امثال 15:17-28

امثال 15:17-28 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

مُلزم کو بَری کرنا اَور صادق کو مُلزم قرار دینا؛ دونوں یَاہوِہ کے نزدیک مکرُوہ ہیں۔ احمق کے ہاتھ میں رقم بھی مَوجُود ہو تو کیا فائدہ، جَب کہ اُسے حِکمت حاصل کرنے کی تمنّا ہی نہیں؟ دوست ہر وقت مَحَبّت دِکھاتا ہے، لیکن بھایٔی مُصیبت میں کام آنے کے لیٔے پیدا ہوتاہے۔ نادان آدمی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر قَسم کھاتا ہے اَور اَپنے ہمسایہ کے لیٔے ضامن ہو جاتا ہے۔ جھگڑا پسند کرنے والا گُناہ کو بھی پسند کرتا ہے؛ اَور اُونچا دروازہ بنانے والا تباہی کو دعوت دیتاہے۔ ٹیڑھے دِل والا خُوشحال نہیں ہوتا؛ جِس کی زبان ٹیڑھی ہو وہ مُصیبت میں پڑتا ہے۔ جسے احمق بیٹا نصیب ہُوا اُسے گویا رنج مِلا؛ کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔ شادمان دِل صحت بخشتا ہے، لیکن اَفسُردہ رُوح ہڈّیوں کو خشک کردیتی ہے۔ بدکار خُفیہ طور پر رشوت لیتا ہے تاکہ وہ عدالتی کارروائی سے بچا رہے۔ صاحبِ فہم، حِکمت پر نظر رکھتا ہے، لیکن احمق کی آنکھیں زمین کی اِنتہا تک بھٹکتی رہتی ہیں۔ احمق بیٹا اَپنے باپ کے لیٔے رنج اَور اَپنی ماں کے لیٔے تلخی لاتا ہے۔ کسی بے قُصُور کو سزا دینا اَچھّا نہیں ہے، نہ ہی اہلکاروں کو ناحق کوڑے لگانا۔ صاحبِ علم سوچ سمجھ کر بات کرتا ہے، اَور صاحبِ فہم متانت سے کام لیتا ہے۔ اگر احمق اَپنا مُنہ بند رکھے تو دانشمند گِنا جاتا ہے، اَور اگر اَپنی زبان کو قابُو میں رکھے تو صاحبِ بصیرت سمجھا جاتا ہے۔

امثال 15:17-28 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

جو بےدین کو بےقصور اور راست باز کو مجرم ٹھہرائے اُس سے رب گھن کھاتا ہے۔ احمق کے ہاتھ میں پیسوں کا کیا فائدہ ہے؟ کیا وہ حکمت خرید سکتا ہے جبکہ اُس میں عقل نہیں؟ ہرگز نہیں! پڑوسی وہ ہے جو ہر وقت محبت رکھتا ہے، بھائی وہ ہے جو مصیبت میں سہارا دینے کے لئے پیدا ہوا ہے۔ جو ہاتھ ملا کر اپنے پڑوسی کا ضامن ہونے کا وعدہ کرے وہ ناسمجھ ہے۔ جو لڑائی جھگڑے سے محبت رکھے وہ گناہ سے محبت رکھتا ہے، جو اپنا دروازہ حد سے زیادہ بڑا بنائے وہ تباہی کو داخل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ جس کا دل ٹیڑھا ہے وہ خوش حالی نہیں پائے گا، اور جس کی زبان چالاک ہے وہ مصیبت میں اُلجھ جائے گا۔ جس کے ہاں احمق بیٹا پیدا ہو جائے اُسے دُکھ پہنچتا ہے، اور عقل سے خالی بیٹا باپ کے لئے خوشی کا باعث نہیں ہوتا۔ خوش باش دل پورے جسم کو شفا دیتا ہے، لیکن شکستہ روح ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔ بےدین چپکے سے رشوت لے کر انصاف کی راہوں کو بگاڑ دیتا ہے۔ سمجھ دار اپنی نظر کے سامنے حکمت رکھتا ہے، لیکن احمق کی نظریں دنیا کی انتہا تک آوارہ پھرتی ہیں۔ احمق بیٹا باپ کے لئے رنج کا باعث اور ماں کے لئے تلخی کا سبب ہے۔ بےقصور پر جرمانہ لگانا غلط ہے، اور شریف کو اُس کی دیانت داری کے سبب سے کوڑے لگانا بُرا ہے۔ جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے وہ علم و عرفان کا مالک ہے، جو ٹھنڈے دل سے بات کرے وہ سمجھ دار ہے۔ اگر احمق خاموش رہے تو وہ بھی دانش مند لگتا ہے۔ جب تک وہ بات نہ کرے لوگ اُسے سمجھ دار قرار دیتے ہیں۔

امثال 15:17-28 کِتابِ مُقادّس (URD)

جو شرِیر کو صادِق اور جو صادِق کو شرِیر ٹھہراتا ہے خُداوند کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔ حِکمت خرِیدنے کو احمق کے ہاتھ میں قِیمت سے کیا فائِدہ ہے حالانکہ اُس کا دِل اُس کی طرف نہیں؟ دوست ہر وقت مُحبّت دِکھاتا ہے اور بھائی مُصِیبت کے دِن کے لِئے پَیدا ہُؤا ہے۔ بے عقل آدمی ہاتھ پر ہاتھ مارتا ہے اور اپنے ہمسایہ کے رُوبرُو ضامِن ہوتا ہے۔ فساد پسند خطا پسند ہے اور اپنے دروازہ کو بُلند کرنے والا ہلاکت کا طالِب۔ کج دِلا بھلائی کو نہ دیکھے گا اور جِس کی زُبان کج گو ہے مُصِیبت میں پڑے گا۔ بے وُقُوف کے والِد کے لِئے غم ہے کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔ شادمان دِل شِفا بخشتا ہے لیکن افسُردہ دِلی ہڈِّیوں کو خُشک کر دیتی ہے۔ شرِیر بغل میں رِشوت رکھ لیتا ہے تاکہ عدالت کی راہیں بِگاڑے۔ حِکمت صاحِبِ فہم کے رُوبرُو ہے لیکن احمق کی آنکھیں زمِین کے کناروں پر لگی ہیں۔ احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے غم اور اپنی ماں کے لِئے تلخی ہے۔ صادِق کو سزا دینا اور شرِیفوں کو اُن کی راستی کے سبب سے مارنا خُوب نہیں۔ صاحِبِ عِلم کم گو ہے اور صاحِبِ فہم متِین ہے۔ احمق بھی جب تک خاموش ہے عقل مند گِنا جاتا ہے۔ جو اپنے لب بند رکھتا ہے ہوشیار ہے۔