لُوقا 20
20
یِسُوع کے اِختیار پر اِعتراض
(متّی ۲۱:۲۳-۲۷؛ مرقس ۱۱:۲۷-۳۳)
1اُن دِنوں میں ایک روز اَیسا ہُؤا کہ جب وہ ہَیکل میں لوگوں کو تعلِیم اور خُوشخبری دے رہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ بزُرگوں کے ساتھ اُس کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔ 2اور کہنے لگے کہ ہمیں بتا۔ تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے یا کَون ہے جِس نے تُجھ کو یہ اِختیار دِیا ہے؟
3اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ مُجھے بتاؤ۔ 4یُوحنّا کا بپتِسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟
5اُنہوں نے آپس میں کہا کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟ 6اور اگر کہیں کہ اِنسان کی طرف سے تو سب لوگ ہم کو سنگسار کریں گے کیونکہ اُنہیں یقِین ہے کہ یُوحنّا نبی تھا۔ 7پس اُنہوں نے جواب دِیا ہم نہیں جانتے کہ کِس کی طرف سے تھا۔
8یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُمہیں نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
تاکِستان کے ٹھکیداروں کی تمثِیل
(متّی ۲۱:۳۳-۴۶؛ مرقس ۱۲:۱-۱۲)
9پِھر اُس نے لوگوں سے یہ تمثِیل کہنی شرُوع کی کہ ایک شخص نے تاکِستان لگا کر باغبانوں کو ٹھیکے پر دِیا اور ایک بڑی مُدّت کے لِئے پردیس چلا گیا۔ 10اور پَھل کے مَوسم پر اُس نے ایک نَوکر باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ تاکِستان کے پَھل کا حِصّہ اُسے دیں لیکن باغبانوں نے اُس کو پِیٹ کر خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔ 11پِھر اُس نے ایک اَور نَوکر بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی پِیٹ کر اور بے عِزّت کر کے خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔ 12پِھر اُس نے تِیسرا بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی زخمی کر کے نِکال دِیا۔ 13اِس پر تاکِستان کے مالِک نے کہا کہ کیا کرُوں؟ مَیں اپنے پیارے بیٹے کو بھیجُوں گا۔ شاید اُس کا لِحاظ کریں۔ 14جب باغبانوں نے اُسے دیکھا تو آپس میں صلاح کر کے کہا یِہی وارِث ہے۔ اِسے قتل کریں کہ مِیراث ہماری ہو جائے۔ 15پس اُس کو تاکِستان سے باہر نِکال کر قتل کِیا۔
اب تاکِستان کا مالِک اُن کے ساتھ کیا کرے گا؟ 16وہ آ کر اُن باغبانوں کو ہلاک کرے گا اور تاکِستان اَوروں کو دے دے گا
اُنہوں نے یہ سُن کر کہا خُدا نہ کرے۔
17اُس نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا۔ پِھر یہ کیا لِکھا ہے کہ
جِس پتّھر کو مِعماروں نے رَدّ کِیا
وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا؟
18جو کوئی اُس پتّھر پر گِرے گا اُس کے ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائیں گے لیکن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گا۔
خراج دینے کی بابت سوال
(متّی ۲۲:۱۵-۲۲؛ مرقس ۱۲:۱۳-۱۷)
19اُسی گھڑی فقِیہوں اور سردار کاہِنوں نے اُسے پکڑنے کی کوشِش کی مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل ہم پر کہی۔ 20اور وہ اُس کی تاک میں لگے اور جاسُوس بھیجے کہ راست باز بن کر اُس کی کوئی بات پکڑیں تاکہ اُس کو حاکِم کے قبضہ اور اِختیار میں دے دیں۔ 21اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تیرا کلام اور تعلِیم درُست ہے اور تُو کِسی کی طرف داری نہیں کرتا بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے۔ 22ہمیں قَیصر کو خراج دینا روا ہے یا نہیں؟
23اُس نے اُن کی مَکّاری معلُوم کر کے اُن سے کہا۔ 24ایک دِینار مُجھے دِکھاؤ۔ اُس پر کِس کی صُورت اور نام ہے؟
اُنہوں نے کہا قَیصر کا۔
25اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔
26وہ لوگوں کے سامنے اُس قَول کو پکڑ نہ سکے بلکہ اُس کے جواب سے تعجُّب کر کے چُپ ہو رہے۔
مُردوں کی قِیامت کی بابت سوال
(متّی ۲۲:۲۳-۳۳؛ مرقس ۱۲:۱۸-۲۷)
27پِھر صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُن میں سے بعض نے اُس کے پاس آ کر یہ سوال کِیا کہ 28اَے اُستاد مُوسیٰ نے ہمارے لِئے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بیاہا ہُؤا بھائی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔ 29چُنانچہ سات بھائی تھے۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مَر گیا۔ 30پِھر دُوسرے نے اُسے لِیا اور تِیسرے نے بھی۔ 31اِسی طرح ساتوں بے اَولاد مَر گئے۔ 32آخِر کو وہ عَورت بھی مَر گئی۔ 33پس قِیامت میں وہ عَورت اُن میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔
34یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ اِس جہان کے فرزندوں میں تو بیاہ شادی ہوتی ہے۔ 35لیکن جو لوگ اِس لائِق ٹھہریں گے کہ اُس جہان کو حاصِل کریں اور مُردوں میں سے جی اُٹھیں اُن میں بیاہ شادی نہ ہو گی۔ 36کیونکہ وہ پِھر مَرنے کے بھی نہیں اِس لِئے کہ فرِشتوں کے برابر ہوں گے اور قِیامت کے فرزند ہو کر خُدا کے بھی فرزند ہوں گے۔ 37لیکن اِس بات کو کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں مُوسیٰ نے بھی جھاڑی کے ذِکر میں ظاہِر کِیا ہے۔ چُنانچہ وہ خُداوند کو ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا کہتا ہے۔ 38لیکن خُدا مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے کیونکہ اُس کے نزدِیک سب زِندہ ہیں۔
39تب بعض فقِیہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اَے اُستاد تُو نے خُوب فرمایا۔ 40کیونکہ اُن کو اُس سے پِھر کوئی سوال کرنے کی جُرأت نہ ہُوئی۔
مسِیح مَوعُود کے بارے میں سوال
(متّی ۲۲:۴۱-۴۶؛ مرقس ۱۲:۳۵-۳۷)
41پِھر اُس نے اُن سے کہا مسِیح کو کِس طرح داؤُد کا بیٹا کہتے ہیں؟ 42داؤُد تو زبُور میں آپ کہتا ہے کہ
خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا
میری دہنی طرف بَیٹھ۔
43جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں
تلے کی چَوکی نہ کر دُوں۔
44پس داؤُد تو اُسے خُداوند کہتا ہے پِھر وہ اُس کا بیٹا کیوں کر ٹھہرا؟
یِسُوع فقِیہوں کے خِلاف خبردار کرتا ہے
(متّی ۲۳:۱-۳۶؛ مرقس ۱۲:۳۸-۴۰)
45جب سب لوگ سُن رہے تھے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔ 46کہ فقِیہوں سے خبردار رہنا جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنے کا شَوق رکھتے ہیں اور بازاروں میں سلام اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی پسند کرتے ہیں۔ 47وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِنہیں زِیادہ سزا ہو گی۔
موجودہ انتخاب:
لُوقا 20: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.