23
1لیکن ساتویں سال میں کاہِنؔ یہویادعؔ نے ہمّت سے کام لے کر سینکڑوں کے سرداروں یعنی عزریاہؔ بِن یروحامؔ، اِشمعیل بِن یِہُوحنانؔ، عزریاہؔ بِن عوبیدؔ، معسیاہؔ بِن عدایہ اَور الِیسافطؔ بِن زکریؔ کے ساتھ ایک عہد کیا۔ 2وہ یہُودیؔہ میں ایک کونے سے لے کر دُوسرے کونے تک پھرے اَور تمام شہروں سے لیویوں اَور اِسرائیلیوں کے آبائی خاندانوں کے سرداروں کو جمع کیا اَور جَب وہ یروشلیمؔ میں آئے 3تو ساری جماعت نے خُدا کے بیت المُقدّس میں بادشاہ کے ساتھ ایک عہد کیا۔
کاہِنؔ یہویادعؔ نے اُن سے کہا، جَیسا یَاہوِہ نے داویؔد کی نَسل کی نِسبت وعدہ کیا ہے، ”بادشاہ کا یہ بیٹا حُکمرانی کرےگا۔ 4اَب تُمہیں جو کچھ کرناہے وہ یہ ہے کہ تُم کاہِنوں اَور لیویوں میں سے جو سَبت کو آتے ہوں، اُن میں سے ایک تہائی دربان کے طور پر دروازوں پر پہرا دیں۔ 5اَور تُم میں سے ایک تہائی شاہی محل پر اَور ایک تہائی بُنیاد کے پھاٹک پر رہیں گے اَور باقی سَب لوگ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے صحنوں میں ہوں گے۔ 6اَور اُن کاہِنوں اَور لیویوں کے سِوا جو خدمت پر ہوں اَور کویٔی یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں داخل نہ ہونے پایٔے۔ صِرف وُہی اَندر آئیں گے کیونکہ وہ وہاں خدمت کے لیٔے مخصُوص کئے گیٔے ہیں۔ لیکن باقی سَب لوگ اُن چیزوں پر نظر رکھیں جو خُدا نے اُن کے سُپرد کی ہیں۔ 7اَور لیوی بادشاہ کے چاروں طرف کھڑے رہیں اَور ہر ایک لیوی کے ہاتھ میں ہتھیار ہو اَور اگر کویٔی بیت المُقدّس میں داخل ہونے کی کوشش کرے تو اُسے قتل کر دیا جائے اَور جہاں بھی بادشاہ آئے اَور جائے، تُم ہر وقت اُس کے ساتھ رہو۔“
8اَور لیویوں نے اَور یہُوداہؔ کے تمام لوگوں نے یہویادعؔ کاہِنؔ کے حُکم کے مُطابق عَمل کیا۔ یہویادعؔ کاہِنؔ نے چھُٹّی پر جا رہے کسی فریق کو چھُٹّی پر جانے نہیں دیا، چنانچہ جو چھُٹّی پر جا رہے وہ اَورجو سَبت کو خدمت کے لیٔے اَندر آ رہے تھے وہ سَب وہاں جمع ہو گئے۔ 9پھر یہویادعؔ کاہِنؔ نے خُدا کے بیت المُقدّس میں جمع داویؔد بادشاہ کی چُھوٹی اَور بڑی ڈھالیں اَور برچھیاں سینکڑوں کے سرداروں کو دیں۔ 10اَور اُس نے اُن سَب لوگوں کو جِن میں سے ہر ایک اَپنا اَپنا ہتھیار اَپنے ہاتھ میں لیٔے ہُوئے تھا بیت المُقدّس کی جُنوبی حَد سے لے کر شمالی حَد تک مذبح اَور بیت المُقدّس کے پاس بادشاہ کے چاروں طرف کھڑا کر دیا تاکہ اُس کی حِفاظت کریں۔
11پھر کاہِنؔ یہویادعؔ اَور اُس کے بیٹے بادشاہ کے بیٹے کو باہر لایٔے اَور اُس کے سَر پر تاج رکھا۔ پھر اُنہُوں نے اُسے عہدنامہ پیش کیا اَور اُس کے بادشاہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ اُنہُوں نے اُسے مَسح کیا اَور نعرہ لگایا کہ، ”بادشاہ زندہ باد۔“
12جَب عتلیاہؔ نے لوگوں کے دَوڑنے اَور بادشاہ کے لیٔے بُلند آواز سے نعرہ لگاتے سُنا تو وہ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں اُن کے پاس آئی۔ 13اُس نے نگاہ کی اَور دیکھا کہ وہاں پھاٹک پر اَپنے سُتون کے پاس بادشاہ کھڑا ہے اَور بادشاہ کے نزدیک اُمرا اَور نرسنگے بجانے والے مَوجُود ہیں اَور ساری مملکت کے لوگ خُوشی منا رہے ہیں اَور نرسنگے پھُونک رہے ہیں اَور گانے والے اَپنے سازوں کے ساتھ مدح سرائی کرنے والوں کی پیشوائی کر رہے ہیں۔ تَب عتلیاہؔ نے اَپنے کپڑے پھاڑے اَور چِلّاکر کہا، ”یہ غدّاری ہے غدّاری!“
14تَب یہویادعؔ کاہِنؔ نے سینکڑوں کے سرداروں کو جو فَوجیوں پر مُقرّر تھے باہر بھیجا اَور اُن سے کہا: ”عتلیاہؔ کو فَوج کی صفوں کے درمیان باہر لے آؤ اَورجو کویٔی اُس کے لئے وفاداری دِکھائے اُسے تلوار سے قتل کر دو،“ کیونکہ یہویادعؔ کاہِنؔ نے پہلے ہی حُکم دیا تھا ”عتلیاہؔ کو قتل یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں نہ کرنا۔“ 15تَب اُنہُوں نے اُسے جانے دیا لیکن جَیسے ہی وہ شاہی محل کے علاقہ میں گھوڑا پھاٹک کے مدخل کے پاس پہُنچی، اُنہُوں نے اُسے گِرفتار کر لیا اَور وہیں اُسے قتل کر دیا۔
16پھر یہویادعؔ نے یَاہوِہ سے ایک عہد باندھا کہ وہ، سَب لوگ اَور بادشاہ یَاہوِہ کے لوگ ہوں گے۔ 17اَور سَب لوگ بَعل کے مَندِر کو گیٔے اَور اُسے ڈھا کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ اَور اُنہُوں نے اُس کے مذبحوں اَور اُس کی بُتوں کو چَکنا چُور کر دیا اَور بَعل کے پجاری متّانؔ کو مذبحوں کے سامنے قتل کیا۔
18پھر یہویادعؔ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی نِگرانی لیوی کاہِنوں کے ہاتھوں میں سُپرد کر دی جنہیں داویؔد نے بیت المُقدّس میں خدمت پر مُقرّر کیا تھا کہ اُنہُوں نے داویؔد کے اَحکام کے مُطابق خُوشی مناتے ہُوئے اَور گاتے ہُوئے یَاہوِہ کی سوختنی نذریں گزرانیں جَیسا کہ مَوشہ کے تمام آئین میں لِکھا ہے۔ 19اُس نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے پھاٹکوں پر بھی دربان مُقرّر کئے تاکہ کویٔی بھی جو کسی طرح سے ناپاک ہو اَندر نہ آسکے۔
20اَور اُس نے سینکڑوں کے سرداروں، اُمرا، لوگوں کے حاکموں اَور مُلک کے سَب لوگوں کو ساتھ لیا اَور بادشاہ کو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں سے لے کر آیا اَور وہ بالائی پھاٹک کے راستے محل میں گیٔے اَور بادشاہ کو تختِ شاہی پر بِٹھایا۔ 21تَب مُلک کے سَب لوگوں نے خُوشی منائی۔ اَور شہر میں اَمن ہو گیا کیونکہ عتلیاہؔ تلوار سے قتل کی جا چُکی تھی۔