8
پکے ہُوئے پھلوں کا رُویا
1یَاہوِہ قادر نے مُجھے پکے ہُوئے پھلوں کی ایک ٹوکری دِکھائی۔ 2اُنہُوں نے مُجھ سے پُوچھا، ”اَے عامُوسؔ، تُو کیا دیکھتا ہے؟“
مَیں نے جَواب دیا، ”پکے ہُوئے پھلوں کی ایک ٹوکری۔“
تَب یَاہوِہ نے مُجھ سے فرمایا، ”میری قوم بنی اِسرائیل کا وقت پُورا#8:2 وقت پُورا اصل عِبرانی میں وقت پک چُکاہے ہو گیا ہے؛ اَب مَیں اُنہیں نہیں چھوڑوں گا۔“
3یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں، ”اُس دِن، بیت المُقدّس کے نغمے ماتم میں تبدیل ہو جایٔیں گے۔ ہر طرف بہت سِی لاشیں پڑی ہوں گی اَور خاموشی چھائی ہوگی!“
4تُم جو ضروُرت مندوں کو کُچلتے رہتے ہو
اَور مُلک کے مسکینوں کو مٹاتے رہتے ہو، یہ کلام سُنو۔
5تُم کہتے ہو،
”نئے چاند کی عید کب گزرے گی
تاکہ ہم اَپنا اناج فروخت کریں،
سَبت کا دِن کب ختم ہوگا
تاکہ ہم گیہُوں کے فروخت کے واسطے اَپنے کھتّے کھولیں؟“
تُم ایفہ کو چھوٹا
اَور ثاقل کو ناپ میں بڑا کرتے ہو،
اَور دغابازی کے ترازو سے ٹھگتے ہو،
6تُم مسکینوں کو رُوپیہ سے
اَور حاجت مند کو ایک جوڑی جُوتے سے خریدتے ہو،
اَور گیہُوں کے ساتھ پھٹکن بھی بیچتے ہو۔
7یَاہوِہ یعقوب کی حشمت کی قَسم کھا کر فرماتے ہیں، ”جو کچھ اُنہُوں نے کیا ہے، مَیں اُن میں سے ایک کو بھی نہ بھُولوں گا۔
8”کیا اِس سبب سے زمین نہ تھرتھرائے گی،
اَور اُن کے ہر باشِندے ماتم نہ کریں گے؟
سارا مُلک دریائے نیل کی مانند ہوگا
جو اُفنے گی، پھر اُس میں لہریں اُٹھے گا،
اَور پھر وہ مُلک مِصر کے دریائے کی مانند بالکُل پُرسکون ہو جایٔےگا۔“
9یَاہوِہ قادر اعلان کرتے ہیں،
”اُس دِن، مَیں آفتاب کو دوپہر کے وقت غروب کروں گا
اَور زمین پر دِن میں ہی تاریکی کر دُوں گا۔
10مَیں تمہاری عیدوں کو ماتم میں
اَور تمہارے نغموں کو نوحے میں تبدیل کر دُوں گا۔
اَور تُم سَب کو ٹاٹ پہناؤں گا
اَور تُم سَب کے سَر کو گنجا کر دُوں گا۔
اَور اَیسا ماتم برپا کروں گا جَیسے اِکلوتے بیٹے کی خاطِر ہوتاہے
اَور اُس کا اَنجام روزِ تلخ جَیسا ہوگا۔“
11یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں، ”وہ دِن آ رہے ہیں،
جَب مَیں اُس مُلک میں قحط نازل کروں گا،
جو نہ روٹی کا نہ پانی کا،
بَلکہ خُدا کے کلام کا قحط ہوگا۔
12لوگ یَاہوِہ کے کلام کی تلاش میں،
سمُندر سے سمُندر تک
اَور شمال سے مشرق تک بھٹکتے پھریں گے؛
لیکن کہیں نہ پائیں گے۔
13”اُس دِن
”حسین عورتیں اَور جَوان مَرد
پیاس سے بے ہوش ہو جایٔیں گے۔
14جو لوگ سامریہؔ کے خطا کی قَسم کھا کر کہتے ہیں،
’دانؔ کے معبُود کے حیات کی قَسم،‘
یا ’بیرشبعؔ کے معبُود کے حیات کی قَسم،‘
وہ اَیسے گریں گے گویا پھر کبھی نہ اُٹھیں گے۔“