37
یروشلیمؔ کی رِہائی کی پیشن گوئی
1اَب جَب حِزقیاہؔ بادشاہ نے سُنا تو اَپنے کپڑے پھاڑے اَور ٹاٹ پہن کر یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں داخل ہُوا۔ 2اُس نے شاہی محل کے دیوان اِلیاقیؔم اَور شبناہؔ مُنشی اَور بڑے کاہِنوں کو ٹاٹ اوڑھ کر یَشعیاہ بِن آموصؔ نبی کے پاس بھیجا۔ 3اَور اُنہُوں نے جا کر یَشعیاہ نبی کو خبر دی، ”حِزقیاہؔ یُوں درخواست کرتے ہیں، آج کا دِن دُکھ، ملامت اَور رُسوائی کا دِن ہے کیونکہ دردِ حَمل کا وقت آ گیا ہے، لیکن ماؤں میں اُنہیں پیدا کرنے کی طاقت نہیں رہ گئی ہے۔ 4ممکن ہے فَوج کے سپہ سالار کی ساری باتیں یَاہوِہ آپ کے خُدا نے سُنی ہوں جسے اُس کے آقا شاہِ اشُور نے زندہ خُدا کی توہین کرنے کے لئے بھیجا تھا، اَور شاید یَاہوِہ آپ کے خُدا اُن باتوں کو سُن کر اُسے ملامت کریں۔ چنانچہ آپ مہربانی کرکے اُن زندہ بچے ہُوئے لوگوں کے واسطے دعا کرو۔“
5جَب حِزقیاہؔ بادشاہ کے خادِم یَشعیاہ نبی کے پاس پہُنچے۔ 6تَب یَشعیاہ نے اُن سے فرمایا، ”اَپنے آقا سے کہنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ تُم اُن باتوں کو سُن کر خوفزدہ نہ ہو جو شاہِ اشُور کے آدمیوں نے میری توہین کی غرض سے کہی ہیں۔ 7سُنو، میں اُس میں ایک اَیسی رُوح ڈال دُوں گا کہ وہ ایک افواہ سُنتے ہی اَپنے مُلک کو لَوٹ جائے گا اَور مَیں اُسے اُس کے مُلک میں ہی تلوار سے قتل کروا دوں گا۔‘ “
8جَب فَوجی سپہ سالار نے سُنا کہ شاہِ اشُور لاکیشؔ سے چلا گیا تو وہ لَوٹا اَور بادشاہ کو لِبناہؔ سے جنگ کرتے ہُوئے پایا۔
9پھر صینخربؔ کو اِطّلاع مِلی کہ کُوشؔ کا بادشاہ تِرہاقہؔ اُس سے جنگ کرنے کو نکل چُکاہے۔ جَب اُس نے یہ سُنا تو حِزقیاہؔ کے پاس اَپنے قاصِدوں کو بھیجا اَور کہا: 10”شاہِ یہُودیؔہ حِزقیاہؔ سے کہنا کہ جِس خُدا پر تُم توکّل کرتے ہو، وہ تُمہیں یہ کہہ کر فریب نہ دے، ’وہ یروشلیمؔ کو شاہِ اشُور کے قبضہ میں نہ جانے دے گا۔‘ 11یقیناً تُم نے سُن لیا ہے کہ شاہانِ اشُور نے تمام ممالک کو کیسے تباہ کیا ہے۔ اِس لئے کیا تُم محفوظ رہ سکوگے؟ 12گُوزانؔ، حارانؔ اَور رصفؔ میں رہنے والی جِن قوموں کو اَور تِلاسارؔ میں رہنے والے بنی عدنؔ کو میرے آباؤاَجداد نے ہلاک کیا۔ کیا اُن کے معبُودوں نے اُنہیں بچا سکے تھے؟ 13حماتؔ کا بادشاہ، ارفادؔ کا بادشاہ، لیئر کے بادشاہ کہاں ہیں، سِفروائِمؔ شہر کا بادشاہ اَور ہینعؔ اَور عِوّاہؔ کے بادشاہ کہاں گیٔے؟“
حِزقیاہؔ کی دعا
14حِزقیاہؔ نے قاصِدوں سے خط لیا اَور اُسے پڑھا۔ پھر وہ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں گیا اَور اُسے یَاہوِہ کے حُضُور پھیلا دیا۔ 15اَور حِزقیاہؔ نے یَاہوِہ سے یُوں دعا کی: 16”اَے قادرمُطلق یَاہوِہ اِسرائیل کے خُدا جو کروبیم کے درمیان تخت نشین ہیں، زمین کی تمام سلطنتوں کا اکیلے آپ ہی خُدا ہیں۔ آپ ہی آسمان اَور زمین کے خالق ہیں۔ 17اَے یَاہوِہ، اَپنے کان میری طرف لگا کر سُنیں، اَے یَاہوِہ، اَپنی آنکھیں کھولیں اَور دیکھیں، اَور زندہ خُدا کی توہین کرنے کے لیٔے جو پیغام صینخربؔ نے بھیجا ہے اُسے سُن لیں۔
18”اَے یَاہوِہ! یہ تو سچ ہے کہ اشُور کے بادشاہوں نے اِن تمام لوگوں کو اَور اُن کے مُلکوں کو تباہ کر دیا ہے۔ 19اُنہُوں نے اُن کے معبُودوں کو آگ میں جَلا کر نِیست و نابود کر دیا کیونکہ وہ خُدا نہ تھے بَلکہ محض لکڑی اَور پتّھر کے بُت تھے جنہیں اِنسانی ہاتھوں نے تراشا تھا۔ 20اَب اَے یَاہوِہ ہمارے خُدا! ہمیں اُس کے ہاتھ سے بچا لیجئے تاکہ رُوئے زمین کی سَب ممالک جان لیں کہ صِرف آپ ہی یَاہوِہ خُدا ہیں۔“
صینخربؔ کا زوال
21تَب یَشعیاہ بِن آموصؔ نے حِزقیاہؔ کے پاس یہ پیغام بھیجا: ”یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: چونکہ تُم نے شاہِ اشُور صینخربؔ کی بابت مجھ سے دعا کی، 22اِس لیٔے یَاہوِہ نے اُس کے حق میں یُوں فرمایا:
”اَے صِیّونؔ کی کنواری بیٹی
تُجھے حقیر جان کر تیرا مذاق اُڑاتی ہے۔
یروشلیمؔ کی بیٹی،
تیرے شِکست کھا کر فرار ہوتے پیٹھ دیکھ کر اَپنا سَر ہلاتی ہے۔
23وہ کون ہے جِس کی تُونے توہین اَور تکفیر کی ہے؟
تُونے کس کے خِلاف اَپنی آواز بُلند کی
اَور تکبُّر سے اَپنی آنکھیں اُوپر اُٹھائیں؟
اِسرائیل کے قُدُّوس کے خِلاف!
24تُم نے اَپنے قاصِدوں کے ذریعہ
یَاہوِہ کی بےحُرمتی کی ہے۔
تُم نے ڈینگ ماری،
’میں اَپنے کثیر رتھوں کے ساتھ
پہاڑوں کی چوٹیوں پر،
بَلکہ لبانونؔ کی آخِری سرحدوں تک چڑھ آیا ہُوں۔
مَیں نے سَب سے اُونچے دیودار کے درخت کاٹ ڈالے ہیں،
اَور اُس کے عُمدہ صنوبر کو بھی۔
میں اُس کے نہایت ہی دُور دراز کے مقاموں میں داخل ہو چُکا ہُوں،
ہاں اُس کے گھنے جنگلوں میں بھی۔
25مَیں نے پردیسی مُلکوں میں کنوئیں کھودے ہیں
اَور وہاں کا پانی پیا ہے۔
اَور اَپنے پاؤں کے تلووں سے
مَیں نے مِصر کے تمام دریاؤں کو خشک کر ڈالا۔‘
26”کیا تُم نے نہیں سُنا؟
بہت پہلے سے مَیں نے یہ ٹھانا تھا۔
اَور میرا یہ منصُوبہ قدیم ایّام سے تھا؛
اَب مَیں نے اُسی کو پُورا کیا،
جَب کہ تُم نے فصیلدار شہروں کو
کھنڈر بنا کر رکھ دیا۔
27اِسی وجہ سے اُن لوگوں کی طاقت چھین لی گئی،
اَور وہ دہشت زدہ اَور شرمسار ہو گئے۔
وہ کھیتوں میں اُگے ہُوئے پَودوں کی مانند ہیں،
بالکُل نازک ہرے پَودوں کی طرح،
اَور چھتوں پر خُود اُگنے والی گھاس کی مانند ہیں،
جو بڑھنے سے پہلے ہی مُرجھا جاتی ہے۔
28”لیکن مَیں تمہاری مجلس
اَور آمدورفت کو جانتا ہُوں
اَور میرے خِلاف تمہاری جھنجھلاہٹ کو بھی جانتا ہُوں۔
29چونکہ تُم مُجھ پر طیش میں آتے ہو اَور
اَور تمہارا تکبُّر میرے کانوں تک پہُنچ گیا ہے،
اِس لیٔے مَیں اَپنی نکیل تمہاری ناک میں
اَور اَپنی لگام تمہارے مُنہ میں ڈالوں گا،
اَور جِس راستہ سے تُم آئے ہو
مَیں تُمہیں اُسی راستہ سے واپس لَوٹا دوں گا۔
30”اَے حِزقیاہؔ تمہارے لیٔے یہ نِشان ہوگا:
”اِس سال تُم وُہی فصل کو کھاؤگے جو خُود بخُود اُگتی ہے،
اَور دُوسرے سال جو اُن میں سے اُگے گی۔
لیکن تیسرے سال تُم بیج بوؤگے اَور فصل کاٹوگے،
تاکستان لگاؤگے اَور اُن کا پھل کھاؤگے۔
31ایک دفعہ پھر یہُوداہؔ کے گھرانے کے باقی بچے ہُوئے لوگ
پھر سے گہری جڑ پکڑیں گے اَور درخت اُوپر تک پھُولے اَور پھلیں گے۔
32کیونکہ یروشلیمؔ میں سے باقی بچے ہُوئے،
اَور کوہِ صِیّونؔ سے فرار ہُوئے لوگ ہی نکلیں گے۔
قادرمُطلق یَاہوِہ کی غیّوری
یہ کر دِکھائے گی۔
33”چنانچہ شاہِ اشُور کی بابت یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں:
”وہ نہ تو اِس شہر میں داخل ہوگا
اَور نہ ہی وہ یہاں کویٔی تیر چلانے پایٔےگا۔
وہ ڈھال لے کر اِس کے سامنے نہیں آئے گا
اَور نہ ہی اِس کے خِلاف گھیرا باندھے کے لیٔے کوئی دمدمہ بنا سکےگا۔
34جِس راستے سے وہ آیا ہے، اُسی راستے سے واپس چلا جائے گا؛
وہ اِس شہر میں ہرگز داخل نہ ہو پایٔےگا،“
یہ یَاہوِہ کا فرمان ہے۔
35”کیونکہ مَیں اَپنے جلال کی خاطِر اَور اَپنے بندہ داویؔد کی خاطِر،
اِس شہر کی حِفاظت کروں گا اَور اِسے بچاؤں گا!“
36تَب یَاہوِہ کے ایک فرشتہ نے اشُوریوں کی لشکرگاہ میں داخل ہوکر ایک لاکھ پچاسی ہزار فَوجیوں کو مار ڈالا اَور اگلی صُبح کو جَب لوگ اُٹھے تو دیکھا کہ وہاں صِرف لاشیں پڑی ہُوئی ہیں۔ 37لہٰذا شاہِ اشُور صینخربؔ چھوڑکر اَپنے مُلک لَوٹ گیا اَور نینوہؔ شہر میں رہنے لگا۔
38ایک دِن جَب وہ اَپنے معبُود نِسروکؔ کے مَندِر میں پرستش کر رہاتھا تو اُس کے بیٹے ادرمّلکؔ اَور شاریضرؔ نے اُسے تلوار سے قتل کرکے اراراطؔ کی سرزمین کو فرار ہو گیٔے اَور اُس کی جگہ پر اُس کا بیٹا اسرحدّونؔ بادشاہ بنا۔