تب فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا کہ تیرا باپ اور تیرے بھائی تیرے پاس آ گئے ہیں۔ مِصرؔ کا مُلک تیرے آگے پڑا ہے۔ یہاں کے اچھّے سے اچھّے علاقہ میں اپنے باپ اور بھائِیوں کو بسا دے یعنی جشن ہی کے علاقہ میں اُن کو رہنے دے اور اگر تیری دانِست میں اُن میں ہوشیار آدمی بھی ہوں تو اُن کو میرے چَوپایوں پر مقرّر کر دے۔