بیت المُقدّس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کردو ٹکڑے ہو گیا۔ 39ایک فَوجی افسر، جو حُضُور عیسیٰ کے سامنے کھڑا تھا، یہ دیکھ کر کہ آپ نے کِس طرح جان دی ہے، وہ پُکار اُٹھا، ”یقیناً یہ شخص خُدا کا بیٹا تھا!“
40کیٔی عورتیں دُور سے یہ سَب کُچھ دیکھ رہی تھیں۔ اُن میں مریمؔ مَگدلِینیؔ، چھوٹے یعقوب اَور یُوسُفؔ کی ماں، مریمؔ اَور سلومؔی تھیں۔ 41جَب حُضُور صُوبہ گلِیل میں تھے تُو یہ عورتیں آپ کی پیروکار تھیں اَور اُن کی خدمت کیا کرتی تھیں اَور اِس کے علاوہ کیٔی خواتین آپ کے ساتھ یروشلیمؔ سے آئی تھیں۔
حُضُور عیسیٰ کا دفن کیاجانا
42چونکہ شام ہو گئی تھی (اَور وہ سَبت سے پہلا یعنی تیّاری کا دِن تھا)۔ 43ارِمَتِیاؔہ کا شَہری یُوسُفؔ نامی ایک شخص آیا جو عدالتِ عالیہ کا ایک مُعزّز رُکن تھا اَور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظر تھا۔ وہ بڑی دِلیری سے پِیلاطُسؔ کے پاس گیا اَور حُضُور عیسیٰ کی لاش مانگنے لگا۔ 44جَب پِیلاطُسؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ حُضُور مَر چُکے ہیں تو اُسے تعجُّب ہُوا۔ اَور اُس نے اَپنے فَوجی کپتان کو بُلاکر، پُوچھا کہ حُضُور عیسیٰ کو مَرے ہویٔے کتنی دیر ہو چُکی ہے۔ 45جَب پِیلاطُسؔ کو اَپنے فَوجی کپتان سے حقیقت کا پتا چَلا تو اُس نے حُکم دیا کہ حُضُور کی لاش یُوسُفؔ کو دے دی جائے۔ 46یُوسُفؔ نے ایک مہین سُوتی چادر خریدی، اَور حُضُور عیسیٰ کی لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا، اَور لے جا کر ایک قبر میں رکھ دیا جو چٹّان میں، کھودی گئی تھی اَور اُس قبر کے دروازہ پر ایک بڑا سا پتّھر لُڑھکا دیا۔ 47مریمؔ مَگدلِینیؔ اَور یُوسیسؔ کی ماں، مریمؔ دونوں دیکھ رہی تھیں کہ حُضُور عیسیٰ کی لاش کو کہاں رکھا گیا ہے۔

موجودہ انتخاب:

مرقُس 15: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in