YouVersion Logo
تلاش

1 کُرِنتھِیوں 15

15
المسیؔح کا زندہ ہو جانا
1اَب، اَے بھائیو اَور بہنوں! میں تُمہیں وہ خُوشخبری یاد دلانا چاہتا ہُوں جو میں پہلے تُمہیں دے چُکا ہُوں، جسے تُم نے قبُول کر لیا تھا اَور جِس پر تُم مضبُوطی سے قائِم بھی ہو۔ 2اُسی کے وسیلہ تُم نَجات بھی پاتے ہو۔ بشرطیکہ تُم اُس خُوشخبری کو یاد رکھو جو میں نے تُمہیں دی تھی۔ ورنہ، تمہارا ایمان لانا بے فائدہ ہے۔
3کیونکہ ایک بڑی اہم بات جو مُجھ تک پہنچی اَور میں نے تُمہیں سُنایٔی یہ ہے: کِتاب مُقدّس کے مُطابق المسیؔح ہمارے گُناہوں کے لیٔے قُربان ہوئے، 4دفن ہوئے اَور کِتاب مُقدّس کے مُطابق تیسرے دِن مُردوں میں سے زندہ ہو گیٔے۔ 5اَور کیفؔا کو اَور پھر بَارہ رسولوں کو دکھائی دئیے۔ 6اُس کے بعد پانچ سَو سے زِیادہ مَسیحی بھائیوں اَور بہنوں کو ایک ساتھ دکھائی دئیے جِن میں سے اکثر اَب تک زندہ ہیں، بعض اَلبَتّہ مَر چُکے ہیں۔ 7پھر یعقُوب کو دکھائی دئیے، اِس کے بعد سَب رسولوں کو، 8اَور سَب سے آخِر میں مُجھے دکھائی دئیے جو گویا اَدھُورے دِنوں کی پیدائش ہُوں۔
9اِس لیٔے کہ میں رسولوں میں سَب سے چھوٹا ہُوں بَلکہ رسول کہلانے کے لائق بھی نہیں، کیونکہ میں نے خُدا کی جماعت کو ستایا تھا۔ 10لیکن اَب میں جو کچھ ہُوں، خُدا کے فضل سے ہُوں اَور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُوا بے فائدہ نہیں ہُوا، کیونکہ میں نے اُن تمام رسولوں سے زِیادہ محنت کی اَور یہ محنت میں نے اَپنی کوشش سے نہیں کی بَلکہ خُدا کے فضل نے مُجھ سے وَیسے کرائی۔ 11لہٰذا خواہ میں ہُوں یا خواہ وہ، ہماری خُوشخبری ایک ہی ہے اَور اُسی پر تُم ایمان لایٔے۔
مُردوں کی قیامت
12جَب ہم المسیؔح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے ہیں تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہہ سکتے ہیں کہ مُردے زندہ نہیں ہوتے؟ 13اگر مُردوں کی قیامت نہیں تو المسیؔح بھی زندہ نہیں ہوئے۔ 14اَور اگر المسیؔح زندہ نہیں ہوئے، تو ہماری مُنادی کا کویٔی فائدہ نہیں اَور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا۔ 15اگر مُردوں کا جی اُٹھنا ممکن نہیں تو گویا خُدا نے المسیؔح کو بھی زندہ نہیں کیا، تو ہماری یہ گواہی کہ اُس نے المسیؔح کو زندہ کیا، جھوٹی ٹھہری۔ 16اگر مُردے زندہ نہیں ہوتے، تو المسیؔح بھی نہیں جی اُٹھے۔ 17اَور اگر المسیؔح نہیں جی اُٹھے، تو تمہارا ایمان بے فائدہ ہے؛ اَور تُم ابھی تک اَپنے گُناہوں میں گِرفتارہو۔ 18بَلکہ جو لوگ المسیؔح میں ہوکر سوگئے وہ بھی ہلاک ہویٔے۔ 19اگر المسیؔح پر ایمان لانے سے ہماری اُمّید صِرف اِسی زندگی تک محدُود ہے، تو ہم تمام اِنسانوں سے زِیادہ بَدنصیب ہیں۔
20لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ المسیؔح مُردوں میں سے جی اُٹھے، لہٰذا جو سو گیٔے ہیں اُن میں پہلا پھل ہویٔے۔ 21کیونکہ جَب اِنسان کے ذریعہ موت آئی، تو اِنسان ہی کے ذریعہ سے مُردوں کی قیامت بھی آئی۔ 22اَور جَیسے آدمؔ میں سَب اِنسان مَرتے ہیں، وَیسے ہی المسیؔح میں سَب زندہ کیٔے جایٔیں گے۔ 23لیکن ہر ایک اَپنی اَپنی باری کے مُطابق: سَب سے پہلے المسیؔح؛ پھر المسیؔح کے لَوٹنے پر، اُن کے لوگ۔ 24اُس کے بعد آخِرت ہوگی، اُس وقت المسیؔح ساری حُکومت، کُل اِختیّار اَور قُدرت نِیست کرکے سلطنت خُدا باپ کے حوالہ کر دیں گے۔ 25کیونکہ اَپنے سارے دُشمنوں کو اَپنے قدموں کے نیچے نہ لے آنے تک المسیؔح کا سلطنت کرنا لازِم ہے۔ 26آخِری دُشمن جو نِیست کیا جائے گا وہ موت ہے۔ 27لہٰذا، جَب کِتاب مُقدّس کا فرمان ہے: ”خُدا نے سَب کچھ اُن کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“#15‏:27 زبُور 8‏:6‏ اَور ”سَب کچھ اُن کے تابع کر دیا گیا“ یہ تو ظاہر ہے کہ خُدا اِس میں شامل نہ رہا، جِس نے ہر چیز کو المسیؔح کے تابع کر دیا ہے۔ 28اَور جَب سَب کچھ خُدا کے تابع ہو جائے گا تو بیٹا خُود بھی اُس کے تابع ہو جائے گا جِس نے سَب چیزیں بیٹے کے تابع کر دیں تاکہ خُدا ہی سَب میں سَب کچھ ہے۔
29اگر مُردوں کی قیامت ہے ہی نہیں تو وہ لوگ کیا کریں گے جو مُردوں کی خاطِر پاک غُسل لیتے ہیں؟ اگر مُردے زندہ ہی نہیں ہوتے تو پھر اُن کے لیٔے پاک غُسل کیوں لیا جاتا ہے؟ 30اَور ہم بھی کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟ 31اَے بھائیو، میں خُداوؔند المسیؔح عیسیٰ میں تُم پر اِسی فخر کی قَسم کھا کر کہتا ہُوں کہ میں تو ہر روز موت کے مُنہ میں جاتا ہُوں۔ 32اگرمیں محض اِنسانی غرض سے اِفِسُسؔ شہر میں درِندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائدہ ہُوا؟ اگر مُردے زندہ نہیں کیٔے جایٔیں گے، جَیسا کہ مقولہ ہے:
”تو آؤ کھایٔیں، اَور پِئیں،
کیونکہ کل تو مَرنا ہی ہے۔“#15‏:32 یسع 22‏:13‏‏
33دھوکے میں نہ رہو، ”بُرے لوگوں کی صُحبت میں رہنے سے اَچھّی عادتیں بِگڑ جاتی ہیں۔“ 34راستباز ہونے کے لیٔے ہوش میں آؤ، اَور گُناہ نہ کرو کیونکہ کتنے شرم کی بات ہے کہ تُم میں بعض ابھی تک خُدا سے نا آشنا ہیں۔
جلالی جِسم
35ممکن ہے کہ کویٔی یہ سوال کرے: ”مُردوں کا زندہ ہونا کِس طرح ممکن ہے؟ اگر ممکن ہے تو اُن کا جِسم کَیسا ہوگا؟“ 36اُسے بتاؤ کہ اَے نادان! اُس بیج کو دیکھو جو تُم بوتے ہو۔ جَب تک وہ خاک میں نہیں مِل جاتا، اُگتا نہیں۔ 37اَورجو دانہ تُم بوتے ہو وہ جِسم نہیں جو پیدا ہونے والا ہے، وہ محض ایک دانہ ہوتاہے، خواہ گیہُوں کا ہو، خواہ کسی اَور اَناج کا۔ 38لیکن خُدا اُس دانہ کو اَپنی مرضی کے مُطابق جِسم عطا کرتا ہے، بَلکہ ہر بیج کو اُس کی قِسم کے مُطابق ایک خاص جِسم دیتاہے۔ 39سَب گوشت ایک طرح کا نہیں ہوتا۔ آدمیوں کا گوشت اَور ہے، جانوروں کا اَور ہے، پرندوں کا اَور ہے اَور مچھلِیوں کا اَور ہے۔ 40جِسم آسمانی بھی ہوتے ہیں اَور زمینی بھی؛ مگر آسمانیوں کی شان اَور ہے، اَور زمینیوں کی اَور۔ 41آفتاب کا جلال اَور ہے، مَہتاب کا اَور، سِتاروں کا اَور بَلکہ ستارے ستارے کے جلال میں فرق ہے۔
42مُردوں کی قیامت بھی اَیسی ہی ہے۔ جِسم فنا کی حالت میں دفن کیا جاتا ہے، اَور بَقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے؛ 43وہ بےحُرمتی کی حالت میں گاڑا جاتا ہے، اَور عظمت کی حالت میں زندہ کیا جاتا ہے؛ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے، اَور قُوّت کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ 44نَفسانی جِسم دفن کیا جاتا ہے، اَور رُوحانی جِسم جی اُٹھتا ہے۔
اگر نَفسانی جِسم ہے، تو رُوحانی بھی ہے۔
45چنانچہ لِکھّا ہے: ”پہلا آدمی یعنی آدمؔ زندہ نفس بنا“#15‏:45 پیدا 2‏:7‏ آخِری آدمؔ، زندگی بَخشنے والی رُوح بنا۔ 46یعنی رُوحانی پہلے نہ تھا، بَلکہ نَفسانی تھا، بعد میں رُوحانی ہُوا۔ 47پہلا آدمی زمین کی خاک سے بنایا گیا؛ مگر آخِری آدمی آسمان سے آیا۔ 48خاکی اِنسان، آدمؔ کی طرح خاکی ہیں؛ لیکن رُوحانی اِنسان آسمان سے آنے والے کی طرح آسمانی ہیں۔ 49جِس طرح ہم اُس خاکی کی صورت پر پیدا ہویٔے، اُسی طرح ہم اُس آسمانی کے مُشابہ بھی ہوں گے۔
50اَے بھائیو اَور بہنوں! میرا مطلب یہ ہے کہ جِسم اِنسانی جو خُون اَور گوشت کا مُرکّب ہے، خُدا کی بادشاہی کا وارِث نہیں ہو سَکتا، اَور نہ فنا بَقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔ 51دیکھو، میں تُمہیں ایک راز کی بات بتاتا ہُوں: ہم سَب موت کی نیند نہیں سوئیں گے، مگر بدل جایٔیں گے۔ 52یہ پَلک جھپکتے ہی ہو جائے گا، یعنی ایک دَم جَب آخِری نرسنگا پھُونکا جائے گا۔ کیونکہ سارے مُردے نرسنگے کے پھُونکے جانے پر غَیر فانی جِسم پا کر زندہ ہو جایٔیں گے، اَور ہم سَب بدل جایٔیں گے۔ 53کیونکہ ہمارے فانی جِسم کو بَقا کے لباس کی ضروُرت ہے، تاکہ اِس مَرنے والے جِسم کو حیات اَبدی مِل جائے۔ 54اَور جَب فانی جِسم بَقا کا لباس پہن چُکے گا، اَور یہ مَرنے والا جِسم حیات اَبدی پالے گا، تو یہ کِتاب مُقدّس کا فرمان پُورا ہو جائے گا: ”موت فتح کا لُقمہ ہو گئی ہے۔“#15‏:54 یسع 25‏:8‏
55”اَے موت، تیری فتح کہاں رہی؟
اَے موت! تیرا ڈنک کہاں رہا؟“#15‏:55 ہوس 13‏:14‏
56موت کا ڈنک گُناہ ہے، اَور گُناہ کا زور شَریعت ہے۔ 57مگر خُدا کا شُکر ہو کہ وہ ہمارے خُداوؔند عیسیٰ المسیؔح کے وسیلہ سے ہمیں فتح بخشتا ہے۔
58اِس لیٔے میرے عزیز بھائیو اَور بہنوں، ثابت قدم رہو اَور خُداوؔند کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم رہو، کیونکہ تُم جانتے ہو کہ خُداوؔند میں تمہاری محنت بے فائدہ نہیں ہے۔

موجودہ انتخاب:

1 کُرِنتھِیوں 15: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in