حزقی ایل 18

18
جو جان گُناہ کرےگی وہ مَرے گی۔
1یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: 2”تُم لوگ جو اِسرائیل کے مُلک کے حق میں یہ ضرب المثل بَیان کرتے ہو اُس کا مطلب کیا ہے:
” ’کھٹّے انگور تو آباؤاَجداد نے کھائے،
اَور دانت اَولاد کے کھٹّے ہُوئے‘؟
3”یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ میری حیات کی قَسم کہ تُم پھر اِسرائیل میں یہ ضرب المثل نہ کہو گے۔ 4ہر زندہ جان میری ہے۔ باپ بھی اَور بیٹا بھی۔ میرے لیٔے دونوں یکساں ہیں۔ جو جان گُناہ کرےگی وُہی مَرے گی۔
5”فرض کرو کہ ایک راستباز شخص ہے
جو اِنصاف اَور راستی سے کام کرتا ہے۔
6وہ پہاڑ پر کے بُتکدوں میں قُربانی کا گوشت نہیں کھاتا
نہ بنی اِسرائیل کے بُتوں کی طرف نگاہ اُٹھاتا ہے۔
وہ اَپنے ہمسایہ کی بیوی کی بےحُرمتی نہیں کرتا
نہ حیض کی حالت میں بیوی کے پاس جاتا ہے۔
7وہ کسی پر ظُلم نہیں کرتا،
بَلکہ قرض کے بدلے رہن رکھی ہُوئی چیز لَوٹا دیتاہے۔
وہ ڈاکا نہیں ڈالتا۔
بَلکہ اَپنی روٹی بھُوکے کو دے دیتاہے۔
اَور ننگے کو کپڑا پہناتاہے۔
8وہ رہن رکھ کر لین دین نہیں کرتا،
نہ زِیادہ سُود وصول کرتا ہے۔
وہ بدکاری سے دُور رہتاہے۔
اَور لوگوں کے درمیان سچّائی کے ساتھ اِنصاف کرتا ہے۔
9وہ میرے آئین پر چلتا ہے،
اَور ایمانداری سے میری شَریعت پر عَمل کرتا ہے۔
وہ شخص راستباز ہے؛
اَور وہ یقیناً جئے گا،
یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔
10”فرض کرو کہ اُن کے ہاں ایک تُند و تیز بیٹا ہے جو خُون بہاتا ہے اَور اِن بُرائیوں میں سے کچھ کرتا ہے، 11(حالانکہ باپ نے اِن میں سے ایک بھی نہ کی):
”وہ پہاڑ پر کے بُتکدوں میں قُربانی کا گوشت کھاتا ہے۔
اَپنے ہمسایہ کی بیوی کی بےحُرمتی کرتا ہے۔
12وہ غریب اَور مُحتاج پر ظُلم ڈھاتا ہے،
وہ ڈاکا ڈالتا ہے۔
اَور رہن رکھی ہُوئی چیز نہیں لَوٹاتا۔
وہ بُتوں کی طرف نظر اُٹھاتا ہے۔
اَور قابل نفرت کام کرتا ہے۔
13وہ سُود پر لین دین کرتا ہے اَور زِیادہ سُود وصول کرتا ہے۔
کیا اَیسا شخص زندہ رہے گا؟ وہ ہرگز زندہ نہ رہے گا کیونکہ اُس نے یہ سَب قابل نفرت کام کئے ہیں اِس لیٔے وہ یقیناً ماراجائے گا اَور اُس کا خُون خُود اُس کے سَر پر ہوگا۔
14”لیکن فرض کرو کہ اُس کا بیٹا ہے جو اَپنے باپ کو یہ سَب گُناہ کرتے ہُوئے دیکھتا ہے اَور گو وہ اُنہیں دیکھتا ہے پھر بھی آپ اَیسی حرکتیں نہیں کرتا:
15”وہ پہاڑ پر کے بُتکدوں میں قُربانی کا گوشت نہیں کھاتا،
یا بنی اِسرائیل کے بُتوں کی طرف نگاہ نہیں کرتا۔
وہ اَپنے ہمسایہ کی بیوی کی بےحُرمتی نہیں کرتا۔
16وہ کسی پر ظُلم نہیں کرتا،
نہ قرض دینے کے لیٔے کسی شَے کے گروی رکھنے پر بضِد رہتاہے۔
وہ ڈاکا نہیں ڈالتا،
بَلکہ اَپنی روٹی بھُوکے کو دے دیتاہے
اَور ننگے کو کپڑے پہناتاہے۔
17وہ غریبوں پر ظُلم کرنے سے اَپنے ہاتھ روکتا ہے،
اَور ناحق نفع اَور زِیادہ سُود نہیں لیتا۔
وہ میری شَریعت پر عَمل کرتا ہے اَور میرے آئین پر چلتا ہے۔
وہ اَپنے باپ کے گُناہ کے باعث نہیں مَرے گا، وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ 18لیکن اُس کا باپ اَپنے گُناہ کے باعث مَر جائے گا کیونکہ اُس نے زبردستی مال حاصل کیا، اَپنے بھایٔی کو لُوٹا اَور اَپنے لوگوں میں غلط کام کئے۔
19”پھر بھی تُم پُوچھتے ہو، ’بیٹا باپ کے گُناہ کا بوجھ کیوں نہیں اُٹھاتا؟‘ کیونکہ بیٹے نے وُہی کیا جو جائز اَور روا تھا اَور میرے آئین پر عَمل پیرا رہا، اِس لیٔے وہ ضروُر زندہ رہے گا۔ 20جو جان گُناہ کرتی ہے وُہی مرتی ہے۔ بیٹا باپ کے گُناہ کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا نہ باپ بیٹے کے گُناہ کا بوجھ اُٹھائے گا۔ راستباز کی راستبازی اُس کے حق میں محسوب ہوگی اَور بدکار کی شرارت اُس کے خِلاف محسوب ہوگی۔
21”لیکن اگر بدکار شخص اَپنے کئے ہُوئے تمام گُناہوں سے باز آئیں اَور میرے تمام آئین پر چلیں اَور اَیسے کام کرے جو جائز اَور روا ہیں، تو وہ ضروُر جئیں گے وہ نہ مَریں گے۔ 22اُن کے کئے ہُوئے گُناہوں میں سے ایک بھی اُس کے خِلاف یاد نہ کیا جائے گا۔ اَپنے کئے ہُوئے راستبازی کے کاموں کے باعث وہ زندہ رہیں گے۔ 23کیا بدکار کی موت سے مُجھے خُوشی ہوتی ہے؟ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ بَلکہ کیا مُجھے اُس سے خُوشی نہیں ہوتی کہ وہ اَپنی روِش سے باز آئے اَور زندہ رہے۔
24”لیکن اگر ایک راستباز شخص اَپنی راستبازی ترک کر دے اَور گُناہ کرے اَور وُہی قابل نفرت حرکتیں کرے جو ایک بدکار کرتا ہے تو کیا وہ زندہ رہیں گے؟ اُن کے کئے ہُوئے راستبازی کے کاموں میں سے کویٔی بھی کام یاد نہ کیا جائیں گے۔ اَپنی بےوفائی کے جُرم میں اَور اَپنے کئے ہُوئے گُناہوں کے باعث وہ مَر جائیں گے۔
25”پھر بھی تُم کہتے ہو، ’خُداوؔند کی روِش منصفانہ نہیں ہے۔‘ اَے بنی اِسرائیل سُنو کیا میری روِش راست نہیں؟ یا تمہاری روِشیں ناراست نہیں؟ 26اگر کویٔی راستباز شخص اَپنی راستبازی ترک کر دے اَور گُناہ کرے تو وہ اُس سبب سے مَر جائیں گے۔ جو گُناہ اُنہُوں نے کیا ہے اُس کی وجہ سے وہ مَر جائیں گے۔ 27لیکن اگر کویٔی بدکار شخص اَپنی کی ہُوئی بدی سے باز آئے اَور اَیسے کام کرے جو جائز اَور روا ہیں، تو وہ اَپنی جان بچائیں گے۔ 28چونکہ وہ اَپنے تمام گُناہوں پر غور کرکے اُن سے باز آتا ہے اِس لیٔے وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ وہ مَرے گا نہیں۔ 29پھر بھی بنی اِسرائیل کہتے ہیں، ’خُداوؔند کی روِش راست نہیں ہے۔‘ اَے بنی اِسرائیل، کیا میری روِشیں ناراست ہیں اَور کیا تمہاری روِشیں ناراست نہیں؟
30”اِس لیٔے اَے بنی اِسرائیل، میں تُم میں سے ہر ایک کا اَپنی اَپنی روِش کے مُطابق اِنصاف کروں گا، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ تَوبہ کرو اَور اَپنے تمام بُرے کاموں سے باز آؤ تَب گُناہ تمہارے زوال کا باعث نہ ہوگا۔ 31اَپنے تمام گُناہوں سے بَری ہو جاؤ اَور اَپنے لیٔے اَور ایک نیا دِل اَور ایک نئی رُوح نیا جذبہ حاصل کرو۔ اَے بنی اِسرائیل، تُم کیوں مروگے؟ 32کیونکہ مُجھے کسی کی موت سے خُوشی نہیں ہوتی، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ اِس لیٔے تَوبہ کرو اَور زندہ رہو!

موجودہ انتخاب:

حزقی ایل 18: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in