YouVersion Logo
تلاش

زبور 39

39
انسان کے فانی ہونے کے پیشِ نظر التجا
1داؤد کا زبور۔ یدوتون کے لئے۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔
مَیں بولا، ”مَیں اپنی راہوں پر دھیان دوں گا تاکہ اپنی زبان سے گناہ نہ کروں۔ جب تک بےدین میرے سامنے رہے اُس وقت تک اپنے منہ کو لگام دیئے رہوں گا۔“
2مَیں چپ چاپ ہو گیا اور اچھی چیزوں سے دُور رہ کر خاموش رہا۔ تب میری اذیت بڑھ گئی۔
3میرا دل پریشانی سے تپنے لگا، میرے کراہتے کراہتے میرے اندر بےچینی کی آگ سی بھڑک اُٹھی۔ تب بات زبان پر آ گئی،
4”اے رب، مجھے میرا انجام اور میری عمر کی حد دکھا تاکہ مَیں جان لوں کہ کتنا فانی ہوں۔
5دیکھ، میری زندگی کا دورانیہ تیرے سامنے لمحہ بھر کا ہے۔ میری پوری عمر تیرے نزدیک کچھ بھی نہیں ہے۔ ہر انسان دم بھر کا ہی ہے، خواہ وہ کتنی ہی مضبوطی سے کھڑا کیوں نہ ہو۔ (سِلاہ)
6جب وہ اِدھر اُدھر گھومے پھرے تو سایہ ہی ہے۔ اُس کا شور شرابہ باطل ہے، اور گو وہ دولت جمع کرنے میں مصروف رہے توبھی اُسے معلوم نہیں کہ بعد میں کس کے قبضے میں آئے گی۔“
7چنانچہ اے رب، مَیں کس کے انتظار میں رہوں؟ تُو ہی میری واحد اُمید ہے!
8میرے تمام گناہوں سے مجھے چھٹکارا دے۔ احمق کو میری رُسوائی کرنے نہ دے۔
9مَیں خاموش ہو گیا ہوں اور کبھی اپنا منہ نہیں کھولتا، کیونکہ یہ سب کچھ تیرے ہی ہاتھ سے ہوا ہے۔
10اپنا عذاب مجھ سے دُور کر! تیرے ہاتھ کی ضربوں سے مَیں ہلاک ہو رہا ہوں۔
11جب تُو انسان کو اُس کے قصور کی مناسب سزا دے کر اُس کو تنبیہ کرتا ہے تو اُس کی خوب صورتی کیڑا لگے کپڑے کی طرح جاتی رہتی ہے۔ ہر انسان دم بھر کا ہی ہے۔ (سِلاہ)
12اے رب، میری دعا سن اور مدد کے لئے میری آہوں پر توجہ دے۔ میرے آنسوؤں کو دیکھ کر خاموش نہ رہ۔ کیونکہ مَیں تیرے حضور رہنے والا پردیسی، اپنے تمام باپ دادا کی طرح تیرے حضور بسنے والا غیرشہری ہوں۔
13مجھ سے باز آ تاکہ مَیں کوچ کر کے نیست ہو جانے سے پہلے ایک بار پھر ہشاش بشاش ہو جاؤں۔

موجودہ انتخاب:

زبور 39: URDGVU

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in