لوقا 17:6-42
لوقا 17:6-42 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُؤا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بِھیڑ وہاں تھی جو سارے یہُودیہ اور یروشلِیم اور صُور اور صَیدا کے بحری کنارے سے اُس کی سُننے اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پانے کے لِئے اُس کے پاس آئی تھی۔ اور جو ناپاک رُوحوں سے دُکھ پاتے تھے وہ اچھّے کِئے گئے۔ اور سب لوگ اُسے چُھونے کی کوشِش کرتے تھے کیونکہ قُوّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخشتی تھی۔ پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں کی طرف نظر کر کے کہا مُبارک ہو تُم جو غرِیب ہو کیونکہ خُدا کی بادشاہی تُمہاری ہے۔ مُبارک ہو تُم جو اَب بُھوکے ہو کیونکہ آسُودہ ہو گے۔ مُبارک ہو تُم جو اَب روتے ہو کیونکہ ہنسو گے۔ جب اِبنِ آدمؔ کے سبب سے لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے اور تُمہیں خارِج کر دیں گے اور لَعن طَعن کریں گے اور تُمہارا نام بُرا جان کر کاٹ دیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔ اُس دِن خُوش ہونا اور خُوشی کے مارے اُچھلنا۔ اِس لِئے کہ دیکھو آسمان پر تُمہارا اَجر بڑا ہے کیونکہ اُن کے باپ دادا نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے۔ مگر افسوس تُم پر جو دَولت مند ہو کیونکہ تُم اپنی تسلّی پا چُکے۔ افسوس تُم پر جو اَب سیر ہو کیونکہ بُھوکے ہو گے۔ افسوس تُم پر جو اَب ہنستے ہو کیونکہ ماتم کرو گے اور روؤ گے۔ افسوس تُم پر جب سب لوگ تُمہیں بَھلا کہیں کیونکہ اُن کے باپ دادا جُھوٹے نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے۔ لیکن مَیں تُم سُننے والوں سے کہتا ہُوں کہ اپنے دُشمنوں سے محُبّت رکھّو۔ جو تُم سے عداوت رکھّیں اُن کا بھلا کرو۔ جو تُم پر لَعنت کریں اُن کے لِئے برکت چاہو۔ جو تُمہاری تحقِیر کریں اُن کے لِئے دُعا کرو۔ جو تیرے ایک گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے اور جو تیرا چوغہ لے اُس کو کُرتہ لینے سے بھی منع نہ کر۔ جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے اور جو تیرا مال لے لے اُس سے طلب نہ کر۔ اور جَیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کرو۔ اگر تُم اپنے محُبّت رکھنے والوں ہی سے مُحبّت رکھّو تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اپنے محُبّت رکھنے والوں سے مُحبّت رکھتے ہیں۔ اور اگر تُم اُن ہی کا بَھلا کرو جو تُمہارا بَھلا کریں تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اَیسا ہی کرتے ہیں۔ اور اگر تُم اُن ہی کو قرض دو جِن سے وصُول ہونے کی اُمّید رکھتے ہو تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ گُنہگار بھی گُنہگاروں کو قرض دیتے ہیں تاکہ پُورا وصُول کر لیں۔ مگر تُم اپنے دُشمنوں سے مُحبّت رکھّو اور بَھلا کرو اور بغَیر نااُمّید ہُوئے قرض دو تو تُمہارا اَجر بڑا ہو گا اور تُم خُدا تعالےٰ کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشُکروں اور بدوں پر بھی مِہربان ہے۔ جَیسا تُمہارا باپ رحِیم ہے تُم بھی رحم دِل ہو۔ عَیب جوئی نہ کرو۔ تُمہاری بھی عَیب جوئی نہ کی جائے گی۔ مُجرِم نہ ٹھہراؤ۔ تُم بھی مُجرِم نہ ٹھہرائے جاؤ گے۔ خلاصی دو۔ تُم بھی خلاصی پاؤ گے۔ دِیا کرو۔ تُمہیں بھی دِیا جائے گا۔ اچھّا پَیمانہ داب داب کر اور ہِلا ہِلا کر اور لبریز کر کے تُمہارے پلّے میں ڈالیں گے کیونکہ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا۔ اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل بھی کہی کہ کیا اندھے کو اندھا راہ دِکھا سکتا ہے؟ کیا دونوں گڑھے میں نہ گِریں گے؟ شاگِرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں بلکہ ہر ایک جب کامِل ہُؤا تو اپنے اُستاد جَیسا ہو گا۔ تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتِیر پر غَور نہیں کرتا؟ اور جب تُو اپنی آنکھ کے شہتِیر کو نہیں دیکھتا تو اپنے بھائی سے کیوں کر کہہ سکتا ہے کہ بھائی لا اُس تِنکے کو جو تیری آنکھ میں ہے نِکال دُوں؟ اَے رِیاکار! پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتِیر نِکال۔ پِھر اُس تِنکے کو جو تیرے بھائی کی آنکھ میں ہے اچھّی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا۔
لوقا 17:6-42 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
تَب حُضُور عیسیٰ اَپنے شاگردوں کے ساتھ نیچے اُتر کر میدان میں کھڑے ہویٔے۔ اَور وہاں اُن کے بہت سے شاگرد جمع تھے اَور سارے یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ اَور صُورؔ اَور صیؔدا کے ساحِل کے علاقہ سے آنے وَالوں کا ایک بڑا ہُجوم بھی وہاں مَوجُود تھا، یہ لوگ حُضُور عیسیٰ کی تعلیم سُننے اَور اَپنی بیماریوں سے شفا پانے کے لیٔے آئےتھے۔ اَورجو لوگ بَدرُوحوں کی وجہ سے دُکھ اَور تکلیف میں مُبتلا تھے وہ بھی اَچھّے کر دئیے گیٔے، اَور سَب آپ کو چھُونے کی کوشش کرتے تھے، کیونکہ آپ میں سے قُوّت نکلتی تھی اَور سَب کو شفا عنایت کرتی تھی۔ حُضُور عیسیٰ نے اَپنے شاگردوں پر نظرڈالی، اَور فرمایا: ”مُبارک ہیں وہ جو دل کے حلیم ہیں، کیونکہ خُدا کی بادشاہی تمہاری ہے۔ مُبارک ہو تُم جو ابھی خُدا کے لیٔے بھُوکے ہو، کیونکہ تُم آسُودہ ہو گے۔ مُبارک ہو تُم جو ابھی روتے ہو، کیونکہ تُم ہنسوگے۔ مُبارک ہو تُم جَب لوگ تُم سے نَفرت رکھیں، جَب تُمہیں الگ کر دیں، اَور تمہاری بے عزّتی کریں، اَور تمہارے نام کو بُرا جان کر، اِبن آدمؔ کے سبب سے اِنکار کر دیں۔ ”اُس دِن تُم خُوش ہونا اَور جَشن منانا، کیونکہ تُمہیں آسمان پر بڑا اجر حاصل ہوگا۔ اِس لیٔے کہ اُن کے باپ دادا نے اُن نَبیوں کو بھی اِسی طرح ستایا تھا۔ ”مگر افسوس تُم پرجو دولتمند ہو، کیونکہ تُم اَپنی تسلّی پا چُکے ہو۔ افسوس تُم پرجو اَب سیر ہو، کیونکہ تُم بھُوک کے شِکار ہو گے۔ افسوس تُم پرجو اَب ہنستے ہو، کیونکہ تُم ماتم کرو گے اَور روؤگے۔ افسوس تُم پر جَب سَب لوگ تُمہیں بھلا کہیں، کیونکہ اُن کے باپ دادا بھی جھُوٹے نَبیوں کے ساتھ اَیسا ہی سلُوک کیا کرتے تھے۔ ”لیکن میں تُم سُننے وَالوں سے کہتا ہُوں: اَپنے دُشمنوں سے مَحَبّت رکھو، اَورجو تُم سے نَفرت رکھتے ہیں اُن کا بھلا کرو، جو تُم پر لعنت کریں اُن کے لیٔے برکت چاہو، جو تمہارے ساتھ بُرا سلُوک کرتے ہیں اُن کے لیٔے دعا کرو۔ اگر کویٔی تیرے ایک گال پر تھپّڑ مارے، تو دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے۔ اگر کویٔی تیرا چوغہ لے لیتا ہے تو، اُسے کُرتا لینے سے بھی مت روکو۔ جو تُم سے کُچھ مانگے اُسے ضروُر دو، اَور اگر کویٔی تیرا مال لے لیتا ہے تو اُس سے واپس مت مانگ۔ جَیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کرو۔ ”اگر تُم صِرف اُن ہی سے مَحَبّت رکھتے ہو جو تُم سے مَحَبّت رکھتے ہیں تو، تمہارا کیا اِحسَان ہے؟ کیونکہ گنہگار بھی اَپنے مَحَبّت کرنے وَالوں سے مَحَبّت کرتے ہیں۔ اَور اگر تُم اُن ہی کا بھلا کرتے ہو جو تمہارا بھلا کرتے ہیں، تو تمہارا کیا اِحسَان ہے؟ کیونکہ گنہگار بھی اَیسا ہی کرتے ہیں۔ اَور اگر تُم اُسی کو قرض دیتے جِس سے وصول کرلینے کی اُمّید ہے، تو تمہارا کیا اِحسَان ہے؟ کیونکہ گنہگار بھی گنہگاروں کو قرض دیتے ہیں تاکہ اُن سے پُورا وصول کر لیں۔ مگر تُم اَپنے دُشمنوں سے مَحَبّت رکھو، اُن کا بھلا کرو، قرض دو اَور اُس کے وصول پانے کی اُمّید نہ رکھو، تو تمہارا اجر بڑا ہوگا اَور تُم خُداتعالیٰ کے بیٹے ٹھہروگے کیونکہ وہ ناشُکروں اَور بدکاروں پر بھی مہربان ہے۔ جَیسا رحم دل تمہارا باپ ہے، تُم بھی وَیسا ہی رحم دل بنو۔ ”عیب جوئی نہ کرو، تو تمہاری بھی عیب جوئی نہ ہوگی۔ مُجرم نہ ٹھہراؤ تو تُم بھی مُجرم نہ ٹھہرائے جاؤگے۔ مُعاف کرو گے، تو تُم بھی مُعافی پاؤگے۔ دوگے، تو تُمہیں بھی دیا جائے گا۔ اَچھّا پیمانہ، دبا دبا کر، ہِلا ہِلا کر اَور لبریز کرکے تمہارے پَلّے میں ڈالا جائے گا کیونکہ جِس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو، اُسی سے تمہارے لیٔے بھی ناپا جائے گا۔“ اُس نے اُن سے یہ تمثیل بھی کہی: ”کیا ایک اَندھا دُوسرے اَندھے کو راستہ دِکھا سَکتا ہے؟ کیا وہ دونوں گڑھے میں نہیں گِریں گے؟ کویٔی شاگرد اَپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا، لیکن جَب پُوری طرح تربّیت پایٔےگا تو اَپنے اُستاد کی مانِند ہو جائے گا۔ ”تُم اَپنے بھایٔی کی آنکھ کا تِنکا کیوں دیکھتے ہو جَب کہ تمہاری اَپنی آنکھ میں شہتیر ہے جِس کا تُم خیال تک نہیں کرتے؟ اَور جَب تیری اَپنی ہی آنکھ میں شہتیر ہے جسے تُو خُود نہیں دیکھ سَکتا تو کِس مُنہ سے اَپنے بھایٔی یا بہن سے کہہ سَکتا ہے لا، ’میں تیری آنکھ میں سے تِنکا نِکال دُوں،‘ اَے ریاکار! پہلے اَپنی آنکھ میں سے تو شہتیر نِکال، پھر اَپنے بھایٔی یا بہن کی آنکھ میں سے تنکے کو اَچھّی طرح دیکھ کر نکال سکے گا۔
لوقا 17:6-42 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر وہ اُن کے ساتھ پہاڑ سے اُتر کر ایک کھلے اور ہموار میدان میں کھڑا ہوا۔ وہاں شاگردوں کی بڑی تعداد نے اُسے گھیر لیا۔ ساتھ ہی بہت سے لوگ یہودیہ، یروشلم اور صور اور صیدا کے ساحلی علاقے سے اُس کی تعلیم سننے اور بیماریوں سے شفا پانے کے لئے آئے تھے۔ اور جنہیں بدروحیں تنگ کر رہی تھیں اُنہیں بھی شفا ملی۔ تمام لوگ اُسے چھونے کی کوشش کر رہے تھے، کیونکہ اُس میں سے قوت نکل کر سب کو شفا دے رہی تھی۔ پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا، ”مبارک ہو تم جو ضرورت مند ہو، کیونکہ اللہ کی بادشاہی تم کو ہی حاصل ہے۔ مبارک ہو تم جو اِس وقت بھوکے ہو، کیونکہ سیر ہو جاؤ گے۔ مبارک ہو تم جو اِس وقت روتے ہو، کیونکہ خوشی سے ہنسو گے۔ مبارک ہو تم جب لوگ اِس لئے تم سے نفرت کرتے اور تمہارا حقہ پانی بند کرتے ہیں کہ تم ابنِ آدم کے پیروکار بن گئے ہو۔ ہاں، مبارک ہو تم جب وہ اِسی وجہ سے تمہیں لعن طعن کرتے اور تمہاری بدنامی کرتے ہیں۔ جب وہ ایسا کرتے ہیں تو شادمان ہو کر خوشی سے ناچو، کیونکہ آسمان پر تم کو بڑا اجر ملے گا۔ اُن کے باپ دادا نے یہی سلوک نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔ مگر تم پر افسوس جو اب دولت مند ہو، کیونکہ تمہارا سکون یہیں ختم ہو جائے گا۔ تم پر افسوس جو اِس وقت خوب سیر ہو، کیونکہ بعد میں تم بھوکے ہو گے۔ تم پر افسوس جو اب ہنس رہے ہو، کیونکہ ایک وقت آئے گا کہ رو رو کر ماتم کرو گے۔ تم پر افسوس جن کی تمام لوگ تعریف کرتے ہیں، کیونکہ اُن کے باپ دادا نے یہی سلوک جھوٹے نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔ لیکن تم کو جو سن رہے ہو مَیں یہ بتاتا ہوں، اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، اور اُن سے بھلائی کرو جو تم سے نفرت کرتے ہیں۔ جو تم پر لعنت کرتے ہیں اُنہیں برکت دو، اور جو تم سے بُرا سلوک کرتے ہیں اُن کے لئے دعا کرو۔ اگر کوئی تمہارے ایک گال پر تھپڑ مارے تو اُسے دوسرا گال بھی پیش کر دو۔ اِسی طرح اگر کوئی تمہاری چادر چھین لے تو اُسے قمیص لینے سے بھی نہ روکو۔ جو بھی تم سے کچھ مانگتا ہے اُسے دو۔ اور جس نے تم سے کچھ لیا ہے اُس سے اُسے واپس دینے کا تقاضا نہ کرو۔ لوگوں کے ساتھ ویسا سلوک کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ کریں۔ اگر تم صرف اُن ہی سے محبت کرو جو تم سے کرتے ہیں تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ اور اگر تم صرف اُن ہی سے بھلائی کرو جو تم سے بھلائی کرتے ہیں تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ اِسی طرح اگر تم صرف اُن ہی کو اُدھار دو جن کے بارے میں تمہیں اندازہ ہے کہ وہ واپس کر دیں گے تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی گناہ گاروں کو اُدھار دیتے ہیں جب اُنہیں سب کچھ واپس ملنے کا یقین ہوتا ہے۔ نہیں، اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور اُن ہی سے بھلائی کرو۔ اُنہیں اُدھار دو جن کے بارے میں تمہیں واپس ملنے کی اُمید نہیں ہے۔ پھر تم کو بڑا اجر ملے گا اور تم اللہ تعالیٰ کے فرزند ثابت ہو گے، کیونکہ وہ بھی ناشکروں اور بُرے لوگوں پر نیکی کا اظہار کرتا ہے۔ لازم ہے کہ تم رحم دل ہو کیونکہ تمہارا باپ بھی رحم دل ہے۔ دوسروں کی عدالت نہ کرنا تو تمہاری بھی عدالت نہیں کی جائے گی۔ دوسروں کو مجرم قرار نہ دینا تو تم کو بھی مجرم قرار نہیں دیا جائے گا۔ معاف کرو تو تم کو بھی معاف کر دیا جائے گا۔ دو تو تم کو بھی دیا جائے گا۔ ہاں، جس حساب سے تم نے دیا اُسی حساب سے تم کو دیا جائے گا، بلکہ پیمانہ دبا دبا اور ہلا ہلا کر اور لبریز کر کے تمہاری جھولی میں ڈال دیا جائے گا۔ کیونکہ جس پیمانے سے تم ناپتے ہو اُسی سے تمہارے لئے ناپا جائے گا۔“ پھر عیسیٰ نے یہ مثال پیش کی۔ ”کیا ایک اندھا دوسرے اندھے کی راہنمائی کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اگر وہ ایسا کرے تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے۔ شاگرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا بلکہ جب اُسے پوری ٹریننگ ملی ہو تو وہ اپنے اُستاد ہی کی مانند ہو گا۔ تُو کیوں غور سے اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑے تنکے پر نظر کرتا ہے جبکہ تجھے وہ شہتیر نظر نہیں آتا جو تیری اپنی آنکھ میں ہے؟ تُو کیونکر اپنے بھائی سے کہہ سکتا ہے، ’بھائی، ٹھہرو، مجھے تمہاری آنکھ میں پڑا تنکا نکالنے دو‘ جبکہ تجھے اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا؟ ریاکار! پہلے اپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال۔ تب ہی تجھے بھائی کا تنکا صاف نظر آئے گا اور تُو اُسے اچھی طرح سے دیکھ کر نکال سکے گا۔