یسوع مسیح کی زندگی 2نمونہ

یسوع مسیح کی زندگی 2

3 دن 5 میں سے

سامری عورت
کیا میں آپ کو جانتا ہوں؟
"لگتا تو ہے کہ میں جانتا ہوں، لیکن یقین سے نہیں کہہ سکتا..."
کیا آپ کبھی ایسی صورتحال میں رہے ہیں؟ جب آپ کسی سے ملتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ یہ چہرہ آپ نے پہلے کہیں دیکھا ہے، کسی اور موقع یا ماحول میں۔
ایسا ایک بار میرے ساتھ بھی ہوا۔ ہم چھٹیوں پر تھے اور پہاڑوں میں سفر کرتے ہوئے ہماری ملاقات ایک شخص سے ہوئی۔ تھوڑی دیر تک ہم اندازے لگاتے رہے، چند احتیاط سے سوالات کیے (کیونکہ غلطی بھی ہو سکتی تھی)، اور آخرکار ہمیں یاد آ گیا کہ ہم ایک ساتھ کام کرتے تھے!

کچھ ایسا ہی اس کہانی میں اس عورت کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ آئیے ذرا غور سے دیکھتے ہیں۔

ایک عورت یسوع مسیح سے ملتی ہے، لیکن وہ اسے پہچانتی نہیں۔
وہ ایک انوکھا شخص تھا، باقی تمام مردوں سے مختلف جنہیں وہ جانتی تھی۔
اسے مردوں کے ساتھ کافی تجربات ہو چکے تھے — وہ پانچ بار شادی کر چکی تھی اور اب چھٹے مرد کے ساتھ رہ رہی تھی۔
وہ جانتی تھی کہ ایک یہودی عام طور پر سامری عورت سے بات نہیں کرے گا، کیونکہ یہودی اور سامری ایک دوسرے کو ناپسند کرتے تھے اور ایک دوسرے سے دور رہتے تھے۔

لیکن یسوع تھوڑا تھوڑا کر کے اپنے بارے میں اسے ظاہر کرتا ہے۔
اور کہانی کے آخر میں وہ جان جاتی ہے کہ یہ شخص دراصل کون ہے۔

یہ سب اس لیے ممکن ہوا کیونکہ اس عورت نے یسوع کی بات کو دھیان سے سنا، اور اپنے دل و دماغ کو کھولا۔
وہ متجسس تھی، سوال کرتی رہی۔
شاید آپ بھی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یسوع کون ہے۔
جستجو جاری رکھیں، سوال کرتے رہیں، اور یسوع آپ پر خود کو ظاہر کرے گا۔

یِسُوع اور سامری عَورت

1پِھر جب خُداوند کو معلُوم ہُؤا کہ فرِیسِیوں نے سُنا ہے کہ یِسُوعؔ یُوحنّا سے زِیادہ شاگِرد کرتا اور بپتِسمہ دیتا ہے۔2(گو یِسُوعؔ آپ نہیں بلکہ اُس کے شاگِرد بپتِسمہ دیتے تھے)۔3تو وہ یہُودیہ کو چھوڑ کر پِھر گلِیل کو چلا گیا۔4اور اُس کو سامرؔیہ سے ہو کر جانا ضرُور تھا۔

5پس وہ سامرؔیہ کے ایک شہر تک آیا جو سُوؔخار کہلاتا ہے۔ وہ اُس قِطعہ کے نزدِیک ہے جو یعقُوبؔ نے اپنے بیٹے یُوسفؔ کو دِیا تھا۔6اور یعقُوبؔ کا کُنواں وہِیں تھا۔ چُنانچہ یِسُوعؔ سفر سے تھکا ماندہ ہو کر اُس کُنوئیں پر یُونہی بَیٹھ گیا۔ یہ چَھٹے گھنٹے کے قرِیب تھا۔

7سامرؔیہ کی ایک عَورت پانی بھرنے آئی۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مُجھے پانی پِلا۔8کیونکہ اُس کے شاگِرد شہر میں کھانا مول لینے کو گئے تھے۔

9اُس سامری عَورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہُودی ہو کر مُجھ سامری عَورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟ (کیونکہ یہُودی سامرِیوں سے کِسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔

10یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو خُدا کی بخشِش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کَون ہے جو تُجھ سے کہتا ہے مُجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تُجھے زِندگی کا پانی دیتا۔

11عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کُچھ ہے نہیں اور کُنواں گہرا ہے۔ پِھر وہ زِندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا؟12کیا تُو ہمارے باپ یعقُوب سے بڑا ہے جِس نے ہم کو یہ کُنواں دِیا اور خُود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پِیا؟

13یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پِیتا ہے وہ پِھر پیاسا ہو گا۔14مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پِئے گا جو مَیں اُسے دُوں گا وہ ابد تک پِیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی مَیں اُسے دُوں گا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے جاری رہے گا۔

15عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند وہ پانی مُجھ کو دے تاکہ مَیں نہ پِیاسی ہُوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔

16یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا اپنے شَوہر کو یہاں بُلا لا۔

17عَورت نے جواب میں اُس سے کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔

یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے خُوب کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔18کیونکہ تُو پانچ شَوہر کر چُکی ہے اور جِس کے پاس تُو اب ہے وہ تیرا شَوہر نہیں۔ یہ تُو نے سچ کہا۔

19عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔20ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستِش کی اور تُم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستِش کرنا چاہیے یروشلِیم میں ہے۔

21یِسُوعؔ نے اُس سے کہا اَے عَورت! میری بات کا یقِین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تُم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستِش کرو گے اور نہ یروشلِیم میں۔

دِن 2دِن 4

مطالعاتی منصوبہ کا تعارف

یسوع مسیح کی زندگی 2

یہ مختصر مطالعہ ہمیں یسوع مسیح کی زندگی کے اہم پہلوؤں پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ منصوبہ یسوع کی محبت، خدمت، قربانی، اور انسانیت کو نجات بخشنے کی بے پناہ خواہش کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے

More

یہ منصوبہ فراہم کرنے کے لیے ہم Jesus.net - Urdu کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔ مزید معلومات کے لیے، براہ کرم ملاحظہ کریں: https://jesus.net/a-miracle-every-day