YouVersion Logo
تلاش

یُوحنّا 8

8
1اِس کے بعد یِسوعؔ کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔
2صُبح ہوتے ہی وہ بیت المُقدّس میں پھر واپس ہویٔے اَور سَب لوگ یِسوعؔ کے پاس جمع ہو گئے۔ تَب آپ بیٹھ گیٔے اَور اُنہیں تعلیم دینے لگے۔ 3اِتنے میں شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی ایک عورت کو لایٔے جو زنا کرتی ہویٔی پکڑی گئی تھی۔ اُنہُوں نے اُسے درمیان میں کھڑا کر دیا 4اَور یِسوعؔ سے فرمایا، ”اَے اُستاد، یہ عورت زنا کرتی ہویٔی پکڑی گئی ہے۔ 5حضرت مَوشہ نے توریت میں ہمیں حُکم دیا ہے کہ اَیسی عورتوں کو سنگسار کریں، اَب آپ کیا فرماتے ہیں؟“ 6وہ یہ سوال محض یِسوعؔ کو آزمانے کے لیٔے پُوچھ رہے تھے تاکہ کسی سبب سے یِسوعؔ پر اِلزام لگاسکیں۔
لیکن یِسوعؔ جُھک کر اَپنی اُنگلی سے زمین پر کُچھ لکھنے لگے۔ 7جَب وہ سوال کرنے سے باز نہ آئے تو یِسوعؔ نے سَر اُٹھاکر اُن سے فرمایا، ”تُم میں جو بےگُناہ ہو وُہی اِس عورت پر سَب سے پہلے پتّھر پھینکے۔“ 8وہ پھر جُھک کر زمین پر کُچھ لکھنے لگے۔
9یہ سُن کر، سَب چُھوٹے بڑے ایک ایک کر، چلے گیٔے، یہاں تک کہ یِسوعؔ وہاں تنہا رہ گیٔے۔ 10تَب یِسوعؔ نے سیدھے ہوکر عورت سے پُوچھا، ”اَے عورت، یہ لوگ کہاں چلے گیٔے؟ کیا کسی نے تُجھے مُجرم نہیں ٹھہرایا؟“
11اُس عورت نے کہا، ”اَے آقا، کسی نے نہیں۔“
یِسوعؔ نے اعلانیہ فرمایا، ”تَب میں بھی تُجھے مُجرم نہیں ٹھہراتا، اَب جاؤ اَور آئندہ گُناہ نہ کرنا۔“#8‏:11 کچھ قدیمی نوشتوں میں آیت شامل نہیں کی گئی ہے‏
حُضُور یِسوعؔ کی گواہی پر اِختلاف
12جَب یِسوعؔ نے لوگوں سے پھر خِطاب کیا، ”میں دُنیا کا نُور ہُوں، جو کویٔی میری پیروی کرتا ہے وہ کبھی تاریکی میں نہ چلے گا بَلکہ زندگی کا نُور پایٔےگا۔“
13فریسیوں نے حُضُور المسیح سے سخت لہجے میں کہا، ”آپ اَپنے ہی حق میں اَپنی گواہی دیتے ہیں، آپ کی گواہی قابل قبُول نہیں ہے۔“
14یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں اَپنے ہی حق میں گواہی دیتا ہُوں، تو بھی میری گواہی قابل قبُول نہیں ہے، کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ کہاں سے آیا ہُوں اَور کہاں جاتا ہُوں۔ لیکن تُمہیں کیا مَعلُوم کہ میں کہاں سے آیا ہُوں اَور کہاں جاتا ہُوں۔ 15تُم صورت دیکھ کر فیصلہ کرتے ہو، میں کسی کے بارے میں فیصلہ نہیں کرتا۔ 16لیکن اگر مَیں فیصلہ کروں بھی، تو میرا فیصلہ، صحیح ہوگا، کیونکہ مَیں تنہا نہیں۔ بَلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے، میرے ساتھ ہیں۔ 17تمہاری توریت میں بھی لِکھّا ہے کہ دو آدمیوں کی گواہی سچّی ہوتی ہے۔ 18میں ہی اَپنی گواہی نہیں دیتا؛ بَلکہ میرا دُوسرا گواہ آسمانی باپ ہے جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے۔“
19تَب اُنہُوں نے حُضُور المسیح سے پُوچھا، ”آپ کا باپ کہاں ہے؟“
یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم مُجھے نہیں جانتے ہو نہ ہی میرے باپ کو، اگر تُم نے مُجھے جانا ہوتا تو میرے باپ کو بھی جانتے۔“ 20حُضُور المسیح نے یہ باتیں بیت المُقدّس میں تعلیم دیتے وقت اُس جگہ کہیں جہاں نذرانے جمع کیٔے جاتے تھے۔ لیکن کسی نے آپ کو نہ پکڑا کیونکہ ابھی حُضُور المسیح کا وقت نہ آیاتھا۔
یِسوعؔ کون ہیں پر تنازعہ
21یِسوعؔ نے پھر فرمایا، ”میں جا رہا ہُوں اَور تُم مُجھے ڈھونڈوگے، اَور اَپنے گُناہ میں مرجاؤگے۔ جہاں میں جا رہا ہُوں تُم وہاں نہیں آسکتے۔“
22اِس پر یہُودی رہنما کہنے لگے، ”کیا وہ خُود کو مار ڈالے گا؟ کیا وہ اِسی لیٔے یہ کہتاہے، ’جہاں میں جاتا ہُوں، تُم نہیں آسکتے‘؟“
23یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”تُم نیچے کے یعنی زمین کے ہو؛ میں اُوپر کا ہُوں۔ تُم اِس دُنیا کے ہو، میں اِس دُنیا کا نہیں ہوں۔ 24مَیں نے تُمہیں بتا دیا کہ تُم اَپنے گُناہ میں مرجاؤگے؛ اگر تُمہیں یقین نہیں آتا کہ وُہی تو میں ہُوں تو تُم واقعی اَپنے گُناہوں میں مرجاؤگے۔“
25اُنہُوں نے پُوچھا، ”آپ کون ہیں؟“
یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں وُہی ہُوں جو شروع سے تُمہیں کہتا آ رہا ہُوں، 26مُجھے تمہارے بارے میں بہت کُچھ کہنا اَور فیصلہ کرناہے۔ لیکن میرا بھیجنے والا سچّا ہے اَورجو کُچھ مَیں نے اُن سے سُنا ہے وُہی دُنیا کو بتاتا ہُوں۔“
27وہ نہ سمجھے کہ وہ اُنہیں اَپنے آسمانی باپ کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ 28لہٰذا یِسوعؔ نے فرمایا، ”جَب تُم اِبن آدمؔ کو اُوپر اُٹھاؤگے یعنی صلیب پر چڑھاؤگے تَب تُمہیں مَعلُوم ہوگا کہ وُہی تو میں ہُوں۔ میں اَپنی طرف سے کُچھ نہیں کرتا بَلکہ وُہی کہتا ہُوں جو باپ نے مُجھے سِکھایا ہے۔ 29اَور جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے وہ میرے ساتھ ہیں؛ اُنہُوں نے مُجھے اکیلا نہیں چھوڑا، کیونکہ مَیں ہمیشہ وُہی کرتا ہُوں جو باپ کو پسند آتا ہے۔“ 30یِسوعؔ یہ باتیں کہہ ہی رہے تھے کہ بہت سے لوگ اُن پر ایمان لے آئے۔
حُضُور یِسوعؔ اَور اَولاد اَبراہامؔ پر تنازعہ
31یِسوعؔ نے اُن یہُودیوں سے جو آپ پر ایمان لایٔے تھے کہا، ”اگر تُم میری تعلیم پر قائِم رہوگے، تو حقیقت میں میرے شاگرد ہوگے۔ 32تَب تُم سچّائی کو جان جاؤگے، اَور سچّائی تُمہیں آزاد کرےگی۔“
33اُنہُوں نے اُن کو جَواب دیا، ”ہم اَبراہامؔ کی اَولاد ہیں اَور کبھی کسی کی غُلامی میں نہیں رہے۔ آپ کیسے کہتے ہیں کہ ہم آزاد کر دئیے جایٔیں گے؟“
34یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی گُناہ کرتا ہے وہ گُناہ کا غُلام ہے 35غُلام مالک کے گھر میں ہمیشہ نہیں رہتا لیکن بیٹا ہمیشہ رہتاہے۔ 36اِس لیٔے اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرےگا، تو تُم حقیقت میں آزاد ہو جاؤگے۔ 37میں جانتا ہُوں کہ تُم اَبراہامؔ کی اَولاد ہو، پھر بھی تُم مُجھے مار ڈالنا چاہتے ہو کیونکہ تمہارے دِلوں میں میرے کلام کے لیٔے کویٔی جگہ نہیں ہے۔ 38مَیں نے جو کُچھ باپ کے یہاں دیکھاہے، تُمہیں بتا رہا ہُوں، اَور تُم بھی وُہی کرتے ہو جو تُم نے اَپنے باپ سے سُنا ہے۔“
39اُنہُوں نے کہا، ”ہمارا باپ تو اَبراہامؔ ہے۔“
یِسوعؔ نے فرمایا، ”اگر تُم اَبراہامؔ کی اَولاد ہوتے، تو تُم اَبراہامؔ کے سے کام بھی کرتے۔ 40لیکن اَب تو تُم مُجھ جَیسے آدمی کو ہلاک کر دینے کا اِرادہ کر چُکے ہو جِس نے تُمہیں وہ حق باتیں بَیان کیں جو مَیں نے خُدا سے سُنی۔ اَبراہامؔ نے اَیسی باتیں نہیں کیں۔ 41تُم وُہی کُچھ کرتے ہو جو تمہارا باپ کرتا ہے۔“
اُنہُوں نے کہا، ”ہم ناجائز اَولاد نہیں، ہمارا باپ ایک ہی ہے یعنی وہ خُود خُدا ہے۔“
42یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”اگر خُدا تمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے مَحَبّت کرتے، اِس لیٔے کہ میرا ظہُور خُدا میں سے ہُواہے اَور اَب مَیں یہاں مَوجُود ہُوں۔ میں اَپنے آپ نہیں آیا؛ بَلکہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے۔ 43تُم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لیٔے کہ میرے کلام کو سُنتے نہیں۔ 44تُم اَپنے باپ یعنی اِبلیس کے ہو، اَور اَپنے باپ کی مرضی پر چلنا چاہتے ہو۔ وہ شروع ہی سے خُون کرتا آیا ہے، اَور کبھی سچّائی پر قائِم نہیں رہا کیونکہ اُس میں نام کو بھی سچّائی نہیں۔ جَب وہ جھُوٹ بولتا ہے تو، اَپنی ہی سِی کہتاہے، کیونکہ وہ جھُوٹا ہے اَور جھُوٹ کا باپ ہے۔ 45چونکہ میں سچ بولتا ہُوں، اِس لیٔے تُم میرا یقین نہیں کرتے! 46تُم میں کویٔی ہے جو مُجھ میں گُناہ ثابت کر سکے؟ اگر مَیں سچ بولتا ہُوں تو تُم میرا یقین کیوں نہیں کرتے؟ 47جو خُدا کا ہوتاہے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہے۔ چونکہ تُم خُدا کے نہیں ہو اِس لیٔے خُدا کی نہیں سُنتے۔“
حُضُور یِسوعؔ کا اَپنی بابت دعویٰ
48یہُودی رہنماؤں نے یِسوعؔ کو جَواب دیا، ”اگر ہم کہتے ہیں کہ آپ سامری ہیں اَور آپ میں بدرُوح ہے تو کیا یہ ٹھیک نہیں؟“
49یِسوعؔ نے فرمایا، ”مُجھ میں بدرُوح نہیں، مگر میں اَپنے باپ کی عزّت کرتا ہُوں اَور تُم میری بے عزّتی کرتے ہو۔ 50لیکن مَیں اَپنا جلال نہیں چاہتا؛ ہاں ایک ہے جو چاہتاہے، اَور وُہی فیصلہ کرتا ہے۔ 51میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی میرے کلام پر عَمل کرتا ہے وہ موت کا مُنہ تک کبھی نہ دیکھے گا۔“
52یہ سُن کر یہُودی چہک کر کہنے لگے، ”اَب ہمیں مَعلُوم ہو گیا کہ آپ میں بدرُوح ہے۔ حضرت اَبراہامؔ مَر گیٔے اَور دُوسرے نبی بھی۔ مگر آپ کہتے ہو کہ جو کویٔی میرے کلام پر عَمل کرےگا وہ موت کا مُنہ کبھی نہ دیکھے گا۔ 53کیا آپ ہمارے باپ حضرت اَبراہامؔ سے بھی بڑے ہیں۔ وہ مرگئے اَور نبی بھی مَر گیٔے۔ آپ اَپنے کو کیا سمجھتے ہیں؟“
54یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں اَپنا جلال آپ ظاہر کروں تو وہ جلال کِس کام کا؟ میرا باپ جسے تُم اَپنا خُدا کہتے ہو، وُہی میرا جلال ظاہر کرتا ہے۔ 55تُم اُنہیں جانتے مگر میں جانتا ہُوں، اگر کہُوں کہ نہیں جانتا تو تمہاری طرح جھُوٹا ٹھہروں گا، لیکن مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اَور اُن کے کلام پر عَمل کرتا ہُوں۔ 56تمہارے باپ اَبراہامؔ کو بڑی خُوشی سے میرے اِس دِن کے دیکھنے کی تمنّا تھی؛ اَبراہامؔ نے وہ دِن دیکھ لیا اَور خُوش ہو گئے۔“
57یہُودی رہنما نے یِسوعؔ پر طنز کیا، ”آپ کی عمر تو ابھی پچاس سال کی بھی نہیں ہویٔی، اَور آپ نے اَبراہامؔ کو دیکھاہے!“
58یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، اَبراہامؔ کے پیدا ہونے سے پہلے میں ہُوں۔“ 59اِس پر اُنہُوں نے پتّھر اُٹھائے کہ آپ کو سنگسار کریں، لیکن یِسوعؔ خُود، اُن کی نظروں سے بچ کر بیت المُقدّس سے نکل گیٔے۔

موجودہ انتخاب:

یُوحنّا 8: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in