YouVersion Logo
تلاش

عبرانیوں 1:11-40

عبرانیوں 1:11-40 کِتابِ مُقادّس (URD)

اب اِیمان اُمّید کی ہُوئی چِیزوں کا اِعتماد اور اَن دیکھی چِیزوں کا ثبُوت ہے۔ کیونکہ اُسی کی بابت بزُرگوں کے حق میں اچھّی گواہی دی گئی۔ اِیمان ہی سے ہم معلُوم کرتے ہیں کہ عالَم خُدا کے کہنے سے بنے ہیں۔ یہ نہیں کہ جو کُچھ نظر آتا ہے ظاہِری چِیزوں سے بنا ہو۔ اِیمان ہی سے ہابِل نے قائِنؔ سے اَفضل قُربانی خُدا کے لِئے گُذرانی اور اُسی کے سبب سے اُس کے راست باز ہونے کی گواہی دی گئی کیونکہ خُدا نے اُس کی نذروں کی بابت گواہی دی اور اگرچہ وہ مَر گیا ہے تَو بھی اُسی کے وسِیلہ سے اب تک کلام کرتا ہے۔ اِیمان ہی سے حنُوؔک اُٹھا لِیا گیا تاکہ مَوت کو نہ دیکھے اور چُونکہ خُدا نے اُسے اُٹھا لِیا تھا اِس لِئے اُس کا پتہ نہ مِلا کیونکہ اُٹھائے جانے سے پیشتر اُس کے حق میں یہ گواہی دی گئی تھی کہ یہ خُدا کو پسند آیا ہے۔ اور بغَیر اِیمان کے اُس کو پسند آنا نامُمکِن ہے۔ اِس لِئے کہ خُدا کے پاس آنے والے کو اِیمان لانا چاہئے کہ وہ مَوجُود ہے اور اپنے طالِبوں کو بدلہ دیتا ہے۔ اِیمان ہی کے سبب سے نُوح نے اُن چِیزوں کی بابت جو اُس وقت تک نظر نہ آتی تِھیں ہدایت پا کر خُدا کے خَوف سے اپنے گھرانے کے بچاؤ کے لِئے کشتی بنائی جِس سے اُس نے دُنیا کو مُجرِم ٹھہرایا اور اُس راست بازی کا وارِث ہُؤا جو اِیمان سے ہے۔ اِیمان ہی کے سبب سے ابرہامؔ جب بُلایا گیا تو حُکم مان کر اُس جگہ چلا گیا جِسے مِیراث میں لینے والا تھا اور اگرچہ جانتا نہ تھا کہ مَیں کہاں جاتا ہُوں تَو بھی روانہ ہو گیا۔ اِیمان ہی سے اُس نے مُلکِ مَوعُود میں اِس طرح مُسافِرانہ طَور پر بُود و باش کی کہ گویا غَیر مُلک ہے اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ سمیت جو اُس کے ساتھ اُسی وعدہ کے وارِث تھے خَیموں میں سکُونت کی۔ کیونکہ وہ اُس پائیدار شہر کا اُمّیدوار تھا جِس کا مِعمار اور بنانے والا خُدا ہے۔ اِیمان ہی سے سارؔہ نے بھی سِنِّ یاس کے بعد حامِلہ ہونے کی طاقت پائی اِس لِئے کہ اُس نے وعدہ کرنے والے کو سچّا جانا۔ پس ایک شخص سے جو مُردہ سا تھا آسمان کے سِتاروں کے برابر کثِیر اور سمُندر کے کنارے کی ریت کے برابر بے شُمار اَولاد پَیدا ہُوئی۔ یہ سب اِیمان کی حالت میں مَرے اور وعدہ کی ہُوئی چِیزیں نہ پائیں مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خُوش ہُوئے اور اِقرار کِیا کہ ہم زمِین پر پردیسی اور مُسافِر ہیں۔ جو اَیسی باتیں کہتے ہیں وہ ظاہِر کرتے ہیں کہ ہم اپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔ اور جِس مُلک سے وہ نِکل آئے تھے اگر اُس کا خیال کرتے تو اُنہیں واپس جانے کا مَوقع تھا۔ مگر حقِیقت میں وہ ایک بِہتر یعنی آسمانی مُلک کے مُشتاق تھے۔ اِسی لِئے خُدا اُن سے یعنی اُن کا خُدا کہلانے سے شرمایا نہیں چُنانچہ اُس نے اُن کے لِئے ایک شہر تیّار کِیا۔ اِیمان ہی سے ابرہامؔ نے آزمایش کے وقت اِضحاق کو نذر گُذرانا اور جِس نے وعدوں کو سچ مان لِیا تھا وہ اُس اِکلَوتے کو نذر کرنے لگا۔ جِس کی بابت یہ کہا گیا تھا کہ اِضحاقؔ ہی سے تیری نسل کہلائے گی۔ کیونکہ وہ سمجھا کہ خُدا مُردوں میں سے جِلانے پر بھی قادِر ہے چُنانچہ اُن ہی میں سے تمثِیل کے طَور پر وہ اُسے پِھر مِلا۔ اِیمان ہی سے اِضحاق نے ہونے والی باتوں کی بابت بھی یعقُوب اور عیسَو دونوں کو دُعا دی۔ اِیمان ہی سے یعقُوب نے مَرتے وقت یُوسفؔ کے دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو دُعا دی اور اپنے عصا کے سِرے پر سہارا لے کر سِجدہ کِیا۔ اِیمان ہی سے یُوسفؔ نے جب وہ مَرنے کے قرِیب تھا بنی اِسرائیل کے خرُوج کا ذِکر کِیا اور اپنی ہڈّیوں کی بابت حُکم دِیا۔ اِیمان ہی سے مُوسیٰ کے ماں باپ نے اُس کے پَیدا ہونے کے بعد تِین مہِینے تک اُس کو چِھپائے رکھّا کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ بچّہ خُوب صُورت ہے اور وہ بادشاہ کے حُکم سے نہ ڈرے۔ اِیمان ہی سے مُوسیٰ نے بڑے ہو کر فرِعونؔ کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کِیا۔ اِس لِئے کہ اُس نے گُناہ کا چند روزہ لُطف اُٹھانے کی نِسبت خُدا کی اُمّت کے ساتھ بدسلُوکی برداشت کرنا زِیادہ پسند کِیا۔ اور مسِیح کے لِئے لَعن طَعن اُٹھانے کو مِصرؔ کے خزانوں سے بڑی دَولت جانا کیونکہ اُس کی نِگاہ اَجر پانے پر تھی۔ اِیمان ہی سے اُس نے بادشاہ کے قہر کا خَوف نہ کر کے مِصرؔ کو چھوڑ دِیا۔ اِس لِئے کہ وہ اَن دیکھے کو گویا دیکھ کر ثابِت قدم رہا۔ اِیمان ہی سے اُس نے فَسح کرنے اور خُون چِھڑکنے پر عمل کِیا تاکہ پہلوٹھوں کا ہلاک کرنے والا بنی اِسرائیل کو ہاتھ نہ لگائے۔ اِیمان ہی سے وہ بحرِ قُلزم سے اِس طرح گُذر گئے جَیسے خُشک زمِین پر سے اور جب مِصریوں نے یہ قصد کِیا تو ڈُوب گئے۔ اِیمان ہی سے یریحُو کی شہر پناہ جب سات دِن تک اُس کے گِرد پِھر چُکے تو گِر پڑی۔ اِیمان ہی سے راحب فاحِشہ نافرمانوں کے ساتھ ہلاک نہ ہُوئی کیونکہ اُس نے جاسُوسوں کو امن سے رکھّا تھا۔ اب اَور کیا کہُوں؟ اِتنی فُرصت کہاں کہ جِدعُوؔن اور برق اور سمسُوؔن اور اِفتاؔہ اور داؤُد اور سموؔئیل اور اَور نبِیوں کا احوال بیان کرُوں؟ اُنہوں نے اِیمان ہی کے سبب سے سلطنتوں کو مغلُوب کِیا۔ راست بازی کے کام کِئے۔ وعدہ کی ہُوئی چِیزوں کو حاصِل کِیا۔ شیروں کے مُنہ بند کِئے۔ آگ کی تیزی کو بُجھایا۔ تلوار کی دھار سے بچ نِکلے۔ کمزوری میں زورآور ہُوئے۔ لڑائی میں بہادُر بنے۔ غَیروں کی فَوجوں کو بھگا دِیا۔ عَورتوں نے اپنے مُردوں کو پِھر زِندہ پایا۔ بعض مار کھاتے کھاتے مَر گئے مگر رہائی منظُور نہ کی تاکہ اُن کو بِہتر قِیامت نصِیب ہو۔ بعض ٹھٹّھوں میں اُڑائے جانے اور کوڑے کھانے بلکہ زنجِیروں میں باندھے جانے اور قَید میں پڑنے سے آزمائے گئے۔ سنگسار کِئے گئے۔ آرے سے چِیرے گئے آزمایش میں پڑے۔ تلوار سے مارے گئے۔ بھیڑوں اور بکرِیوں کی کھال اوڑھے ہُوئے مُحتاجی میں۔ مُصِیبت میں۔ بدسلُوکی کی حالت میں مارے مارے پِھرے۔ دُنیا اُن کے لائِق نہ تھی۔ وہ جنگلوں اور پہاڑوں اور غاروں اور زمِین کے گڑھوں میں آوارہ پِھرا کِئے۔ اور اگرچہ اِن سب کے حق میں اِیمان کے سبب سے اچھّی گواہی دی گئی تَو بھی اُنہیں وعدہ کی ہُوئی چِیز نہ مِلی۔ اِس لِئے کہ خُدا نے پیش بِینی کر کے ہمارے لِئے کوئی بِہتر چِیز تجوِیز کی تھی تاکہ وہ ہمارے بغَیر کامِل نہ کِئے جائیں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں عبرانیوں 11

عبرانیوں 1:11-40 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اَب ایمان اُمّید کی ہُوئی چیزوں کا اِعتماد اَور نادیدہ چیزوں کی مَوجُودگی کا ثبوت ہے۔ قدیم زمانے کے بُزرگوں کے ایمان کی وجہ سے ہی اُن کے حق میں عُمدہ گواہی دی گئی ہے۔ ایمان ہی سے ہمیں مَعلُوم ہوتاہے کہ ساری کائِنات کی خُدا کے کلام سے خلق ہوئی۔ لیکن یہ نہیں کہ سَب کچھ جو نظر آتا ہے اُس کی پیدائش نظر آنے والی چیزوں سے ہویٔی ہو۔ ایمان ہی سے حضرت ہابِلؔ نے قائِنؔ سے افضل قُربانی پیش کی جِس کی بِنا پر اُس کی نذر قبُول کرکے خُدا نے اُس کے راستباز ہونے کی گواہی دی اَور اگرچہ حضرت ہابِلؔ کی موت ہو چُکی ہے تَو بھی وہ ایمان ہی کے وسیلہ سے اَب تک کلام کرتے ہیں۔ ایمان ہی سے حضرت حنوکؔ آسمان پر زندہ اُٹھا لیٔے گیٔے اَور موت کا ذاتی مشاہدہ نہ کیا، ”اَور وہ نظروں سے غائب ہو گئے کیونکہ خُدا نے اُنہیں آسمان پر اُٹھالیا تھا۔“ حضرت حنوکؔ کے اُٹھائے جانے سے پہلے اُن کے حق میں گواہی دی گئی کہ اُنہُوں نے خُدا کو خُوش کیا تھا۔ کیونکہ ایمان کے بغیر خُدا کو خُوش کرنا ناممکن ہے، پس واجِب ہے کہ خُدا کے پاس آنے والوں کو ایمان لانا چاہئے کہ خُدا مَوجُود ہے اَور وہ اَپنے طالبِوں کو اجر دیتاہے۔ ایمان ہی سے حضرت نُوحؔ نے اُن چیزوں کی بابت جو اُس وقت تک نظر نہ آتی تھیں، ہدایت پا کر خُدا کے خوف سے اَپنے سارے خاندان کو بچانے کے واسطے لکڑی کا ایک پانی کا جہاز بنایا۔ اَور اَپنے ایمان کے ذریعہ سے حضرت نُوحؔ نے دُنیا کو مُجرم ٹھہرایا اَور اُس راستبازی کا وارِث بنے جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔ ایمان ہی سے جَب حضرت اِبراہیمؔ بُلائے گیٔے تو وہ خُدا کا حُکم مان کر اُس جگہ چَلے گیٔے جو بعد میں اُنہیں مِیراث کے طور پر مِلنے والی تھی حالانکہ وہ جانتے بھی نہ تھے کہ کہاں جا رہے ہیں۔ ایمان ہی کے سبب سے وہ وعدہ کیٔے ہویٔے اُس مُلک میں ایک اجنبی کی مانند رہنے لگے؛ حضرت اِبراہیمؔ خیموں میں رہتے تھے اَور اِسی طرح حضرت اِضحاقؔ اَور یعقُوب نے بھی زندگی گُزاری، جو حضرت اِبراہیمؔ کے ساتھ اُسی وعدہ کے وارث تھے۔ کیونکہ حضرت اِبراہیمؔ اُس اَبدی بُنیاد والے شہر کے اِنتظار میں تھے، جِس کا خالق اَور تعمیر کرنے والا خُدا ہے۔ ایمان ہی سے سارہؔ نے حاملہ ہونے اَور بچّہ پیدا کرنے کی قُوّت پائی حالانکہ وہ عمر رسیدہ تھیں اَور بچّہ پیدا کرنے کے قابِل نہیں تھیں، کیونکہ سارہؔ کو یقین تھا کہ وعدہ کرنے والا خُدا وفادار ہے۔ پس ایک اَیسے شخص سے جو مُردہ سا تھا، تعداد میں آسمان کے سِتاروں اَور سمُندر کی ریت کے مانند بے شُمار اَولاد پیدا ہُوئی۔ یہ سَب لوگ ایمان رکھتے ہویٔے مَر گیٔے اَور وعدہ کی ہُوئی چیزیں نہ پائیں۔ مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خُوش ہوکر اُس کا اِستِقبال کیا اَور اقرار کرتے رہے کہ ہم زمین پر صِرف مُسافر اَور پردیسی ہیں۔ جو اَیسی باتیں کہتے ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اَب تک اَپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔ اگر وہ اَپنے چھوڑے ہویٔے مُلک کا خیال کرتے رہتے تو اُنہیں واپس لَوٹ جانے کا بھی موقع تھا۔ مگر حقیقت میں وہ ایک بہتر یعنی آسمانی مُلک کی آرزُو کر رہے تھے۔ اِسی لیٔے خُدا اُن کا خُدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لیٔے ایک شہر تیّار کیا ہے۔ ایمان ہی سے حضرت اِبراہیمؔ نے اَپنے اِمتحان کے وقت اِضحاقؔ کو قُربانی کے طور پر پیش کیا۔ حالانکہ حضرت اِبراہیمؔ کو اِضحاقؔ کی شکل میں وعدہ مِل چُکاتھا پھر بھی اَپنے اُسی اِکلوتے بیٹے کو قُربان کرنے والے تھے۔ حالانکہ خُدا نے حضرت اِبراہیمؔ سے فرمایا تھا کہ، ”تمہاری نَسل کا نام اِضحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔“ حضرت اِبراہیمؔ کا یہ ایمان تھا کہ خُدا مُردوں کو زندہ کرنے کی قُدرت رکھتا ہے، چنانچہ ایک طرح سے حضرت اِبراہیمؔ نے اِضحاقؔ کو گویا مُردوں میں سے پھر سے زندہ پایا۔ ایمان ہی سے حضرت اِضحاقؔ نے اَپنے دونوں بیٹوں، یعقُوب اَور عیسَوؔ کو اُن کے مُستقبِل کے لحاظ سے برکت بخشی۔ ایمان ہی سے حضرت یعقُوب نے مَرتے وقت حضرت یُوسُفؔ کے دونوں بیٹوں کو برکت بخشی اَور اَپنے عصا کے سِرے کا سہارا لے کر سَجدہ کیا۔ ایمان ہی سے حضرت یُوسُفؔ نے مَرتے وقت بنی اِسرائیلؔ کے مُلک مِصر سے نِکل جانے کا ذِکر کیا اَور اَپنی ہڈّیوں کو دفن کرنے کے بارے میں اُنہیں حُکم دیا کہ نکلتے وقت اُسے اَپنے ساتھ لے جانا۔ ایمان ہی سے حضرت مُوسیٰ کے والدین نے اُن کے پیدا ہونے کے بعد تین مہینے تک اُنہیں چُھپائے رکھا کیونکہ اُنہُوں نے دیکھا کہ وہ بچّہ خُوبصورت ہے اَور اُنہیں بادشاہ کے حُکم کا خوف نہ رہا۔ ایمان ہی سے حضرت مُوسیٰ نے بَڑے ہوکر فرعونؔ کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کیا۔ اَور گُناہ میں چند دِن لُطف اُٹھانے کی بجائے خُدا کی اُمّت کے ساتھ بدسلُوکی برداشت کرنا زِیادہ پسند کیا۔ اَور حضرت مُوسیٰ نے المسیؔح کی خاطِر رُسوا ہونے کو مِصر کے خزانوں سے زِیادہ بڑی دولت سمجھا کیونکہ اُن کی نگاہ اجر پانے پر لگی تھی۔ ایمان ہی سے حضرت مُوسیٰ نے بادشاہ کے غُصّہ سے خوف نہ کھایا بَلکہ مُلکِ مِصر کو چھوڑ دیا؛ کیونکہ وہ گویا غَیر مریٔی خُدا کو دیکھ کر آگے قدم بڑھاتے رہے۔ ایمان ہی سے حضرت مُوسیٰ نے عیدِفسح کرنے اَور خُون چھڑکنے پر عَمل کیا تاکہ پہلوٹھوں کو ہلاک کرنے والا فرشتہ بنی اِسرائیلؔ کے پہلوٹھوں کو ہاتھ نہ لگائے۔ ایمان ہی سے بنی اِسرائیلؔ بحرِقُلزمؔ سے اِس طرح گزر گیٔے جَیسے کہ خُشک زمین ہو۔ لیکن جَب مِصریوں نے اُسے پار کرنے کی کوشش کی تو ڈُوب گیٔے۔ ایمان ہی سے یریحوؔ کی شہرپناہ جَب اِسرائیلی فَوج سات دِن تک اُس کے اِردگرد چکّر لگا چُکی تو وہ شہرپناہ گِر پڑی۔ ایمان ہی سے راحبؔ فاحِشہ نافرمانوں کے ساتھ ہلاک نہ ہویٔی کیونکہ اُس نے اِسرائیلی جاسُوسوں کا سلامتی کے ساتھ اِستِقبال کیا تھا۔ اَب اَور کیا کہُوں؟ میرے پاس اِتنی فُرصت کہاں کہ جِدعُونؔ، برقؔ، سمسُونؔ، اِفتاحؔ، حضرت داؤؔد اَور سمُوئیل اَور دیگر نَبیوں کا حال بَیان کروں، اُنہُوں نے ایمان ہی سے سلطنتوں کو مغلُوب کیا، راستبازی کے کام کیٔے، وعدہ کی ہُوئی چیزوں کو حاصل کیا، شیروں کے مُنہ بند کیٔے، آگ کے بھڑکتے شُعلوں کو بُجھا دیا، شمشیر کی دھار سے بچ نکلے، کمزوری میں اُنہیں قُوّت حاصل ہویٔی، جنگ میں طاقتور ثابت ہویٔے، دُشمنوں کی فَوجوں کو شِکست دی۔ عورتوں نے اَپنے مُردہ عزیزوں کو پھر سے زندہ پایا، بعض مار کھاتے ہویٔے مَر گیٔے مگر رِہائی منظُور نہ کی تاکہ اُنہیں قیامت کے وقت ایک بہتر زندگی حاصل ہو۔ بعض لوگوں کا مذاق اُڑایا گیا اَور اُنہیں کوڑے مارے گیٔے، بعض زنجیروں میں جکڑے اَور قَیدخانوں میں ڈالے گیٔے۔ سنگسار کیٔے گیٔے، آرے سے چیرے گیٔے؛ شمشیر سے قتل کیٔے گیٔے۔ اُنہیں بھیڑوں اَور بکریوں کی کھال اوڑھے ہویٔے مارے مارے پِھرنا پڑا، مُحتاجی اَور بدسلُوکی کا سامنا کیا، اُن پر ظُلم و سِتم ڈھائے گیٔے۔ دُنیا اُن کے لائق نہ تھی۔ وہ جنگلوں اَور پہاڑوں میں بھٹکتے رہے، غاروں اَور زمین کے درّو میں آوارہ پھرتے رہے۔ اِن سَب کے حق میں اُن کے ایمان کے سبب سے اَچھّی گواہی دی گئی ہے، تَو بھی اُنہیں وعدہ کی ہُوئی چیز حاصل نہ ہوئی۔ کیونکہ خُدا نے ہمارے لیٔے ایک بہتر منصُوبہ بنایا تھا کہ ہم لوگ اُس کے بغیر کاملیت تک نہ پہنچیں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں عبرانیوں 11

عبرانیوں 1:11-40 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

ایمان کیا ہے؟ یہ کہ ہم اُس میں قائم رہیں جس پر ہم اُمید رکھتے ہیں اور کہ ہم اُس کا یقین رکھیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے۔ ایمان ہی سے پرانے زمانوں کے لوگوں کو اللہ کی قبولیت حاصل ہوئی۔ ایمان کے ذریعے ہم جان لیتے ہیں کہ کائنات کو اللہ کے کلام سے خلق کیا گیا، کہ جو کچھ ہم دیکھ سکتے ہیں نظر آنے والی چیزوں سے نہیں بنا۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ ہابیل نے اللہ کو ایک ایسی قربانی پیش کی جو قابیل کی قربانی سے بہتر تھی۔ اِس ایمان کی بنا پر اللہ نے اُسے راست باز ٹھہرا کر اُس کی اچھی گواہی دی، جب اُس نے اُس کی قربانیوں کو قبول کیا۔ اور ایمان کے ذریعے وہ اب تک بولتا رہتا ہے حالانکہ وہ مُردہ ہے۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ حنوک نہ مرا بلکہ زندہ حالت میں آسمان پر اُٹھایا گیا۔ کوئی بھی اُسے ڈھونڈ کر پا نہ سکا کیونکہ اللہ اُسے آسمان پر اُٹھا لے گیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اُٹھائے جانے سے پہلے اُسے یہ گواہی ملی کہ وہ اللہ کو پسند آیا۔ اور ایمان رکھے بغیر ہم اللہ کو پسند نہیں آ سکتے۔ کیونکہ لازم ہے کہ اللہ کے حضور آنے والا ایمان رکھے کہ وہ ہے اور کہ وہ اُنہیں اجر دیتا ہے جو اُس کے طالب ہیں۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ نوح نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے آنے والی باتوں کے بارے میں آگاہ کیا، ایسی باتوں کے بارے میں جو ابھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ نوح نے خدا کا خوف مان کر ایک کشتی بنائی تاکہ اُس کا خاندان بچ جائے۔ یوں اُس نے اپنے ایمان کے ذریعے دنیا کو مجرم قرار دیا اور اُس راست بازی کا وارث بن گیا جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے بُلا کر کہا کہ وہ ایک ایسے ملک میں جائے جو اُسے بعد میں میراث میں ملے گا۔ ہاں، وہ اپنے ملک کو چھوڑ کر روانہ ہوا، حالانکہ اُسے معلوم نہ تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔ ایمان کے ذریعے وہ وعدہ کئے ہوئے ملک میں اجنبی کی حیثیت سے رہنے لگا۔ وہ خیموں میں رہتا تھا اور اِسی طرح اسحاق اور یعقوب بھی جو اُس کے ساتھ اُسی وعدے کے وارث تھے۔ کیونکہ ابراہیم اُس شہر کے انتظار میں تھا جس کی مضبوط بنیاد ہے اور جس کا نقش بنانے اور تعمیر کرنے والا خود اللہ ہے۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم باپ بننے کے قابل ہو گیا، حالانکہ وہ بُڑھاپے کی وجہ سے باپ نہیں بن سکتا تھا۔ اِسی طرح سارہ بھی بچے جنم نہیں دے سکتی تھی۔ لیکن ابراہیم سمجھتا تھا کہ اللہ جس نے وعدہ کیا ہے وفادار ہے۔ گو ابراہیم تقریباً مر چکا تھا توبھی اُسی ایک شخص سے بےشمار اولاد نکلی، تعداد میں آسمان پر کے ستاروں اور ساحل پر کی ریت کے ذروں کے برابر۔ یہ تمام لوگ ایمان رکھتے رکھتے مر گئے۔ اُنہیں وہ کچھ نہ ملا جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے اُسے صرف دُور ہی سے دیکھ کر خوش آمدید کہا۔ اور اُنہوں نے تسلیم کیا کہ ہم زمین پر صرف مہمان اور عارضی طور پر رہنے والے اجنبی ہیں۔ جو اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں وہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اب تک اپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔ اگر اُن کے ذہن میں وہ ملک ہوتا جس سے وہ نکل آئے تھے تو وہ اب بھی واپس جا سکتے تھے۔ اِس کے بجائے وہ ایک بہتر ملک یعنی ایک آسمانی ملک کی آرزو کر رہے تھے۔ اِس لئے اللہ اُن کا خدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لئے ایک شہر تیار کیا ہے۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اُس وقت اسحاق کو قربانی کے طور پر پیش کیا جب اللہ نے اُسے آزمایا۔ ہاں، وہ اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے تیار تھا اگرچہ اُسے اللہ کے وعدے مل گئے تھے کہ ”تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔“ ابراہیم نے سوچا، ”اللہ مُردوں کو بھی زندہ کر سکتا ہے،“ اور مجازاً اُسے واقعی اسحاق مُردوں میں سے واپس مل گیا۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ اسحاق نے آنے والی چیزوں کے لحاظ سے یعقوب اور عیسَو کو برکت دی۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ یعقوب نے مرتے وقت یوسف کے دونوں بیٹوں کو برکت دی اور اپنی لاٹھی کے سرے پر ٹیک لگا کر اللہ کو سجدہ کیا۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ یوسف نے مرتے وقت یہ پیش گوئی کی کہ اسرائیلی مصر سے نکلیں گے بلکہ یہ بھی کہا کہ نکلتے وقت میری ہڈیاں بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ کے ماں باپ نے اُسے پیدائش کے بعد تین ماہ تک چھپائے رکھا، کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ وہ خوب صورت ہے۔ وہ بادشاہ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے سے نہ ڈرے۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ نے پروان چڑھ کر انکار کیا کہ اُسے فرعون کی بیٹی کا بیٹا ٹھہرایا جائے۔ عارضی طور پر گناہ سے لطف اندوز ہونے کے بجائے اُس نے اللہ کی قوم کے ساتھ بدسلوکی کا نشانہ بننے کو ترجیح دی۔ وہ سمجھا کہ جب میری مسیح کی خاطر رُسوائی کی جاتی ہے تو یہ مصر کے تمام خزانوں سے زیادہ قیمتی ہے، کیونکہ اُس کی آنکھیں آنے والے اجر پر لگی رہیں۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ نے بادشاہ کے غصے سے ڈرے بغیر مصر کو چھوڑ دیا، کیونکہ وہ گویا اَن دیکھے خدا کو مسلسل اپنی آنکھوں کے سامنے رکھتا رہا۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ اُس نے فسح کی عید منا کر حکم دیا کہ خون کو چوکھٹوں پر لگایا جائے تاکہ ہلاک کرنے والا فرشتہ اُن کے پہلوٹھے بیٹوں کو نہ چھوئے۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ اسرائیلی بحرِ قُلزم میں سے یوں گزر سکے جیسے کہ یہ خشک زمین تھی۔ جب مصریوں نے یہ کرنے کی کوشش کی تو وہ ڈوب گئے۔ یہ ایمان کا کام تھا کہ سات دن تک یریحو شہر کی فصیل کے گرد چکر لگانے کے بعد پوری دیوار گر گئی۔ یہ بھی ایمان کا کام تھا کہ راحب فاحشہ اپنے شہر کے باقی نافرمان باشندوں کے ساتھ ہلاک نہ ہوئی، کیونکہ اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کو سلامتی کے ساتھ خوش آمدید کہا تھا۔ مَیں مزید کیا کچھ کہوں؟ میرے پاس اِتنا وقت نہیں کہ مَیں جدعون، برق، سمسون، اِفتاح، داؤد، سموایل اور نبیوں کے بارے میں سناتا رہوں۔ یہ سب ایمان کے سبب سے ہی کامیاب رہے۔ وہ بادشاہیوں پر غالب آئے اور انصاف کرتے رہے۔ اُنہیں اللہ کے وعدے حاصل ہوئے۔ اُنہوں نے شیرببروں کے منہ بند کر دیئے اور آگ کے بھڑکتے شعلوں کو بجھا دیا۔ وہ تلوار کی زد سے بچ نکلے۔ وہ کمزور تھے لیکن اُنہیں قوت حاصل ہوئی۔ جب جنگ چھڑ گئی تو وہ اِتنے طاقت ور ثابت ہوئے کہ اُنہوں نے غیرملکی لشکروں کو شکست دی۔ ایمان رکھنے کے باعث خواتین کو اُن کے مُردہ عزیز زندہ حالت میں واپس ملے۔ لیکن ایسے بھی تھے جنہیں تشدد برداشت کرنا پڑا اور جنہوں نے آزاد ہو جانے سے انکار کیا تاکہ اُنہیں ایک بہتر چیز یعنی جی اُٹھنے کا تجربہ حاصل ہو جائے۔ بعض کو لعن طعن اور کوڑوں بلکہ زنجیروں اور قید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اُنہیں سنگسار کیا گیا، اُنہیں آرے سے چیرا گیا، اُنہیں تلوار سے مار ڈالا گیا۔ بعض کو بھیڑبکریوں کی کھالوں میں گھومنا پھرنا پڑا۔ ضرورت مند حالت میں اُنہیں دبایا اور اُن پر ظلم کیا جاتا رہا۔ دنیا اُن کے لائق نہیں تھی! وہ ویران جگہوں میں، پہاڑوں پر، غاروں اور گڑھوں میں آوارہ پھرتے رہے۔ اِن سب کو ایمان کی وجہ سے اچھی گواہی ملی۔ توبھی اِنہیں وہ کچھ حاصل نہ ہوا جس کا وعدہ اللہ نے کیا تھا۔ کیونکہ اُس نے ہمارے لئے ایک ایسا منصوبہ بنایا تھا جو کہیں بہتر ہے۔ وہ چاہتا تھا کہ یہ لوگ ہمارے بغیر کاملیت تک نہ پہنچیں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں عبرانیوں 11