YouVersion Logo
تلاش

حزقی ایل 31

31
لبانونؔ کا دیودار
1گیارھویں سال کے تیسرے مہینے کے پہلے دِن یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: 2”اَے آدمؔ زاد، شاہِ مِصر فَرعوہؔ سے اَور اُس کے گِروہ سے کہہ:
” ’تمہاری شان و شوکت کا کس سے موازنہ کیا جائے؟
3اشُور پر غور کرجو کسی زمانہ میں لبانونؔ کا دیودار تھا،
جِس کی خُوبصورت شاخیں جنگل میں گھنا سایہ کئے ہُوئے تھیں؛
وہ نہایت اُونچا درخت تھا،
اَور اُس کی چوٹی گھنی اَور ہری بھری شاخوں سے اُوپر نکلی ہُوئی تھی۔
4پانی سے اُس کی نشو نُما ہُوئی،
اَور گہرے چشموں نے اُسے بُلند قامت بنا دیا؛
اَور اُس کی ندیاں
اُس کے دامن کے اِردگرد بہتی تھیں
اُس نے اَپنی نہریں
جنگل کے تمام درختوں تک پہُنچا دیں۔
5اِس لیٔے اُس کا قد جنگل
کے تمام درختوں سے اُونچا ہو گیا؛
اُس کی ٹہنیاں بڑھتی گئیں
اَور کثرتِ آب سے
اُس کی شاخیں لمبی ہوکر پھیلتی گئیں۔
6ہَوا کے پرندوں نے
اُس کی ٹہنیوں پر گھونسلے بنائے تھے،
اَور جنگل کے درندے اُس کی شاخوں کے نیچے
بچّے جنتے تھے؛
اَور بڑی بڑی قومیں
اُس کے سایہ میں بستی تھیں۔
7وہ اَپنی پھیلی ہُوئی ٹہنیوں کے باعث،
خُوبصُورتی میں دلکش تھا،
کیونکہ اُس کی جڑیں
گہرائی میں کافی پانی تک جا پہُنچی تھیں۔
8خُدا کے باغ کے دیودار بھی
اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے،
نہ ہی صنوبر کے درخت
اُس کی ٹہنیوں کی برابری کر سکے،
نہ چُنار کے درخت
اُس کی شاخوں کا مُقابلہ کر سکے۔
الغرض خُدا کے باغ کا کویٔی درخت
خُوبصُورتی میں اُس کا ثانی نہ تھا۔
9مَیں نے اُسے شاخوں کی کثرت سے
خُوبصورت بنا دیا،
یہاں تک کہ عدنؔ کے تمام درخت جو خُدا کے باغ میں تھے
اُس پر رشک کرتے تھے۔
10” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: چونکہ عظیم دیودار اِس قدر بُلند قامت بنا اَور اُس نے اَپنا سَر گھنے پتّوں میں سے اُونچا اُٹھایا اَور اَپنی بُلندی پر فخر کرنے لگا، 11اِس لیٔے مَیں نے اُسے قوموں کے حُکمران کے حوالہ کیا تاکہ وہ اُسے اَپنی شرارت کا مُناسب صِلہ دے اَور مَیں نے اُسے الگ کر دیا۔ 12اَور نہایت سنگدل پردیسی قوموں نے اُسے کاٹ کر رکھ دیا۔ اُس کی ٹہنیاں پہاڑوں پر اَور تمام کھائیوں میں گرگئیں۔ اَور اُس کی شاخیں ٹوٹ کر مُلک کے تمام نالوں میں بِکھر گئیں۔ اَور رُوئے زمین کی تمام قومیں اُس کے سایہ سے نکل کر اُسے چھوڑکر چلی گئیں۔ 13ہَوا کے تمام پرندوں نے اُس کے ٹُوٹے ہُوئے تنے پر بسیرا کیا اَور کھیت کے جنگلی جانوروں نے اُس کی شاخوں میں قِیام کیا۔ 14اِس لیٔے پانی کے کنارے کے درختوں میں سے کویٔی درخت کبھی بھی اَپنا سَر گھنی ٹہنیوں سے اُوپر اُٹھاکر اَپنی بُلندی پر فخر نہ کرے۔ اَور درخت جو اِس قدر سیراب ہُوں، کبھی اِتنے بُلند نہ ہوں کیونکہ وہ سَب موت کے لئے مُقرّر کئےگئے تاکہ وہ گڑھے میں جانے والے لوگوں کے ساتھ زمین کے نیچے جا ملیں۔
15” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: جِس دِن اُسے مرنے والوں کے دائرے میں اُتارا گیا، مَیں نے اُس کی خاطِر گہرے چشموں کو تُم سے ڈھانک دیا، اُس کی دریاؤں کو روکے رکھا اَور اُن کے سیلاب کو تھام لیا۔ اِس وجہ سے مَیں نے لبانونؔ پر اُداسی طاری کی اَور کھیتوں کے تمام درخت مُرجھا گیٔے۔ 16جَب مَیں نے اُسے گڑھے میں جانے والوں کے ساتھ قبر میں ڈالا تو اُس کے گرنے کے شور سے مَیں نے قوموں کو لرزا دیا۔ تَب عدنؔ کے تمام درختوں نے یعنی لبانونؔ کے چیدہ اَور بہترین درختوں نے جو پانی کی فراوانی کے علاقوں میں تھے، زمین کے نیچے تسلّی پائی۔ 17وہ بھی، اُس عظیم دیودار کے مانند، جو سایہ میں بستے تھے اَورجو مُختلف قوموں میں اُس کے رفیق تھے وہ بھی اُس کے ساتھ قبر میں چلے گیٔے اَور اُن سے مِل گیٔے جو تلوار سے مارے گیٔے تھے۔
18” ’شان و شوکت اَور عظمت و جلال میں عدنؔ کے کِن درختوں کا تیرے ساتھ موازنہ کیا جا سَکتا ہے؟ لیکن تُو بھی عدنؔ کے اَور درختوں کے ساتھ زمین میں اُتارا جائے گا اَور وہاں تُو تلوار سے مارے ہُوئے نامختونوں کے ساتھ پڑا رہے گا۔
” ’یہی فَرعوہؔ اَور اُس کے تمام گِروہ کا اَنجام ہے۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔‘ “

موجودہ انتخاب:

حزقی ایل 31: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in