”اَے بادشاہ، میرے آقا، اِن لوگوں نے یرمیاہؔ نبی کے ساتھ جو حرکت کی ہے وہ نہایت بُری ہے۔ اُنہُوں نے اُسے حوض میں پھینک دیا ہے جہاں وہ بھُوک سے مَر جائے گا کیونکہ شہر میں اَب روٹی بھی نہیں بچی ہے۔“
تَب بادشاہ نے کُوشی عبیدؔ ملِکؔ کو حُکم دیا، ”یہاں سے تیس آدمی اَپنے ساتھ لے اَور اِس سے پہلے کہ وہ مَر جائے یرمیاہؔ نبی کو حوض سے باہر نکال لے۔“