3
سونے کی مُورت اَور دہکتی ہُوئی بھٹّی
1نبوکدنضرؔ بادشاہ نے سونے کی ایک مُورت بنوائی جِس کی اُونچائی تقریباً ساٹھ ہاتھ#3:1 اُونچائی تقریباً ساٹھ ہاتھ یعنی پچّیس میٹر اَور چوڑائی چھ ہاتھ#3:1 چوڑائی چھ ہاتھ یعنی ڈھائی میٹر تھی اَور اُسے صُوبہ بابیل کے دُورا کے میدان میں نصب کیا۔ 2تَب شاہِ نبوکدنضرؔ نے ناظِموں، حاکموں، سرداروں، مُشیروں، خزانچیوں، قاضیوں، مُفتیوں اَور صُوبہ کے دُوسرے تمام افسروں کو اُس مُورت کی تقدیس کے لیٔے بُلایا جسے اُس نے نصب کیا تھا۔ 3چنانچہ ناظِم، حاکم، سردار، مُشیر، خزانچی، قاضی، مُفتی اَور صُوبہ کے دُوسرے تمام افسر اُس مُورت کی تقدیس کے لیٔے جمع ہُوئے جسے نبوکدنضرؔ بادشاہ نے نصب کیا تھا اَور یہ سَب اِس کے سامنے کھڑے ہو گئے۔
4تَب ایک نقیبِ شاہی نے بُلند آواز سے پُکار کر کہا، ”اَے لوگوں، قوموں، اَور الگ الگ زبانیں بولنے والوں، تُمہیں یہ حُکم دیا جاتا ہے کہ 5جَیسے ہی تُم قَرنا، بانسری، سِتار، رباب، بربط، شہنائی اَور ہر قِسم کے سازوں کی موسیقی سُنو، تُم اُسی وقت گِر کر اُس سونے کی مُورت کو سَجدہ کرو جسے نبوکدنضرؔ بادشاہ نے نصب کیا ہے۔ 6جو کویٔی نیچے گِر کر سَجدہ نہ کرے اُسے اُسی وقت دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینکا جائے گا۔“
7چنانچہ جوں ہی اُنہُوں نے قَرنا، بانسری، سِتار، رباب، بربط اَور ہر قِسم کے سازوں کی موسیقی سُنی تو تمام لوگوں، قوموں اَور مُختلف زبانیں بولنے والے لوگوں نے گِر کر اُس سونے کی مُورت کو سَجدہ کیا جسے نبوکدنضرؔ بادشاہ نے نصب کیا تھا۔
8اُس وقت چند نجومیوں نے آگے بڑھ کر یہُودیوں کی شکایت کی۔ 9اُنہُوں نے نبوکدنضرؔ بادشاہ سے کہا، ”اَے بادشاہ، آپ اَبد تک سلامت رہیں! 10اَے بادشاہ، آپ نے یہ حُکم جاری کیا ہے کہ جو کویٔی قَرنا، بانسری، سِتار، رباب، بربط، شہنائی اَور ہر قِسم کے سازوں کی موسیقی سُنے وہ نیچے گِر کر سونے کی مُورت کو سَجدہ کرے۔ 11اَورجو کویٔی گِر کر سَجدہ نہ کرےگا وہ دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینکا جائے گا 12لیکن یہاں چند اَیسے یہُودی ہیں جنہیں آپ نے صُوبہ بابیل کی سرپرستی عطا کی ہے۔ مثلاً شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ۔ جنہوں نے اَے بادشاہ، آپ کی تعظیم نہیں کی۔ وہ نہ آپ کے معبُودوں کی عبادت کرتے ہیں اَور نہ ہی اُس سونے کی مُورت کو سَجدہ کرتے ہیں جسے آپ نے نصب کیا ہے۔“
13غُصّہ سے آگ بگُولہ ہوکر نبوکدنضرؔ نے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو حاضِر کئے جانے کا حُکم دیا۔ چنانچہ یہ لوگ بادشاہ کے سامنے پیش کئے گیٔے۔ 14اَور نبوکدنضرؔ نے اُن سے کہا، ”اَے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ، کیا یہ سچ ہے کہ تُم میرے معبُودوں کی عبادت نہیں کرتے، نہ اُس سونے کی مُورت کو سَجدہ کرتے ہو جسے مَیں نے نصب کیا ہے؟ 15اگر اَب تُم تیّار ہو کہ جَب قَرنا، بانسری، رباب، بربط، شہنائی اَور ہر قِسم کے سازوں کی موسیقی سُنو تو گِر کر میری بنوائی ہُوئی مُورت کو سَجدہ کرو تو بہتر ہے۔ اگر تُم اُسے سَجدہ نہ کرو تو تُمہیں اُسی وقت دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینک دیا جائے گا۔ تَب کون سا معبُود تُمہیں میرے ہاتھ سے چھُڑا سکےگا؟“
16شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ نے بادشاہ سے عرض کی، ”اَے نبوکدنضرؔ، اِس مُعاملہ میں ہم آپ کو کویٔی جَواب دینا ضروُری نہیں سمجھتے۔ 17دیکھ ہمارا خُدا جِس کی ہم عبادت کرتے ہیں، ہم کو آگ کی جلتی بھٹّی سے چھُڑانے کی قُدرت رکھتے ہیں، اَور اَے بادشاہ وُہی ہمیں آپ کے ہاتھ سے چھُڑائیں گے۔ 18اَور اگر وہ نہ بھی بچائے تو بھی اَے بادشاہ ہم آپ کو بتا دیتے ہیں کہ ہم آپ کے معبُودوں کی عبادت نہیں کریں گے، نہ اُس مُورت کو سَجدہ کریں گے جسے آپ نے نصب کیا ہے۔“
19تَب نبوکدنضرؔ، شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ پر جھنجھلا اُٹھا اَور اُن کی طرف اُس کا رویّہ بدل گیا۔ اُس نے حُکم دیا کہ بھٹّی کی آنچ کو معمول سے سات گُنا زِیادہ گرم کیا جائے، 20اَور اَپنی فَوج کے چند نہایت ہی طاقتور فَوجیوں کو حُکم دیا کہ وہ شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو باندھ کر آگ کی دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینک دیں۔ 21چنانچہ اِن تینوں کو اُن کے جُبّے، پتلون، عمامے اَور دُوسرے کپڑوں کے ساتھ، باندھے گیٔے اَور دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینک دئیے گیٔے۔ 22بادشاہ کا حُکم اِس قدر فَوری تعمیل طلب تھا اَور بھٹّی اِس قدر گرم تھی کہ آگ کے شُعلوں نے اُن فَوجیوں کو مار ڈالا جو شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو وہاں تک اُٹھاکر لے گیٔے تھے۔ 23اَور یہ تین شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ مَرد مضبُوطی سے بندھے ہُوئے بھٹّی میں جا گِرے۔
24تَب نبوکدنضرؔ نے متعجّب ہوکر پُوچھا اَور اَپنے مُشیروں سے دریافت کیا، کیا وہ تین شخص نہ تھے جنہیں ہم نے باندھ کر آگ میں پھینک دیا تھا؟
اُنہُوں نے جَواب دیا، یقیناً، ”اَے بادشاہ، آپ نے سچ فرمایاہے۔“
25اُس نے کہا، ”دیکھو، مَیں یہ دیکھ رہا ہُوں کہ چار اَشخاص آگ کے درمیان صحیح و سالِم ٹہل رہے ہیں اَور اُنہیں کچھ بھی ضرر نہیں پہُنچا۔ اَور چوتھے کی صورت معبُودوں کے بیٹے کی مانند نظر آ رہاہے۔“
26تَب نبوکدنضرؔ دہکتی ہُوئی آگ کی بھٹّی کے دروازے کے پاس پہُنچا اَور چِلّایا، ”اَے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ، خُداتعالیٰ کے بندو، باہر نکلو اَور یہاں آ جاؤ!“
چنانچہ شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ آگ سے نکل کر باہر آ گئے۔ 27اَور صُوبہ داروں، ناظِموں، حاکموں اَور شاہی مُشیروں نے اُنہیں گھیرلیا۔ اَور اُنہُوں نے اُن پر نظر کی اَور دیکھا کہ آگ نے اُن کے جِسموں کو قطعی ضرر نہ پہُنچایا تھا، اَور نہ ہی اُن کے سَروں کا کویٔی بال جھُلسا تھا۔
نہ اُن کی پوشاک جلی اَور نہ اُن میں سے آگ سے جلنے کی بو آتی تھی۔
28تَب نبوکدنضرؔ نے بُلند آواز میں کہا، ”شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کے خُدا کی تمجید ہو جِس نے اَپنے فرشتہ کو بھیج کر اَپنے بندوں کو چھُڑا لیا، اُنہُوں نے اُن پر اِعتقاد کیا اَور بادشاہ کے حُکم کو نہ مانا اَور اَپنی جان تک نثار کرنے کو تیّار ہُوئے تاکہ صِرف اَپنے خُدا کے علاوہ کسی اَور معبُود کی عبادت یا بندگی نہ کریں۔ 29اِس لیٔے میں یہ حُکم نافذ کرتا ہُوں کہ اگر کسی بھی قوم یا زبان کا کویٔی شخص شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کے خُدا کے خِلاف کچھ کہے تو اُس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جایٔیں گے اَور اُن کے مکانات ملبے کا ڈھیر کر دیئے جایٔیں گے کیونکہ اَیسا کویٔی بھی اَور معبُود نہیں ہے جو اِس طرح سے بچا سکے۔“
30تَب بادشاہ نے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو صُوبہ بابیل میں اعلیٰ درجہ پر سرفراز کیا۔