Kisary famantarana ny YouVersion
Kisary fikarohana

خُروج 7

7
1تَب یَاہوِہ نے مَوشہ سے فرمایا، ”دیکھو، مَیں نے تُمہیں فَرعوہؔ کے لیٔے گویا خُدا ٹھہرایا ہے اَور تمہارا بھایٔی اَہرونؔ تمہارا نبی ہوگا۔ 2اَور تُم ہر ایک بات جِس کا میں تُمہیں حُکم دُوں کہنا اَور تمہارا بھایٔی اَہرونؔ فَرعوہؔ سے کہے کہ بنی اِسرائیل کو فَرعوہؔ اَپنے مُلک سے جانے دے۔ 3لیکن مَیں فَرعوہؔ کے دِل کو سخت کر دُوں گا اَور خواہ میں اَپنے حیرت اَنگیز نِشانات اَور عجائب مِصر میں کثرت سے دِکھاؤں۔ 4تو بھی فَرعوہؔ تمہاری نہ سُنے گا۔ تَب میں مِصر پر اَپنا ہاتھ ڈالوں گا اَور اُنہیں سخت ترین سزائیں دے کر اَپنے لوگوں یعنی بنی اِسرائیل کے لشکروں کو نکال لاؤں گا۔ 5اَور جَب مَیں مِصریوں کے خِلاف اَپنا ہاتھ بڑھا کر بنی اِسرائیل کو نکال لاؤں گا تَب مِصری جانیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔“
6چنانچہ مَوشہ اَور اَہرونؔ نے بالکُل وَیسا ہی کیا جَیسا یَاہوِہ نے اُنہیں حُکم دیا تھا۔ 7مَوشہ اسّی بَرس کے اَور اَہرونؔ تراسی بَرس کے تھے جَب وہ فَرعوہؔ سے ہم کلام ہویٔے۔
اَہرونؔ کے عصا کا سانپ بَن جانا
8اَور یَاہوِہ نے مَوشہ اَور اَہرونؔ سے کہا، 9”جَب فَرعوہؔ تُم سے کہے کہ کویٔی معجزہ دِکھاؤ، تو اَہرونؔ سے کہنا، ’اَپنا عصا لے کر فَرعوہؔ کے سامنے ڈال دے،‘ اَور وہ سانپ بَن جائے گا۔“
10سو مَوشہ اَور اَہرونؔ فَرعوہؔ کے پاس گیٔے اَور اُنہُوں نے وُہی کیا جِس کا یَاہوِہ نے حُکم دیا تھا۔ اَہرونؔ نے اَپنا عصا لیا اَور اُسے فَرعوہؔ اَور اُس کے اہلکاروں کے سامنے ڈال دیا اَور وہ سانپ بَن گیا۔ 11تَب فَرعوہؔ نے اَپنے حکیموں اَور اوجھاؤں کو طلب کیا اَور مِصری جادُوگروں نے بھی اَپنے جادُو کے زور سے وَیسا ہی کر دِکھایا۔ 12اَور ہر ایک نے جَب اَپنا اَپنا عصا نیچے پھینکا تو وہ سانپ بَن گیٔے۔ لیکن اَہرونؔ کے عصا نے اُنہیں نگل لیا۔ 13اِس کے باوُجُود فَرعوہؔ کا دِل سخت ہو گیا اَور جَیسا کہ یَاہوِہ نے کہاتھا اُس نے اُن کی نہ سُنی۔
خُون کی وَبا
14تَب یَاہوِہ نے مَوشہ سے کہا، ”فَرعوہؔ کا دِل پگھلنے والا نہیں ہے، اَور وہ اُن لوگوں کو جانے سے روکتا ہے۔ 15صُبح کو جَب فَرعوہؔ دریا پر جائے تو تُم اُس کے پاس جانا اَور اُس سے مُلاقات کے لیٔے دریائے نیل کے کنارے اِنتظار کرنا اَور اَپنے ہاتھ میں وہ عصا لے لینا جو سانپ بَن گیا تھا۔ 16اَور پھر اُس سے کہنا، ’یَاہوِہ عِبرانیوں کے خُدا نے مُجھے یہ کہنے کے لیٔے تمہارے پاس بھیجا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میری عبادت کریں؛ لیکن اَب تک تُم نے اُن کی نہیں سُنی۔ 17لہٰذا یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ اِسی سے تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ دیکھو میں اِس عصا کو جو میرے ہاتھ میں ہے دریائے نیل کے پانی پر ماروں گا اَور وہ پانی خُون میں بدل جائے گا۔ 18اَور دریائے نیل کی مچھلیاں مَر جایٔیں گی اَور دریا میں سے بدبُو آنے لگے گی اَور مِصری اُس کا پانی نہ پی سکیں گے۔‘ “
19یَاہوِہ نے مَوشہ سے کہا، ”اَہرونؔ سے کہنا، ’اَپنا عصا لے اَور مِصر کے تمام دریاؤں نہروں جھیلوں اَور تالابوں کے پانی پر اَپنا ہاتھ بڑھا تاکہ وہ خُون بَن جایٔیں،‘ اَور مِصر میں ہر جگہ لکڑی اَور پتّھر کے برتنوں میں بھی خُون ہی خُون ہوگا۔“
20اَور مَوشہ اَور اَہرونؔ نے وَیسا ہی کیا جَیسا کہ یَاہوِہ نے حُکم دیا تھا۔ اُنہُوں نے فَرعوہؔ اَور اُس کے اہلکاروں کی مَوجُودگی میں اَپنا عصا اُٹھاکر دریائے نیل کے پانی پر مارا اَور سارا پانی خُون میں بدل گیا۔ 21دریائے نیل کی مچھلیاں مَر گئیں اَور دریا سے اِتنی بدبُو آنے لگی کہ مِصری اُس کا پانی نہ پی سکے۔ مِصر میں ہر جگہ خُون ہی خُون نظر آنے لگا۔
22لیکن مِصری جادُوگروں نے بھی اَپنے جادُو کے زور سے وَیسا ہی کیا اَور فَرعوہؔ کا دِل سخت ہو گیا اَور جَیسا یَاہوِہ نے فرمایا تھا اُس نے مَوشہ اَور اَہرونؔ کی بات اَن سُنی کر دی 23بَلکہ فَرعوہؔ لَوٹ کر اَپنے محل میں چلا گیا۔ 24اَور تمام مِصریوں نے پینے کا پانی حاصل کرنے کے لیٔے دریائے نیل کے کنارے کنارے کھدائی کی کیونکہ وہ ندی کا پانی نہ پی سکے۔
مینڈکوں کی وَبا
25یَاہوِہ کے دریائے نیل پر مارنے کے بعد سات دِن گزر گئے۔

Voafantina amin'izao fotoana izao:

خُروج 7: UCV

Asongadina

Hizara

Dika mitovy

None

Tianao hovoatahiry amin'ireo fitaovana ampiasainao rehetra ve ireo nasongadina? Hisoratra na Hiditra