لوقا 1:2-14
لوقا 1:2-14 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ قَیصر اَوگُوستُس کی طرف سے یہ حُکم جاری ہُؤا کہ ساری دُنیا کے لوگوں کے نام لِکھے جائیں۔ یہ پہلی اِسم نوِیسی سُورؔیہ کے حاکِم کورنِیُس کے عہد میں ہُوئی۔ اور سب لوگ نام لِکھوانے کے لِئے اپنے اپنے شہر کو گئے۔ پس یُوسفؔ بھی گلِیل کے شہر ناصرۃ سے داؤُد کے شہر بَیت لحم کو گیا جو یہُودیہ میں ہے۔ اِس لِئے کہ وہ داؤُد کے گھرانے اور اَولاد سے تھا۔ تاکہ اپنی منگیتر مریمؔ کے ساتھ جو حامِلہ تھی نام لِکھوائے۔ جب وہ وہاں تھے تو اَیسا ہُؤا کہ اُس کے وضعِ حمل کا وقت آ پُہنچا۔ اور اُس کا پہلوٹا بیٹا پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کیونکہ اُن کے واسطے سرائے میں جگہ نہ تھی۔ اُسی عِلاقہ میں چرواہے تھے جو رات کو مَیدان میں رہ کر اپنے گلّہ کی نِگہبانی کر رہے تھے۔ اور خُداوند کا فرِشتہ اُن کے پاس آ کھڑا ہُؤا اور خُداوند کا جلال اُن کے چَوگِرد چمکا اور وہ نِہایت ڈر گئے۔ مگر فرِشتہ نے اُن سے کہا ڈرو مت کیونکہ دیکھو مَیں تُمہیں بڑی خُوشی کی بشارت دیتا ہُوں جو ساری اُمّت کے واسطے ہو گی کہ آج داؤُد کے شہر میں تُمہارے لِئے ایک مُنّجی پَیدا ہُؤا ہے یعنی مسِیح خُداوند۔ اور اِس کا تُمہارے لِئے یہ نِشان ہے کہ تُم ایک بچّہ کو کپڑے میں لِپٹا اور چرنی میں پڑا ہُؤا پاؤ گے۔ اور یکایک اُس فرِشتہ کے ساتھ آسمانی لشکر کی ایک گروہ خُدا کی حمد کرتی اور یہ کہتی ظاہِر ہُوئی کہ عالَمِ بالا پر خُدا کی تمجِید ہو اور زمِین پر اُن آدَمِیوں میں جِن سے وہ راضی ہے صُلح۔
لوقا 1:2-14 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اُن دِنوں میں قَیصؔر اَوگُستُسؔ کی طرف سے فرمان جاری ہُوا کہ رُومی حُکومت کی ساری دُنیا کے لوگوں کی اِسم نویسی کی جایٔیں۔ (یہ پہلی اِسم نویسی تھی جو سِیریؔا کے حاکم کورِنِیُسؔ کے عہد میں ہویٔی۔) اَور سَب لوگ نام لکھوانے کے لیٔے اَپنے اَپنے شہر کو گیٔے۔ یُوسیفؔ بھی گلِیل کے شہر ناصرتؔ سے یہُودیؔہ میں حضرت داویؔد کے شہر بیت لحمؔ کو روانہ ہُوا کیونکہ وہ داویؔد کے گھرانے اَور اَولاد سے تھا۔ تاکہ وہاں اَپنی ہونے والی بیوی مریمؔ کے ساتھ جو حاملہ تھی، نام لکھوائے۔ جَب وہ وہاں تھے تو اُن کے وضعِ حَمل کا وقت آ پہُنچا۔ اَور اُن کا پہلوٹھا بیٹا پیدا ہُوا۔ اَور اُنہُوں نے اُسے کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھا کیونکہ اُن کے لیٔے سرائے میں کویٔی جگہ نہ تھی۔ اُسی علاقہ میں کُچھ چرواہے تھے جو رات کے وقت میدان میں اَپنے ریوڑ کی نگہبانی کر رہے تھے۔ اَور خُداوؔند کا فرشتہ اُن پر ظاہر ہُوا اَور خُداوؔند کا جلال اُن کے چاروں طرف چمکا، اَور وہ بُری طرح ڈر گیٔے۔ لیکن فرشتہ نے اُن سے کہا، ”ڈرو مت کیونکہ مَیں تُمہیں بڑی خُوشخبری کی بشارت دیتا ہُوں جو ساری اُمّت کے واسطے ہوگی۔ کہ آج داویؔد کے شہر میں تمہارے لیٔے ایک مُنجّی پیدا ہُواہے؛ یہی المسیح اَور خُداوؔند ہے۔ اَور اُس کا تمہارے لیٔے یہ نِشان ہوگا کہ تُم ایک بچّے کو کپڑے میں لپٹا اَور چرنی میں پڑا ہُوا پاؤگے۔“ یَکایک آسمان سے فرشتوں کا ایک لشکر اُس فرشتہ کے ساتھ خُدا کی تمجید کرتے اَور یہ کہتے ہویٔے ظاہر ہُوا، ”عالمِ بالا پر خُدا کی تمجید ہو، اَور زمین پر اُن آدمیوں پر خُدا کی سلامتی جِن پر وہ مہربان ہے۔“
لوقا 1:2-14 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اُن ایام میں روم کے شہنشاہ اَوگوستُس نے فرمان جاری کیا کہ پوری سلطنت کی مردم شماری کی جائے۔ یہ پہلی مردم شماری اُس وقت ہوئی جب کورِنیئس شام کا گورنر تھا۔ ہر کسی کو اپنے وطنی شہر میں جانا پڑا تاکہ وہاں رجسٹر میں اپنا نام درج کروائے۔ چنانچہ یوسف گلیل کے شہر ناصرت سے روانہ ہو کر یہودیہ کے شہر بیت لحم پہنچا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ داؤد بادشاہ کے گھرانے اور نسل سے تھا، اور بیت لحم داؤد کا شہر تھا۔ چنانچہ وہ اپنے نام کو رجسٹر میں درج کروانے کے لئے وہاں گیا۔ اُس کی منگیتر مریم بھی ساتھ تھی۔ اُس وقت وہ اُمید سے تھی۔ جب وہ وہاں ٹھہرے ہوئے تھے تو بچے کو جنم دینے کا وقت آ پہنچا۔ بیٹا پیدا ہوا۔ یہ مریم کا پہلا بچہ تھا۔ اُس نے اُسے کپڑوں میں لپیٹ کر ایک چرنی میں لٹا دیا، کیونکہ اُنہیں سرائے میں رہنے کی جگہ نہیں ملی تھی۔ اُس رات کچھ چرواہے قریب کے کھلے میدان میں اپنے ریوڑوں کی پہرا داری کر رہے تھے۔ اچانک رب کا ایک فرشتہ اُن پر ظاہر ہوا، اور اُن کے ارد گرد رب کا جلال چمکا۔ یہ دیکھ کر وہ سخت ڈر گئے۔ لیکن فرشتے نے اُن سے کہا، ”ڈرو مت! دیکھو مَیں تم کو بڑی خوشی کی خبر دیتا ہوں جو تمام لوگوں کے لئے ہو گی۔ آج ہی داؤد کے شہر میں تمہارے لئے نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یعنی مسیح خداوند۔ اور تم اُسے اِس نشان سے پہچان لو گے، تم ایک شیرخوار بچے کو کپڑوں میں لپٹا ہوا پاؤ گے۔ وہ چرنی میں پڑا ہوا ہو گا۔“ اچانک آسمانی لشکروں کے بےشمار فرشتے اُس فرشتے کے ساتھ ظاہر ہوئے جو اللہ کی حمد و ثنا کر کے کہہ رہے تھے، ”آسمان کی بلندیوں پر اللہ کی عزت و جلال، زمین پر اُن لوگوں کی سلامتی جو اُسے منظور ہیں۔“