ایُّوب 3
3
ایُّوب کا پہلا بَیان
1اِس کے بعد ایُّوب نے اَپنا مُنہ کھول کر اَپنی پیدائش کے دِن پر لعنت بھیجنے لگے۔ 2ایُّوب نے فرمایا:
3”نابود ہو جائے وہ دِن جِس دِن میں پیدا ہُوا تھا،
اَور وہ رات بھی جِس میں یہ اعلان کیا گیا، ’پیٹ میں لڑکا حاملہ ہُواہے!‘
4وہ دِن تاریکی میں تبدیل ہو جائے؛
اَور خُدا آسمان سے بھی اُس کی طرف غور نہ کرے؛
اَور نہ ہی اُس پر کویٔی رَوشنی چمکے۔
5تاریکی اَور موت کا گہرا سایہ اُس پر قابض ہو؛
بدلی اُس پر ہمیشہ چھائی رہے؛
اَور وہ رَوشنی سے محروم ہوکر سخت دہشت زدہ ہو جائے۔
6گہری تاریکی اُس رات پر قابض ہو جائے؛
اُسے نہ تو سال کے دِنوں میں،
اَور نہ ہی کسی مہینے کے دِنوں میں دوبارہ شُمار کیا جائے۔
7کاش وہ رات بانجھ ہو جاتی؛
اَور اُس میں خُوشی کی کویٔی صدا سُنایٔی نہ دیتی۔
8وہ جو دِنوں پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں،
اَور لِویاتان اَژدہے کو تحریک میں لانے کے قابل ہوتے ہیں،
وُہی اُس رات پر بھی لعنت کریں۔
9اُس کی صُبح کے سِتارے تاریک ہو جایٔیں؛
اَور دِن کی رَوشنی کا اِنتظار بے فائدہ ہی رہے
اَور نہ ہی وہ صُبح کی پہلی کرنوں کو دیکھنے پایٔے،
10کیونکہ اُس نے میری ماں کو مُجھے پیدا کرنے سے نہیں روکا،
ورنہ یہ تمام مُصیبت میری آنکھوں سے چھپی رہتی۔
11”میں پیدائش کے وقت ہی ہلاک کیوں نہ ہو گیا،
یا رحم سے نکلتے ہی مَر کیوں نہ گیا؟
12میرے اِستِقبال کے لیٔے گھُٹنے کیوں تھے
اَور ماں کی چھاتِیوں نے مُجھے دُودھ کیوں پِلایا؟
13ورنہ اِس وقت مَیں سکون سے لیٹا ہوتا؛
اَور آرام کی نیند سو رہا ہوتا۔#3:13 نیند موت کا عکس ہے (اِست 31:16؛ زبُور 13:3؛ 1 کُرن 15:51)۔ اِس آیت کی دونوں سطریں موت کے استعارے پر مُشتمل ہیں: لیٹنا اَور سو جانا۔
14دُنیا کے بادشاہوں اَور مُشیروں کے ساتھ،
جنہوں نے اَپنے لیٔے مقبرے بنائے جو اَب کھنڈرات بَن کر رہ گیٔے ہیں،
15یا میں اُن حُکمرانوں کے ساتھ ہوتا جِن کے پاس سونا تھا،
اَور جنہوں نے اَپنے مکان چاندی سے بھر لیٔے تھے۔
16یا ایک ساقط حَمل کی مانند زمین کے اَندر ہی چھُپا رہتا،
یا اُس بچّہ کی طرح کیوں نہ دفنایا گیا جِس نے کبھی دِن کی رَوشنی ہی نہ دیکھی ہو؟
17وہاں بدکار اِنسان بھی اَپنی بے لگام حرکتوں سے بعض رہتے ہیں،
اَور خستہ حال بھی راحت پاتے ہیں۔
18وہاں قَیدی بھی اَپنی رِہائی کا لُطف اُٹھاتے ہیں؛
اَب اُنہیں پہرےداروں کا چِلّانا سُنایٔی نہیں دیتا۔
19ادنیٰ و اعلیٰ سَب وُہی ہیں،
اَور غُلام اَپنے آقا سے آزاد ہو چُکے ہیں۔
20”خُدا مُصیبت زدوں کو رَوشنی،
اَور تلخ جان والوں کو زندگی کیوں عطا کرتے ہیں،
21جو موت کا نہایت ہی بے تابی سے اِنتظار کرتے ہیں لیکن اُنہیں نصیب نہیں ہوتی،
وہ اُسے پوشیدہ خزانہ سے بھی زِیادہ تلاش کرتے ہیں، مگر پاتے نہیں،
22جَب اُنہیں قبر نصیب ہو جاتی ہے تو،
وہ نہایت شادمان اَور جَشن مناتے ہیں؟
23اَیسے شخص کو جِس کی راہ پوشیدہ ہے
زندگی کیوں ملتی ہے،
جِس کے خُدا نے سارے راستے بند کر دئیے ہیں؟
24غِذا کی بجائے مُجھے آہیں کھانے کو ملتی ہیں؛
میرا کراہنا پانی کی دھار کی طرح جاری ہے۔
25کیونکہ جِس بات کا مُجھے خوف تھا وُہی مُجھ پر آن پڑی؛
آخِر وُہی ہُوا جِس کا مُجھے ڈر تھا۔
26مُجھے نہ سکون حاصل ہے نہ اِطمینان؛
آرام مُیسّر نہیں، بس پریشانی ہی پریشانی ہے۔“
موجودہ انتخاب:
ایُّوب 3: UCV
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
اُردو ہم عصر ترجُمہ™، کِتاب مُقدّس
حق اِشاعت © 1999، 2005، 2022، 2024 Biblica, Inc.
کی اِجازت سے اِستعمال کیا جاتا ہے۔
دُنیا بھر میں تمام حق محفوظ۔
Holy Bible, Urdu Contemporary Version™
Copyright © 1999, 2005, 2022, 2024 by Biblica, Inc.
Used with permission.
All rights reserved worldwide.