یسوع مسیح کی زندگی 3نمونہ

"شفا: ایک سائنس، ایک حقیقت، یا کچھ اور؟"
کیا لوگوں کو شفا دینا صرف ایک سائنسی عمل ہے؟
ایک فالج زدہ مریض ٹھیک ہو جاتا ہے — تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شفا دینا سائنس ہے، فن ہے، یا کچھ اور؟
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ بیمار ہونے پر ڈاکٹر یا ہسپتال کا رخ کرنا ہی شفا کا واحد ذریعہ ہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ شفا محض الفاظ یا دعا سے بھی ممکن ہے۔ کیا واقعی ایسا ہو سکتا ہے؟
کیا الفاظ میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ صرف کہنے سے کسی کی حالت بدل جائے؟ ہم اکثر کہتے ہیں: "الفاظ میں طاقت ہے" — لیکن کیا واقعی یہ طاقت جسمانی شفا بھی دے سکتی ہے؟ ہمیں لگتا ہے کہ دوا، آپریشن یا سائنسی علاج کے بغیر کوئی جسمانی تبدیلی ممکن نہیں۔ مگر کیا یہ سچ ہے؟
دراصل، الفاظ کی طاقت ناقابلِ تردید ہے۔
ایک مسکراہٹ، ایک محبت بھرا جملہ، کسی کی تعریف یا حوصلہ افزائی—یہ سب کسی کے دل کو سکون اور امید دے سکتے ہیں۔ بچوں کو کہانیاں سنانا ان کے ذہن اور دل دونوں کو تقویت دیتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے نیک اعمال جیسے کسی کی مدد کرنا یا تسلی دینا، کسی کی زندگی میں گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔
یسوع کی زندگی میں ہمیں الفاظ کی یہی حقیقی قدرت نظر آتی ہے۔
اُن کے الفاظ خدا کے کلام سے جُڑے ہوتے تھے — وہ اُس خدا کا حوالہ دیتے تھے جس نے صرف "کہا" اور ساری کائنات وجود میں آ گئی! یسوع جانتے تھے کہ سچے، ایمان سے بھرے کلام میں معجزاتی قوت ہوتی ہے۔
بائبل کا حوا لہ : یوحنا 5: 1-16
حوض پر شفا دینے کی کہانی۔
اِن باتوں کے بعد یہُودِیوں کی ایک عِید ہُوئی اور یِسُوع یروشلِیم کو گیا۔
2 یروشلِیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بیت حسدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں۔
3 اِن میں بہُت سے بِیمار اور اَندھے اور لنگڑے اور پژ مُردہ لوگ [جو پانی کے ہِلنے کے مُنتظِر ہو کر] پڑے تھے۔
4 [کِیُونکہ وقت پر خُداوند کا فرِشتہ حَوض پر اُتر پانی ہِلایا کرتا تھا۔ پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کُچھ بِیماری کِیُوں نہ ہو]۔
5 وہاں ایک شَخص تھا جو اڑتیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا۔
6 اُس کو یِسُوع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟۔
7 اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا۔ اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمِی نہِیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مُجھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پہُنچتے پہُنچتے دُوسرا مُجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے۔
8 یِسُوع نے اُس سے کہا اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر۔
9 وہ شَخص فوراً تندُرست ہوگیا اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چلنے پِھرنے لگا۔ وہ دِن سَبت کا تھا۔
10 پَس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سَبت کا دِن ہے۔ تُجھے چار پائی اُٹھانا روا نہِیں۔
11 اُس نے اُنہِیں جواب دِیا جِس نے مُجھے تندُرست کِیا اُسی نے مُجھے فرمایا کہ اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر۔
12 اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کَون شَخص ہے جِس نے تُجھ سے کہا چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟۔
13 لیکِن جو شِفا پاگیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کِیُونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُوع وہاں سے ٹل گیا تھا۔
14 اِن باتوں کے بعد وہ یِسُوع کو ہَیکل میں مِلا۔ اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تَندُرُست ہوگیا ہے۔ پِھر گُناہ نہ کرنا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُجھ پر اِس سے بھی زیادہ آفت آئے۔
15 اُس آدمِی نے جا کر یہُودِیوں کو خَبردی کہ جِس نے مُجھے تَندُرُست کِیا وہ یِسُوع ہے۔
16 اِس لِئے یہُودی یِسُوع کو ستانے لگے کِیُونکہ وہ اَیسے کام سَبت کے دِن کرتا تھا۔
کلام
مطالعاتی منصوبہ کا تعارف

یہ مختصر مطالعہ ہمیں یسوع مسیح کی زندگی کے اہم پہلوؤں پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ منصوبہ یسوع کی محبت، خدمت، قربانی، اور انسانیت کو نجات بخشنے کی بے پناہ خواہش کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس مطالعے میں، ہم یسوع کے زمین پر گزارے ہوئے وقت اور اس کے الفاظ و اعمال سے سیکھیں گے کہ وہ کس طرح سے محبت، رحم، اور خلوص کا نمونہ تھے۔ آئیں، مل کر اس عظیم سفر میں حصہ لیں اور اپنی زندگی میں یسوع کی مثالوں کو اپنانے کا عزم کریں۔
More
یہ منصوبہ فراہم کرنے کے لیے ہم Jesus.net - Urdu کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔ مزید معلومات کے لیے، براہ کرم ملاحظہ کریں: https://jesus.net/a-miracle-every-day