YouVersion Logo
تلاش

مرقس 15

15
یِسُوع کی پِیلاطُسؔ کے سامنے پیشی
(متّی ۲۷‏:۱‏-۲، ۱۱‏-۱۴؛ لُوقا ۲۳‏:۱‏-۵؛ یُوحنّا ۱۸‏:۲۸‏-۳۸)
1اور فی الفَور صُبح ہوتے ہی سردار کاہِنوں نے بُزُرگوں اور فقِیہوں اور سب صدرعدالت والوں سمیت صلاح کر کے یِسُوعؔ کو بندھوایا اور لے جا کر پِیلاطُسؔ کے حوالہ کِیا۔ 2اور پِیلاطُسؔ نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودیوں کا بادشاہ ہے؟
اُس نے جواب میں اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔
3اور سردار کاہِن اُس پر بُہت باتوں کا اِلزام لگاتے رہے۔ 4پِیلاطُسؔ نے اُس سے دوبارہ سوال کر کے یہ کہا تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ دیکھ یہ تُجھ پر کِتنی باتوں کا اِلزام لگاتے ہیں؟
5یِسُوعؔ نے پِھر بھی کُچھ جواب نہ دِیا یہاں تک کہ پِیلاطُسؔ نے تَعجُّب کِیا۔
یِسُوع کو سزائے مَوت سُنائی جاتی ہے
(متّی ۲۷‏:۱۵‏-۲۶؛ لُوقا ۲۳‏:۱۳‏-۲۵؛ یُوحنّا ۱۸‏:۳۹‏—۱۹‏:۱۶)
6اور وہ عِید پر ایک قَیدی کو جِس کے لِئے لوگ عرض کرتے تھے اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا کرتا تھا۔ 7اور براؔبّا نام ایک آدمی اُن باغِیوں کے ساتھ قَید میں پڑا تھا جِنہوں نے بغاوت میں خُون کِیا تھا۔ 8اور بِھیڑ اُوپر چڑھ کر اُس سے عرض کرنے لگی کہ جو تیرا دستُور ہے وہ ہمارے لِئے کر۔ 9پِیلاطُسؔ نے اُنہیں یہ جواب دِیا۔ کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟ 10کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ سردار کاہِنوں نے اِس کو حسد سے میرے حوالہ کِیا ہے۔
11مگر سردار کاہِنوں نے بِھیڑ کو اُبھارا تاکہ پِیلاطُسؔ اُن کی خاطِر براؔبّا ہی کو چھوڑ دے۔ 12پِیلاطُسؔ نے دوبارہ اُن سے کہا پِھر جِسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو اُس سے مَیں کیا کرُوں؟
13وہ پِھر چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔
14اور پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟
وہ اَور بھی چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔
15پِیلاطُسؔ نے لوگوں کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے اُن کے لِئے براؔبّا کو چھوڑ دِیا اور یِسُوعؔ کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔
سِپاہی یِسُوع کو ٹھٹّھوں میں اُڑاتے ہیں
(متّی ۲۷‏:۲۷‏-۳۱؛ یُوحنّا ۱۹‏:۲‏-۳)
16اور سِپاہی اُس کو اُس صحن میں لے گئے جو پَریتورِؔیُن کہلاتا ہے اور ساری پلٹن کو بُلا لائے۔ 17اور اُنہوں نے اُسے ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا۔ 18اور اُسے سلام کرنے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! 19اور وہ اُس کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گُھٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے۔ 20اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑا چُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے۔ پِھر اُسے مصلُوب کرنے کو باہر لے گئے۔
یِسُوع کو مصلُوب کِیا جاتا ہے
(متّی ۲۷‏:۳۲‏-۴۴؛ لُوقا ۲۳‏:۲۶‏-۴۳؛ یُوحنّا ۱۹‏:۱۷‏-۲۷)
21اور شمعُوؔن نام ایک کُرینی آدمی سکندر اور رُوؔفُس کا باپ دیہات سے آتے ہُوئے اُدھر سے گُزرا۔ اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ 22اور وہ اُسے مقامِ گُلگُتا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔ 23اور مُر مِلی ہُوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی۔ 24اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہیں بانٹ لِیا۔ 25اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کو مصلُوب کِیا۔ 26اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیا کہ یہُودِیوں کا بادشاہ۔ 27اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ دو ڈاکُو ایک اُس کی دہنی اور ایک اُس کی بائِیں طرف مصلُوب کِئے۔ 28(تب اِس مضمُون کا وہ نوِشتہ کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا پُورا ہُؤا)۔
29اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ! مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے۔ 30صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بچا۔
31اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِل کر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔ 32اِسرائیلؔ کا بادشاہ مسِیح اب صلِیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم دیکھ کر اِیمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔
یِسُوع کی مَوت
(متّی ۲۷‏:۴۵‏-۵۶؛ لُوقا ۲۳‏:۴۴‏-۴۹؛ یُوحنّا ۱۹‏:۲۸‏-۳۰)
33جب دوپہر ہُوئی تو تمام مُلک میں اندھیرا چھا گیا اور تِیسرے پہر تک رہا۔ 34اور تِیسرے پہر کو یِسُوعؔ بڑی آواز سے چِلاّیا کہ اِلوہی اِلوہی لما شَبقَتنی؟ جِس کا ترجمہ ہے اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟
35جو پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُن کر کہا دیکھو وہ ایلیّاؔہ کو بُلاتا ہے۔ 36اور ایک نے دَوڑ کر سپنج کو سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا اور کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلیّاؔہ اُسے اُتارنے آتا ہے یا نہیں۔
37پِھر یِسُوعؔ نے بڑی آواز سے چِلاّ کر دم دے دِیا۔
38اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا۔ 39اور جو صُوبہ دار اُس کے سامنے کھڑا تھا اُس نے اُسے یُوں دم دیتے ہُوئے دیکھ کر کہا بیشک یہ آدمی خُدا کا بیٹا تھا۔
40اور کئی عَورتیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں۔ اُن میں مریمؔ مگدلِینی اور چھوٹے یعقُوبؔ اور یوسیس کی ماں مریمؔ اور سلوؔمی تِھیں۔ 41جب وہ گلِیل میں تھا یہ اُس کے پِیچھے ہو لیتی اور اُس کی خِدمت کرتی تِھیں اور اَور بھی بُہت سی عَورتیں تِھیں جو اُس کے ساتھ یروشلِیم میں آئی تِھیں۔
یِسُوع کی تدفِین
(متّی ۲۷‏:۵۷‏-۶۱؛ لُوقا ۲۳‏:۵۰‏-۵۶؛ یُوحنّا ۱۹‏:۳۸‏-۴۲)
42جب شام ہو گئی تو اِس لِئے کہ تیّاری کا دِن تھا جو سبت سے ایک دِن پہلے ہوتا ہے۔ 43اَرِمَتیہ کا رہنے والا یُوسفؔ آیا جو عِزّت دار مُشِیر اور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا اور اُس نے جُرأت سے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسُوعؔ کی لاش مانگی۔ 44اور پِیلاطُسؔ نے تَعجُّب کِیا کہ وہ اَیسا جلد مَر گیا اور صُوبہ دار کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کہ اُس کو مَرے ہُوئے دیر ہو گئی؟ 45جب صُوبہ دار سے حال معلُوم کر لِیا تو لاش یُوسفؔ کو دِلا دی۔ 46اُس نے ایک مہِین چادر مول لی اور لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا اور ایک قبر کے اندر جو چٹان میں کھودی گئی تھی رکھّا اور قبر کے مُنہ پر ایک پتّھر لُڑھکا دِیا۔ 47اور مریمؔ مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریمؔ دیکھ رہی تِھیں کہ وہ کہاں رکھّا گیا ہے۔

موجودہ انتخاب:

مرقس 15: URD

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in