YouVersion Logo
تلاش

دانی ایل 4

4
نبوکدنضرؔ کے درخت کا خواب
1نبوکدنضرؔ بادشاہ کی طرف سے،
تمام لوگوں، قوموں اَور اہلِ لُغت کے نام جو تمام رُوئے زمین پر سکونت کرتے ہیں،
تمہارا اِقبال بُلند ہو۔
2خُداتعالیٰ نے میری خاطِر جو نِشانات اَور عجائب کر دِکھائے اُنہیں تُمہیں بتانے میں مُجھے بےحد خُوشی ہوتی ہے۔
3اُن کی نِشانیاں کس قدر عظیم ہیں،
اَور اُن کے معجزات کس قدر جلیلُ القدر ہیں،
اُن کی بادشاہت اَبدی بادشاہت ہے؛
اَور اُن کی سلطنت پُشت در پُشت بنی رہتی ہے۔
4میں، نبوکدنضرؔ اَپنے قصر میں مطمئن اَور اَپنے محل میں کامیاب تھا۔ 5لیکن مَیں نے ایک خواب دیکھا جِس نے مُجھے ڈرا دیا۔ پلنگ پر پڑے پڑے میرے دماغ میں جو تصوّرات اَور خیالات آئے اُن سے میں نہایت خوفزدہ ہُوا۔ 6اِس لیٔے مَیں نے حُکم دیا کہ بابیل کے تمام دانِشوروں میرے حُضُوری میں پیش کئے جایٔیں تاکہ وہ میرے خواب کی تعبیر بتائیں۔ 7جَب جادُوگر، دلفریبی، نجومی اَور غیب بین آ گیٔے تَب مَیں نے اُنہیں خواب بتایا لیکن وہ مُجھے اُس کی تعبیر نہ بتا سکے۔ 8آخِرکار دانی ایل میرے سامنے آیا جِس کا نام بیلطشضرؔ ہے جو میرے معبُود کا بھی نام ہے، اَور اُس میں مُقدّس معبُودوں کی رُوح ہے؛ اِس لئے مَیں نے اُس کے سامنے اَپنے خواب بَیان کیا۔
9اَور فرمایا، ”اَے بیلطشضرؔ، جادُوگروں کے سردار میں جانتا ہُوں کہ مُقدّس معبُودوں کی رُوح تُم میں ہے اَور کویٔی راز کی بات آپ کے لیٔے مُشکل نہیں۔ اِس لئے جو خواب مَیں نے دیکھاہے اُس کی کیفیّت اَور تعبیر بَیان کر۔ 10پلنگ پر پڑے پڑے مَیں نے یہ رُویتیں دیکھیں، مَیں نے دیکھا کہ مُلک کے درمیان میرے سامنے ایک درخت کھڑا ہے جو نہایت ہی اُونچا ہے۔ 11وہ درخت بڑا ہوکر مضبُوط ہو گیا اَور اُس کی چوٹی نے آسمان کو چھُو لیا اَور وہ زمین کے اِنتہا تک دِکھائی دینے لگا۔ 12اُس کے پتّے خُوشنما تھے اَور اُس میں کثرت سے پھل لگے تھے اَور اُس پر سَب کے لیٔے خُوراک تھی۔ میدان کے جنگلی جانور اُس کے سایہ میں؛ اَور ہَوا کے پرندے اُس کی شاخوں پر بسیرا کرتے تھے، اَور ہر جاندار اُس سے اَپنا پیٹ بھرتا تھا۔
13”جو رُویتیں مَیں نے اَپنے پلنگ پر پڑے پڑے دیکھیں، اُس میں مَیں نے ایک مُقدّس فرشتہ#4‏:13 فرشتہ یعنی چوکیدار کو آسمان سے اُترتے ہُوئے دیکھا۔ 14اُس نے بُلند آواز سے پُکارتے ہُوئے کہا، درخت کو کاٹ ڈالو اَور اُس کی شاخوں کو چھانٹ ڈالو۔ اُس کے پتّوں کو جھاڑ دو اَور اُس کے پھلوں کو بِکھیر دو؛ جانوروں کو اُس کے نیچے سے بھگا دو اَور پرندوں کو اُس کی شاخوں پر سے اُڑ جانے دو۔ 15لیکن اُس کے ٹھُنٹھ اَور جڑوں کو لوہے اَور کانسے سے باندھ کر زمین کے اَندر میدان کی ہری گھاس میں رہنے دو۔
” ’اَور وہ آسمان کی شبنم سے بھیگا کرے اَور اُسے حَیوانوں کی صحبت میں زمین کے گھاس کے درمیان رہنے دو۔ 16اُس کا دِل اِنسان کا دِل نہ رہے بَلکہ اُس کو حَیوان کا دِل دیا جائے۔ اَور اُس پر سات سال گذر جائیں۔
17” ’اِس فیصلہ کا اعلان فرشتوں نے کیا اَور قُدُّوس نے فیصلہ سُنایا تاکہ زندہ لوگ جان لیں کہ حق تعالیٰ آدمیوں کی بادشاہت پر حُکمرانی کرتا ہے اَور اُنہیں جسے چاہتاہے اُسے اَپنی مرضی سے دے دیتاہے اَور ایک ادنیٰ اِنسان کو اُن کے اُوپر مُقرّر کر دیتاہے۔‘
18”یہی وہ خواب ہے جسے مجھ نبوکدنضرؔ نے دیکھا تھا۔ اَب اَے بیلطشضرؔ مُجھے اِس کا مطلب سمجھا کیونکہ میری بادشاہت کا کویٔی دانِشور مُجھے اِس کی تعبیر نہیں بتا سَکتا۔ لیکن آپ کے لیٔے یہ ممکن ہے کیونکہ مُقدّس معبُودوں کی رُوح تُم میں ہے۔“
دانی ایل کا خواب کی تعبیر بتانا
19تَب دانی ایل جِس کا نام بیلطشضرؔ بھی ہے، کچھ وقتوں کے لیٔے بےحد پریشان ہُوا اَور اَپنے خیالات سے گھبرا گیا۔ اِس لیٔے بادشاہ نے کہا، ”اَے بیلطشضرؔ، یہ خواب اَور اُس کی تعبیر سے تُم پریشان نہ ہو۔“
بیلطشضرؔ نے جَواب دیا، ”میرے آقا، کاش کہ یہ خواب آپ کے رقیبوں پر اَور اُس کی تعبیر آپ کے حریفوں پر صادر آتی، 20وہ درخت جو آپ نے دیکھا کہ بڑھا اَور مضبُوط ہُوا اَور اُس کی چوٹی آسمان کو چھُو رہی تھی اَورجو ساری دُنیا میں دِکھائی دے رہاتھا، 21جِس کے پتّے خُوشنما تھے اَور اُس میں کثرت سے پھل لگے تھے جو سَب کو خُوراک مُہیّا کرتا تھا اَور جِس کے سایہ میں میدان کے جنگلی جانور بستے تھے اَور جِس کی شاخوں پر ہَوا کے پرندوں کے گھونسلوں کے لیٔے جگہ تھی، 22وہ درخت، اَے بادشاہ، آپ ہی ہیں، آپ عظیم اَور طاقتور بنے اَور آپ کی عظمت اِس قدر بڑھ گئی کہ آسمان تک پہُنچ گئی اَور آپ کی سلطنت زمین کے دُور دراز علاقوں تک پھیل چُکی ہے۔
23”اَے بادشاہ، آپ نے مُقدّس فرشتہ کو آسمان سے اُترتے اَور یہ کہتے ہُوئے سُنا، ’درخت کو کاٹ ڈالو اَور اُسے تباہ کر دو، لیکن اُس کے ٹھُنٹھ کو لوہے اَور کانسے سے باندھ کر میدان کی ہری گھاس کے درمیان رہنے دو جَب تک کہ اُس کی جڑیں زمین میں بنی رہیں۔ وہ آسمان کی شبنم سے بھیگا کرے اَور اُس کے سات سال گذر جانے تک وہ جنگلی جانوروں کی مانند بسر کرے۔‘
24”اَے بادشاہ، اِس کی تعبیر اَور حق تعالیٰ کا وہ فرمان جو میرے آقا، بادشاہ کے خِلاف جاری کیا ہے وہ یہی ہے کہ، 25آپ کو لوگوں کے درمیان سے نکال دیا جائے گا اَور آپ جنگلی جانوروں کی صحبت میں رہیں گے، اَور ایک بَیل کی مانند گھاس کھائے گا اَور آسمان کی شبنم میں بھیگے گا۔ تُم پر سات سال گزر جایٔیں گے جَب تَب آپ یہ جان نہ لیں کہ حق تعالیٰ ہی اِنسانی سلطنتوں میں حُکمرانی کرتا ہے اَور اُنہیں جسے چاہتاہے اُسے دے دیتاہے۔ 26اَور درخت کے ٹھُنٹھ کو جڑوں کے ساتھ رہنے دینے کا جو حُکم ہُواہے اُس کا مطلب یہ ہے کہ جَب آپ جان لیں گے کہ حُکمرانی کا اِختیار آسمان#4‏:26 آسمان یعنی خُدا کے ہاتھ میں ہے پر سے ہی ہوتاہے۔ تَب تیری بادشاہت پھر سے آپ کو بحال کر دی جائے گی۔ 27اِس لیٔے اَے بادشاہ، میری مشورت کو بخُوشی تسلیم کر۔ صداقت کے کام کرکے اَپنے گُناہوں کو ترک کر دے اَور مظلوموں پر رحم کرکے اَپنی بدکاری چھوڑ دے۔ ممکن ہے کہ اِس سے آپ کی اِقبالمندی قائِم رہے۔“
خواب پُورا ہُوا
28یہ سَب کچھ نبوکدنضرؔ بادشاہ پر ہُوبہو گذرا۔ 29بَارہ ماہ بعد جَب بادشاہ بابیل کے شاہی محل کی چھت پر ٹہل رہاتھا، 30تَب اُس نے کہا، ”کیا یہ وہ عظیم بابیل نہیں جسے مَیں نے اَپنی جلیلُ القدر قُدرت کے بَل پر شاہی محل کے طور پر تعمیر کیا تاکہ یہ میرے جاہ و جلال کی عظمت ہو؟“
31یہ الفاظ ابھی اُس کے لبوں پر ہی تھے کہ آسمان سے ایک آواز سُنایٔی دی، ”اَے نبوکدنضرؔ بادشاہ، آپ کے لیٔے یہ فرمان جاری ہو چُکاہے۔ تمہارا شاہی اِختیار تُم سے چھین لیا گیا ہے۔ 32تُمہیں اِنسانوں کے درمیان سے نکال دیا جائے گا اَور تُم جنگلی جانوروں کی صحبت میں رہوگے۔ تُم بَیل کی مانند گھاس کھاؤگے۔ تُم پر سات سال گزریں گے جَب تک کہ تُم جان نہ لو کہ حق تعالیٰ اِنسانوں کی بادشاہت پر حُکمران ہے اَور وہ اُنہیں جسے چاہے دے دیتاہے۔“
33نبوکدنضرؔ کے متعلّق جو بات کہی گئ تھی وہ اُسی وقت پُوری ہُوئی۔ اُسے لوگوں کے درمیان سے نکالا گیا اَور اُس نے بَیل کی مانند گھاس کھاتا رہا۔ اَور اُس کا جِسم آسمان کی شبنم سے گیلا ہُوا یہاں تک کہ اُس کے بال عُقاب کے پروں کی مانند اَور اُس کے ناخن پرندوں کے پنجوں کے مانند بڑھ گیٔے۔
34اُن دِنوں کے گزر جانے کے بعد مُجھ نبوکدنضرؔ نے اَپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھائیں اَور میرے ہوش و حواس بحال ہو گئے۔ تَب مَیں نے حق تعالیٰ کی تمجید کی۔ مَیں نے اُس کی حَمد و ثنا کی جو اَبد تک زندہ ہے۔
اُس کی سلطنت اَبدی سلطنت ہے؛
اَور اُس کی بادشاہت پُشت در پُشت بنی رہتی ہے۔
35زمین کے تمام باشِندے
ناچیز گنے جاتے ہیں۔
اَور وہ آسمانی لشکروں اَور زمین کے لوگوں کے ساتھ
اَپنی مرضی کے مُطابق کام کرتا ہے؛
اَور کویٔی نہیں ہے جو اُس کا ہاتھ روک سکے،
یا اُس سے کہہ سَکتا ہے: ”آپ نے یہ کیا کیا ہے؟“
36اُسی وقت میری عقل مُجھ میں بحال کر دی گئی، اَور میری بادشاہت کے جاہ و جلال کے لیٔے میری عزّت اَور شان و شوکت بھی بحال کی گئی۔ اَور میرے مُشیروں اَور میرے اُمرا نے مُجھے پھر سے ڈھونڈ نکالا اَور مُجھے دوبارہ تخت نشین کیا اَور میری عظمت پہلے سے زِیادہ ہو گئی۔ 37اَب مَیں، نبوکدنضرؔ، آسمان کے بادشاہ کی سِتائش، تعظیم و تکریم کرتا ہُوں کیونکہ وہ اَپنے سَب کاموں میں راست اَور اَپنی سَب راہوں میں مُنصِفانہ ہے؛ اَورجو لوگ مغروُری سے چلتے ہیں اُنہیں وہ جلیل کر سَکتا ہے۔

موجودہ انتخاب:

دانی ایل 4: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in