لوقا 16:4-31
لوقا 16:4-31 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پھر حُضُور ناصرتؔ میں آئے جہاں آپ نے پرورِش پائی تھی اَور اَپنے دستور کے مُطابق سَبت کے دِن یہُودی عبادت گاہ میں گیٔے۔ وہ پڑھنے کے لیٔے کھڑے ہویٔے تو آپ کو یَشعیاہ نبی کا صحیفہ دیا گیا۔ حُضُور نے اُسے کھولا اَور وہ مقام نکالا جہاں یہ لِکھّا تھا: ”خُداوؔند کا رُوح مُجھ پر ہے، اُس نے مُجھے مَسح کیا ہے تاکہ میں غریبوں کو خُوشخبری سُناؤں۔ اُس نے مُجھے بھیجا ہے تاکہ میں قَیدیوں کے لیٔے رِہائی اَور اَندھوں کو بینائی کی خبر دُوں، کُچلے ہوؤں کو آزادی بخشوں۔ اَور خُداوؔند کے سالِ مقبُول کا اعلان کروں۔“ پھر یِسوعؔ نے صحیفہ بند کرکے خادِم کے حوالہ کر دیا اَور بیٹھ گیٔے۔ اَورجو لوگ یہُودی عبادت گاہ میں مَوجُود تھے، اُن سَب کی آنکھیں حُضُور پر لگی تھیں۔ اَور حُضُور اُن سے کہنے لگے، ”یہ نوشتہ جو تُمہیں سُنایا گیا، آج پُورا ہو گیا۔“ اَور سَب نے آپ کی تعریف کی اَور اُن پُرفضل باتوں پرجو حُضُور کے مُنہ سے نکلتی تھیں تعجُّب کرکے کہتے تھے، ”کیا یہ یُوسیفؔ کا بیٹا نہیں؟“ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”تُم ضروُر یہ مثال مُجھ پر کہو گے: کہ اَے حکیِم، ’اَپنا تو علاج کر! جو باتیں ہم نے کَفرنحُومؔ میں ہوتے سُنی ہیں اُنہیں یہاں اَپنے آبائی شہر میں بھی کر۔‘ “ اَور یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ کویٔی نبی اَپنے آبائی شہر میں مقبُول نہیں ہوتا۔ یہ حقیقت ہے کہ ایلیّاہ کے زمانہ میں بہت سِی بیوائیں اِسرائیلؔ میں تھیں، جَب ساڑھے تین بَرس تک بارش نہ ہونے کی وجہ سے تمام مُلک میں سخت قحط پڑا تھا۔ تو بھی ایلیّاہ اُن میں سے کسی کے پاس نہیں بَلکہ صیؔدا کے ایک شہر صارفت کی ایک بِیوہ کے پاس بھیجا گیا تھا۔ اَور الِیشعؔ نبی کے زمانہ میں اِسرائیلؔ میں بہت سے کوڑھی تھے لیکن سِوائے نَعمانؔ کے جو سِیریؔا کا باشِندہ تھا اُن میں سے کویٔی پاک صَاف نہ کیا گیا۔“ جو لوگ یہُودی عبادت گاہ میں مَوجُود تھے، اِن باتوں کو سُنتے ہی غُصّہ سے بھر گیٔے۔ وہ اُٹھے اَور اُنہُوں نے یِسوعؔ کو شہر سے باہر نکال دیا اَور پھر آپ کو اُس پہاڑی کی چوٹی پر لے گیٔے جِس پر اُن کا شہر آباد تھا تاکہ یِسوعؔ کو وہاں سے نیچے گرا دیں۔ لیکن یِسوعؔ اُن کے درمیان سے نکل کر چلے گیٔے۔ پھر یِسوعؔ گلِیل کے ایک شہر کَفرنحُومؔ کو چلے گیٔے جہاں وہ سَبت کے دِن تعلیم دیتے تھے۔
لوقا 16:4-31 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایک دن وہ ناصرت پہنچا جہاں وہ پروان چڑھا تھا۔ وہاں بھی وہ معمول کے مطابق سبت کے دن مقامی عبادت خانے میں جا کر کلامِ مُقدّس میں سے پڑھنے کے لئے کھڑا ہو گیا۔ اُسے یسعیاہ نبی کی کتاب دی گئی تو اُس نے طومار کو کھول کر یہ حوالہ ڈھونڈ نکالا، ”رب کا روح مجھ پر ہے، کیونکہ اُس نے مجھے تیل سے مسح کر کے غریبوں کو خوش خبری سنانے کا اختیار دیا ہے۔ اُس نے مجھے یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا ہے کہ قیدیوں کو رِہائی ملے گی اور اندھے دیکھیں گے۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ مَیں کچلے ہوؤں کو آزاد کراؤں اور رب کی طرف سے بحالی کے سال کا اعلان کروں۔“ یہ کہہ کر عیسیٰ نے طومار کو لپیٹ کر عبادت خانے کے ملازم کو واپس کر دیا اور بیٹھ گیا۔ ساری جماعت کی آنکھیں اُس پر لگی تھیں۔ پھر وہ بول اُٹھا، ”آج اللہ کا یہ فرمان تمہارے سنتے ہی پورا ہو گیا ہے۔“ سب عیسیٰ کے حق میں باتیں کرنے لگے۔ وہ اُن پُرفضل باتوں پر حیرت زدہ تھے جو اُس کے منہ سے نکلیں، اور وہ کہنے لگے، ”کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے؟“ اُس نے اُن سے کہا، ”بےشک تم مجھے یہ کہاوت بتاؤ گے، ’اے ڈاکٹر، پہلے اپنے آپ کا علاج کر۔‘ یعنی سننے میں آیا ہے کہ آپ نے کفرنحوم میں معجزے کئے ہیں۔ اب ایسے معجزے یہاں اپنے وطنی شہر میں بھی دکھائیں۔ لیکن مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ کوئی بھی نبی اپنے وطنی شہر میں مقبول نہیں ہوتا۔ یہ حقیقت ہے کہ الیاس نبی کے زمانے میں اسرائیل میں بہت سی ضرورت مند بیوائیں تھیں، اُس وقت جب ساڑھے تین سال تک بارش نہ ہوئی اور پورے ملک میں سخت کال پڑا۔ اِس کے باوجود الیاس کو اُن میں سے کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا بلکہ ایک غیریہودی بیوہ کے پاس جو صیدا کے شہر صارپت میں رہتی تھی۔ اِسی طرح الیشع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کوڑھ کے بہت سے مریض تھے۔ لیکن اُن میں سے کسی کو شفا نہ ملی بلکہ صرف نعمان کو جو ملکِ شام کا شہری تھا۔“ جب عبادت خانے میں جمع لوگوں نے یہ باتیں سنیں تو وہ بڑے طیش میں آ گئے۔ وہ اُٹھے اور اُسے شہر سے نکال کر اُس پہاڑی کے کنارے لے گئے جس پر شہر کو تعمیر کیا گیا تھا۔ وہاں سے وہ اُسے نیچے گرانا چاہتے تھے، لیکن عیسیٰ اُن میں سے گزر کر وہاں سے چلا گیا۔ اِس کے بعد وہ گلیل کے شہر کفرنحوم کو گیا اور سبت کے دن عبادت خانے میں لوگوں کو سکھانے لگا۔
لوقا 16:4-31 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور وہ ناصرۃ میں آیا جہاں اُس نے پرورِش پائی تھی اور اپنے دستُور کے مُوافِق سَبت کے دِن عِبادت خانہ میں گیا اور پڑھنے کو کھڑا ہُؤا۔ اور یسعیاہ نبی کی کِتاب اُس کو دی گئی اور کِتاب کھول کر اُس نے وہ مقام نِکالا جہاں یہ لِکھا تھا کہ خُداوند کا رُوح مُجھ پر ہے۔ اِس لِئے کہ اُس نے مُجھے غرِیبوں کو خُوشخبری دینے کے لِئے مَسح کِیا۔ اُس نے مُجھے بھیجا ہے کہ قَیدِیوں کو رِہائی اور اندھوں کو بِینائی پانے کی خبر سُناوُں۔ کُچلے ہُوؤں کو آزاد کرُوں۔ اور خُداوند کے سالِ مقبُول کی مُنادی کرُوں۔ پِھر وہ کِتاب بند کر کے اور خادِم کو واپس دے کر بَیٹھ گیا اور جِتنے عِبادت خانہ میں تھے سب کی آنکھیں اُس پر لگی تِھیں۔ وہ اُن سے کہنے لگا کہ آج یہ نوِشتہ تُمہارے سامنے پُورا ہُؤا۔ اور سب نے اُس پر گواہی دی اور اُن پُر فضل باتوں پر جو اُس کے مُنہ سے نِکلتی تِھیں تعجُّب کر کے کہنے لگے کیا یہ یُوسفؔ کا بیٹا نہیں؟ اُس نے اُن سے کہا تُم البتّہ یہ مِثل مُجھ پر کہو گے کہ اَے حکِیم اپنے آپ کو تو اچھّا کر۔ جو کُچھ ہم نے سُنا ہے کہ کَفرؔنحُوم میں کِیا گیا یہاں اپنے وطن میں بھی کر۔ اور اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ کوئی نبی اپنے وطن میں مقبُول نہیں ہوتا۔ اور مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ ایلیّاہؔ کے دِنوں میں جب ساڑھے تِین برس آسمان بند رہا یہاں تک کہ سارے مُلک میں سخت کال پڑا بُہت سی بیوائیں اِسرائیلؔ میں تِھیں۔ لیکن ایلیّاہؔ اُن میں سے کِسی کے پاس نہ بھیجا گیا مگر مُلکِ صَیدا کے شہر صارؔپت میں ایک بیوہ کے پاس۔ اور اِلِیشَع نبی کے وقت میں اِسرائیلؔ کے درمِیان بُہت سے کوڑھی تھے لیکن اُن میں سے کوئی پاک صاف نہ کِیا گیا مگر نعمان سَوریانی۔ جِتنے عِبادت خانہ میں تھے اِن باتوں کو سُنتے ہی قہر سے بھر گئے۔ اور اُٹھ کر اُس کو شہر سے باہر نِکالا اور اُس پہاڑ کی چوٹی پر لے گئے جِس پر اُن کا شہر آباد تھا تاکہ اُسے سر کے بل گِرا دیں۔ مگر وہ اُن کے بِیچ میں سے نِکل کر چلا گیا۔ پِھر وہ گلِیل کے شہر کَفرؔنحُوم کو گیا اور سبت کے دِن اُنہیں تعلِیم دے رہا تھا۔