YouVersion Logo
تلاش

اعمال 19

19
اِفِسُسؔ میں پَولُسؔ کی گواہی
1جَب اپُلّوسؔ کُرِنتھُسؔ میں تھے تو پَولُسؔ علاقہ کی اَندرونی شاہراہ سے گُزرتے ہوئے اِفِسُسؔ پہُنچے۔ وہاں سے کیٔی شاگرد ملے۔ 2پَولُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیاتُم نے ایمان لاتے وقت پاک رُوح پایاتھا؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”نہیں، ہم نے تو سُنا بھی نہیں کہ پاک رُوح کیا چیز ہے۔“
3اِس پر پَولُسؔ نے کہا، ”پھر تُم نے کِس کا پاک ‏غُسل لیا؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”حضرت یحییٰ کا۔“
4پَولُسؔ نے کہا، ”حضرت یحییٰ نے تو تَوبہ کا پاک ‏غُسل دیا اَور کہا کہ وہ جو میرے بعد آنے والا ہے، تُم اُس پر ایمان لاؤ یعنی حُضُور عیسیٰ المسیؔح پر۔“ 5یہ سُن کر اُنہُوں نے خُداوؔند عیسیٰ المسیؔح کے نام پر پاک ‏غُسل لیا۔ 6جَب پَولُسؔ نے اُن کے اُوپر ہاتھ رکھے تو پاک رُوح اُن پر نازل ہُوا اَور وہ طرح طرح کی زبانیں بولنے اَور نبُوّت کرنے لگے۔ 7وہ سَب کویٔی بَارہ آدمی تھے۔
8پھر پَولُسؔ نے یہُودی عبادت گاہ میں جانا شروع کیا اَور تقریباًتین ماہ تک دِلیری کے ساتھ خُدا کی بادشاہی کے بارے میں دلائل دے، دے کر لوگوں کو قائل کرتے رہے۔ 9لیکن اُن میں سے بعض سخت دل ہو گئے اَور اُنہُوں نے ایمان لانے سے اِنکار کر دیا اَور مَسیحی عقیدہ کو سرِ عام بُرا بھلا کہنے لگے۔ لہٰذا پَولُسؔ نے اُن سے کنارہ کرکے مَسیحی شاگردوں کو الگ کر لیا اَور تُرنُّسؔ کے مدرسہ میں جانا شروع کر دیا جہاں وہ ہر روز بحث مُباحثہ کیا کرتے تھے۔ 10یہ سِلسلہ دو بَرس تک چلتا رہا، یہاں تک کہ آسیہؔ کے صُوبہ میں رہنے والے تمام یہُودیوں اَور غَیریہُودیوں کو خُداوؔند کا کلام سُننے کا موقع مِلا۔
11اَور خُدا پَولُسؔ کے ذریعہ بَڑے بَڑے معجزے دکھاتے تھے۔ 12یہاں تک کہ جَب اَیسے رُومال اَور پٹکے بھی جنہیں پَولُسؔ ہاتھ لگاتے تھے، بیِماروں پر ڈالے جاتے تھے تو وہ اَپنی بیماریوں سے شفا پاتے تھے اَور اگر اُن میں بَدرُوحیں ہوتی تھیں تو وہ بھی نِکل جاتی تھیں۔
13بعض یہُودی عامِل بھی اِدھر اُدھر جا کر خُداوؔند عیسیٰ المسیؔح کے نام سے جھاڑ پھُونک کرنے لگے۔ وہ بَدرُوحوں کو نکالنے کے لیٔے یہ کہتے تھے، ”جِس حُضُور عیسیٰ المسیؔح کی پَولُسؔ مُنادی کرتا ہے، میں اُسی کے نام کی قَسم دے کر تُجھے نِکل جانے کا حُکم دیتا ہُوں۔“ 14یہُودی اہم کاہِنؔوں سِکِوؔا کے سات بیٹے بھی یہی کام کرتے تھے۔ 15لیکن ایک دِن بَدرُوح نے اُن سے کہا، ”میں حُضُور عیسیٰ المسیؔح کو تو جانتی ہُوں اَور پَولُسؔ سے بھی واقف ہُوں لیکن تُم کون ہو؟“ 16تَب جِس آدمی میں بَدرُوح تھی، وہ اُن پر چھلانگ لگا کر اُن سَب پر غالب آ گیا۔ اُس نے اُنہیں اِس قدر پِیٹا کہ وہ لہُولُہان ہو گئے اَور وہاں سے ننگے ہی بھاگ نکلے۔
17جَب اِفِسُسؔ کے یہُودیوں اَور یُونانیوں کو اِس بات کا علم ہُوا تو اُن پر خوف چھا گیا اَور خُداوؔند عیسیٰ کا نام سربُلند ہُوا۔ 18کیٔی لوگوں نے جو ایمان لایٔے تھے، آکر اَپنے بُرے کاموں کا برملا اِظہار اَور اقرار کیا۔ 19کیٔی جو جادُوگری کرتے تھے، اَپنے طُوماروں کو جمع کرکے لایٔے اَور اُنہیں سرِ عام جَلا دیا۔ جَب اُن طُوماروں کی جلدوں کی قِیمت کا اَندازہ لگایا گیا تو وہ پچاس ہزار دِرہم#19‏:19 ایک دِرہم ایک چاندی کا سِکّہ تھا جِس کی قِیمت ایک دِن کی اُجرت تھی۔‏ کی نکلیں۔ 20اِس طرح خُداوؔند کا کلام بڑی مضبُوطی کے ساتھ جڑ پکڑتا اَور پھیلتاگیا۔
21اِن باتوں کے بعد پَولُسؔ نے پکّا اِرادہ کر لیا، میں مَکِدُنیہؔ اَور صُوبہ اَخیہؔ کے علاقہ سے ہوتا ہُوا یروشلیمؔ چَلا جاؤں گا۔ اَور پھر وہاں سے، ”میں رُوم شہر کو بھی دیکھ لُوں گا۔“ 22پَولُسؔ نے اَپنے ساتھیوں میں سے تِیمُتھِیُس اَور اِراستُسؔ دو آدمیوں کو صُوبہ مَکِدُنیہؔ روانہ کیا اَور خُود بھی کچھ دیر آسیہؔ کے صُوبہ میں ٹھہرے رہے۔
اِفِسُسؔ میں ہنگامہ
23اِسی دَوران مَسیحی عقیدہ کے بارے میں بڑا ہنگامہ اُٹھ کھڑا ہُوا۔ 24ایک چاندی کاریگر جِس کا نام دیمیترِیُسؔ تھا، اَرتمِسؔ دیوی کے بُت خانہ کے نمونہ پر چاندی کے چھوٹے چھوٹے بُت خانہ بنواتا تھا اَور اَپنے ہم پیشہ کاریگروں کو بہت کام دلواتا تھا۔ 25اُس نے اَپنے ہم پیشہ سارے کاریگروں کو جمع کیا اَور کہا، ”بھائیو! تُم جانتے ہو کہ ہم یہ کام کرکے کافی رقم کما لیتے ہیں۔ 26لیکن جَیسا کہ تُم دیکھتے اَور سُنتے ہو یہ آدمی پَولُسؔ کِس طرح اِفِسُسؔ اَور تقریباً سارے صُوبہ آسیہؔ میں ہمیں بہت سے لوگوں کو قائل کرکے گُمراہ کر رہا ہے اَور کہتاہے کہ ہاتھوں کے بنائے ہویٔے بُت ہر گز معبُود نہیں ہو سکتے۔ 27خوف اِس بات کاہے کہ نہ صِرف ہمارے پیشہ کی بدنامی ہوگی بَلکہ عظیم دیوی اَرتمِسؔ کے بُت خانہ کی قدر بھی جاتی رہے گی۔ اَور جَیسے تمام آسیہؔ اَور ساری دُنیا بھر میں اِس دیوی کی پرستِش ہوتی ہے۔ اَب اُس کے نام کی عظمت بھی باقی نہ رہے گی۔“
28جَب اُنہُوں نے یہ سُنا تو غُصّہ سے آگ بگُولہ ہو گئے اَور زور زور سے نعرے لگانے لگے، ”اِفِسیوں کی دیوی اَرتمِسؔ عظیم ہے!“ 29دیکھتے دیکھتے سارے شہر میں افراتفری پھیل گئی۔ لوگوں نے گیُسؔ اَور ارِسترخُسؔ کو جو صُوبہ مَکِدُنیہؔ سے پَولُسؔ کے ساتھ آئےتھے پکڑ لیا اَور اُنہیں گھسیٹتے ہویٔے تماشاگاہ کی طرف دَوڑ پڑے۔ 30پَولُسؔ نے بھی مجمع میں جانا چاہا لیکن شاگردوں نے پَولُسؔ کو روک دیا۔ 31اَور صُوبہ آسیہؔ کے بعض حُکاّم نے جو پَولُسؔ کے دوست تھے، پَولُسؔ کو پیغام بھیج کر مِنّت کی کہ تماشاگاہ میں جانے سے باز رہے۔
32اِدھر اِجتماع میں کھلبلی مچی ہویٔی تھی کیونکہ بعض لوگ ایک نَعرہ لگاتے تھے اَور بعض کویٔی اَور۔ بہت سے لوگوں کو تُو یہ بھی مَعلُوم نہ تھا کہ وہ وہاں کِس لیٔے جمع ہویٔے ہیں۔ 33یہ دیکھ کر یہُودیوں نے اِسکندر کو آگے کر دیا اَور مجمع کے کیٔی لوگ سے گھیر کر کچھ کچھ کہنے لگے۔ اِسکندر نے لوگوں کو خاموش ہو جانے کا اِشارہ کیا تاکہ وہ اُنہیں اَپنی صفائی پیش کر سکے۔ 34لیکن جُوں ہی لوگوں کو مَعلُوم ہُوا کہ وہ یہُودی ہے تو سَب ہم آواز ہوکر دو گھنٹے تک چِلّائے: ”اِفِسیوں کی دیوی اَرتمِسؔ عظیم ہے!“ اَور یہ سِلسلہ تقریباً دو گھَنٹوں تک جاری رہا۔
35تَب ناظِم شہر نے لوگوں کے غُصّہ کو ٹھنڈا کرکے کہا: ”اِفِسُسؔ کے رہنے والو! کون نہیں جانتا کہ اِفِسیوں کا شہر عظیم دیوی اَرتمِسؔ کے بُت خانہ اَور اُس کے بُت کا مُحافظ ہے، جو آسمان سے گِرا تھا۔ 36جَب، اِن باتوں کے خِلاف کویٔی کچھ نہیں کہہ سَکتا، تو واجِب ہے کہ تُم خاموش رہو اَور جلدبازی سے کام نہ لو۔ 37تُم جِن آدمیوں کو یہاں لایٔے ہو، اُنہُوں نے مَندِروں ہی کو لُوٹا ہے نہ ہی ہماری دیوی کے خِلاف کُفر بکا ہے۔ 38اِس لیٔے، اگر، دیمیترِیُسؔ اَور اُس کے ہم پیشہ کاریگروں کو کسی پر دعویٰ ہی کرناہے، تو عدالت کے دروازے کھُلے ہیں اَور صُوبہ کے حُکاّم مَوجُود ہیں جہاں وہ اَپنی نالِش پیش کرسکتے ہیں۔ 39اَور اگر کویٔی دُوسرا مسئلہ بھی درپیش ہے تو اُس کا فیصلہ بھی باضابطہ مَجلِس میں ہو سَکتا ہے۔ 40ہمیں تو اَندیشہ ہے کہ اگر کویٔی ہم ہی پرنالِش کر دے کہ آج کے ہنگامہ کے ذمّہ دار ہم خُود ہیں تو ہم کیا جَواب دیں گے، کیونکہ یہ ہنگامہ بِلا وجہ ہُواہے۔“ 41اِتنا کہنے کے بعد ناظِم شہر نے اِجتماع کو بَرخواست کر دیا۔

موجودہ انتخاب:

اعمال 19: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in