YouVersion Logo
تلاش

یَشعیاہ 40

40
خُدا کے لوگوں کے لیٔے اِطمینان
1تمہارا خُدا فرماتے ہیں، تسلّی دو،
میرے لوگوں کو تسلّی دو۔
2یروشلیمؔ کے ساتھ نرمی سے بات کرو،
اَور اُس سے پُکار کر کہو
کہ اُس کی مشقّت کی مُدّت ختم ہو چُکی ہے،
اُس کے گُناہ کا کفّارہ اَدا کر دیا گیا ہے۔
اَور اُس نے یَاہوِہ کے ہاتھ سے
اَپنے سَب گُناہوں کا دوچند بدلہ پا لیا۔
3کویٔی پُکار رہاہے:
”بیابان میں یَاہوِہ کے لیٔے
راہ تیّار کرو؛#40‏:3 راہ تیّار کرو؛ بیابان میں پُکارنے والے کی آواز آتی ہے راہ تیّار کرو
صحرا میں ہمارے خُدا کے لیٔے
شاہراہ ہموار کرو۔
4ہر وادی کو اُونچا کیا جائے گا،
ہر پہاڑ اَور ٹیلہ نیچا کر دیا جائے گا؛
ناہموار زمین ہموار کی جائے گی،
اَور اُونچی نیچی جگہیں میدان بنا دی جایٔیں گی۔
5اَور یَاہوِہ کا جلال آشکارا ہوگا،
اَور تمام بنی نَوع اِنسان اُس کو ایک ساتھ دیکھیں گے۔
کیونکہ یَاہوِہ نے اَپنے مُنہ سے فرمایاہے۔“
6ایک آواز آئی، ”مُنادی کرو۔“
اَور مَیں نے کہا: ”مَیں کیا مُنادی کروں؟“
”ہر بشر گھاس کی مانِند ہیں،
اَور اُن کی ساری وفا شعاری میدان کے پھُولوں کی مانِند ہے۔
7گھاس سُوکھ جاتی ہے
اَور پھُول مُرجھا جاتے ہیں،
کیونکہ یَاہوِہ کی ہَوا اُن پر چلتی ہے۔
یقیناً لوگ گھاس ہیں۔
8گھاس مُرجھا جاتی ہے اَور پھُول جھڑ جاتے ہیں،
لیکن ہمارے خُدا کا کلام اَبد تک قائِم ہے۔“
9اَے صِیّونؔ کو خُوشخبری سُنانے والے،
اُونچے پہاڑ پر چڑھ جا۔
اَور اَے یروشلیمؔ کو بشارت دینے والے،
پُکار کر اَپنی آواز بُلند کرو،
آواز بُلند کرو، ڈر مت؛
یہُودیؔہ کے شہروں سے کہو،
”یہ رہا تمہارا خُدا!“
10دیکھو، یَاہوِہ قادر بڑی قُدرت کے ساتھ آ رہاہے،
وہ اَپنے بازو کے بَل سے حُکومت کرےگا۔
دیکھو، اُس کا صِلہ اُس کے ساتھ ہے،
اَور وہ اَپنا اجر اَپنے ساتھ لا رہاہے۔
11وہ چرواہے کی مانند اَپنے گلّہ کی نگہبانی کرتا ہے؛
وہ برّوں کو اَپنی باہوں میں سمیٹتا ہے
اَور اُنہیں اَپنے سینے سے لگا لیتا ہے؛
اَور دُودھ پِلانے والیوں کو دھیرے دھیرے لے چلتا ہے۔
12کس نے سمُندر کو چُلُّو سے ناپا ہے،
اَور آسمان کی پیمائش بالشت سے کی ہے؟
کس نے زمین کی مٹّی کو پیمانہ میں بھرا،
یا پہاڑوں کو پلڑوں میں
اَور ٹیلوں کو ترازو میں تَولا؟
13یَاہوِہ کے رُوح#40‏:13 رُوح کُچھ نُسخوں میں دِل لِکھا گیا ہے کو کس نے جانا
یا اُس کا مُشیر بَن کر اُسے ہدایت دی؟
14یَاہوِہ نے کس سے مشورہ کیا،
اَور کس نے اُسے سیدھی راہ بتایٔی؟
وہ کون تھا جِس نے اُسے علم سِکھایا
اَور فہم کی راہ بتائی؟
15یقیناً قومیں ترازو کی ایک بُوند کی مانند ہیں؛
وہ پلڑوں پر کی مہین گَرد کی مانند سَمجھی جاتی ہیں؛
وہ جزیروں کو اَیسے تولتا ہے گویا وہ دُھول ہُوں۔
16لبانونؔ کے تمام درخت مذبح کے ایندھن کے لیٔے کافی نہیں ہیں،
نہ اُس کے جانور سوختنی نذروں کے لیٔے بس ہوں گے۔
17تمام قومیں اُس کے سامنے ہیچ ہیں؛
وہ اُنہیں ناقص
اَور ناچیز سے بھی کمتر قرار دیتاہے۔
18پس تُم خُدا کو کس سے تشبیہ دوگے؟
اَور کون سِی چیز اُس سے مُشابہ ٹھہراؤگے؟
19مُورت کو کاریگر ڈھالتا ہے،
اَور سُنار اُس پر سونے کی تہہ جماتا ہے
اَور اُس کے لیٔے چاندی کی زنجیروں بناتا ہے۔
20کنگال اِنسان جو اَیسی نذر نہیں چڑھا سَکتا
اَیسی لکڑی کو ترجیح دیتاہے جو نہ سڑے۔
وہ ایک ماہر کاریگر کی تلاش کرتا ہے
جو اَیسی مُورت بنا سکے جو گرنے نہ پایٔے۔
21کیا تُم نہیں جانتے؟
کیا تُم نے نہیں سُنا؟
کیا تُمہیں اِبتدا ہی سے یہ بات بتایٔی نہ گئی تھی؟
کیا تُم بِنائے عالَم سے نہیں سمجھے؟
22وہ دُنیا کے مُحیط سے بھی اُوپر تخت نشین ہے،
اَور اُس کے باشِندے ٹِڈّوں کی مانند ہیں۔
وہ آسمانوں کو شامیانہ کی مانند تانتا ہے،
اَور اُنہیں خیمہ کی مانند پھیلاتا ہے تاکہ اُن میں سکونت کر سکیں۔
23وہ شہزادوں کو ہیچ کر دیتاہے
اَور اِس دُنیا کے حاکموں کو ناچیز بنا دیتاہے۔
24جوں ہی وہ لگائے گیٔے،
جوں ہی وہ بوئے گیٔے،
اَور جوں ہی اُنہُوں نے زمین میں جڑ پکڑی،
تو ہی وہ اُن پر پھُونک مارتا ہے اَور وہ مُرجھا جاتے ہیں،
اَور آندھی اُنہیں بھُوسے کی مانند اُڑا لے جاتا ہے۔
25”تُم مُجھے کس سے تشبیہ دوگے؟
میں کس کے برابر سمجھا جاؤں گا؟“ یہ قُدُّوس فرماتے ہیں۔
26اَپنی آنکھیں اُوپر اُٹھاکر آسمانوں کی طرف دیکھو:
اِن سَب کا خالق کون ہے؟
وُہی جو اجرامِ فلکی شُمار کرکے نکالتا ہے،
اَور اُن میں سے ہر ایک کو نام بنام بُلاتا ہے۔
اُس کی عظیم قُدرت اَور زبردست توانائی کی وجہ سے،
اُن میں سے کویٔی بھی غائب نہیں رہتا۔
27اَے یعقوب! تُو کیوں یُوں کہتاہے
اَور اَے اِسرائیل، تُو کیوں شکایت کرتا ہے،
”کہ میری راہ یَاہوِہ سے پوشیدہ ہے؛
اَور میرا خُدا میرے اِنصاف کی کویٔی فکر نہیں کرتا“؟
28کیا تُم نہیں جانتے؟
کیا تُم نے نہیں سُنا؟
کہ یَاہوِہ اَبدی خُدا ہے،
تمام زمین کا خالق۔
وہ نہ تھکتا ہے نہ ماندہ ہوتاہے،
اَور اُس کی حِکمت ادراک سے باہر ہے۔
29وہ تھکے ہوؤں کو قُوّت بخشتا ہے
اَور کمزوروں کی طاقت بڑھاتاہے۔
30نوجوان بھی تھک جاتے ہیں اَور ماندہ ہو جاتے ہیں،
اَور جَوان ٹھوکر کھا کر گِر پڑتے ہیں؛
31لیکن جو یَاہوِہ سے اُمّید رکھتے ہیں
وہ اَز سرِ نَو قُوّت پائیں گے۔
وہ عُقابوں کی مانند پروں پر اُڑیں گے؛
وہ دَوڑیں گے لیکن تھکنے نہ پائیں گے،
چلیں گے اَور نقاہت محسُوس نہ کریں گے۔

موجودہ انتخاب:

یَشعیاہ 40: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in