YouVersion Logo
تلاش

متّی 26

26
حُضُور عیسیٰ کے خِلاف سازش
1جَب حُضُور عیسیٰ یہ سَب باتیں ختم کرچُکے تو حُضُور نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، 2”تُمہیں پتہ ہے کہ دو دِن کے بعد عیدِفسح ہے اَور اِبن آدمؔ کو پکڑوا دیا جائے گا تاکہ وہ مصلُوب کیا جائے۔“
3تَب اہم کاہِنؔوں اَور قوم کے بُزرگوں نے اعلیٰ کاہِنؔ کائِفؔا کی حویلی میں جمع ہوکر، 4مشورہ کیا کہ حُضُور عیسیٰ کو فریب سے پکڑ لیں اَور قتل کر دیں۔ 5اُنہُوں نے کہا، ”مگر عید کے دَوران نہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں ہنگامہ برپا ہو جائے۔“
بیت عنیّاہ میں حُضُور عیسیٰ کا مَسح کیاجانا
6جِس وقت حُضُور عیسیٰ بیت عنیّاہ میں شمعُونؔ کوڑھی کے گھر میں تھے، 7تو ایک خاتُون سنگِ مرمر کے عِطردان میں قیمتی عِطر لے کر اُن کے پاس پہنچی اَور جَب وہ کھانا کھانے بَیٹھے تو اُن کے سَر پر عِطر اُنڈیل دیا۔
8شاگرد یہ دیکھ کربہت خفا ہوئے اَور کہنے لگے، ”عِطر کو ضائع کرنے کی کیا ضروُرت تھی؟ 9اگر اِسے بیچا جاتا تو بڑی قِیمت ہاتھ آتی جسے غریبوں میں تقسیم کیا جا سَکتا تھا۔“
10حُضُور عیسیٰ نے یہ جان کر اُن سے فرمایا، ”تُم اِس خاتُون کو کیوں پریشان کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ 11کیونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گے،#26‏:11 اِست 15‏:11‏‏ لیکن میں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ 12اَور اِس نے تو پہلے ہی سے میری تدفین کی تیّاری کے لیٔے میرے جِسم کو عِطر سے مَسح کر دیا ہے۔ 13میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ ساری دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی مُنادی کی جائے گی وہاں اِس خاتُون کی یادگاری میں اِس کے اِس کام کا ذِکر بھی کیا جائے گا۔“
یہُوداؔہ کی غدّاری
14پھر بَارہ شاگردوں میں سے ایک جِس کا نام یہُوداؔہ اِسکریوتی تھا، اہم کاہِنؔوں کے پاس گیا 15اَور اُن سے پُوچھا، ”اگرمیں حُضُور عیسیٰ کو تمہارے حوالہ کردُوں تو تُم مُجھے کیا دوگے؟“ اُنہُوں نے چاندی کے تیس سکّے گِن کر اُسے دے دئیے۔ 16اَور وہ اُس وقت سے حُضُور عیسیٰ کو پکڑوانے کا مُناسب موقع ڈُھونڈنے لگا۔
عِشائے خُداوندی
17عیدِفطیر کے پہلے دِن شاگردوں نے حُضُور عیسیٰ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہے تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں۔“
18حُضُور نے جَواب دیا، ”شہر میں فُلاں شخص کے پاس جاؤ اَور کہو، ’اُستاد فرماتے ہیں کہ میرا وقت نَزدیک ہے۔ میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ تمہارے گھر میں عیدِفسح مناؤں گا۔‘ “ 19پس جَیسا حُضُور عیسیٰ نے شاگردوں کو حُکم دیا تھا، اُنہُوں نے وَیسا ہی کیا اَور عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔
20جَب شام ہُوئی تو حُضُور عیسیٰ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ دسترخوان پر کھانا کھانے بَیٹھے۔ 21اَور کھاتے وقت حُضُور نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔“
22شاگردوں کو بڑا رنج پہنچا اَور وہ باری باری آپ سے پُوچھنے لگے، ”خُداوؔند! کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“
23حُضُور نے جَواب دیا، ”جو شخص میرے ساتھ تھالی میں کھا رہا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔ 24اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“
25تَب یہُوداؔہ جو اُسے پکڑوانے کو تھا، بول اُٹھا، ”ربّی! کیا وہ میں تو نہیں؟“
حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”تُونے خُود ہی کہہ دیا ہے۔“
26جَب وہ کھا ہی رہے تھے، حُضُور عیسیٰ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو اَور کھاؤ؛ یہ میرا بَدن ہے۔“
27پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا اَور کہا، ”تُم سَب اِس میں سے پِیو۔ 28یہ میرا عہد کا وہ خُون ہے جو بہتیروں کے گُناہوں کی مُعافی کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔ 29میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ میں یہ انگور کا شِیرہ پھر کبھی نہ پِیوں گا جَب تک کہ میں اَپنے آسمانی باپ کی بادشاہی میں تمہارے ساتھ نیا نہ پیوں۔“
30تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔
پطرس کے اِنکار کی پیشن گوئی
31اُس وقت حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”تُم سَب اِسی رات میری وجہ سے ڈگمگا جاؤگے کیونکہ لِکھّا ہے:
” ’میں چرواہے کو ماروں گا،
اَور گلّے کی بھیڑیں مُنتشر ہو جایٔیں گی۔‘#26‏:31 زکر 13‏:7‏‏
32مگر میں اَپنے جی اُٹھنے کے بعد، تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل پہُنچ جاؤں گا۔“
33پطرس نے جَواب دیا، ”خواہ آپ کی وجہ سے سَب لڑکھڑا جایٔیں، لیکن میں کبھی ٹھوکر نہیں کھاؤں گا۔“
34حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ آج اِسی رات، اِس سے پہلے کہ مُرغ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کرو گے۔“
35لیکن پطرس نے کہا، ”اگر آپ کے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے، تَب بھی آپ کا اِنکار نہ کروں گا۔“ اَور باقی شاگردوں نے بھی یہی دہرایا۔
باغِ گتسمنؔی میں دعا
36تَب حُضُور عیسیٰ اَپنے شاگردوں کے ساتھ گتسمنؔی نامی ایک جگہ پہُنچے، اَور آپ نے اُن سے فرمایا، ”جَب تک میں دعا کرتا ہُوں تُم یہیں بَیٹھے رہنا۔“ 37وہ پطرس اَور زبدیؔ کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے گیٔے اَور سخت غمگین پریشانی کے عالِم میں تھے۔ 38اَور اُن سے فرمایا، ”غم کی شِدّت سے میری جان نِکلی جا رہی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اَور میرے ساتھ جاگتے رہو۔“
39پھر ذرا آگے جا کر اَور مُنہ کے بَل زمین پر گِرکر حُضُور یُوں دعا کرنے لگے، ”اَے میرے باپ! اگر ممکن ہو تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے، پھر بھی جو میں چاہتا ہُوں وہ نہیں لیکن جو آپ چاہتے ہیں وَیسا ہی ہو۔“
40جَب وہ شاگردوں کے پاس واپس آئے تو اُنہیں سوتے پایا۔ اَور پطرس سے کہا، ”کیاتُم ایک گھنٹہ بھی میرے ساتھ جاگ نہ سکے؟ 41جاگتے اَور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ رُوح تو آمادَہ ہے، مگر جِسم کمزور ہے۔“
42پھر حُضُور عیسیٰ نے دوبارہ جا کر یُوں دعا کی، ”اَے میرے باپ! اگر یہ پیالہ میرے پِئے بغیر نہیں ٹل سَکتا تو آپ کی مرضی پُوری ہو۔“
43اَور جَب آپ واپس آئے تو شاگردوں کو پھر سے سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نیند سے بھری تھیں۔ 44لہٰذا حُضُور عیسیٰ اُنہیں چھوڑکر چَلے گیٔے اَور تیسری دفعہ وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔
45اِس کے بعد شاگردوں کے پاس واپس آکر اُن سے کہنے لگے، ”کیاتُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو، دیکھو! وہ وقت آ پہنچا ہے کہ اِبن آدمؔ گنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ 46اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نَزدیک آ پہنچا ہے!“
حُضُور عیسیٰ کی گِرفتاری
47حُضُور عیسیٰ یہ باتیں کہہ ہی رہے تھے کہ یہُوداؔہ جو بَارہ شاگردوں میں سے ایک تھا، وہاں آ پہنچا۔ اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنؔوں اَور قوم کے بُزرگوں نے بھیجاتھا۔ 48یہُوداؔہ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی حُضُور عیسیٰ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑلینا۔“ 49وہاں آتے ہی وہ حُضُور عیسیٰ کے نَزدیک گیا اَور کہا، ”سلام، اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔
50حُضُور عیسیٰ نے اُس سے فرمایا، ”دوست! جِس کام کے لیٔے تُم آئے ہو، اُسے پُورا کر لو۔“#26‏:50 یا اَے دوست! تُم کیوں یہاں تشریف لایٔے ہو؟‏
چنانچہ لوگوں نے آگے بڑھ کر حُضُور عیسیٰ کو پکڑا اَور قبضہ میں لے لیا۔ 51حُضُور عیسیٰ کے ساتھیوں میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِنؔ کے خادِم پر چلائی اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔
52حُضُور عیسیٰ نے اُس سے فرمایا، ”اَپنی تلوار کو مِیان میں رکھ لے کیونکہ جو تلوار چلاتے ہیں، وہ تلوار ہی سے ہلاک ہوں گے۔ 53کیا تُجھے پتہ نہیں کہ میں اَپنے باپ سے مِنّت کر سَکتا ہُوں اَور وہ اِسی وقت فرشتوں کے بَارہ لشکر#26‏:53 لشکر اصل یُونانی زبان میں لِگیُون لفظ آیا ہے، ایک لِگیُون میں تقریباً 6 ہزار کی فَوج ہوتی تھی۔‏ سے بھی زِیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟ 54لیکن پھر کِتاب مُقدّس کی وہ باتیں کیسے پُوری ہوں گی جِن میں لِکھّا ہے کہ یہ سَب اِسی طرح پُورا ہونا ضروُری ہے؟“
55پھر حُضُور عیسیٰ نے ہُجوم سے فرمایا، ”کیا میں کویٔی ڈاکُو ہُوں کہ تُم تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر مُجھے پکڑنے آئے ہو؟ میں ہر روز بیت المُقدّس میں بَیٹھ کر تعلیم دیا کرتاتھا، تَب تو تُم نے مُجھے گِرفتار نہیں کیا۔ 56لیکن یہ سَب کُچھ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس میں نَبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ تَب سارے شاگرد حُضُور کو چھوڑکر چلے گیٔے۔
عدالتِ عالیہ میں حُضُور عیسیٰ کی پیشی
57جِن لوگوں نے حُضُور عیسیٰ کو گِرفتار کیا تھا وہ آپ کو اعلیٰ کاہِنؔ کائِفؔا کے پاس لے گیٔے جہاں شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ لوگ جمع تھے۔ 58اَور پطرس بھی دُور سے حُضُور عیسیٰ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِنؔ کی حویلی کے اَندر دیوان خانہ تک جاپہنچے۔ وہ وہاں پہرہ داروں کے ساتھ بَیٹھ کر نتیجہ کا اِنتظار کرنے لگے۔
59اہم کاہِنؔ اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان اَیسی جھوٹی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِنؔ حُضُور عیسیٰ کو قتل کروا سکیں۔ 60مگر کُچھ نہ پا سکے، حالانکہ کیٔی جھُوٹے گواہ پیش بھی ہوئے۔
آخِر میں دو گواہ سامنے آئے 61اَور گواہی دی، ” ’اِس شخص نے کہاتھا کہ میں خُدا کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں پھر سے کھڑا کر سَکتا ہُوں۔‘ “
62تَب اعلیٰ کاہِنؔ اُن کے بیچ میں کھڑے ہوکر حُضُور عیسیٰ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ 63مگر حُضُور عیسیٰ خاموش رہے۔
اعلیٰ کاہِنؔ نے پھر پُوچھا، ”میں تُجھے زندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں: ہمیں بتا کہ کیا تُو خُدا کا بیٹا المسیؔح ہے؟“
64حُضُور عیسیٰ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم نے خُود ہی کہہ دیا ہے، پھر بھی میں تُم سَب کو بتاتا ہُوں کہ آئندہ تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیَٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“#26‏:64 دیکھئے زبُور 110‏:1؛ دان 7‏:13‏‏
65تَب اعلیٰ کاہِنؔ نے اَپنے کپڑے پھاڑ کر کہا، ”اِس نے کُفر بکا ہے! اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ تُم نے ابھی ابھی اِس کا کُفر سُنا ہے۔ 66تمہاری کیا رائے ہے؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”وہ قتل کے لائق ہے۔“
67اِس پر آپ کے مُنہ پر تھُوکا، آپ کے مُکّے مارے اَور بعض نے طمانچے مارکر کہا، 68”اَے المسیؔح، اگر تو نبی ہے تو نبُوّت کر کہ تُجھے کِس نے مارا؟“
پطرس کا اِنکار
69پطرس باہر دیوان خانہ میں بَیٹھے ہوئے تھے اَور ایک کنیز وہاں آئی۔ اَور کہنے لگی، ”تُو بھی تو اُس گلِیلی عیسیٰ کے ساتھ تھا۔“
70لیکن پطرس نے سَب کے سامنے اِنکار کیا اَور کہا، ”پتا نہیں تُو کیا کہہ رہی ہے؟“
71تَب وہ باہر پھاٹک کی طرف گیٔے جہاں ایک اَور کنیز نے پطرس کو دیکھ کر اُن لوگوں سے جو وہاں تھے کہا، ”یہ آدمی بھی عیسیٰ ناصری کے ساتھ تھا۔“
72پطرس نے قَسم کھا کر پھر اِنکار کرتے ہویٔے کہا: ”میں تو اِس آدمی کو جانتا تک نہیں!“
73کُچھ دیر بعد وہ لوگ جو وہاں کھڑے تھے پطرس کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”یقیناً تُو بھی اُن ہی میں سے ایک ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی یہی ظاہر ہوتاہے۔“
74تَب پطرس خُود پر لعنت بھیجنے لگا اَور قَسمیں کھا کرکہنے لگا، ”میں اِس آدمی سے واقف نہیں ہُوں۔“
اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ 75تَب پطرس کو حُضُور عیسیٰ کی کہی ہویٔی وہ بات یاد آئی: ”مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرے گا۔“ اَور پطرس باہر جا کر زار زار خُوب روئے۔

موجودہ انتخاب:

متّی 26: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in