YouVersion Logo
تلاش

پَیدایش 1:8-22

پَیدایش 1:8-22 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

لیکن خُدا نے نوحؔا اَور تمام جنگلی جانوروں اَور مویشیوں کو، جو اُن کے ساتھ جہاز میں تھے یاد رکھا اَور خُدا نے زمین پر ہَوا چلائی اَور پانی کم ہو گیا۔ اَب زمین کے نیچے کے چشمے اَور آسمانی سیلاب کے دروازے بند کر دئیے گیٔے، اَور آسمان سے مینہ کا برسنا تھم گیا۔ اَور پانی رفتہ رفتہ زمین پر سے ہٹتا گیا اَور ایک سَو پچاس دِن کے بعد بہت کم ہو گیا، اَور ساتویں مہینے کے سترھویں دِن جہاز اراراطؔ کے پہاڑوں میں ایک چوٹی پر ٹِک گیا۔ دسویں مہینے تک پانی گھٹتا رہا اَور دسویں مہینے کے پہلے دِن پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگیں۔ چالیس دِن کے بعد نوحؔا نے جہاز کی کھڑکی کو کھول دیا جو اُنہُوں نے بنائی تھی اُنہُوں نے ایک کوّے کو باہر اُڑا دیا، جو زمین پر کے پانی کے سُوکھ جانے تک اِدھر اُدھر اُڑتا رہا۔ تَب اُنہُوں نے ایک فاختہ کو اُڑایا تاکہ یہ دیکھے کہ زمین پر سے پانی ہٹا ہے یا نہیں۔ لیکن اُس فاختہ کو اَپنے پنجے ٹیکنے کو جگہ نہ مِل سکی کیونکہ ابھی تمام رُوئے زمین پر پانی مَوجُود تھا۔ چنانچہ وہ نوحؔا کے پاس جہاز میں لَوٹ آئی۔ تَب اُنہُوں نے اَپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے تھام لیا اَور جہاز کے اَندر اَپنے پاس لے آئے۔ مزید سات دِن اِنتظار کرنے کے بعد اُنہُوں نے پھر سے اُس فاختہ کو جہاز سے باہر بھیجا۔ شام کو جَب وہ فاختہ اُن کے پاس لَوٹی تو اُس کی چونچ میں زَیتُون کی ایک تازہ پتّی تھی! تَب نوحؔا جان گئے کہ پانی زمین پر کم ہو گیا ہے۔ وہ سات دِن اَور رُکے اَور فاختہ کو ایک بار پھر اُڑایا لیکن اَب کی بار وہ اُن کے پاس لَوٹ کر نہ آئی۔ نوحؔا کی عمر کے چھ سَو ایک بَرس کے پہلے مہینے کے پہلے دِن زمین پر مَوجُود پانی سُوکھ گیا۔ تَب نوحؔا نے جہاز کی چھت کھولی اَور دیکھا کہ زمین کی سطح خشک ہو چُکی ہے۔ اَور دُوسرے مہینے کے ستّائیسویں دِن تک زمین بالکُل سُوکھ گئی۔ تَب خُدا نے نوحؔا سے کہا، ”تُم اَپنی بیوی اَور اَپنے بیٹوں اَور اُن کی بیویوں سمیت جہاز سے باہر نکل آؤ اَور اَپنے ساتھ سارے حَیوانات کو بھی نکال لاؤ جو تمہارے ساتھ ہیں یعنی پرندے، جانور اَور زمین پر رینگنے والے سَب جاندار، تاکہ زمین پر اُن کی نَسل خُوب بڑھے، وہ پھُولیں، پھلیں اَور اُن کی تعداد بہت زِیادہ ہو جائے۔“ چنانچہ نوحؔا اَپنے بیٹوں، اَپنی بیوی اَور اَپنے بیٹوں کی بیویوں سمیت باہر نکلے۔ اَور تمام قِسم کے جانور اَور زمین پر رینگنے والے جاندار، سَب پرندے اَور ہر وہ شَے جو زمین پر چلتی پھرتی ہے، اَپنی اَپنی جنس کے مُطابق جہاز سے باہر نکل آئے۔ تَب نوحؔا نے یَاہوِہ کے لیٔے ایک مذبح بنایا اَور سَب پاک چرندوں اَور پرندوں میں سے چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی نذر کی قُربانیاں چڑھائیں۔ جَب اُن کی فرحت بخش خُوشبو یَاہوِہ تک پہُنچی تو یَاہوِہ نے دِل ہی دِل میں کہا، ”مَیں اِنسان کے سبب سے پھر کبھی زمین پر لعنت نہ بھیجوں گا۔ حالانکہ اُس کے دِل کا ہر خیال بچپن ہی سے بدی کی طرف مائل ہوتاہے، اَور آئندہ کبھی تمام جانداروں کو ہلاک نہ کروں گا جَیسا مَیں نے کیا۔ ”جَب تک زمین قائِم ہے، تَب تک بیج بونے اَور فصل کاٹنے کے اوقات، خنکی اَور حرارت، گرمی اَور سردی، اَور دِن اَور رات، کبھی موقُوف نہ ہوں گے۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 8

پَیدایش 1:8-22 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

لیکن اللہ کو نوح اور تمام جانور یاد رہے جو کشتی میں تھے۔ اُس نے ہَوا چلا دی جس سے پانی کم ہونے لگا۔ زمین کے چشمے اور آسمان پر کے پانی کے دریچے بند ہو گئے، اور بارش رُک گئی۔ پانی گھٹتا گیا۔ 150 دن کے بعد وہ کافی کم ہو گیا تھا۔ ساتویں مہینے کے 17 ویں دن کشتی اراراط کے ایک پہاڑ پر ٹک گئی۔ دسویں مہینے کے پہلے دن پانی اِتنا کم ہو گیا تھا کہ پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگی تھیں۔ چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔ پھر نوح نے ایک کبوتر چھوڑ دیا تاکہ پتا چلے کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے یا نہیں۔ لیکن کبوتر کو کہیں بھی بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، کیونکہ اب تک پوری زمین پر پانی ہی پانی تھا۔ وہ کشتی اور نوح کے پاس واپس آ گیا، اور نوح نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور کبوتر کو پکڑ کر اپنے پاس کشتی میں رکھ لیا۔ اُس نے ایک ہفتہ اَور انتظار کر کے کبوتر کو دوبارہ چھوڑ دیا۔ شام کے وقت وہ لوٹ آیا۔ اِس دفعہ اُس کی چونچ میں زیتون کا تازہ پتا تھا۔ تب نوح کو معلوم ہوا کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے۔ اُس نے مزید ایک ہفتے کے بعد کبوتر کو چھوڑ دیا۔ اِس دفعہ وہ واپس نہ آیا۔ جب نوح 601 سال کا تھا تو پہلے مہینے کے پہلے دن زمین کی سطح پر پانی ختم ہو گیا۔ تب نوح نے کشتی کی چھت کھول دی اور دیکھا کہ زمین کی سطح پر پانی نہیں ہے۔ دوسرے مہینے کے 27ویں دن زمین بالکل خشک ہو گئی۔ پھر اللہ نے نوح سے کہا، ”اپنی بیوی، بیٹوں اور بہوؤں کے ساتھ کشتی سے نکل آ۔ جتنے بھی جانور ساتھ ہیں اُنہیں نکال دے، خواہ پرندے ہوں، خواہ زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور۔ وہ دنیا میں پھیل جائیں، نسل بڑھائیں اور تعداد میں بڑھتے جائیں۔“ چنانچہ نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں سمیت نکل آیا۔ تمام جانور اور پرندے بھی اپنی اپنی قسم کے گروہوں میں کشتی سے نکلے۔ اُس وقت نوح نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی۔ اُس نے تمام پھرنے اور اُڑنے والے پاک جانوروں میں سے کچھ چن کر اُنہیں ذبح کیا اور قربان گاہ پر پوری طرح جلا دیا۔ یہ قربانیاں دیکھ کر رب خوش ہوا اور اپنے دل میں کہا، ”اب سے مَیں کبھی زمین پر انسان کی وجہ سے لعنت نہیں بھیجوں گا، کیونکہ اُس کا دل بچپن ہی سے بُرائی کی طرف مائل ہے۔ اب سے مَیں کبھی اِس طرح تمام جان رکھنے والی مخلوقات کو رُوئے زمین پر سے نہیں مٹاؤں گا۔ دنیا کے مقررہ اوقات جاری رہیں گے۔ بیج بونے اور فصل کاٹنے کا وقت، ٹھنڈ اور تپش، گرمیوں اور سردیوں کا موسم، دن اور رات، یہ سب کچھ دنیا کے اخیر تک قائم رہے گا۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 8

پَیدایش 1:8-22 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر خُدا نے نُوحؔ کو اور کُل جان داروں اور کُل چَوپایوں کو جو اُس کے ساتھ کشتی میں تھے یاد کِیا اور خُدا نے زمِین پر ایک ہوا چلائی اور پانی رُک گیا۔ اور سمُندر کے سوتے اور آسمان کے درِیچے بند کِئے گئے اور آسمان سے جو بارِش ہو رہی تھی تھم گئی۔ اور پانی زمِین پر سے گھٹتے گھٹتے ایک سَو پچاس دِن کے بعد کم ہُؤا۔ اور ساتویں مہِینے کی سترھویں تارِیخ کو کشتی اَراراؔط کے پہاڑوں پر ٹِک گئی۔ اور پانی دسویں مہینے تک برابر گھٹتا رہا اور دسویں مہِینے کی پہلی تارِیخ کو پہاڑوں کی چوٹِیاں نظر آئیِں۔ اور چالِیس دِن کے بعد یُوں ہُؤا کہ نُوحؔ نے کشتی کی کھِڑکی جو اُس نے بنائی تھی کھولی۔ اور اُس نے ایک کوّے کو اُڑا دِیا۔ سو وہ نِکلا اور جب تک کہ زمِین پر سے پانی سُوکھ نہ گیا اِدھر اُدھر پِھرتا رہا۔ پِھر اُس نے ایک کبُوتری اپنے پاس سے اُڑا دی تاکہ دیکھے کہ زمِین پر پانی گھٹا یا نہیں۔ پر کبُوتری نے پنجہ ٹیکنے کی جگہ نہ پائی اور اُس کے پاس کشتی کو لَوٹ آئی کیونکہ تمام رُویِ زمِین پر پانی تھا۔ تب اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے لے لِیا اور اپنے پاس کشتی میں رکھّا۔ اور سات دِن ٹھہر کر اُس نے اُس کبُوتری کو پِھر کشتی سے اُڑا دِیا۔ اور وہ کبُوتری شام کے وقت اُس کے پاس لَوٹ آئی اور دیکھا تو زَیتُونؔ کی ایک تازہ پتّی اُس کی چونچ میں تھی۔ تب نُوحؔ نے معلُوم کِیا کہ پانی زمِین پر سے کم ہو گیا۔ تب وہ سات دِن اور ٹھہرا۔ اِس کے بعد پِھر اُس کبُوتری کو اُڑایا پر وہ اُس کے پاس پِھر کبھی نہ لَوٹی۔ اور چھ سَو پہلے برس کے پہلے مہِینے کی پہلی تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ زمِین پر سے پانی سُوکھ گیا اور نُوح نے کشتی کی چھت کھولی اور دیکھا کہ زمِین کی سطح سُوکھ گئی ہے۔ اور دُوسرے مہِینے کی ستائِیسویں تارِیخ کو زمِین بِالکُل سُوکھ گئی۔ تب خُدا نے نُوحؔ سے کہا کہ کشتی سے باہر نِکل آ۔ تُو اور تیرے ساتھ تیری بِیوی اور تیرے بیٹے اور تیرے بیٹوں کی بِیویاں۔ اور اُن جان داروں کو بھی باہر نِکال لا جو تیرے ساتھ ہیں کیا پرِندے کیا چَوپائے کیا زمِین کے رینگنے والے جاندار تاکہ وہ زمِین پر کثرت سے بچّے دیں اور باروَر ہوں اور زمِین پر بڑھ جائیں۔ تب نُوح اپنی بِیوی اور اپنے بیٹوں اور اپنے بیٹوں کی بِیویوں کے ساتھ باہر نِکلا۔ اور سب جانور سب رینگنے والے جاندار۔ سب پرِندے اور سب جو زمِین پر چلتے ہیں اپنی اپنی جِنس کے ساتھ کشتی سے نِکل گئے۔ تب نُوحؔ نے خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنایا اور سب پاک چَوپایوں اور پاک پرِندوں میں سے تھوڑے سے لے کر اُس مذبح پر سوختنی قُربانِیاں چڑھائیِں۔ اور خُداوند نے اُن کی راحت انگیز خُوشبو لی اور خُداوند نے اپنے دِل میں کہا کہ اِنسان کے سبب سے مَیں پِھر کبھی زمِین پر لَعنت نہیں بھیجوں گا کیونکہ اِنسان کے دِل کا خیال لڑکپن سے بُرا ہے اور نہ پِھر سب جان داروں کو جَیسا اب کِیا ہے مارُوں گا۔ بلکہ جب تک زمِین قائِم ہے بیِج بونا اور فصل کاٹنا۔ سردی اور تپش۔ گرمی اور جاڑا دِن اور رات مَوقُوف نہ ہوں گے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 8