یعقوب 14:2-26

یعقوب 14:2-26 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اَے میرے بھائیوں اَور بہنوں! اگر کویٔی کہے کہ میں ایمان رکھتا ہُوں اَور وہ اعمال نہ کرتا ہو تو کیا فائدہ؟ کیا اَیسا ایمان اُسے نَجات دے سَکتا ہے؟ فرض کرو کہ اگر کسی بھایٔی یا بہن کے پاس کپڑوں اَور روزانہ روٹی کی کمی ہو۔ اَور تُم میں سے کویٔی اُنہیں کہے، ”سلامتی کے ساتھ جاؤ، گَرم کپڑے پہنو اَور کھا کر سیر رہو،“ لیکن اُنہیں زندگی کی ضروُری چیزیں نہ دے تو خالی الفاظ سے کیا فائدہ ہوگا؟ ٹھیک اِسی طرح سے ایمان کے ساتھ اگر اعمال نہ ہو تو وہ مُردہ ہے۔ ہو سَکتا ہے کہ کویٔی بحث کرے، ”تُو ایمان رکھتا ہے اَور میں اعمال رکھتا ہُوں۔“ تُو بغیر اعمال کے اَپنا ایمان مُجھے دِکھا اَور میں اَپنا ایمان اَپنے اعمال سے تُجھے دِکھاؤں گا۔ تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے۔ شاباش! یہ تو شَیاطِین بھی ایمان رکھتے ہیں اَور تھرتھراتے ہیں۔ اَے احمق اِنسان! کیا تُجھے اَب ثبوت چاہئے کہ ایمان عَمل کے بغیر فُضول ہے؟ کیا ہمارے باپ حضرت اَبراہامؔ نے جَب اَپنے بیٹے حضرت اِصحاقؔ کو قُربان گاہ پر نذر کیا تو کیا وہ اَپنے اُس اعمال سے راستباز نہیں ٹھہرائے گیٔے؟ چنانچہ تُونے دیکھ لیا کہ حضرت اَبراہامؔ کا ایمان اَور اُن کا اعمال ساتھ مِل کر اثر کیا اَور اعمال سے ایمان کامِل ہُوا۔ اَور یُوں کِتاب مُقدّس کی یہ بات پُوری ہویٔی، ”حضرت اَبراہامؔ خُدا پر ایمان لایٔے اَور یہ اُن کے واسطے راستبازی شُمار کیا گیا،“ اَور وہ خُدا کے خلیل کہلائے۔ پس تُم نے دیکھ لیا کہ اِنسان اَپنے اعمال سے راستباز گِنا جاتا ہے نہ کہ فقط ایمان سے۔ ٹھیک اِسی طرح کیا راحبؔ فاحِشہ بھی جَب اُس نے قاصِدوں کو پناہ دی اَور دُوسرے راستہ سے رخصت کیا تو، کیا وہ اَپنے اعمال کے سبب سے راستباز نہ ٹھہری؟ غرض جَیسے بَدن بغیر رُوح کے مُردہ ہے وَیسے ہی ایمان بھی بغیر اعمال کے مُردہ ہے۔

یعقوب 14:2-26 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

میرے بھائیو، اگر کوئی ایمان رکھنے کا دعویٰ کرے، لیکن اُس کے مطابق زندگی نہ گزارے تو اِس کا کیا فائدہ ہے؟ کیا ایسا ایمان اُسے نجات دلا سکتا ہے؟ فرض کریں کہ کوئی بھائی یا بہن کپڑوں اور روزمرہ روٹی کی ضرورت مند ہو۔ یہ دیکھ کر آپ میں سے کوئی اُس سے کہے، ”اچھا جی، خدا حافظ۔ گرم کپڑے پہنو اور جی بھر کر کھانا کھاؤ۔“ لیکن وہ خود یہ ضروریات پوری کرنے میں مدد نہ کرے۔ کیا اِس کا کوئی فائدہ ہے؟ غرض، محض ایمان کافی نہیں۔ اگر وہ نیک کاموں سے عمل میں نہ لایا جائے تو وہ مُردہ ہے۔ ہو سکتا ہے کوئی اعتراض کرے، ”ایک شخص کے پاس تو ایمان ہوتا ہے، دوسرے کے پاس نیک کام۔“ آئیں، مجھے دکھائیں کہ آپ نیک کاموں کے بغیر کس طرح ایمان رکھ سکتے ہیں۔ یہ تو ناممکن ہے۔ لیکن مَیں ضرور آپ کو اپنے نیک کاموں سے دکھا سکتا ہوں کہ مَیں ایمان رکھتا ہوں۔ اچھا، آپ کہتے ہیں، ”ہم ایمان رکھتے ہیں کہ ایک ہی خدا ہے۔“ شاباش، یہ بالکل صحیح ہے۔ شیاطین بھی یہ ایمان رکھتے ہیں، گو وہ یہ جان کر خوف کے مارے تھرتھراتے ہیں۔ ہوش میں آئیں! کیا آپ نہیں سمجھتے کہ نیک اعمال کے بغیر ایمان بےکار ہے؟ ہمارے باپ ابراہیم پر غور کریں۔ وہ تو اِسی وجہ سے راست باز ٹھہرایا گیا کہ اُس نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربان گاہ پر پیش کیا۔ آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اُس کا ایمان اور نیک کام مل کر عمل کر رہے تھے۔ اُس کا ایمان تو اُس سے مکمل ہوا جو کچھ اُس نے کیا اور اِس طرح ہی کلامِ مُقدّس کی یہ بات پوری ہوئی، ”ابراہیم نے اللہ پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔“ اِسی وجہ سے وہ ”اللہ کا دوست“ کہلایا۔ یوں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ انسان اپنے نیک اعمال کی بنا پر راست باز قرار دیا جاتا ہے، نہ کہ صرف ایمان رکھنے کی وجہ سے۔ راحب فاحشہ کی مثال بھی لیں۔ اُسے بھی اپنے کاموں کی بنا پر راست باز قرار دیا گیا جب اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کی مہمان نوازی کی اور اُنہیں شہر سے نکلنے کا دوسرا راستہ دکھا کر بچایا۔ غرض، جس طرح بدن روح کے بغیر مُردہ ہے اُسی طرح ایمان بھی نیک اعمال کے بغیر مُردہ ہے۔

یعقوب 14:2-26 کِتابِ مُقادّس (URD)

اَے میرے بھائِیو! اگر کوئی کہے کہ مَیں اِیمان دار ہُوں مگر عمل نہ کرتا ہو تو کیا فائِدہ؟ کیا اَیسا اِیمان اُسے نجات دے سکتا ہے؟ اگر کوئی بھائی یا بہن ننگی ہو اور اُن کو روزانہ روٹی کی کمی ہو۔ اور تُم میں سے کوئی اُن سے کہے کہ سلامتی کے ساتھ جاؤ۔ گرم اور سیر رہو مگر جو چِیزیں تن کے لِئے درکار ہیں وہ اُنہیں نہ دے تو کیا فائِدہ؟ اِسی طرح اِیمان بھی اگر اُس کے ساتھ اَعمال نہ ہوں تو اپنی ذات سے مُردہ ہے۔ بلکہ کوئی کہہ سکتا ہے کہ تُو تو اِیمان دار ہے اور مَیں عمل کرنے والا ہُوں۔ تُو اپنا اِیمان بغَیر اَعمال کے تو مُجھے دِکھا اور مَیں اپنا اِیمان اَعمال سے تُجھے دِکھاؤُں گا۔ تُو اِس بات پر اِیمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہی ہے خَیر۔ اچّھا کرتا ہے۔ شیاطِین بھی اِیمان رکھتے اور تھرتھراتے ہیں۔ مگر اَے نِکمّے آدمی! کیا تُو یہ بھی نہیں جانتا کہ اِیمان بغَیر اَعمال کے بیکار ہے؟ جب ہمارے باپ ابرہامؔ نے اپنے بیٹے اِضحاق کو قُربان گاہ پر قُربان کِیا تو کیا وہ اَعمال سے راست باز نہ ٹھہرا؟ پس تُو نے دیکھ لِیا کہ اِیمان نے اُس کے اَعمال کے ساتھ مِل کر اَثر کِیا اور اَعمال سے اِیمان کامِل ہُؤا۔ اور یہ نوِشتہ پُورا ہُؤا کہ ابرہامؔ خُدا پر اِیمان لایا اور یہ اُس کے لِئے راست بازی گِنا گیا اور وہ خُدا کا دوست کہلایا۔ پس تُم نے دیکھ لِیا کہ اِنسان صِرف اِیمان ہی سے نہیں بلکہ اَعمال سے راست باز ٹھہرتا ہے۔ اِسی طرح راحب فاحِشہ بھی جب اُس نے قاصِدوں کو اپنے گھر میں اُتارا اور دُوسری راہ سے رُخصت کِیا تو کیا اَعمال سے راست باز نہ ٹھہری؟ غرض جَیسے بدن بغَیر رُوح کے مُردہ ہے وَیسے ہی اِیمان بھی بغَیر اَعمال کے مُردہ ہے۔